فرقان احمد

محفلین
یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے

اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے

یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
کہکشاں کے یہ جالے، رہ گزر تمہارے ہیں

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا

نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو

یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت

دیکھنا گنوانا مت، دولتِ یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو

میرِ کارواں ہم تھے، روحِ کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے، اصل داستاں تم ہو

نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے
 

وجی

لائبریرین
وطن کی مٹی گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو ، عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
ترے مغنی کی ہر صدا میں تری ہی خوشبو مہک رہی ہے
ہر ایک سُر میں ہر ایک لے میں تری محبت چمک رہی ہے
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
تری زمیں کے یہ چاند تارے ، ہے جن کی آنکھوں میں پیار تیرا
صداقتوں کے دیے جلا کر بڑھا رہے ہیں وقار تیرا
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
ہر ایک دل میں تری لگن ہے تری ہی جانب ہر ایک نظر ہے
تری حفاظت کا عزم لے کر ہر ایک اپنے محاذ پر ہے
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا ، گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو ، عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
گواہ رہنا ، وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا ، گواہ رہنا​
 
مدیر کی آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں
ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں
عالی جی

ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں
ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں
دین ہمارا دین مکمل استعمار ہے باطل ارذل
خیر ہے جدوجہدِ مسلسل
عند اللہ عنداللہ عنداللہ عنداللہ
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر

سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ یہ وحدت فرقانی
روحِ اخوت، مظہرِ قوت، مرحمتِ رحمانی
سب کی زبان پر سب کے دلوں میں اک نعرۂ قرآنی
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر

امن کی دعوت کل عالم میں، مسلک عام ہمارا
دادِ شجاعت دورِ ستم میں یہ بھی کام ہمارا
حق آئے باطل مٹ جائے یہ پیغام ہمارا
اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
 

فرقان احمد

محفلین

آؤ بچو، سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد!

آؤ بچو، سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد

دیکھو یہ ہے سندھ یہاں ظالم داہر کا ٹولہ تھا
یہیں محمد بن قاسم، 'اللہ اکبر' بولا تھا
ٹوٹی ہوئی تلواروں میں کیا بجلی تھی، کیا شعلہ تھا
گنتی کے کچھ غازی تھے، لاکھوں کا لشکر ڈولا تھا
یہاں کے ذرے ذرے میں اب دولت ہے ایمان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد

یہ اپنا پنجاب سجا ہے بڑے بڑے دریاؤں سے
جگا دیا اقبال نے اس کو آزادی کے نعروں سے
اس کے جوانوں نے کھیلا ہے اپنے خون کے دھاروں سے
دشمن تھرا جاتے ہیں اب بھی ان کی للکاروں سے
دور دور تک دھاک جمی ہے یہاں کے شیر جوان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد

یہ علاقہ سرحد کا ہے سب کی نرالی شان یہاں
بندوقوں کی چھاؤں میں بچے ہوتے ہیں جوان یہاں
ٹھوکر میں زلزلے یہاں ہیں، مٹھی میں طوفان یہاں
سر پہ کفن باندھے پھرتا ہے دیکھو ہر اک پٹھان یہاں
قوم کہے تو ابھی لگا دیں بازی یہ سب جان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد!
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد!

ایک طرف خیبر دیکھو، سرحد کی شان بڑھاتا ہے
شیرِ خدا کی قوت کا افسانہ یہ دہراتا ہے
ایک طرف کشمیر ہمیں جنت کی یاد دلاتا ہے
یہ راوی اور اٹک کا پانی امرت کو شرماتا ہے
پیارے شہیدوں کا صدقہ ہے دولت پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد
آؤ بچو، سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد! پاکستان زندہ باد!
 
مدیر کی آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
کیا ان ملی نغموں کی ویڈیو یا آڈیو دستیاب نہیں ہے؟
جی ہاں! دستیاب ہے بلکہ کافی آسانی سے دستیاب ہے۔ تاہم، بول وغیرہ کم کم ہی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ سوچا، اس طرح ان بچوں اور بڑوں کے لیے آسانی ہو جائے گی جو لیریکس وغیرہ تلاش کرتے ہیں۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی میرا کہنے کا صرف یہ مقصد تھا کہ اگر لیرکس کے ساتھ اگر یوٹیوب ویڈیو کا ربط بھی فراہم کر دیا جائے تو بہتر رہے گا۔
 

ام اویس

محفلین
آؤ بچو سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد

دیکھو یہ ہے سندھ یہاں ظالم داہر کا ٹولہ تھا
یہیں محمد بن قاسم الله اکبر بولا تھا
ٹوٹی ہوئی تلواروں میں کیا بجلی تھی کیا شعلہ تھا
گنتی کے کچھ غازی تھے لاکھوں کا لشکر ڈولا تھا
یہاں کے ذرے ذرے میں اب دولت ہے ایمان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد

یہ اپنا پنجاب سجا ہے بڑے بڑے درباروں سے
جگا دیا اقبال نے اس کو قربانی کے نعروں سے
اس کے جوانوں نے کھیلا ہے اپنے خون کے دھاروں سے
دشمن تھرّا جاتے ہیں اب بھی ان کی للکاروں سے
دور دور تک دھاک جمی ہے اس کے شیر جوان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد

یہ علاقہ سرحد کا ہے سب کی نرالی شان یہاں
بندوقوں کی چھاؤں میں بچے ہوتے ہیں جوان یہاں
ٹھوکر میں زلزلے یہاں ہیں، مٹی میں طوفان یہاں
سر پہ کفن باندھے پھرتا ہے دیکھو ہر اک پٹھان یہاں
قوم کہے تو ابھی لگا دیں بازی یہ سب جان کی
اس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد

ایک طرف خیبر دیکھو سرحد کی شان بڑھاتا ہے
شیرِ خدا کی قوت کا افسانہ یہ دہراتا ہے
ایک طرف کشمیر ہمیں جنت کی یاد دلاتا ہے
یہ راوی اور اٹک کا پانی امرِت کو شرماتا ہے
پیارے شہیدوں کا صدقہ ہے دولت پاکستان کی
اس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد

آؤ بچو سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر ہم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
پاکستان زندہ باد ۔۔۔ پاکستان زندہ باد​
 
مدیر کی آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین

یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

ہر سمت مسلمانوں پہ چھائی تھی تباہی
ملک اپنا تھا اورغیروں کے ہاتھوں میں تھی شاہی
ایسے میں اُٹھا دینِ محمد کا سپاہی
اور نعرہ تکبیر سے دی تُو نے گواہی
اسلام کا جھنڈا لیے آیا سرِ میدان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

دیکھا تھا جو اقبال نے اک خواب سہانا
اُس خواب کو اک روز حقیقت ہے بنانا
یہ سوچا جو تُو نے تو ہنسا تجھ پہ زمانہ
ہر چال سے چاہا تجھے دشمن نے ہرانا
مارا وہ تو نے داؤ کہ دشمن بھی گئے مان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

لڑنے کا دشمنوں سے عجب ڈھنگ نکالا
نہ توپ نہ بندوق نہ تلوار نہ بھالا
سچائی کے انمول اصولوں کو سنبھالا
پنہاں تیرے پیغام میں جادو تھا نرالا
ایمان والے چل پڑے سُن کر تیرا فرمان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

پنجاب سے بنگال سے جوان چل پڑے
سندھی،بلوچی،سرحدی پٹھان چل پڑے
گھر بار چھوڑ بے سرو سامان چل پڑے
ساتھ اپنے مہاجر لیے قرآن چل پڑے
اور قائد ملت بھی چلے ہونے کو قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

نقشہ بدل کے رکھ دیا اس ملک کا تُو نے
سایہ تھا محمد کا،علی کا تیرے سَر پہ
دنیا سے کہا تو نے کوئی ہم سے نہ الجھے
لکھا ہے اس زمیں پہ شہیدوں نے لہو سے
آزاد ہیں آزاد رہیں گے یہ مسلمان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

ہے آج تک ہمیں وہ قیامت کی گھڑی یاد
میت پہ تیری چیخ کے ہم نے جو کی فریاد
بولی یہ تیری روح نہ سمجھو اسے بیداد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
گر وقت پڑے مُلک پہ ہو جائیے قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے تیرا احسان

(فیاض ہاشمی)
 

فرقان احمد

محفلین
چلو یہ سوچیں ہم آج مل کے
جو اس زمیں سے کیا تھا ہم نے
وہ عہد کیا ہم نبھارہے ہیں

گئی رتوں کے ہر ایک پل کا
دلوں سے اپنے حساب مانگیں
دیا ہے کیا اس وطن کو ہم نے
یہ آج خود سے جواب مانگیں
وطن کی راہوں میں ہم وفا کے
گلاب کتنے کھلارہے ہیں

ہر ایک دشمن کی سازشوں سے
یہ دیس ہم کو بچانا ہوگا
محبتوں کو فروغ دے کر
شعورِ ملت جگانا ہوگا
یہ کون ہیں جو ہمیں میں رہ کر
ہمارے گھر کو جلارہے ہیں

چلو یہ سوچیں ہم آج مل کے
جو اس زمیں سے کیا تھا ہم نے
وہ عہد کیا ہم نبھارہے ہیں
 

فرقان احمد

محفلین
یہ دیس ہمارا ہے

یہ دیس ہمارا ہے ، اسے ہم نے سنوارا ہے
یہ دیس ہمارا ہے ، اسے ہم نے سنوارا ہے
اس کا اک اک ذرہ ہمیں جان سے پیارا ہے
یہ دیس یہ دیس۔۔
یہ دیس ہمارا ہے ، اسے ہم نے سنوارا ہے

مزدور بھی ہم اس کے ، دہقان بھی ہم اس کے
اللہ کی رضا سے ہیں ، نگہبان بھی ہم اس کے
رنگ اس کو دیے ہم نے ، رنگ اس کو دیے ہم نے
اسے ہم نے نکھارا ہے
یہ دیس یہ دیس
یہ دیس ہمارا ہے ، اسے ہم نے سنوارا ہے

شاہین بھی ہم اس کے جوان بھی ہم اس کے
بہتے ہوئے پانی پر نگہبان بھی ہم اس کے
اٹھا لو ذرا پرچم
پھر اس نے پکارا ہے
یہ دیس یہ دیس
یہ دیس ہمارا ہے ، اسے ہم نے سنوارا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
خدا کرے
خدا کرے
خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے سدا ہری بھری رہے
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے

دلوں میں کوئی خواب تھا بسا ہوا
نظر میں اک گلاب تھا چھپا ہوا
عجب بہار میں کھلا وہ پھول مہتاب کا
یہ سادگی یہ تازگی یہ چاندنی
خدا کرے
خدا کرے
خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے ۔۔۔!!!
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے

خدائے مہربان کی یہ نشانیاں
رواں دواں یہ رنگ رنگ بدلیاں
وہ بدلیوں کی اوٹ سے پکارتی ہیں کہکہشاں
یہ بدلیاں یہ آسماں یہ کہکہشاں
خدا کرے
خدا کرے
خدا کرے یہ بدلیں یہ آسماں یہ کہکہشاں رہے

زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
خدا کرے
خدا کرے
خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے ۔۔۔!!!
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے

خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے ۔۔۔!!!
خدا کرے سدا زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
زمیں کی گود رنگ سے امنگ سے بھری رہے
 

فرقان احمد

محفلین
اے نگارِ وطن تُو سلامت رہے

اے نگارِ وطن تُو سلامت رہے

مانگ تیری ستاروں سے بھر دیں گے ہم
تو سلامت رہے
تو سلامت رہے
اے نگارِ وطن تو سلامت رہے


ہو سکی تیرے رخ پر نہ قرباں اگر

اور کس کام آئے گی یہ زندگی
اپنے خوں سے بڑھاتے رہیں گے سدا
تیرے گل رنگ چہرے کی تابندگی
جب تجھے روشنی کی ضرورت پڑی
اپنی محفل کے شمس و قمر دیں گے ہم
تو سلامت رہے
تو سلامت رہے
اے نگارِ وطن تو سلامت رہے


سبز پرچم تیرا چاند تارے تیرے

تیری بزمِ نگاری کے عنوان ہیں
تیری گلیاں، تیرے شہر، تیرے چمن
تیرے ہونٹوں کی جنبش پہ قربان ہیں
جب بھی تیری نظر کا اشارہ ملا
تحفَہِ نفسِ جاں پیش کر دیں گے ہم
تو سلامت رہے
تو سلامت رہے
تُو سلامت رہے!
 

فرقان احمد

محفلین
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو
 

فرقان احمد

محفلین
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو
اس سے تیری آبرو ہے اس سے میری آبرو
اس سے تیرا نام ہے اس سے میری پہچان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

اک دیار نور و نکہت وادی مہران ہے
نور آنکھوں کا میری خاک بلوچستان ہے
دل ہے سرحد کی زمیں پنجاب جسم و جان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
شاعر مشرق کےخوابوں کی حسیں تعبیر ہے
یہ وطن پیارا وطن سرمایہ ایمان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے
 

فرقان احمد

محفلین
ہو تیرا کرم مولا

ہو تیرا کرم مولا
ہو تیرا کرم مولا

آئے یہاں خوشحالی کی بہار
کتنے برس سے ہے یہ انتظار
پاکستان جو تو نے ہے دیا
اس کو زمیں پر جنت دے بنا
مولا
ہو تیرا کرم مولا

امن و محبت کے دن دے دے
ہم نے ہے لمبی رات گزاری
محنت سے ہے عظمت ساری
مانے گی اب قوم ہماری
تجھ پہ ہے اے وطن
جان و دل
جان و دل بھی فدا
پاکستان کو جنت دے بنا
ہو تیرا کرم مولا
مولا

اپنے وطن سے پیار نبھاتے
سارے دن بیتیں گے ہمارے
کوئی کسی کا حق نا مارے
جینے دیں اور جی لیں سارے
تجھ پہ ہے اے وطن
جان و دل
جان و دل بھی فدا
پاکستان کو جنت دے بنا
ہو تیرا کرم مولا
مولا ۔

آئے یہاں خوشحالی کی بہار
کتنے برس سے ہے یہ انتظار
پاکستان جو تو نے ہے دیا
اس کو زمیں پر جنت دے بنا
مولا
ہو تیرا کرم مولا
 

فرقان احمد

محفلین
یہ وطن تمہارا ہے ، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے ، تم ہو نغمہ خواں اس کے

اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ ، آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمہاری ہے ، بحرو بر تمہارے ہیں
کہکشاں کے یہ جادے رہگذر تمہارے ہیں
اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارض پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میر کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو
یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
دیکھنا گنوانا مت دولت یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو
میر کارواں ہم تھے، روح کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے ، اصل داستاں تم ہو
نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا
یہ وطن تمہارا ہے ، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے تم ہو نغمہ خواں اس کے

یہ وطن ہمارا ہے
ہم ہیں پاسباں اس کے
یہ وطن ہمارا ہے
ہم ہیں نغمہ خواں اس کے
 

فرقان احمد

محفلین
اے پاک وطن ۔۔۔۔۔ اے پاک وطن
تیرا دن موتی تری رات نگیں
اے پاک وطن ۔۔۔۔۔ اے پاک وطن
تیرا دن موتی تیری رات نگیں

تو روشن آنکھ کے تل میں ہے
تیری روح میں ہے میرے دل میں ہے
میرے روئے سحر میرے محو نظر
میری نظم فلک میری ماہ جبیں
ترا دن موتی تیری رات نگیں
تیرا دن موتی تیری رات نگیں
اے پاک وطن ۔۔۔۔۔ اے پاک وطن
تیرا دن موتی تیری رات نگیں

یہ دھوپ جلے اجلے چہرے
سب تیرے ماتھے کے سہرے
یہ اہل نظر، یہ اہل یقین
اے پاک وطن ۔۔۔۔۔ اے پاک وطن
تیرا دن موتی تیری رات نگیں
 
Top