اب علمی بحث یہ ہے کہ ہمزاد وغیرہ سب گپ شپ ہوتا ہے یہ جعلی عاملین کے ہتھکنڈے ہیں جس سے وہ آپ سے پیسہ بٹورتے ہیں فی الحال میرے زائچے میں عطارد چھٹے گھر میں آیا ہوا ہے اس وجہ سے کمپیوٹر بار بار خراب ہورہا ہے دو مرتبہ ونڈوز خراب ہوچکی ہے اوراب ہارڈ ڈسک کام کرنے سے انکاری ہے میرے پاس ایک اضافی ہارڈ ڈسک ہے وہ لگا رکھی ہے ایک گھنٹے سے زیادہ چلاؤں تو کمپیوٹر بند ہوجاتا ہے اگر پی سی چلتا رہا تو اس پر علمی بحث بھی کرونگا۔ انشاء اللہ
 

نایاب

لائبریرین
محترم ساقی بھائی ۔۔۔ ہمزاد یا جسم مثالی یا جسم نورانی کی حقیقت بہت پراسرار ہے ۔ اس کی حقیقت سے واقفیت کے لیئے یا تو " قلب صافی " یا پھر " قلب تاریک " کا حامل ہونا اک لازم امر ہے ۔
عملیات کی دنیا بہت عجیب اور معروف حواس انسانی سے بعید تر ہے ۔ ایسے عملیات جو کہ نور اور نار پر استوار ہوں ۔ وہ اپنے واقعات و اثرات کی نسبت سے کالے نیلے پیلے اور چٹے کہلاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ کالے پیلے نیلے " جادو سحر اور نظر بندی " انسانوں کے لیئے توہمات و اوہام پیدا کرنے کے ذریعے ہیں ۔ اور چٹے انسانوں سے رفع شر اور انہیں اوہام و توہمات سے بچانے کے لیئے استعمال کیئے جاتے ہیں ۔ عملیات کی تاریخ قبل از مسیح سے بھی کہیں زیادہ قدیم ہے ۔
ہمزاد کو پاکستانی معاشرے میں متعارف کروانے کا سہرہ " سب رنگ " ڈائجسٹ کے سر ہے ۔ میرا اس داستان سے سابقہ قریب نو سال کی عمر سے ہوا ۔ اور ہمزاد کی تسخیر کے لیئے بہت سے مجہول مصنفوں کی لکھی کتابوں سے راہنمائی حاصل کی ۔ اپنے ہاتھ سے کپاس لگائی اور اس سے روئی حاصل کی ۔اور اس سے دھاگہ بنایا ۔ سرسوں اپنے ہاتھ لگا کر اس کی اک خاص طور سے نگہداشت کرتے اس سے تیل حاصل کیا ۔ اور دیا بنا اسے جلا اس سے بلند ہوتے شعلے کو اپنی آنکھ میں سجا مخصوص وظائف کے ساتھ تین سال تک شدید جنون کے ہمراہ ہمزاد قابو کرنے میں الجھا رہا ۔ اک بار قابو آ جائے ہمزاد بس پھر بیٹھ کر عیش کروں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید اسی سوچ نے کامیابی نہ ہونے دی ۔
اس دوران میری سوچ میرے خیال نے بہت سے ایسے مناظر میرے سامنے مجسم کیئے جن کی وضاحت آج تک تشنہ ہے ۔
یہ حقیقت کسی طور جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ اللہ تعالی " کتاب کا ایسا علم " جو کہ کائنات کو مسخر کرنے میں معاون ہوتا ہے ۔ ایسی روحوں کا نصیب فرماتا ہے جو کہ کثافت نفس سے پاک ہوتی ہیں ۔ عطا ہمیشہ بابرکت اور فلاح انسانیت کی کوششوں میں معاون و مددگار ہوتی ہے ۔ جبکہ " استدراج " کسب سے ہوتا ہے اور گمراہی کی جانب لے جاتا ہے ۔
آپ اگر ہمزاد کی حقیقت بارے جاننا چاہتے ہیں تو تہجد اشراق اور چاشت کو اپنا معمول بناتے سورت الاسراء اور سورت الحجر کی با ترجمہ تلاوت سے مشرف ہونا اپنا معمول بنالیں ۔ ان شاءاللہ وہ اللہ سچا جس کا امر ہے یہ " روح اور اس کی صفات و قدرت و طاقت " آپ پر کھل جائے گی ۔۔۔۔۔ شرط صرف اتنی کہ من کی دنیا میں "موتو قبل الموت " کا امر واقع ہو چکا ہو ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

ساقی۔

محفلین
نایاب بھائی آپ نے ماورائی دنیا میں کیا کھویا کیا پایا اس کے بارے میں مجھے کچھ بتایئے۔آپ کا علم اور تجربہ شاید میرے کسی کام آ جائے۔اگر یہاں ممکن نہ ہو تو پرسنل میسج میں بتا دیں۔
آپ کی یہاں آمد کے لیے شکر گزار ہوں۔

محترم ساقی بھائی ۔۔۔ ہمزاد یا جسم مثالی یا جسم نورانی کی حقیقت بہت پراسرار ہے ۔ اس کی حقیقت سے واقفیت کے لیئے یا تو " قلب صافی " یا پھر " قلب تاریک " کا حامل ہونا اک لازم امر ہے ۔
عملیات کی دنیا بہت عجیب اور معروف حواس انسانی سے بعید تر ہے ۔ ایسے عملیات جو کہ نور اور نار پر استوار ہوں ۔ وہ اپنے واقعات و اثرات کی نسبت سے کالے نیلے پیلے اور چٹے کہلاتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کالے پیلے نیلے " جادو سحر اور نظر بندی " انسانوں کے لیئے توہمات و اوہام پیدا کرنے کے ذریعے ہیں ۔ اور چٹے انسانوں سے رفع شر اور انہیں اوہام و توہمات سے بچانے کے لیئے استعمال کیئے جاتے ہیں ۔ عملیات کی تاریخ قبل از مسیح سے بھی کہیں زیادہ قدیم ہے ۔
ہمزاد کو پاکستانی معاشرے میں متعارف کروانے کا سہرہ " سب رنگ " ڈائجسٹ کے سر ہے ۔ میرا اس داستان سے سابقہ قریب نو سال کی عمر سے ہوا ۔ اور ہمزاد کی تسخیر کے لیئے بہت سے مجہول مصنفوں کی لکھی کتابوں سے راہنمائی حاصل کی ۔ اپنے ہاتھ سے کپاس لگائی اور اس سے روئی حاصل کی ۔اور اس سے دھاگہ بنایا ۔ سرسوں اپنے ہاتھ لگا کر اس کی اک خاص طور سے نگہداشت کرتے اس سے تیل حاصل کیا ۔ اور دیا بنا اسے جلا اس سے بلند ہوتے شعلے کو اپنی آنکھ میں سجا مخصوص وظائف کے ساتھ تین سال تک شدید جنون کے ہمراہ ہمزاد قابو کرنے میں الجھا رہا ۔ اک بار قابو آ جائے ہمزاد بس پھر بیٹھ کر عیش کروں گا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ شاید اسی سوچ نے کامیابی نہ ہونے دی ۔
اس دوران میری سوچ میرے خیال نے بہت سے ایسے مناظر میرے سامنے مجسم کیئے جن کی وضاحت آج تک تشنہ ہے ۔
یہ حقیقت کسی طور جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ اللہ تعالی " کتاب کا ایسا علم " جو کہ کائنات کو مسخر کرنے میں معاون ہوتا ہے ۔ ایسی روحوں کا نصیب فرماتا ہے جو کہ کثافت نفس سے پاک ہوتی ہیں ۔ عطا ہمیشہ بابرکت اور فلاح انسانیت کی کوششوں میں معاون و مددگار ہوتی ہے ۔ جبکہ " استدراج " کسب سے ہوتا ہے اور گمراہی کی جانب لے جاتا ہے ۔
آپ اگر ہمزاد کی حقیقت بارے جاننا چاہتے ہیں تو تہجد اشراق اور چاشت کو اپنا معمول بناتے سورت الاسراء اور سورت الحجر کی با ترجمہ تلاوت سے مشرف ہونا اپنا معمول بنالیں ۔ ان شاءاللہ وہ اللہ سچا جس کا امر ہے یہ " روح اور اس کی صفات و قدرت و طاقت " آپ پر کھل جائے گی ۔۔۔ ۔۔ شرط صرف اتنی کہ من کی دنیا میں "موتو قبل الموت " کا امر واقع ہو چکا ہو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت دعائیں
 

ساقی۔

محفلین
ماخذ کی طرح یہ تحریر بھی خفیہ ہی رہتی تو اچھا تھا۔:laughing3:

جہاں سے میں نے یہ تحریر پڑھی وہاں کالے جادو کی عملیات وغیرہ بھی لکھے ہوئے ہیں ۔جو کہ پڑھنے کی حد تک بہت آسان لگ رہے ہیں۔ لنک اس لیے شیئر نہیں کیا کہ کوئی کچے ذہن کا بندہ کالے منتر پڑھ کر اپنا ایمان ضائع نہ کر بیٹھے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جہاں سے میں نے یہ تحریر پڑھی وہاں کالے جادو کی عملیات وغیرہ بھی لکھے ہوئے ہیں ۔جو کہ پڑھنے کی حد تک بہت آسان لگ رہے ہیں۔ لنک اس لیے شیئر نہیں کیا کہ کوئی کچے ذہن کا بندہ کالے منتر پڑھ کر اپنا ایمان ضائع نہ کر بیٹھے ۔
لیکن بھائی یہ تحریر بھی اسی قسم کے خیالات کا ملخّص معلوم ہوتی ہے۔
 

ساقی۔

محفلین
لیکن بھائی یہ تحریر بھی اسی قسم کے خیالات کا ملخّص معلوم ہوتی ہے۔

لیکن ایمان ضائع ہونے والا کوئی منتر نہیں اس میں ۔ پھر یہ بھی تو دیکھیں جو ان راہوں سے گزرے ہیں وہ یہاں گفتگو کریں گے تو ان کے تجربات ہمارے کام آئیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اب علمی بحث یہ ہے کہ ہمزاد وغیرہ سب گپ شپ ہوتا ہے یہ جعلی عاملین کے ہتھکنڈے ہیں جس سے وہ آپ سے پیسہ بٹورتے ہیں فی الحال میرے زائچے میں عطارد چھٹے گھر میں آیا ہوا ہے اس وجہ سے کمپیوٹر بار بار خراب ہورہا ہے دو مرتبہ ونڈوز خراب ہوچکی ہے اوراب ہارڈ ڈسک کام کرنے سے انکاری ہے میرے پاس ایک اضافی ہارڈ ڈسک ہے وہ لگا رکھی ہے ایک گھنٹے سے زیادہ چلاؤں تو کمپیوٹر بند ہوجاتا ہے اگر پی سی چلتا رہا تو اس پر علمی بحث بھی کرونگا۔ انشاء اللہ
"سیاروں" کو چار سے زیادہ "گھروں" کی اجازت ہوتی ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
پلیز کچھ ایسے واقعات و مناظر یہاں شئیر کیجئے۔۔۔
محترم غزنوی بھائی
ابتدا میں عجیب تیزی سے رنگ بدلتی روشنیوں سے واسطہ پڑا۔ یہ اسقدر تیزی سے رنگ بدلتیں کہ سر چکرانے لگتا ۔
جب بھی اپنے آس پاس موجود لوگوں پر نگاہ ڈالتا ۔ ان کے گرد مختلف رنگوں بھری روشنیوں کے ہالے دیکھتا ۔
کبھی کبھی خود کو اس وقت اجنبی جگہ پر پاتا ۔ جو کہ بعد میں اجنبی نہ رہیں ۔ اور حقیقت میں وہاں تک پہنچا ۔
پھر کچھ وقت کے بعد ذہن میں اک فلم سی چلتی اور کچھ واقعات رونما ہوتے نظر آتے ۔ جو کہ کچھ عرصہ کے بعد حقیقی طور پر نگاہ سے گزرتے ۔
ان واقعات کے وہ کردار جو کہ اس وقت میری پہچان میں تھے ان سے ان واقعات کا ذکر کرنے پر کچھ عرصہ بعد ہو بہو میرا بتایا واقعہ ان کے ساتھ پیش آیا ۔
اور پھر یہ مقام آیا کہ کسی کے بارے کچھ بھی سن کر اپنے دل سے پوچھنا کہ اس کی حقیقت کیا ہے ۔ اس کا مستقبل کیا ہے ۔ اور میرے سامنے گویا اک فلم سے چل پڑتی ۔ جسے جو بتایا ۔ وہ اسی فیصد درست نکلتا ۔
گھر والوں کا نافرمان تھا اور کسی کو خود سے بہتر نہ جانتا تھا ۔ اس لیئے میری خود سر عقل ہی میری استاد تھی ۔ سو گمراہی کی جانب چل نکلا ۔ عمل مکمل کیئے بنا ہی اپنے خیال کی پرواز پر بھروسہ کر آوارگی کو اپنا شعار بنا اک زمانہ لوگوں کو بے وقوف بنانا شروع کر دیا ۔ اور اپنی راہ کھوٹی کر لی ۔
1969 سے شروع یہ آوارگی کا سفر 1992 میں اس وقت اپنے اختتام کو پہنچا ۔ جب میرے ارادے شکست سے دوچار ہوئے اور میرے ساتھ وہ حالات پیش آئے جن کے بارے کبھی سوچا بھی نہ تھا ۔ دوسروں کو مستقبل کا حال بتانے والا اپنے مستقبل کے حالات سے بے خبر رہتے خود اپنی نگاہ میں مذاق بن کر رہ گیا ۔
سچ کہا بزرگوں نے ۔۔۔۔۔۔۔
رب اونہاں نوں ملدا جنہاں دی نیتاں سچیاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نایاب بھائی آپ نے ماورائی دنیا میں کیا کھویا کیا پایا اس کے بارے میں مجھے کچھ بتایئے۔آپ کا علم اور تجربہ شاید میرے کسی کام آ جائے۔اگر یہاں ممکن نہ ہو تو پرسنل میسج میں بتا دیں۔
آپ کی یہاں آمد کے لیے شکر گزار ہوں۔
محترم ساقی بھائی
ہمزاد کا اثبات علماء اس آیت سے کرتے ہیں جو کہ قران پاک میں بیان ہوئی ہے ۔
جس نے الله کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ٹھیرایا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو 26
27اس کا ہم نشین کہے گا اے ہمارے رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی بڑی گمراہی میں پڑا ہوا تھا
surah qaf 26 ,27
میرے محترم بھائی عملیات کی دنیا صرف یقین خالص اور مستحکم قوت ارادی پر قائم ہوتی ہے ۔عملیات کی دنیا میں مذاہب و مسالک کی کوئی اہمیت یاتخصیص نہیں ہوتی ۔ عملیات اکثر غیر مرئی مخلوقات پر تصرف حاصل کرنے کے لیئے کیئے جاتے ہیں ۔ پرچھائیں سایہ قرین یا ہمزاد بھی اسی میں شامل ہیں ۔ اور ان پر تصرف حاصل کرنے کی اک بنیادی خواہش ہوتی ہے کہ مجھے انسانوں پہ اختیار مل جائے ۔ جو کہ دین اسلام میں گمراہی قرار پاتی ہے ۔
وظائف کی بنیاد قران پاک کی آیات پر استوار ہوتی ہے۔ اور یہ دین و دنیا میں نافع قرار پاتے ہیں ۔ آپ ان وظائف کے ذریعے اپنے باطن کی صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے چاہنے والوں کے لیئے خیر و بھلائی کا عمل کر سکتے ہیں ۔۔۔

اسم اعظم کی تلاش میں سرگرداں اک بزرگ کا قصہ عملیات و وظائف میں کامیابی کا بنیادی اصول کچھ اس طرح بیان کرتا ہے کہ جب وہ اسم اعظم کے حامل کی تلاش میں جنگل میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ اک ضعیف بزرگ جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کر کے اپنے گدھے پر لاد رہا ہے اس نے اس بزرگ پر کوئی خاص توجہ نہ دی اور اپنے مطلوبہ بزرگ کی تلاش میں مشغول رہا کچھ دیر کے بعد اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ آئے اور بزرگ کو مار پیٹ کر لکڑیاں چھین کر لے گئے ۔ اس نے بزرگ کو تسلی دلاسہ دیا اور کہا کہ فکر نہ کریں مجھے جیسے ہی اسم اعظم ملا میں ان لوگوں کو سخت سزا دوں گا ۔ اس بزرگ نے سر اٹھایا اور کہا کہ تو اسم اعظم کے قابل نہیں ہے ۔ تجھے اسم اعظم مل گیا تو فساد و انتشار برپا کرے گا ۔ اس نے آپ یہ کس بنیاد پہ کہہ رہے ہیں ؟ بزرگ نے کہا اسم اعظم کی تلاش میں تو جس سے ملنے اس جنگل میں آیا ہے میں وہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
اب علمی بحث یہ ہے کہ ہمزاد وغیرہ سب گپ شپ ہوتا ہے یہ جعلی عاملین کے ہتھکنڈے ہیں جس سے وہ آپ سے پیسہ بٹورتے ہیں فی الحال میرے زائچے میں عطارد چھٹے گھر میں آیا ہوا ہے اس وجہ سے کمپیوٹر بار بار خراب ہورہا ہے دو مرتبہ ونڈوز خراب ہوچکی ہے اوراب ہارڈ ڈسک کام کرنے سے انکاری ہے میرے پاس ایک اضافی ہارڈ ڈسک ہے وہ لگا رکھی ہے ایک گھنٹے سے زیادہ چلاؤں تو کمپیوٹر بند ہوجاتا ہے اگر پی سی چلتا رہا تو اس پر علمی بحث بھی کرونگا۔ انشاء اللہ
زبردست جواب۔۔۔ دوستانہ :)
 
حاتم راجپوت غالبا سب رنگ میں آج سے 35 یا چالیس سال پہلے ہمزاد کے نام سے ایک سلسلہ وار داستان شروع ہوئی (شیخ کرامت کی داستان حیات جو کہ اس نے بستر مرگ پر بیان کی) چونکہ اس زمانے میں تفریح کا کوئی اور ذریعہ ہوتا نہیں تھا سو لوگ سب رنگ کو برے انہماک سے پڑھتے تھے اس داستان کو بدقسمتی سے اصل سمجھ لیا گیا اور پھر نہ پوچھئے کہ عملیات میں ہمزاد کی تسخیر کے ضمن میں اوٹ پٹانگ قسم کے ایسے ایسے عملیات ایجاد کیے گئے کہ الامان الحفیظ
میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں یہ کہانی میں نے بھی پڑی ہے ہمزاداصل میں روح کا دوسرا نام ہے جو جسم سے الگ ہوکر لطیف ہوجاتی ہے اور ہر جگہ ہوا میں سفر کرتی ہے لیکن روح انسان سے اس کی موت کے بعد ہی جدا ہوتی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمزاد کے بارے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت برا اور کمینہ ہوتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ دیکھ لیں کہ جب بھی ہیڈ فون کو جیب میں ڈالتا ہوں، کم بخت انتہائی پکی گرہیں لگا جاتا ہے ہیڈ فونز کی تاروں میں :(
 
مجھ ناچیزکی تحقیق کے مطابق کچھ لوگوں میں روحانیت ہوتی ہے اور کچھ میں روحانیت بالکل نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے وہ ان باتوں کو بالکل بھی نہیں مانتے ہیں۔ کیونکہ یہ چیز ان کے خمیر میں ہی شامل نہیں ہے تو پھر ایسے لوگوں کے ساتھ بحث کرنا وقت کا ضیاع میرے کئی ایسے جاننے والے ہیں جو کہ بہت قابل ترین لوگ ہیں یعنی ان کا دماغ بجلی کی رفتار سے کام کرتا ہے لیکن وہ روحانیت کو مانتے نہیں ہیں تو ایسے لوگوں سے روحانیت منوانا وقت کا ضیاع ہے اس سے تعلقات بھی خراب ہوتے ہیں اور ایسے لوگ پھر کج بحثی بھی کرتے ہیں جس سے نتیجہ بعض اوقات بدمزگی پر متنج ہوتا ہے اس لیئے روحانیت کی بات ہمیشہ ایسی محفل اور ایسی جگہ کرنی چاہیئے جہاں تمام ہم خیال لوگ بیٹھے ہوں ورنہ یاد رکھیں کہ جس طرح کمپیوٹر میں اور خاص کر پروگرامز میں کچھ امور بائے ڈیفالٹ ہوتے ہیں اسی طرح روحانیت بھی بروج کے زیر اثر ہوتی ہے،کچھ لوگوں میں حد سے زیادہ بعض میں درمیانی درجے کی اور بعض میں بالکل نہیں ہوتی ہے۔ جب کوئی روحانیت والا شخص ایسے لوگوں کی محفل میں بیٹھتا ہے یا کج بحثی کرتا ہے تو پھر اس کی روحانیت پر بہت گہری چوٹ پڑتی ہے یعنی ایرر آجاتاہے اس لیئے میری تمام روحانی دوستوں سے یہ گزارش ہے کہ آپ غیر روحانی لوگوں سے کلیتا بحث و تکرار نہ کریں بلکہ اگرکوئی مذاق اڑا رہا ہو تو ادھر سے اٹھ جائیں ایک زمانے میں اسی ہمزاد کے ذریعے سے لوگوں کو بہت تکالیف پہنچایا کرتا تھا یعنی کسی نیند وغیرہ بند کردیا کرتا تھا یہ تو خیر کبھی بھی نہیں بتاؤنگاکہ کیسے کرتا تھا کیونکہ کسی کو غلط بات بتانا بھی گناہ کے زمرے میں آتا ہے
ساقی۔ صاحب آئینہ قسمت میں علم السماء کے عنوان سے ّاوراپنے اصل نام عظیم اللہ قریشی،پشاور سے کافی مضامین لکھے ہیں اگر کوئی تحریر آپکی نظر سے گزری ہو اُن کا اعزازی رسالہ اب بھی میرے پتہ پر آتا ہے۔
انشاء اللہ مزید اپ ڈیٹس کرتا رہونگا جیسے جیسے وقت ملتاہے اور کچھ باتیں ذہن میں آتی ہیں تو لکھتا رہونگا بشرط زندگی اور وقت
 

ساقی۔

محفلین
بہت شکریہ آپ کے مراسلے کا۔ آپ نے صحیح کہا کہ بیماری کا ذکر ڈاکٹر کے سامنے اور روحانی علوم کا ذکر روحانی داکٹروں سے ہی کرنا چاہیے۔ یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی ۔۔۔ انسان اپنے اعتقادات ، اور عقائد کے مطابق ہی ہر شئے کو سمجھتے اور پرکھتے ہیں۔۔۔ جن کے علم میں کسی چیز کا علم نہ ہو وہ اس کا مذاق ہی اڑاتے ہیں ۔۔۔ میرا یہاں موضوع بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اس کے متعلق عوالناس کے خیالات کا اندازہ لگا سکوں ۔۔۔ اس طرح آپ نے یہاں مراسلہ پیش کیا ، نایاب بھائی اور دوسرے مخفلین نے اپنے علم اور تجربے سے اپنا کچھ علم یہاں شیئر کیا۔۔۔ اور یوں ہمارے علم میں اضافہ ہوا۔

کافی عرصے سے مطالعہ پابندی سے نہیں کر پا رہا ہوں ۔۔۔ اس وجہ سے یاد نہیں کہ کس کس کے مضمون آئینہ قسمت میں پڑھے ہیں ۔۔ چند ایک نام یاد ہیں بس ۔۔ جن میں قیصر احمد کراچی سے لکھتے تھے اور بابر سلطان فیصل آباد سے۔۔۔۔۔ آکاش البرنی صاحب کے مضامین بھی کبھی ہوتے تھے۔۔ ضرو آپکا کا نام بھی ہو گا ۔۔ مگر یاداشت سے بہت کچھ وقت کی گرد نے دھندلا دیا ہے۔ بقول ناسر کاظمی
بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں
ایسا اُلجھا ہوں غمِ دنیا میں
ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں
رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال
اُس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں

مجھ ناچیزکی تحقیق کے مطابق کچھ لوگوں میں روحانیت ہوتی ہے اور کچھ میں روحانیت بالکل نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے وہ ان باتوں کو بالکل بھی نہیں مانتے ہیں۔ کیونکہ یہ چیز ان کے خمیر میں ہی شامل نہیں ہے تو پھر ایسے لوگوں کے ساتھ بحث کرنا وقت کا ضیاع میرے کئی ایسے جاننے والے ہیں جو کہ بہت قابل ترین لوگ ہیں یعنی ان کا دماغ بجلی کی رفتار سے کام کرتا ہے لیکن وہ روحانیت کو مانتے نہیں ہیں تو ایسے لوگوں سے روحانیت منوانا وقت کا ضیاع ہے اس سے تعلقات بھی خراب ہوتے ہیں اور ایسے لوگ پھر کج بحثی بھی کرتے ہیں جس سے نتیجہ بعض اوقات بدمزگی پر متنج ہوتا ہے اس لیئے روحانیت کی بات ہمیشہ ایسی محفل اور ایسی جگہ کرنی چاہیئے جہاں تمام ہم خیال لوگ بیٹھے ہوں ورنہ یاد رکھیں کہ جس طرح کمپیوٹر میں اور خاص کر پروگرامز میں کچھ امور بائے ڈیفالٹ ہوتے ہیں اسی طرح روحانیت بھی بروج کے زیر اثر ہوتی ہے،کچھ لوگوں میں حد سے زیادہ بعض میں درمیانی درجے کی اور بعض میں بالکل نہیں ہوتی ہے۔ جب کوئی روحانیت والا شخص ایسے لوگوں کی محفل میں بیٹھتا ہے یا کج بحثی کرتا ہے تو پھر اس کی روحانیت پر بہت گہری چوٹ پڑتی ہے یعنی ایرر آجاتاہے اس لیئے میری تمام روحانی دوستوں سے یہ گزارش ہے کہ آپ غیر روحانی لوگوں سے کلیتا بحث و تکرار نہ کریں بلکہ اگرکوئی مذاق اڑا رہا ہو تو ادھر سے اٹھ جائیں ایک زمانے میں اسی ہمزاد کے ذریعے سے لوگوں کو بہت تکالیف پہنچایا کرتا تھا یعنی کسی نیند وغیرہ بند کردیا کرتا تھا یہ تو خیر کبھی بھی نہیں بتاؤنگاکہ کیسے کرتا تھا کیونکہ کسی کو غلط بات بتانا بھی گناہ کے زمرے میں آتا ہے
ساقی۔ صاحب آئینہ قسمت میں علم السماء کے عنوان سے ّاوراپنے اصل نام عظیم اللہ قریشی،پشاور سے کافی مضامین لکھے ہیں اگر کوئی تحریر آپکی نظر سے گزری ہو اُن کا اعزازی رسالہ اب بھی میرے پتہ پر آتا ہے۔
انشاء اللہ مزید اپ ڈیٹس کرتا رہونگا جیسے جیسے وقت ملتاہے اور کچھ باتیں ذہن میں آتی ہیں تو لکھتا رہونگا بشرط زندگی اور وقت
 

ساقی۔

محفلین
میں نے ویڈیو دیکھی۔۔۔ پر باتوں کے سوا کچھ نہیں ملا اس میں ۔۔۔پروین نظامی جو ہمزاد دکھانا چاہتی ہیں ۔۔۔وہ ہمزاد تو نہیں ۔۔۔آپ کسی بھی چیز پر ایک دو منٹ نظریں جما دیں توآپکو اس چیز کے ارد گرد ایک روشن ہالہ سا نظر آنے لگتا ہے ۔۔ بس اس کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔اور ایک آدھ منٹ بعد وہ روشن ہالہ بھی مدہم ہو کر غائب ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ یہ تجربہ تو میں کئی بار اس وقت کر چکا ہوں جب میں دائرہ بینی کی مشق کیا کرتا تھا۔
 
اللہ کی قسم میں نے تو ویڈیو دیکھی ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔ ویسے ہی اپ ڈیٹس کردیا ہے۔ دراصل بہت زیادہ بیمار ہوں اس وجہ سے دیکھ نہ پایا کل 12:46 پر ایکسیڈنٹ ہوگیا جو کہ متوقع تھا پہلے سے ہی اسی لیئے زیادہ چوٹیں نہیں آئیں اور رات کو گلہ خراب ہوگیا اور ساتھ ہی ساتھ نزلہ اس کے علاوہ بخار تو جیسے جیسے فرصت ملتی ہے اپ ڈیٹس کرتا جاؤنگا
 

نایاب

لائبریرین
اللہ کی قسم میں نے تو ویڈیو دیکھی ہی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ویسے ہی اپ ڈیٹس کردیا ہے۔ دراصل بہت زیادہ بیمار ہوں اس وجہ سے دیکھ نہ پایا کل 12:46 پر ایکسیڈنٹ ہوگیا جو کہ متوقع تھا پہلے سے ہی اسی لیئے زیادہ چوٹیں نہیں آئیں اور رات کو گلہ خراب ہوگیا اور ساتھ ہی ساتھ نزلہ اس کے علاوہ بخار تو جیسے جیسے فرصت ملتی ہے اپ ڈیٹس کرتا جاؤنگا
اللہ آپ کو سدا اپنی امان میں رکھے آمین
" متوقع " پڑھتے ہی ذہن یکدم قریب 40 سال پہلے کے وقت میں پہنچ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں اک مزار پر اک میل کچیل سے بھرا ملنگ بابا صادق مجھے بتا رہا تھا کہ اس کے ہاتھ منہ نہ دھونے کی وجہ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ جیسے ہی اس کی ہتھیلیاں اس کی نگاہ میں آتی ہیں ۔ تو گویا بول پڑتی ہیں کہ آنے والے پل تیرے لیئے کس قدر اذیتناک ہیں ۔ چوٹ نے وقت پر لگنا ہی ہوتا ہے ۔ وقت جس کی پرورش کر چکا اس حادثے نے اپنے وقت پر ہونا ہی ہوتا ہے ۔ جس نے مرنا ہے اسے مرنا ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر میں تو یہ سب ہونے سے پہلے ہی اس کی آگہی پاکر تل تل مرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاہ چھڈ اے بھیڑے کم ۔۔ اے سکھ گھٹ تے دکھ زیادہ دیندے نیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top