فیض ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے

لاریب مرزا

محفلین
ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے
دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے

کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں
شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے

دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے
اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے

دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے

دست فلک میں گردش تقدیر تو نہیں
دست فلک میں گردش ایام ہی تو ہے

آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا
وہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے

بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرو
وقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے
 

لاریب مرزا

محفلین

لاریب مرزا

محفلین
جی بلاشبہ!!
بہت شکریہ :)

بہت خوب انتخاب۔ شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔
بہت شکریہ جناب، انتخاب کو سراہنے کے لیے :)
 

میم الف

محفلین
ہمیں ایک غزل یا نظم پسند آتی ہے۔
بڑے شوق سے اُسے پڑھ کے ساؤنڈ کلاؤڈ پہ رکھتے ہیں۔
پھر سوچتے ہیں اردو محفل پہ بھی پوسٹ کریں۔
لیکن پتہ چلتا ہے کوئی اُسے پہلے ہی شیئر کر چکا ہے۔
واقعی جتنا کلام اس محفل پہ جمع ہو چکا ہے، وہ لائقِ تحسین ہے۔
بہرحال، ہم اپنی حقیر سی کاوش بھی شامل کیے دیتے ہیں :)

 
Top