احمد ندیم قاسمی ''خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے''

RAZIQ SHAD

محفلین
یومِ آزادی کے حوالے سے آج یہ نظم یاد آ رہی تھی لیکن جب محفل پر ارسال کرنے لگا تو جانا کہ یہ تو گذشتہ برس سارا صاحبہ ارسال کر چکی ہیں۔ لیکن اس ایک برس پرانے دھاگے کو تازہ کرنا بھی ایک سعادت ہے۔

اوپر کے مراسلے میں چند املا کی غلطیاں تھیں جنہیں دور کر کے نیچے یہی نظم مکرر عرض کیے دیتا ہوں:

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

احمد ندیم قاسمی​
 

RAZIQ SHAD

محفلین
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں​
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
اس شعر کو احمد ندیم قاسمی صاحب نے کس طرح باندھا ہے
اس شعر کے پہلے مصرع کو آخری رکن فعلن کو فعلان بنا کر باندھا یا لکھنے میں کہیں پر کچھ غلطی ہو رہی ہے
کیا اس طرح ممکن ہے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
جواب ارسال کیجئے گا​
 

دوست محمد

محفلین
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

(احمد ندیم قاسمی )
زبردست !
سارا جی
 

RAZIQ SHAD

محفلین

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
اس شعر کو احمد ندیم قاسمی صاحب نے کس طرح باندھا ہے
اس شعر کے پہلے مصرع کو آخری رکن فعلن کو فعلان بنا کر باندھا یا لکھنے میں کہیں پر کچھ غلطی ہو رہی ہے
کیا اس طرح ممکن ہے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
جواب ارسال کیجئے گا​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
اس شعر کو احمد ندیم قاسمی صاحب نے کس طرح باندھا ہے
اس شعر کے پہلے مصرع کو آخری رکن فعلن کو فعلان بنا کر باندھا یا لکھنے میں کہیں پر کچھ غلطی ہو رہی ہے
کیا اس طرح ممکن ہے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
جواب ارسال کیجئے گا​
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان​
122/2121/2211/2121
گ نی گ ٹا/ئے ی ہا اے/سِ با ر شے/بر سا ئے
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
 

RAZIQ SHAD

محفلین
یومِ آزادی کے حوالے سے آج یہ نظم یاد آ رہی تھی لیکن جب محفل پر ارسال کرنے لگا تو جانا کہ یہ تو گذشتہ برس سارا صاحبہ ارسال کر چکی ہیں۔ لیکن اس ایک برس پرانے دھاگے کو تازہ کرنا بھی ایک سعادت ہے۔

اوپر کے مراسلے میں چند املا کی غلطیاں تھیں جنہیں دور کر کے نیچے یہی نظم مکرر عرض کیے دیتا ہوں:

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو

احمد ندیم قاسمی​
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان​
122/2121/2211/2121
گ نی گ ٹا/ئے ی ہا اے/سِ با ر شے/بر سا ئے
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
عمل تسبیغ کا تو مجھے علم نہیں البتہ
فِعْلن کو فِعْلان اور فَعِلان میں بدلا جا سکتا ہے۔​
عروضی انداز میں تفصیل کے لئے اوور ٹو محمد وارث بھائی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے

عمل تسبیغ کا تو مجھے علم نہیں البتہ
فِعْلن کو فِعْلان اور فَعِلان میں بدلا جا سکتا ہے۔​
عروضی انداز میں تفصیل کے لئے اوور ٹو محمد وارث بھائی

جی بھائی ۔ آپ دونوں درست کہہ رہے ہیں ۔ یہاں فعلن کو فعلان میں بدلا جاسکتا ہے ۔ برسائیں (برسائے) کا وزن ویسے تو مفعولن نظر آتا ہے لیکن یہاں ئیں (ئے) کا ہمزہ گردیا گیا ہے ۔ اس لئے یہ برساے رہ گیا جو فعلان کے وزن پر ہے ۔ اور درست ہے ۔
 

فاتح

لائبریرین
میں شاید اپنی بات کو سمجھا نہ سکا اس لئے میرے سوال کا جواب ابھی بھی ادھورا ہے
بحر مجتث میں لکھا گیا کلام ہے جس کے ارکان یا افاعیل
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
سارا کلام ان افاعیل کے نیچے لکھا گیا ہے لیکن یہ ایک مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا
میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ کیا عملِ تسبیغ کے تحت آخری رکن فِعْلن کو فِعْلان بنایا گیا ہے یا بعد میں لکھنے والوں نے مصرع غلط لکھا ہے
ہو سکتا ہے احمد ندیم قاسمی صاحب نے اسے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
کے نیچے ٹھیک باندھا ہو اور بعد میں لکھنے والوں نے اس مصرع کو غلط لکھ دیا ہو مجھے اس کے بارے میں پوچھنا ہے
جس طرح ناصر کاظمی کے کلام کے مقطع کو اکثر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، پھر نہ جانے کدھر گیا
آخری مصرع میں تقریبا" ہر سائٹ پر اس طرح لکھا پایا (پھر نہ جانے کدھر گیا سے پہلے تھا غائب ہے)
حالانکہ مقطع اس طرح ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
وہ رات کا بے نوا مسافر، وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تری گلی تک تو ہم نے دیکھا، تھا پھر نہ جانے کدھر گیا
امید ہے میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ
یہ مصرع
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کیا اسی طرح باندھا گیا ہے اگر اس طرح باندھا گیا ہے تو باقی کلام اس مصرع کے علاوہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ان ارکان کے نیچے باندھا گیا ہے
جبکہ
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلان
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
اس مصرع کو ان افاعیل کے نیچے باندھا گیا ہے
مفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
گنی گٹا ۔ ءِ یہا اے ۔ سِ بارشے ۔ برساءِ
 

RAZIQ SHAD

محفلین
مفاعلن ۔ فعِلاتن ۔ مفاعلن ۔ فعلان
گنی گٹا ۔ ءِ یہا اے ۔ سِ بارشے ۔ برساءِ
فاتح صاحب بہت ممنون ہوں ۔۔۔۔مجھے جواب مل گیا ہے جو میں پوچھنا چاہ رہا تھا ۔ کہ مصرع اسی طرح ہے
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
بس آخری رکن فعلن کو فعلان کر دیا گیا مصرع ٹھیک ہے
سلامت رہیں​
 

RAZIQ SHAD

محفلین
گھنی گھٹا سے یہاں ایسی بارشیں برسیں.......
مجھے تو اس طرح صحیح لگتا ہے۔
سوال کرنے کا مظلب یہی تھا کہ مصرع درست ہے یا کسی نے غلط لکھ دیا ہے بعض اوقات بڑے شعرا کے کلام کو بعد مین لکھنے والے غلط لکھ دیتے ہیں چونکہ وہ علمِ عروض سے واقفیت نہیں رکھے اور اگر کسی ایک بھی سائٹ پر غلط لکھا گیا شعر کسی نے کاپی کرکے آگے شعر کر دیا تو ہر آدمی تک وہی شعر پہنچے گا
جیسے میر کا ایک شعر ہے جسے لوگوں نے بگاڑ کر ایسے پیش کیا کہ اب زُبان زَدِ عام ہے
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
حالانکہ یہ شعر اس طرح نہیں ہے بس مشہور ہوگیا ۔۔
صحیح شعر یوں ہے
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
 
Top