تازہ کیفیت نامے

اب آپ دیکھو کہ حضرت علی ؑ کی شہادت ہو گئی۔ خنجر کے لگنے میں اور جان کے نکلنے میں آپ کے پاس دو لفظ کہنے کا اختیار تھا۔آپ اس دوران اللّٰہ سے کوئی بات کر سکتے تھے یا اسلام کے لئے دعا کر سکتے تھے یا بچّوں کو کوئی وصیّت کر سکتے تھے۔
لیکن آپ نے دو لفظ یہ کہے کہ میں نے اپنے قاتل کو معاف کیا۔ جتنی طاقت والی وہ ذات تھی اس سے زیادہ طاقت ور یہ بات انہوں نے کہہ دی۔ اس کو کہتے ہیں شہادت اور اسے کہتے ہیں امامت۔
الف نظامی
الف نظامی
اگر تم اپنے دشمن یا اپنے قاتل کو معاف نہیں کر سکتے تو تمہیں امام کا نام لینے کا کوئی حق نہیں۔
حضرت علی ؑ ان لوگوں کے امام ہیں جنہوں نے اپنے قاتلوں کو معاف کر دیا اور ان لوگوں کے امام ہیں جنہوں نے اپنی قوّت کے باوجود اللّٰہ کے فیصلے کو تسلیم کرنے میں خاموشی اختیار کی۔
۔۔۔۔ حضرت واصف علی واصف رح
(کتاب :۔ گفتگو -14)
الف نظامی
الف نظامی
ابنِ مرتضی نے کہا سن شمر جفا والے
نانا ہے نبی اپنا ، ہم ہیں کربلا والا
آصف محمود لکھتے ہیں:
ہم سرمایہ کار سے نفرت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ معیشت ٹھیک ہو جائے۔
ہمارے شاعر فرد جرم مرتب کرتے ہیں تو لکھتے ہیں
گوہر، سہگل، آدم جی
بنے ہیں برلا اور ٹاٹا
یعنی کوئی کاروباری گھرانہ اگر برلا اور ٹاٹا بن جائے تو یہ ایک واجب التعزیر حرکت ہے۔
جے تُسی آپنڑے خانے وچ ای حیاتی گزار دیو گے تے تہانوں دوجیاں (دوجے-آں) بارے ادھ پَچدّا تے شک تے وہم تے نِربھر سُوجھ ملے گی تے تسی دوجیاں دے گیان دے جانڑو نہیں ہوو گے۔ ایس کر کے جگہ جگہ گھمو پھرو تے چل پھر کے ویکھو۔
یعنی کہ ترا می طلبم خانہ بہ خانہ
یعنی کہ میں تینوں لبھدا آں ہر خانے وچ جا کے
مرزا محمد ہادی رسوا اپنے ناول شریف زادہ میں لکھتے ہیں:
تقدیر کی بے جا شکایت نہ انہوں نے کسی کتاب میں پڑھی تھی اور نہ ان کی تخئیل سے اختراع کر سکتی تھی۔ اس لیے کہ یہ کسی فلک زدہ شاعر کی صحبت میں کبھی نہیں بیٹھے تھے اور نہ انہوں نے کسی نجومی رمّال سے اپنے دن دکھوائے تھے۔
شریف زادہ ، صفحہ 36
سید عاطف علی
سید عاطف علی
ترجیح کا محل نہیں بلکہ یہ احوال و کیفیات کے تنوع کا بیان ہے جو سالک پر وحدت و کثرت کے جلووں کی صورت میں اپنے مقامات میں وارد ہوتی ہیں ۔ ۔۔
الف نظامی
الف نظامی
واہ ، چہ خوب!
الف نظامی
الف نظامی
سید نصیر الدین نصیر ایک تقریر میں کہہ رہے تھے کہ:
ہر ویلے ایہہ ای آکھدے رہندے او غریبم یا رسول اللہ غریبم، کدی ایہہ نہیں آکھدے امیرم یا رسول اللہ امیرم جے تہاڈی امت وچ پیدا ہوئے آں کیڈے (کے-ڈے) امیر آں۔
انمول نعمتیں۔
یقول ﷺ: من أَصبح مِنكم آمِنا في سِرْبِهِ، مُعَافًى في جَسدِه، عِندهُ قُوتُ يَومِهِ، فكأَنما حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا بِحذافِيرِها۔
اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جو شخص اس حالت میں صبح کرے کہ اپنے اور اہل و عیال کے حوالے سے پر امن ہو، جسمانی اعتبار سے تندرست ہو اور اس کے پاس ایک دن کی غذا موجود ہو تو گویا اس کے لیے دنیا کی تمام نعمتیں جمع کر دی گئیں۔
(سنن ترمذی و ابن ماجہ)
سب کو سلام عرض ہے - غیر حاضری پر بات پھر کبھی ابھی صرف ایک اپ ڈیٹ پرسنلی - پروفیشنل مارکٹنگ کورس میں داخلہ لیا ہے کل دوسری کلاس تھی -
رحمن و رحیم کی طرف آ ، کہ در اُس کا درِ رَحمت ہے۔ مایوسی و کم ہمتی کے اندھیرے میں پھنسا انسان جب اُسے پکارتا ہے تو فورا رَحمت کا تَرَشُّح ہوتا ہے ، دل کی کلی کھل اٹھتی ہے ، سب غبار دُھل جاتا ہے اور یقین کی روشنی پھیل جاتی ہے۔
جو بھی صبر و رضا کے بندے ہیں
اپنا ہر غم چھپا کے رکھتے ہیں
محمداحمد
محمداحمد
بہت خوب ظہیر بھائی!
نیرنگ خیال
نیرنگ خیال
جو سرکار بکار کے بندے ہیں
ہر کام اٹھا کے رکھتے ہیں
صابرہ امین
صابرہ امین
دوست پرسشش پہ مصر اور ہمارا شیوہ
اپنے احوال کو خود سے بھی چھپائے رکھنا
Top