صوفی کی فکر اجتماعی ہے ، انڈویجوئل نہیں ہوتی۔ وہ عوام الناس میں رہتا ہے انہی کے حوالے سے سوچتا ہے۔ اور ان کو ہی کچھ نہ کچھ ڈیلیور کر کے جانا چاہتا ہے۔ جو نہیں بانٹ رہا وہ صوفی نہیں ہے وہ تو بخیل ہے۔ بخیل اللہ کا دوست نہیں ہو تا۔ بابا عرفان الحق
39:12
39:12