“ وفا “

عمر سیف

محفلین
محبت میں وفاداری سے بچیئے
جہاں تک ہو اداکاری سے بچیئے
شرافت، آدمیت، دردمندی
بڑے شہروں میں بیماری سے بچیئے
 

عمر سیف

محفلین
پیار کرکے جو وفا کرتے ہیں
ایسے کم لوگ ملا کرتے ہیں
کیوں وہ خود ہم سے نہیں کہ دیتے
اور لوگوں سے گلا کرتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
شاعر سے زیادہ یہ انساں ہیں بڑے پیارے
معیارِ وفا ان کا گر ہے تو شرافت ہے
(سرور)

(سرور عالم راز سرور نے یہ شعر حمایت علی شاعر کے لیے لکھا تھا۔)
 

شمشاد

لائبریرین
آئینِ وفا پوچھئے ان سے کہ جنہوں نے
سودا تھا گراں یا کہ تھا ارزاں نہیں دیکھا
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
سنتے تھے بیوفائیاں تیری
ہر طرف آشنائیاں تیری
ضبط کی انتہا ہے اور وہ ہے
جس نے جھیلی جدائیاں تیری
(ناہید ورک)
 
Top