ساقی۔

محفلین
اچھا اقتباس ہے لیکن پروفیسرز نے دو باتیں مکس کی ہیں۔ ایک بات یہ کہ گریوٹی یعنی کشش ثقل ہو، ہوا ہو، روشنی ہو، ان سب پر تحقیقات کی جا چکی ہیں اور ان کا وجود آپ ثابت کر سکتے ہیں، چاہے دکھائی نہ دے۔ یہ آفاقی طور پر تمام تر سیاروں، ستاروں، خلاء وغیرہ، ہر جگہ موجود ہو سکتے ہیں (خدائی کا دعویٰ یا شرک نہ سمجھ لیجئے گا) جنات وغیرہ پر ہم اس لئے یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی یا روایتی طور پر ہمیں اس کے بارے علم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ہم آج تک انہیں دیکھنے، سننے، چھونے یا محسوس کرنے کے قابل نہیں ہو سکے۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ جب سائنس مزید ترقی کر جائے تو شاید ہمارے پاس ایسے آلات ہوں کہ ہم ان غیر مرئی وجود کو دیکھ سکیں :)
جنات کے حوالے سے آپ کو کبھی کوئی ذہنی طور پر مستحکم بندہ مشکل سے ہی ملے گا جس نے جنات کو دیکھا ہو یا انہیں سنا ہو یا کسی طرح ان کے وجود سے واقف ہوا ہو

غصہ ، نفرت، کینہ بغض، پیار، محبت جیسے جذبات کو ہم محسوس تو کر سکتے ہیں دیکھ نہیں سکتے۔ ان کے وجود کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
غصہ ، نفرت، کینہ بغض، پیار، محبت جیسے جذبات کو ہم محسوس تو کر سکتے ہیں دیکھ نہیں سکتے۔ ان کے وجود کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟
اس کے لئے آپ کو پھر جسم کے اندر کیمیکل ری ایکشن کو دیکھنا ہوگا۔ تاہم وہ آپ کے جسم اور آپ کے نظام کا حصہ ہیں۔ دوسری طرف جنات اور دیگر غیر مرئی مخلوقات کے بارے ہمیں ایک متوازی دنیا قائم کرنا پڑتی ہے جہاں غیر مرئی نباتات، جمادات اور حیوانات ہوں، ان کا اپنا ایکو سسٹم ہو، ان کے اپنے قوانین ہوں اور وغیرہ وغیرہ۔ تاہم اگر یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہی ہو رہا ہے لیکن ہمیں دکھائی نہیں دے رہا تو عین ممکن ہے کہ مستقبل میں ہم کبھی یہ جا کر دیکھ سکیں؟ :)
باقی کبھی اس مضمون کا مطالعہ کیجئے گا کہ مختلف وائرس اور بیکٹریا کس طرح دیگر جانداروں کے اعصابی نظام کو کنٹرول کر کے اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔ بہت چشم کشا باتیں پتہ چلیں گی :)
 

ساقی۔

محفلین
اس کے لئے آپ کو پھر جسم کے اندر کیمیکل ری ایکشن کو دیکھنا ہوگا۔ تاہم وہ آپ کے جسم اور آپ کے نظام کا حصہ ہیں۔ دوسری طرف جنات اور دیگر غیر مرئی مخلوقات کے بارے ہمیں ایک متوازی دنیا قائم کرنا پڑتی ہے جہاں غیر مرئی نباتات، جمادات اور حیوانات ہوں، ان کا اپنا ایکو سسٹم ہو، ان کے اپنے قوانین ہوں اور وغیرہ وغیرہ۔ تاہم اگر یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہی ہو رہا ہے لیکن ہمیں دکھائی نہیں دے رہا تو عین ممکن ہے کہ مستقبل میں ہم کبھی یہ جا کر دیکھ سکیں؟ :)
باقی کبھی اس مضمون کا مطالعہ کیجئے گا کہ مختلف وائرس اور بیکٹریا کس طرح دیگر جانداروں کے اعصابی نظام کو کنٹرول کر کے اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔ بہت چشم کشا باتیں پتہ چلیں گی :)

روشنی، گریوٹی،ہوا تو ہم نے سائنسی لیبارٹری میں بنا لی۔۔۔ کیا غصہ، پیار بھی کسی سائنسی نلی میں بنایا جا سکتا ہے۔ نیز اس کے لیے کن کن کیمیکلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ ؟

اور یہ جو "خیال "ہوتے ہیں ہم انہیں بھی دیکھ نہیں سکتے، چھو نہیں سکتے، کیا سائنس ان کے متعلق بھی کچھ بتاتی ہے۔۔۔۔۔۔ مثلاً یہ کہاں سے ہمارے دماغ میں آتے ہیں ۔اور پھر آ کر کدھر جاتے ہیں؟۔۔۔ ہم کسی ایک ہی چیز کے متعلق کیسے سوچتے ہیں؟

اور یہ جو "موت "ہے یہ کیا ہے؟ کہاں سے آتی ہے؟ کسی نے دیکھی ہے کبھی؟رنگ بو ، شکل ، ذائقہ کیا ہے اس کا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
روشنی، گریوٹی،ہوا تو ہم نے سائنسی لیبارٹری میں بنا لی۔۔۔ کیا غصہ، پیار بھی کسی سائنسی نلی میں بنایا جا سکتا ہے۔ نیز اس کے لیے کن کن کیمیکلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ ؟

اور یہ جو "خیال "ہوتے ہیں ہم انہیں بھی دیکھ نہیں سکتے، چھو نہیں سکتے، کیا سائنس ان کے متعلق بھی کچھ بتاتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ مثلاً یہ کہاں سے ہمارے دماغ میں آتے ہیں ۔اور پھر آ کر کدھر جاتے ہیں؟۔۔۔ ہم کسی ایک ہی چیز کے متعلق کیسے سوچتے ہیں؟

اور یہ جو "موت "ہے یہ کیا ہے؟ کہاں سے آتی ہے؟ رنگ بو ، شکل ، ذائقہ کیا ہے اس کا؟
غصہ ہو، پیار ہو یا کوئی بھی جذبہ یا جذبات، ہمارے دماغ کے اندر موجود ہارمون اور دیگر کیمیائی عناصر کی چھیڑ چھاڑ ہی ہوتی ہے۔ اب چونکہ یہ موضوع میرے مبتدی علم سے بہت آگے کا ہے تو میں محض اشارتاً ہی بات کر سکتا ہوں کہ یہ چیز ایسے ہے یا ایسے ہو سکتی ہے۔ لیکن سو فیصد تفصیل سے بات کرنا میرے لئے ممکن بھی نہیں اور نہ ہی مجھے سوٹ کرے گا :)

خیال ہمارے ذہن کی سوچ کا نام ہے۔ ذہن میں سارا کام برقی سگنل کی مدد سے ہو رہا ہے۔ اصل میں اگر آپ واقعی میں انجوائے کرنا چاہتے ہیں تو کبھی اس بات پر غور کیجئے گا کہ ہمارا فرم وئیر کیسے بنا؟ فرم ویئر سے مراد جیسے بچہ پیدا ہوتا ہے تو رو کر کیوں دودھ مانگتا ہے؟ اسے کس نے سکھایا کہ رونے سے اسے دودھ ملے گا؟ دودھ پی کر چپ کیوں ہو جاتا ہے؟ نیند کیوں آئے گی؟ اگر دودھ منہ میں دیا جائے تو اسے نگلنے کا عمل کیا ہے، کیوں ہے اور کیسے ہے؟ دودھ تب تک ہی کیوں پینا ہے جب تک پیٹ نہ بھر جائے؟ پیٹ بھرنے پر دودھ پینے کا عمل کیوں روک دینا ہے؟ یعنی ہمارے جسم کے بنیادی بڑے افعال کیا ہیں، دل کیوں دھڑکے گا، سانس کیوں لینی ہے اور لیتے رہنی ہے؟
اسی طرح خلیاتی پیمانے پر جائیں تو ہماری خوراک کی توڑ پھوڑ اور اس سے توانائی پیدا کرنے کا عمل ہمیں کس نے سکھایا؟
ذرا ایک انسان پر ہی غور کیجئے کہ اس میں کتنی حیرت انگیز دنیا چھپی ہوئی ہے؟
خیر ہم آف ٹاپک جا رہے ہیں، اس کو کسی اور دھاگے میں چلا لیں گے، ابھی واپس اپنے اصل موضوع کی طرف :)
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
خیال ہمارے ذہن کی سوچ کا نام ہے۔ ذہن میں سارا کام برقی سگنل کی مدد سے ہو رہا ہے۔

یہی تو جاننا چاہتا تھا کہ ذہن میں یہ سوچیں کہاں سے آتی ہیں ؟ برقی سگنل کیسے بنتے ہیں ؟ انہیں کیسے پتا چلتا ہے ہم نے اسی بندے کے دماغ میں جانا ہے ہمسائے کے گھر نہیں گھسنا؟
اس کا کوئی سائنسی ثبوت؟
خیر ہم آف ٹاپک جا رہے ہیں، اس کو کسی اور دھاگے میں چلا لیں گے، ابھی واپس اپنے اصل موضوع کی طرف

میرے خیال سے ہمزاد بھی غیر مرئی ہے اور خیالات ، احساسات، جذبات بھی ۔۔۔۔ غیر مرئی ہونے کی نسبت سے ایک تعلق تو بنتا ہے ان میں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہی تو جاننا چاہتا تھا کہ ذہن میں یہ سوچیں کہاں سے آتی ہیں ؟ برقی سگنل کیسے بنتے ہیں ؟ انہیں کیسے پتا چلتا ہے ہم نے اسی بندے کے دماغ میں جانا ہے ہمسائے کے گھر نہیں گھسنا؟
اس کا کوئی سائنسی ثبوت؟


میرے خیال سے ہمزاد بھی غیر مرئی ہے اور خیالات ، احساسات، جذبات بھی ۔۔۔ ۔ غیر مرئی ہونے کی نسبت سے ایک تعلق تو بنتا ہے ان میں ۔
سوچ یا خیال ایک طرح سے ہمارے پوری دنیا میں آفاقیت کا درجہ رکھتی ہے۔ ہر انسان یا یوں کہہ لیں کہ ہر ذی شعور انسان (اور کئی دیگر جاندار بھی) اس کو محسوس کرتا ہے۔ اس کا انکار ہم اس لئے نہیں کر سکتے چاہے یہ "غلط العوام" ہی کیوں نہ ہو :)
میرے خیال میں سوچیں دو طرح کی ہیں، ایک وہ جو ہمیں ہماری حقیقی زندگی سے متعلق آتی ہیں جیسے آج فلاں نے کیا کھایا ہوگا، یہ چیز کیسے ہوئی ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ دوسری سوچیں وہ ہیں جنہیں ہم ایک طرح سے بیرونی مداخلت سمجھ سکتے ہیں۔ جیسے آپ پہلے سے موجود علم کی بنیاد پر کوئی نیا دعویٰ کرتے ہیں جسے پہلے سے موجود علم کی مدد سے نہ تو ثابت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی جھٹلایا جا سکتا ہے۔ پھر اس کے رد یا قبولیت کے لئے نئی راہیں تلاش کی جاتی ہیں اور ترقی اور علم کا یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے
برقی سگنل سمجھنے کے لئے پھر دماغ کی ساخت دیکھنی ہوگی، یہ بھی کہ پوٹینشل ڈفرینس کیسے بنتا ہے، سوڈیم چینل کیسے کام کرتے ہیں، غرض اچھی خاصی کیمسٹری چھاننی پڑے گی جو میری کمزوری ہے :(
باقی ہمزاد کی بات کریں تو پھر ہمزاد زندہ کیسے ہے، کھاتا کیا ہے، پیتا کیا ہے، سوتا کب ہوگا، اس کے جذبات ہوں گے؟ کیا اسے ہمارے محبوب کے ہمزاد سے بھی اسی طرح پیار ہوگا جس طرح ہم اپنے محبوب سے کرتے ہیں؟ اگر ہمارے ہمزاد کو کوئی اور پسند آ گیا؟ جیسے ہماری زندگی میں حادثات ہوتے ہیں، کیا ہمزاد بھی حادثات کا شکار ہوتے ہوں گے؟
 

نایاب

لائبریرین
اچھا اقتباس ہے لیکن پروفیسرز نے دو باتیں مکس کی ہیں۔ ایک بات یہ کہ گریوٹی یعنی کشش ثقل ہو، ہوا ہو، روشنی ہو، ان سب پر تحقیقات کی جا چکی ہیں اور ان کا وجود آپ ثابت کر سکتے ہیں، چاہے دکھائی نہ دے۔ یہ آفاقی طور پر تمام تر سیاروں، ستاروں، خلاء وغیرہ، ہر جگہ موجود ہو سکتے ہیں (خدائی کا دعویٰ یا شرک نہ سمجھ لیجئے گا) جنات وغیرہ پر ہم اس لئے یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی یا روایتی طور پر ہمیں اس کے بارے علم ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ہم آج تک انہیں دیکھنے، سننے، چھونے یا محسوس کرنے کے قابل نہیں ہو سکے۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ جب سائنس مزید ترقی کر جائے تو شاید ہمارے پاس ایسے آلات ہوں کہ ہم ان غیر مرئی وجود کو دیکھ سکیں :)
جنات کے حوالے سے آپ کو کبھی کوئی ذہنی طور پر مستحکم بندہ مشکل سے ہی ملے گا جس نے جنات کو دیکھا ہو یا انہیں سنا ہو یا کسی طرح ان کے وجود سے واقف ہوا ہو
محترم ساقی بھائی
کیوں سولی پہ چڑھانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
دیکھ لیں محترم قیصرانی بھائی نے " ذہنی طور پر غیر مستحکم " بندوں کی صف میں کھڑا دیا ۔
میرے محترم بھائی روحانیات کی دنیا قائم ہی " تماشوں " پہ ہے ۔۔۔۔۔ ایسے تماشے جو تماشائیوں کو مبہوت کر دیتے ہیں ۔
لیکن یہ تماشے صرف ان تماش بینوں کے لیئے وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ جو کہ مٹا دیتے ہیں اپنی ہستی کو ۔
اور مثال حضرت آدم علیہ السلام اپنی غلطی کا اعتراف کرتے " ربنا ظلمنا " کی صدا بلند کرتے ہیں ۔
علمی برتری کے زعم کا شکار نہیں ہوتے چونکہ جانتے ہیں کہ یہ زعم ہمارے علمی سفر کے بہتے دریا میں رکاوٹ بنے گا ۔
اور وہ دریا جو کہ کائنات کو اپنے علم سے سیراب کرتے زرخیز بنا رہا ہے ۔ ہم اس دریا سے اک گھونٹ پانی کو ترس جائیں گے ۔۔۔۔
یہ تماشے کھلی مجلسوں میں یا شوارع عام پر منعقد نہیں کیئے جا سکتے ،،، کیونکہ " غورو فکر " کرنا سب کی دسترس میں نہیں ہوتا ۔
اسی لیئے ایسے تماشہ گیروں کو " ڈھونگی " کا خطاب دیا جاتا ہے ۔۔۔
جیسے کہ میں اک " ڈھونگی " ٹھگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ بابا صاحبا سے جو مکالمہ بحث کے لیئے سامنے لائے ہیں ۔ اس مکالمے اور اس کتاب میں بیان شدہ دیگر مواد پر بحث کرنے سے پہلے اسی کتاب میں بیان کردہ " دانش " کی قوت و صلاحیت بارے( صفحہ ٣٣٢) پر موجود توجیہ کو ذرا دھیان سے پڑھ لیا جائے ۔ اور اس سے بھی پہلے یہ جاننا چاہیئے کہ " اشفاق بابا " نے یہ کتاب کس دائرے میں قید ہوکر تحریر فرمائی ہے ۔ اور اس دائرے کو ہی حقیقت ماننا ہے ۔
غیر مرئی اور مرئی کی بحث کی ابتدااور انتہا " دائرہ اسلام میں " لا الہ الا اللہ " کی تفسیر میں موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم ساقی بھائی
کیوں سولی پہ چڑھانا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟
دیکھ لیں محترم قیصرانی بھائی نے " ذہنی طور پر غیر مستحکم " بندوں کی صف میں کھڑا دیا ۔
میرے محترم بھائی روحانیات کی دنیا قائم ہی " تماشوں " پہ ہے ۔۔۔ ۔۔ ایسے تماشے جو تماشائیوں کو مبہوت کر دیتے ہیں ۔
لیکن یہ تماشے صرف ان تماش بینوں کے لیئے وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔ جو کہ مٹا دیتے ہیں اپنی ہستی کو ۔
اور مثال حضرت آدم علیہ السلام اپنی غلطی کا اعتراف کرتے " ربنا ظلمنا " کی صدا بلند کرتے ہیں ۔
علمی برتری کے زعم کا شکار نہیں ہوتے چونکہ جانتے ہیں کہ یہ زعم ہمارے علمی سفر کے بہتے دریا میں رکاوٹ بنے گا ۔
اور وہ دریا جو کہ کائنات کو اپنے علم سے سیراب کرتے زرخیز بنا رہا ہے ۔ ہم اس دریا سے اک گھونٹ پانی کو ترس جائیں گے ۔۔۔ ۔
یہ تماشے کھلی مجلسوں میں یا شوارع عام پر منعقد نہیں کیئے جا سکتے ،،، کیونکہ " غورو فکر " کرنا سب کی دسترس میں نہیں ہوتا ۔
اسی لیئے ایسے تماشہ گیروں کو " ڈھونگی " کا خطاب دیا جاتا ہے ۔۔۔
جیسے کہ میں اک " ڈھونگی " ٹھگ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
آپ بابا صاحبا سے جو مکالمہ بحث کے لیئے سامنے لائے ہیں ۔ اس مکالمے اور اس کتاب میں بیان شدہ دیگر مواد پر بحث کرنے سے پہلے اسی کتاب میں بیان کردہ " دانش " کی قوت و صلاحیت بارے( صفحہ ٣٣٢) پر موجود توجیہ کو ذرا دھیان سے پڑھ لیا جائے ۔ اور اس سے بھی پہلے یہ جاننا چاہیئے کہ " اشفاق بابا " نے یہ کتاب کس دائرے میں قید ہوکر تحریر فرمائی ہے ۔ اور اس دائرے کو ہی حقیقت ماننا ہے ۔
غیر مرئی اور مرئی کی بحث کی ابتدااور انتہا " دائرہ اسلام میں " لا الہ الا اللہ " کی تفسیر میں موجود ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
میں نے عرض کیا نا کہ مشکل سے ہی ملے گا، یعنی ممکنات ہیں :)
یہ میں نے جنرلی بات کی ہے اور خود کو بھی اسی درجے میں رکھا ہے جس میں آپ ہیں :)
 

ساقی۔

محفلین
محترم ساقی بھائی
کیوں سولی پہ چڑھانا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔؟

نایاب بھائی سولی پہ تو آج کل میں ٹنگا ہوا ہوں۔۔۔ بہت سے ایسے سوالات ہیں جن کے جواب ہی نہیں مل رہے ۔۔۔۔عجیب گھورکھ دھندہ ہے زندگی بھی۔

آپ بابا صاحبا سے جو مکالمہ بحث کے لیئے سامنے لائے ہیں ۔ اس مکالمے اور اس کتاب میں بیان شدہ دیگر مواد پر بحث کرنے سے پہلے اسی کتاب میں بیان کردہ " دانش " کی قوت و صلاحیت بارے( صفحہ ٣٣٢) پر موجود توجیہ کو ذرا دھیان سے پڑھ لیا جائے ۔ اور اس سے بھی پہلے یہ جاننا چاہیئے کہ " اشفاق بابا " نے یہ کتاب کس دائرے میں قید ہوکر تحریر فرمائی ہے ۔ اور اس دائرے کو ہی حقیقت ماننا ہے ۔
غیر مرئی اور مرئی کی بحث کی ابتدااور انتہا " دائرہ اسلام میں " لا الہ الا اللہ " کی تفسیر میں موجود ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

میں نے ابھی دو دن پہلے ہی کتاب شروع کی ہے اس لیے نہیں معلوم آگے کیا کیا ملے گا پڑھنے کو ۔۔۔۔۔۔۔ بہر حال دانش کی قوت و صلاحیت کے متعلق مزید توجہ دوں گا۔ اور سمجھنے کی کوشش کروں گا ۔۔۔۔۔۔ ورنہ آپ اور قیصرانی جیسے دوست تو ہیں نا یہاں مدد کرنے کو۔
 
جنات کے حوالے سے آپ کو کبھی کوئی ذہنی طور پر مستحکم بندہ مشکل سے ہی ملے گا جس نے جنات کو دیکھا ہو یا انہیں سنا ہو یا کسی طرح ان کے وجود سے واقف ہوا ہو
قیصرانی بھائی ! یہ کیا بات ہوئی؟۔۔۔ذہنی طور پر مستحکم بندہ کیا ہوتا ہے؟ فرض کریں کہ جنات نامی کسی شئے کا واقعی وجود ہے، اب جو شخص انکو percieve کرسکتا ہے اور جو نہیں کرسکتا، ان دونوں میں سے ذہنی طور پر مستحکم بندہ کونسا ہوا؟
 

ساقی۔

محفلین
قیصرانی بھائی ! یہ کیا بات ہوئی؟۔۔۔ ذہنی طور پر مستحکم بندہ کیا ہوتا ہے؟ فرض کریں کہ جنات نامی کسی شئے کا واقعی وجود ہے، اب جو شخص انکو percieve کرسکتا ہے اور جو نہیں کرسکتا، ان دونوں میں سے ذہنی طور پر مستحکم بندہ کونسا ہوا؟

جناب فرض تو نہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوری سورت ہے قرآن مجید میں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی بھائی ! یہ کیا بات ہوئی؟۔۔۔ ذہنی طور پر مستحکم بندہ کیا ہوتا ہے؟ فرض کریں کہ جنات نامی کسی شئے کا واقعی وجود ہے، اب جو شخص انکو percieve کرسکتا ہے اور جو نہیں کرسکتا، ان دونوں میں سے ذہنی طور پر مستحکم بندہ کونسا ہوا؟
ذہنی طور پر مستحکم بندہ میں اسے سمجھتا ہوں جو اپنے ساتھ ہونے والے واقعات و حادثات کی عقلی توجہ تلاش کرنے کی کوشش کرے اور اسے محض مافوق الفطرت کہہ کر چپ نہ کر جائے۔ عام زندگی کی بے شمار مثالیں مل جاتی ہیں کہ بہت سارے امور ہمیں سمجھ نہیں آتے۔ اگر کوشش کی جائے تو ان کی عقلی توجیہہ اور پھر وضاحت بھی مل جاتی ہے۔ لیکن کئی افراد اسے کسی اور رنگ میں لے جاتے ہیں۔ ایک انتہائی معمولی سی مثال پیشِ خدمت ہے:
پاکستان میں جہاں میں رہ رہا تھا، وہاں درجہ حرارت دس سے بارہ ڈگری رہا ہوگا۔ جمعہ کی نماز پڑھ کر ایک دوست کی طرف گیا تو پتہ چلا کہ ان کے کسی بزرگ رشتہ دار پر جن آیا ہوا ہے اور اس جن نے برفباری فرمائی تھی رات کو۔ اتفاق کی بات کہ ان کے گھر کے نزدیک برف فروش کی ایک برفانی سل میری آنکھوں سے سامنے چند منٹ قبل گر کر ٹوٹ گئی تھی جس کا میں نے از راہ مذاق تذکرہ کر دیا تھا کہ آج تو بھئی بہت سردی ہے کہ باہر برف پڑی ہے۔ ان لوگوں نے باقاعدہ ایک طرح سے جشن شروع کر دیا کہ دیکھا، جن ہوتے ہیں۔ ہمارے بزرگ کو جو دکھائی دیا، وہ عین حق تھا۔ میں نے جتنی بھی وضاحتیں کیں، سب بے کار :)
ذہنی طور پر مستحکم کی مثال شاید واضح ہوئی ہو؟
واضح رہے کہ میں یہاں اپنے مشاہدات یا اپنے تصورات کو بیان نہیں کر رہا بلکہ ہم یہاں بحث کر رہے ہیں کہ کیا چیز عام طور پر پائی جاتی ہے یا نہیں۔ یعنی میری ذات نہیں بلکہ ایک عمومی بات :)
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی آپ جنات کو دیکھنا چاہتے ہو ؟؟؟
دیکھئے، اگر میں اپنا ذاتی مشاہدہ سامنے رکھوں تو کئی جگہ مجھے ایسا واقعہ پیش آیا ہے کہ میں اگر چاہوں تو اسے جنات کے درجے میں رکھ سکتا ہوں لیکن میں رکھوں گا نہیں۔ اگر جنات پائے جاتے ہیں تو پھر بہت ساری مشکلات اس کے ساتھ پیدا ہو جائیں گی، جن کا واضح جواب ہمیں کہیں سے نہیں ملتا :)
 
دیکھئے، اگر میں اپنا ذاتی مشاہدہ سامنے رکھوں تو کئی جگہ مجھے ایسا واقعہ پیش آیا ہے کہ میں اگر چاہوں تو اسے جنات کے درجے میں رکھ سکتا ہوں لیکن میں رکھوں گا نہیں۔ اگر جنات پائے جاتے ہیں تو پھر بہت ساری مشکلات اس کے ساتھ پیدا ہو جائیں گی، جن کا واضح جواب ہمیں کہیں سے نہیں ملتا :)
نہیں اگر آپ واقعی میں دیکھنا چاہتے ہیں تو ایسا ممکن ہے لیکن اگر آپ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے یا پاگل ہوگئے تو اس کا ذمہ آپ پر ہوگا اب بولیں دیکھنا چاہتے ہیں کیا جان کا رسک لے سکتے ہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
نہیں اگر آپ واقعی میں دیکھنا چاہتے ہیں تو ایسا ممکن ہے لیکن اگر آپ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے یا پاگل ہوگئے تو اس کا ذمہ آپ پر ہوگا اب بولیں دیکھنا چاہتے ہیں کیا جان کا رسک لے سکتے ہیں
یہ ڈرانے والی بات خوب رہی جناب۔ آپ چونکہ ماشاء اللہ طاقت رکھتے ہیں، ذرا ایک نظر دوڑا لیجئے کہ مجھے اس "دھمکی" کا اثر ہونا بھی ہے یا نہیں
پسِ نوشت: یہ میرا نہیں، کئی عاملین کا جواب ہے :)
 
Top