بڑھتے ہوئے بچوں کے معاملات و مسائل اور ان کا حل

جاسمن

لائبریرین
بچوں کو غسل خانے میں نہلانے کی عادت بنائیں۔اگر بچوں کو غسل خانے سے باہر لاکر کپڑے بدلانا مقصود ہو تو ضرور ضرور نیکر پہنا کر لائیں۔اور کسی کے سامنے ہرگز نہ بدلائیں۔بیٹی کا پردہ باپ سے بھی رکھیں۔
اپنے بچے کی شرم و حیا کی حفاظت ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔
اپنے بچے کو ایک مکمل انسان سمجھیں گے تو نہ صرف یہ کہ اس سے خود بھی شرم کریں گے بلکہ اس کی شرم کی بھی حفاظت کریں گے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اوکھے سوکھے اپنے بچوں کے نہانے دھلانے اور ٹوائلٹ ٹریننگ کے معاملات خود دیکھیں۔
کسی شخص کو اپنے بچے کے ایسے معاملات پہ مذاق نہ کرنے دیں۔بعض لوگوں میں اس طرح کی بڑی بری عادت ہوتی ہے۔اپنے بچوں کو ایسے لوگوں سے بچائیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
اپنے بچے کے جسم کے حوالے سے اس سے جب بات کرنے کی ضرورت پڑے تو کبھی بھی معنی خیز یا خاص انداز اختیار نہ کریں۔نہ ہی ججھک یا شرم ظاہر کریں۔عمومی انداز ہو۔
نہ ہی اسے ٹوکیں کہ یہ باتیں کرنے کی نہیں ہوتیں۔ان موضوعات پہ عمومی انداز میں بات چیت سودمند ہے
آپ ہی اس کا گوگل ہیں اور آپ ہی رہنے چاہییں۔
 
بچوں کی پیدائش کے وقت لوگ لوگ ان کے اچھے سے اچھے نام رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب بچہ ذرا بڑا ہوتا ہے تو بہت سے لوگ ان کے اچھے اچھے نام چھوڑ کر غیر مستحسن ناموں سے پکارتے ہیں، مثلا "سلّو، کلّو، کاکے، کامی، چھیدے، گامے، طاری، پپو، کوڈو، رینبو وغیرہ":)
(ہمارے پنجاب میں تو یہ بہت عام ہے) نتیجتاً دوسرے لوگ بھی یہی نام یاد رکھتے ہیں۔ یہ بہت برا ہے اور بعض اوقات بڑے ہونے کے بعد بھی یہ برے نام ان کا پیچھا نہیں چھوڑتے، اس لیے ہمیشہ اچھے ناموں سے بچوں کو بلائیں، اس سے ان کی عزت نفس برقرار رہے گی۔
 

منیب الف

محفلین
مجھے یہ تو علم نہیں کہ آپ کے والد صاحب حیات ہیں یا وفات پا چکے ہیں لیکن قیاس یہی ہے کہ جس طرح کتابیں عطیہ کرنے کی بات ہو رہی ہے تو شاید وہ حیات نہیں ہیں۔ کم و بیش دو دہائیاں پہلے کی بات ہے کہ میرے والد صاحب کی وفات پر لوگ مجھ سے تعزیت کرنے آتے تھے تو پوچھتے تھے کہ یہ کتابیں آپ کے والد صاحب کی ہیں، تو میں سوچا کرتا تھا کہ والد صاحب کیسے جانے کے بعد بھی کتابوں کی یادوں سےجڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کیسے کیسے جتن نہیں کیے تھے مجھے کتب بینی سے روکنے کے لیے اور جب دیکھا کہ یہ بھی ہٹ کا پکا ہے تو کیسے پیار سے میری بکھری ہوئی کتابوں کے لیے لکڑی کے ریکس بنوا دیے تھے۔
یہ جو آپ فرما رہے ہیں۔ کیا واقعی آپ فرما رہے ہیں؟ یا تحریر سے قبل میری روح آپ میں حلول کر گئی، اور آپ نے ٹھیک میرے حالات لکھ دیے؟ والد صاحب کی کتابیں، میرے پڑھنے کی ضد، ان کا منع کرنا (شاید شوق بڑھانے کے لیے) پھر خود ہی ریکس بنوا دینا۔ یہ تو دو شخصیات ہوئیں، حالات ایک ہوئے! بہرحال زمانے کا فرق ہے۔ آپ کے والد محترم دو دہائی قبل جبکہ میرے والد صاحب تقریباً دو سال پیشتر انتقال فرما گئے تھے۔ حقیقتاً ہمارے گھر آنے والے ہر نئے شخص کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ یہ کتابیں کس کی ہیں؟ اور میں وہی سوچتا ہوں، جو آپ سوچا کرتے تھے۔
اپنے والد صاحب کی کتابوں سے فیض اٹھائیے محترم لیکن پھر بھی اگر ہدیہ کرنا ہی مقصود ہے تو پھر تھوڑی سی محنت کریں، ان کتابوں کی فہرست بنائیے اور دیکھیے کہ ان میں سے نایاب کونسی ہیں یا ایسی کونسی ہیں کہ جو ویب پر موجود نہیں ہیں اور جب ایسی کتابوں کی چھانٹی ہو جائے تو پھر ان کو اسکین کریں یا کروایں، جو کتابیں ویب پر پہلے ہی سے موجود ہیں ان کو دوبارہ اسکین کرنا کروانا لا حاصل ہے۔ باقی کسی چھوٹی لائبریری کو عطیہ کریں جہاں ان کی واقعی ضرورت ہو۔
میرا ارادہ تو فیض اٹھانے کا ہی ہے۔ اہلِ محفل طرح طرح سے بھٹکا رہے ہیں۔ جاسمن کہتی ہیں جھنڈیر لائبریری میں کتابوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں، وہاں پہنچا دو تاکہ گم ہو جائیں۔ امجد علی راجا کہتے ہیں راج دھانی ایکسپریس میں ڈلوا کر ہندوستان پہنچا دو۔ نہ انڈین ویزا ملے، نہ تم وہاں جا کر انھیں پڑھ سکو۔ تابش بھائی کہتے ہیں سکین کروا لو تاکہ سکیننگ کے دوران کتابوں کی حالت مزید بوسیدہ ہو جائے۔ :dance: مذاق کر رہا ہوں۔ تمام مشورے اچھے تھے۔ خاص طور پر سکیننگ کروانے کا۔
ویسے میرے والد صاحب کی کچھ ویڈیوز یوٹیوب پر موجود ہیں۔ زیادہ تر عربی اور قرآن سے متعلق ہیں۔ محفلین چاہیں تو ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

 

سید عمران

محفلین
یہ جو آپ فرما رہے ہیں۔ کیا واقعی آپ فرما رہے ہیں؟ یا تحریر سے قبل میری روح آپ میں حلول کر گئی، اور آپ نے ٹھیک میرے حالات لکھ دیے؟ والد صاحب کی کتابیں، میرے پڑھنے کی ضد، ان کا منع کرنا (شاید شوق بڑھانے کے لیے) پھر خود ہی ریکس بنوا دینا۔ یہ تو دو شخصیات ہوئیں، حالات ایک ہوئے! بہرحال زمانے کا فرق ہے۔ آپ کے والد محترم دو دہائی قبل جبکہ میرے والد صاحب تقریباً دو سال پیشتر انتقال فرما گئے تھے۔ حقیقتاً ہمارے گھر آنے والے ہر نئے شخص کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ یہ کتابیں کس کی ہیں؟ اور میں وہی سوچتا ہوں، جو آپ سوچا کرتے تھے۔

میرا ارادہ تو فیض اٹھانے کا ہی ہے۔ اہلِ محفل طرح طرح سے بھٹکا رہے ہیں۔ جاسمن کہتی ہیں جھنڈیر لائبریری میں کتابوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں، وہاں پہنچا دو تاکہ گم ہو جائیں۔ امجد علی راجا کہتے ہیں راج دھانی ایکسپریس میں ڈلوا کر ہندوستان پہنچا دو۔ نہ انڈین ویزا ملے، نہ تم وہاں جا کر انھیں پڑھ سکو۔ تابش بھائی کہتے ہیں سکین کروا لو تاکہ سکیننگ کے دوران کتابوں کی حالت مزید بوسیدہ ہو جائے۔ :dance: مذاق کر رہا ہوں۔ تمام مشورے اچھے تھے۔ خاص طور پر سکیننگ کروانے کا۔
ویسے میرے والد صاحب کی کچھ ویڈیوز یوٹیوب پر موجود ہیں۔ زیادہ تر عربی اور قرآن سے متعلق ہیں۔ محفلین چاہیں تو ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

بہت اچھے بھائی منیب۔۔۔
اللہ تعالیٰ آپ کے والد کی مغفرت کاملہ فرمائیں اور روز بروز ان کے درجات بلند فرماتے رہیں۔۔۔
اور ان کی اولاد کو ان کے نقش قدم پر چلاتے ہوئے ان سے بھی اونچے درجات عطا فرمائیں۔۔۔
اللہ تعالیٰ ان دعاؤں کو ہمارے اور ہماری قیامت تک آنے والی نسلوں کے حق میں بھی قبول فرمائیں، آمین!!!
 

سید عمران

محفلین
جاسمن اور سین خے صاحبات کے تجربات اور مشاہدات مبنی بر حقیقت ہیں۔۔۔
اور بچوں کی اچھے خطوط پر تربیت کا شوق رکھنے والوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔۔۔
بچوں کو نیٹ پر موجود اوٹ پٹانگ سائٹس سے ہرممکن طور پر دور رکھیں۔۔۔
ان کو مشغول رکھنے کے لیے ان کی دلچسپی والے کسی بھی شوق میں مشغول رکھیں۔۔۔
اگر اس کے لیے کچھ خرچہ بھی کرنا پڑے تو دریغ نہ کریں۔۔۔
پیسہ آپ کے بچے کی تربیت سے زیادہ قیمتی نہیں۔۔۔
ایک اور ضروری اور انتہائی اہم بات۔۔۔
چاہے ڈاکٹر یا انجینئر ہی کیوں نہ بنانے کا ارادہ ہو،تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو ایسا کوئی بہترین ہنر ضرور سکھائیں جس سے وہ کسی بھی آڑے وقت میں پیسہ کمانے کے قابل ہو۔۔۔
 

منیب الف

محفلین
بہت اچھے بھائی منیب۔۔۔
اللہ تعالیٰ آپ کے والد کی مغفرت کاملہ فرمائیں اور روز بروز ان کے درجات بلند فرماتے رہیں۔۔۔
اور ان کی اولاد کو ان کے نقش قدم پر چلاتے ہوئے ان سے بھی اونچے درجات عطا فرمائیں۔۔۔
اللہ تعالیٰ ان دعاؤں کو ہمارے اور ہماری قیامت تک آنے والی نسلوں کے حق میں بھی قبول فرمائیں، آمین!!!
بہت شکریہ، عمران بھائی۔ آمین!
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ جو آپ فرما رہے ہیں۔ کیا واقعی آپ فرما رہے ہیں؟ یا تحریر سے قبل میری روح آپ میں حلول کر گئی، اور آپ نے ٹھیک میرے حالات لکھ دیے؟ والد صاحب کی کتابیں، میرے پڑھنے کی ضد، ان کا منع کرنا (شاید شوق بڑھانے کے لیے) پھر خود ہی ریکس بنوا دینا۔ یہ تو دو شخصیات ہوئیں، حالات ایک ہوئے! بہرحال زمانے کا فرق ہے۔
بس ایک معمولی سا فرق اور بھی ہے کہ میرے پاس جو کتابیں ہیں وہ میری اپنی ہی جمع کردہ ہیں۔ میرے والد صاحب عالم فاضل آدمی نہیں تھے، انکی واجبی سی تعلیم تھی، پہلے محنت مزدوری کرتے تھے پھر آدھے سیالکوٹیوں کی طرح اپنا ایکسپورٹ کا کاروبار شروع کر دیا یعنی ان کا پڑھنے لکھنے سے تعلق نہیں تھا۔ مجھے بھی غیر نصابی کتب پڑھنے سے منع کرتے تھے کہ میں "بھٹک"جاؤں گا اور اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دے پاؤں گا۔ خدشہ ان کا واقعی درست ثابت ہوا کہ میں اپنی تعلیم کا ستیا ناس کر بیٹھا، بھٹکا یا راہِ راست پر آ گیا یہ خدا ہی جانتا ہے! :)
 

سین خے

محفلین
جاسمن اور سین خے
بچوں کو نیٹ پر موجود اوٹ پٹانگ سائٹس سے ہرممکن طور پر دور رکھیں۔۔۔
ان کو مشغول رکھنے کے لیے ان کی دلچسپی والے کسی بھی شوق میں مشغول رکھیں۔۔۔

غیر اخلاقی ویب سائٹس سے بچنے کے لئے کافی ایپس عام دستیاب ہیں۔ ڈیسک ٹاپ کے لئے بھی کافی اچھے ایکسٹینشنز مل جاتے ہیں۔ ان پر آپ ناصرف گیمبلنگ، ڈیٹنگ سائٹس وغیرہ کو بھی بلاک کر سکتے ہیں بلکہ اپنی مرضی کی اور ویب سائٹس بھی بلاک کی جا سکتی ہیں۔ میں اپنے کزنز اور اسٹوڈنٹس وغیرہ کے لئے ڈیسک ٹاپ اور ٹیبلٹ پر اس طرح کا کنٹینٹ بلاک کرتی رہتی ہوں۔

ایک بات اور یہ کہ بچوں کے ساتھ خود بھی موویز اور کارٹونز وغیرہ دیکھنا چاہئیں۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی بہت اچھی رہنمائی ہو جاتی ہے۔ انگریزی سکھانے کا بھی یہی سب سے اچھا طریقہ ہے۔ میں اپنے اسٹوڈنٹس کے لئے ہفتے میں کوئی ایک دن رکھتی ہوں جس میں کوئی بھی ڈاکیومنٹری یا کوئی کارٹون وغیرہ ان کو لگا کر دیتی ہوں اور ان سے ڈسکس کرتی جاتی ہوں۔ ہوم ورک میں ان کو اسی ڈاکیومنٹری یا کارٹون سے متعلق کچھ سوالات یا کوئی ایکٹیویٹی بنا کر دے دیتی ہوں جو کہ بچے دوسرے دن بہت شوق سے حل کر کے لاتے ہیں۔ اس سے ان کے تلفظ اور اعتماد میں بہت بہتری آتی ہے۔

میرے دیکھنے میں آیا ہے کہ بچے ان ہی مشاغل میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں جن میں وہ اپنے گھر والوں اور خاص طور پر اپنے والدین کو مشغول دیکھتے ہیں۔ جن والدین کو کتابیں پڑھنے کا شوق ہوتا ہے، ان کے بچوں کو بھی شوق ہوتا ہے۔ جن کے یہاں اسپورٹس بہت دیکھے جاتے ہیں، ان کے بچے بھی پھر اسپورٹس میں زیادہ دلچسپی لینے لگتے ہیں۔

بچے جو بھی اچھا یا برا سیکھتے ہیں وہ ماں باپ کو ہی دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ اگر والدین کو بچوں میں کسی قسم کا شوق پیدا کرنا ہے تو ضروری یہ ہے کہ وہ خود بھی اس کام میں دلچسپی لے کر دکھائیں۔
 
امجد بھائی آپ نے بے انتہا اچھے خیالات کا اظہار کیا :) آپ بے انتہا اچھے انسان ہیں۔ خوش رہیں :)
بس یہ جو آٹیکل آپ نے شئیر کیا ہے، اس کو لکھنے والی مصنفہ سے مجھے کچھ شکایت ہے۔ امید ہے کہ آپ میرے خیالات کے اظہار پر برا نہیں منائیں گے۔ :)
یہ آرٹیکل اب اس ربط پر تو موجود نہیں ہے البتہ مجھے یہاں مل گیا۔ کیا کسی اور کو یہ آرٹیکل کچھ عجیب نہیں لگا؟؟؟ یا پھر یہ صرف مجھے ہی کچھ عجیب لگ رہا ہے؟؟
شکریہ بہنا۔ مصنفہ سے شکایت ہو سکتی ہے، میں بھی ان کی ہر بات سے مکمل اتفاق نہیں رکھتا ہوں لیکن ایک موضوع پر انہوں نے پہلے سے کافی کچھ لکھ رکھا تھا اس لئے میں نے وقت بچانے کی خاطر ان کی تحریر کا حوالہ دے دیا۔
بہرحال کچھ جملے ایسے ضرور ہیں جنہیں پرزور کہا جا سکے اور ان کی جملوں کی وجہ سے میں نے حوالہ دیا۔
سلامت رہیں۔ آباد رہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
کیا کیا جائے۔
حالات کیا پہلے بھی ایسے تھے؟
محمد پہلے سکول کے حوالہ سے بتاتا تھا کہ بچے گندی باتیں کرتے ہیں۔
اب جس اکیڈمی میں داخل کرایا ہے۔وہاں اس سے بھی برے حالات ہیں۔
"اماں! دو کلاسز کے درمیان صرف دو منٹ کے وقفہ میں بچے نہ صرف گندی باتیں کرتے ہیں بلکہ۔۔۔" وہ حیران تھا کہ بچے اکیڈمی میں اپنی ریپو کا بھی خیال نہیں کرتے۔اور کیا انہیں تھوڑی دیر کے لئے خود پہ کنٹرول بھی نہیں ہے۔
میں اور صاحب دونوں موجود تھے۔
میں نے محمد کو بتایا کہ اس حرکت کو اردو اور انگریزی میں کیا کہتے ہیں۔اور یہ بھی نشہ کی طرح ہے۔اس پہ کنٹرول ڈاکٹر کی مدد سے ہی کیا جا سکتا ہے۔نیز کنٹرول کے لئے اچھے برے کی تمیز ،اخلاقیات وغیرہ کے اسباق ہضم کرنے اور مصمم ارادہ بہت ضروری ہیں۔
ایک بچہ جماعت میں اچھا ہے۔آج جا کے بات کرتے ہیں کہ محمد اور اس بچے کو ساتھ بیٹھنے دیں۔
ہم خوش تھے کہ مخلوط کلاسز نہیں ہیں لیکن یہ تو اس سے بھی برا ماحول ہے۔
اللہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ہر طرح کی برائی سے محفوظ و مامون رکھے۔آمین!
 
کیا کیا جائے۔
حالات کیا پہلے بھی ایسے تھے؟
محمد پہلے سکول کے حوالہ سے بتاتا تھا کہ بچے گندی باتیں کرتے ہیں۔
اب جس اکیڈمی میں داخل کرایا ہے۔وہاں اس سے بھی برے حالات ہیں۔
"اماں! دو کلاسز کے درمیان صرف دو منٹ کے وقفہ میں بچے نہ صرف گندی باتیں کرتے ہیں بلکہ۔۔۔" وہ حیران تھا کہ بچے اکیڈمی میں اپنی ریپو کا بھی خیال نہیں کرتے۔اور کیا انہیں تھوڑی دیر کے لئے خود پہ کنٹرول بھی نہیں ہے۔
میں اور صاحب دونوں موجود تھے۔
میں نے محمد کو بتایا کہ اس حرکت کو اردو اور انگریزی میں کیا کہتے ہیں۔اور یہ بھی نشہ کی طرح ہے۔اس پہ کنٹرول ڈاکٹر کی مدد سے ہی کیا جا سکتا ہے۔نیز کنٹرول کے لئے اچھے برے کی تمیز ،اخلاقیات وغیرہ کے اسباق ہضم کرنے اور مصمم ارادہ بہت ضروری ہیں۔
ایک بچہ جماعت میں اچھا ہے۔آج جا کے بات کرتے ہیں کہ محمد اور اس بچے کو ساتھ بیٹھنے دیں۔
ہم خوش تھے کہ مخلوط کلاسز نہیں ہیں لیکن یہ تو اس سے بھی برا ماحول ہے۔
اللہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ہر طرح کی برائی سے محفوظ و مامون رکھے۔آمین!
آمین
 

جاسمن

لائبریرین
میرا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ مخلوط تعلیم میں لڑکے بہتر انداز سے رہنے کی کوشش کرتے ہیں
آپ کی بات درست ہے۔
لیکن وہاں اور طرح کے معاملات ہوتے ہیں۔ او لیول اور میٹرک میں سے صاحب چاہتے تھے کہ وہ اولیول کرے۔وہاں مخلوط تعلیم تھی۔محمد نے کہا کہ اس نے اولیول نہیں کرنا۔وہ بتا رہا تھا کہ لڑکوں کی اکثریت اولیول میں داخلہ صرف لڑکیوں کے لئے لے رہی ہے اور لیتی ہے۔ہم نے کہا کہ تم پرے رہنا۔اپنی پڑھائی پہ توجہ دینا۔
تو اس کا جواب تھا کہ لڑکیاں بھی تو ایسی ہیں اماں۔
میں تو یہ سن کر نئے سرے سے پریشان ہوئی۔
لیکن اب جو وہ بتا رہا ہے تو سمجھ نہیں آتی کہ کیا انتخاب کریں اور کیا چھوڑیں۔
اللہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو پاکباز بنائے۔روح و دل کو بھی ہر طرح کے برے چھینٹوں سے محفوظ و مامون رکھے۔آمین!
 
Top