“ وفا “

حسن علوی

محفلین
میرا جنون شوق وہ عرض وفا کے بعد
وہ شان احتیاط تری، ہر ادا کے بعد

تیری خبر نہیں مگر اتنی تو ھے خبر
تو ابتدا سے پہلے ھے، تو انتہا کے بعد

(جگر مراد ابادی)
 

شمشاد

لائبریرین
اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ُہوئے
(امجد اسلام امجد)
 

فرخ منظور

لائبریرین
سچ ہے ہمیں کو آپ سے شکوے بجا نہ تھے
بے شک ستم جناب کے سب دوستانہ تھے
ہاں! آپ نے جفا بھی کی تو قاعدے سے کی
ہاں! ہم ہی کاربند ِ اصول ِ وفا نہ تھے
فیض
 

شمشاد

لائبریرین
جسے آپ گنتے تھے آشنا، جیسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومن مبتلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
(مومن خان مومن)
 

بلال

محفلین
بے وفائی کر کے بھی تم نے کونسا اچھا کیا
وفا کرتے تو کوئی بات بھی تھی
اپنے سے کم تر کو سبھی ٹھکرا دیتے ہیں
ساتھ لے کر چلتے تو کوئی بات بھی تھی
 

شمشاد

لائبریرین
بے وفا تم کبھی نہ تھے
یہ بھی سچ ہے کہ بے وفا سے رہے

ان چراغوں میں تیل ہی کم تھا
کیوں گلہ پھر ھمیں ہوا سے رہے
 

شمشاد

لائبریرین
میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں
(جمیل الدین عالی)
 

سارہ خان

محفلین
نہ تو غم کی دھوپ جلا سکی نہ تو موسموں کا اثر ہوا
وہ میری وفا کا ہی پھول تھا جو ابھی تلک ہے کھلا ہوا
 
Top