“ وفا “

شمشاد

لائبریرین
ہم نے جن کے لئیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی، عہدِ وفا یاد نہیں
(ساغر صدیقی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم نے جن کے لئیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی، عہدِ وفا یاد نہیں
(ساغر صدیقی)
 

ہما

محفلین
دردِ دل پاس وفا جذبہ ء ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا
نو گرفتار ِ بلا طرزِ فُغان کیا جانے
کوئی ناشاد سکھا دے انہیں نالاں ہونا
برج نارائین چکبست
 

نوید صادق

محفلین
میں بعدِ مرگ بھی بزمِ وفا میں زندہ ہوں
تلاش کر مری محفل، مرا مزار نہ پوچھ

شاعر: سیماب اکبر آبادی
 

شمشاد

لائبریرین
وفا نہیں نہ سہی، رسم و راہ کیا کم ہے
تری نظر کا مگر اعتبار بھی تو نہیں
(ناصر کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہمیں بھی آپڑا ہے دوستوں سے کام کچھ، یعنی
ہمارے دوستوں کے بے وفا ہونے کا وقت آیا

(ہری چند اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
وفا کے باب میں کارِ سخن تمام ہوا
مری زمیں پہ اک معرکہ لہو کا بھی ہو
(افتخار عارف)
 

راجہ صاحب

محفلین
ہے یہی فرقہِ احبابِ وفا کا مقسوم
یہ پریشانیِ حالات نئی بات نہیں

سیف اندازِ بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں

سیف الدین سیف
 

شمشاد

لائبریرین
تمہیں نہیں ہے سرِ رشتۂ وفا کا خیال
ہمارے ہاتھ میں کچھ ہے ، مگر ہے کیا؟ کہیے!
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
(ابن انشاء)
 
Top