’’اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو‘‘

زیک

مسافر
کشمیر سے کیا مراد ہے؟ مسئلہ سارا صرف وادی کا ہے باقی علاقے تو جہاں ہیں چاروناچار رہ رہے ہیں۔

اور اصل غلطی بھی وادی کی تھی۔ 1947 میں وادی ہی کے لیڈر پاکستان میں شامل نہ ہونا چاہتے تھے۔
 

La Alma

لائبریرین
بھارت میں صرف مقبوضہ کشمیر ہی وہ واحد علاقہ نہیں جہاں پر آزادی کی تحاریک اُٹھتی رہی ہیں۔ اس چارٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ اموات تحریک حریت زور پکڑنے کے بعد ہوئی ہیں۔
یہ وہی دور تھا جب پاکستانی ایجنسیز ریاستی پالیسی کے تحت کشمیر میں جاری حریت تحریک کی پشت پناہی کرتی تھیں۔ جواب میں بھارت نے یہی کام بلوچستان، پشتون علاقوں میں شروع کر دیا جس سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتر کیاہونے تھے، مزید خراب ہو گئے۔
ایسے ہی پاکستان میں قادیانی اقلیت خود کو مسلمان سمجھتی ہے اور اسی بنیاد پر اپنے شہری حقوق کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن عددی اکثریت پر قائم مسلم حکومت ان کو زور زبردستی ان حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے جب تک وہ اکثریت سے پاس شدہ قانون سازی کو تسلیم نہیں کر لیتے۔
دونوں ہمسایہ ممالک میں مسئلہ ایک ہی ہے یعنی اکثریت کا اپنی اقلیتوں پر جب
تحریکِ آزادیِ کشمیر کا تقابل ہندوستان اور پاکستان میں دوسری علیحدگی پسند تحریکوں اور دیگر تنظیموں سے نہیں کیا جا سکتا۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو نہ صرف تسلیم کیا ہوا ہے بلکہ خود بھارت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق دیا جائے گا ۔1949 میں جنگ بندی کے موقع پر بھی ہندوستانی حکومت کا یہی موقف رہا تھا کہ یہ الحاق عارضی نوعیت کا ہے۔
رہی بات قادیانیوں کی تو انہیں کشمیریوں پر قیاس کرنا ہی غلط ہے_ دونوں کا پس منظر انتہائی مختلف ہے۔ اگر پاکستان میں دوسری اقلیتیوں کی نسبت، قادیانیوں کو لے کر تھوڑا سخت رویہ اپنایا جاتا ہے تو اس کے پیچھے بھی چند ٹھوس وجوہات ہیں۔ جس طرح ریاست کے اندر ریاست کو برداشت نہیں کیا جاتا، اسی طرح دین کے اندر نئے دین کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ قادیانیت کوئی الگ سے مذہب نہیں، بلکہ اسلامی عقائد ہی کو توڑ مروڑ کر ایک نیا دین ایجاد کیا گیا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ زیادہ تر قادیانی اپنی اصلی شناخت چھپاتے ہیں اور اپنے آپ کو اقلیت ظاہر نہیں کرتے۔ مسلمان، قادیانیت کو دینِ اسلام میں نقب زنی کے مترادف خیال کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کا ان سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھائی ہم سے جو لینا ہے، بھلے لے لو لیکن اپنی نیم پلیٹ ہمارے گھر کے آگے تو نہ لگاؤ ۔ :) اب آپ ہی انصاف کیجئے کہ زور زبردستی کون کر رہا ہے۔ آپ ذرا ان کو بھی تو سمجھائیے۔ اگر انہیں‏ Copycat بننا ہے تو شوق سے بنیں لیکن بنیادی فرق تو قائم رہنے دیں۔:):)
ویسے بھی بحثیت ایک اقلیت انہیں پوری آزادی حاصل ہے۔ پاکستان میں احمدی جماعت کا ایک بہت بڑا مرکز ربوہ شہر ہے۔ جہاں پر 70000 کی اکثریتی آبادی کا تعلق صرف اسی فرقہ سے ہے۔ کسی بھی حکومت نے آج تک وہاں کرفیو نہیں لگایا اور نہ ہی وہاں کے رہنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق صلب کیے ہیں۔
 

La Alma

لائبریرین
لائن آف کنٹرول کو انٹرنیشنل بارڈر بنانا لازمی نہیں۔ ایک متبادل یا قدرے بہتر حل یہ بھی ہے کہ جیسے برصغیر کا مذہبی بنیادوں پر بٹوارا ہوا، ویسے ہی کشمیر کے بھی تین ٹکڑے کرکے ہندو کشمیر بھارت کو، مسلم کشمیر پاکستان جبکہ بدھمت کشمیر چین کے حوالہ کر دیا جائے :)
KashmirReligion.jpg
کشمیر کو صرف نقشے میں آزاد نہیں کرانا، اصل میں کروانا ہے۔ اس طرح تو پوری دنیا کے نقشے کو ہرا کر کے چند سیکنڈز میں وہاں سبز ہلالی پرچم لہرایا جا سکتا ہے۔ :):)
 

La Alma

لائبریرین
اس لڑی کا عنوان دیکھیے

لڑی کا عنوان اولین مراسلے میں پوسٹ کی گئی ویڈیو اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یٰسین ملک کی حالیہ ہنگر اسٹرائیک سے متعلق ہے۔ جنہوں نے اس بھوک ہڑتال کو اپنی موت تک جاری رکھنے کی کال دی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے بھی بحثیت ایک اقلیت انہیں پوری آزادی حاصل ہے۔ پاکستان میں احمدی جماعت کا ایک بہت بڑا مرکز ربوہ شہر ہے۔ جہاں پر 70000 کی اکثریتی آبادی کا تعلق صرف اسی فرقہ سے ہے۔ کسی بھی حکومت نے آج تک وہاں کرفیو نہیں لگایا اور نہ ہی وہاں کے رہنے والوں کے بنیادی انسانی حقوق صلب کیے ہیں۔
اگر قادیانیوں کو وہ حق مل جائے جو آپ مانگ رہے ہیں تو کیا ہندوستانی مسلمانوں کو حکومت ان کے غصب شدہ حقوق دے دی گی اس خوشی میں؟
ظاہر ہے نہیں دے گی۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ یا تو (متعلقہ لڑی میں) قادیانیوں کی بات کریں یا پھر ہندوستانی مسلمانوں کی۔ دونوں کو مکس نہ کریں۔
شاید اپنی بات واضح نہیں کر پا رہا۔ کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں کسی بھی اقلیت کے خلاف قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چونکہ جمہوریت میں حکومتیں اور قوانین عددی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں ۔ یوں عددی اکثریت والے گروپس باآسانی اپنی خواہشات و احکامات اقلیتی گروپس پر قانونا تھوپ سکتے ہیں۔
اس کی روک تھام کیلئے مغربی جمہوریتوں نے اپنے آئین میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی ہر قانون سازی پر سختی سےپابندی لگا رکھی ہے۔ اور یوں وہاں کی تمام اقلیتوں کو اکثریت کے جبر سے بچا یاہوا ہے۔
بدقسمتی سے بھارت و پاکستان کے لوگ جمہوریت کو Tyranny of the Majority سمجھتے ہیں جہاں اقلیتوں کے خلاف اکثریت کوئی سا بھی قانون پاس کرکے اسے دبا سکتی ہے۔ اور اس کی روک تھام کیلئے آئین میں کوئی شق موجود نہیں ہے جو اقلیتوں کے بنیادی شہری حقوق کا سختی سے تحفظ کرے جیسا کہ مغربی جمہوریتوں میں ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کشمیر کو صرف نقشے میں آزاد نہیں کرانا، اصل میں کروانا ہے۔ اس طرح تو پوری دنیا کے نقشے کو ہرا کر کے چند سیکنڈز میں وہاں سبز ہلالی پرچم لہرایا جا سکتا ہے۔ :):)
بھارت و پاکستان کے مسائل ایک جیسے ہیں کیونکہ ان کا ریاستی و حکومتی نظام انگریز سامراج کا چھوڑا ہوا ہے۔ یہ نظام کسی صورت خطے کے دیرینہ مسائل حل نہیں کر سکتا۔
نظام کی اصلاح کیلئے ضروری ہے کہ بھارت و پاکستان فی الفور دو کام کریں:
  1. انتخابات میں اکثریتی نمائندگی کی بجائے متناسب نمائندگی کو فروغ دیں۔ یوں ان ممالک کے تمام طبقات خواہ وہ اقلیتیں ہو یا اکثریت اپنی آبادی کے تناسب سے ایوان میں عوامی نمائندگی کیلئے پہنچ جائیں گے۔
  2. اپنے اپنے آئین میں اقلیتوں کے خلاف کی گئی ہر قانون سازی کو خلاف قانون قرار دے کر معطل کریں۔ اور آئندہ سے یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے والا کوئی قانون پاس نہیں ہو سکے گا۔ اور اگر ہوگا تو اسے عدالت عظمیٰ معطل کرنے کا اختیار رکھے گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
شاید اپنی بات واضح نہیں کر پا رہا۔ کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں کسی بھی اقلیت کے خلاف قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چونکہ جمہوریت میں حکومتیں اور قوانین عددی اکثریت سے پاس ہوتے ہیں ۔ یوں عددی اکثریت والے گروپس باآسانی اپنی خواہشات و احکامات اقلیتی گروپس پر قانونا تھوپ سکتے ہیں۔
۔
اپنے اپنے آئین میں اقلیتوں کے خلاف کی گئی ہر قانون سازی کو خلاف قانون قرار دے کر معطل کریں۔ اور آئندہ سے یقینی بنائیں کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے والا کوئی قانون پاس نہیں ہو سکے گا۔ اور اگر ہوگا تو اسے عدالت عظمیٰ معطل کرنے کا اختیار رکھے گی۔


کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں جعل سازی کو قانونی درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
اصل بات یہ ہے کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔
دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں جعل سازی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
 

عدنان عمر

محفلین
قادیانیت کوئی الگ سے مذہب نہیں، بلکہ اسلامی عقائد ہی کو توڑ مروڑ کر ایک نیا دین ایجاد کیا گیا ہے

قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔

نقلِ کفر، کفر نہ باشد۔ آئیے اس توڑ مروڑ اور جعل سازی کے صرف چند نمونے دیکھتے ہیں:
Screenshot-20200321-194625.png

Screenshot-20200321-194540.png

Screenshot-20200321-194544.png

Screenshot-20200321-194547.png

مزید نقل کرنے کی ہمت نہیں۔ یہ ٹِپ آف دا آئس برگ ہے۔ فہرست کے مزید 35 صفحات اور مکمل کتاب یہاں سے اتارئیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کسی بھی منصفانہ جمہوریت میں جعل سازی کو قانونی درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
اصل بات یہ ہے کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ایک جعل سازی کی ہےاور اب جعل ساز کہتا ہے کہ میری جعل سازی کو قانونی طور پر تسلیم بھی کیا جائے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے۔
دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں جعل سازی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
ہندو انتہا پسندوں کا موقف بھی یہی ہے کہ مسلمانوں نے ان کے ساتھ جعل سازی کی ہے۔ یعنی ان کے تاریخی مندروں کو گرا کر مساجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یوں وہ اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کر کے ان مساجد کو زور زبردستی واپس مندروں میں تبدیل کر رہے ہیں۔
اس جیسے تمام مسائل کی اصل جڑ اکثریت کا اقلیت پر جبر اور اس کا غیر منصفانہ آئینی و قانونی تحفظ ہی ہے۔ بہانہ آپ کوئی سا بھی تلاش کر لیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہندو انتہا پسندوں کا موقف بھی یہی ہے کہ مسلمانوں نے ان کے ساتھ جعل سازی کی ہے۔ یعنی ان کے تاریخی مندروں کو گرا کر مساجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یوں وہ اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کر کے ان مساجد کو زور زبردستی مندروں میں تبدیل کر رہے ہیں۔
اس نا انصافی کی اصل جڑ اکثریت کا اقلیت پر جبر ہی ہے۔ بہانہ آپ کوئی سا بھی تلاش کر لیں۔
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ، جب کہ قادیان کے خلاف پاکستان کی پارلیمان کا متفقہ فیصلہ ہے۔
ہندووں کی بات اگر ثابت ہو جائے تو اصولی طور پر ہمیں کوئی اختلاف نہیں۔
جس کوآپ نا انصافی کہتے ہیں وہ آپ کے بڑوں کا ظلم(جعل سازی ) ہے جس کو آپ تسلیم نہیں کر رہے۔
جعل سازی:
قادیانی (احمدی) مسلمان ہیں
اعتراض : آپ کا نبی علیحدہ ، خلیفہ علیحدہ ، مہدی و مسیح موعود علیحدہ اس کے باوجود آپ ٹائٹل مسلمانوں کا استعمال کر رہے ہیں
مقدمہ جعل سازی کا ہے اور اکثریت کا حق آپ نے غصب کیا ہے اور اس کے باوجود مظلوم بن بیٹھے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا
ہندوستان کی پارلیمان مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہے۔ ان بلز خصوصا شہریت بل کے خلاف خود بھارت میں شدید مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ ہندو اکثریت کا یہ مسلم اقلیت پر جبر اس لئے درست ہے کہ اسے قانونی تحفظ حاصل ہے تو آپ کی سوچ کو ۲۱ توپوں کی سلامی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہندوستان کی پارلیمان مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہے۔ ان بلز خصوصا شہریت بل کے خلاف خود بھارت میں شدید مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ ہندو اکثریت کا یہ مسلم اقلیت پر جبر اس لئے درست ہے کہ اسے قانونی تحفظ حاصل ہے تو آپ کی سوچ کو ۲۱ توپوں کی سلامی۔
موضوع سے ہٹ گئے؟
جمپ #1
بات مندروں کو گرا کر مسجد بنانے کی ہو رہی تھی اور میں نے اسی تناظر میں بات کی تھی کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ پہلے مندر تھا جس کو گرا کر مسجد بنائی گئی تو ہندوستان کی عدلیہ کا فیصلہ درست ہوگا اور آپ نے تین طلاق بل ، کشمیر الحاق بل اور شہریت بل پر جمپ لگا دی اور حسب دستور اپنی بات کو میرا بیان بھی بنا دیا۔
یاددہانی #1:
قادیانیت کی جعل سازی کو قانوی حیثیت دینے پر گفتگو چل رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بات مندروں کو گرا کر مسجد بنانے کی ہو رہی تھی
بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی شہادت کو پچھلے سال لیگلائز کر چکی ہے
2019 Supreme Court verdict on Ayodhya dispute - Wikipedia
اور یہ واحد مسجد نہیں ہے جو ہندو انتہا پسندوں کے نشانہ پر ہے
From Ayodhya 1992 to Delhi 2020, mosques have long been a target of the BJP’s corrosive politics
 

الف نظامی

لائبریرین
بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی شہادت کو پچھلے سال لیگلائز کر چکی ہے
2019 Supreme Court verdict on Ayodhya dispute - Wikipedia
اور یہ واحد مسجد نہیں ہے جو ہندو انتہا پسندوں کے نشانہ پر ہے
From Ayodhya 1992 to Delhi 2020, mosques have long been a target of the BJP’s corrosive politics
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ، جب کہ قادیان کے خلاف پاکستان کی پارلیمان کا متفقہ فیصلہ ہے۔
ہندووں کی بات اگر ثابت ہو جائے تو اصولی طور پر ہمیں کوئی اختلاف نہیں۔

جس کوآپ نا انصافی کہتے ہیں وہ آپ کے بڑوں کا ظلم(جعل سازی ) ہے جس کو آپ تسلیم نہیں کر رہے۔
جعل سازی:
قادیانی (احمدی) مسلمان ہیں
اعتراض : آپ کا نبی علیحدہ ، خلیفہ علیحدہ ، مہدی و مسیح موعود علیحدہ اس کے باوجود آپ ٹائٹل مسلمانوں کا استعمال کر رہے ہیں
مقدمہ جعل سازی کا ہے اور اکثریت کا حق آپ نے غصب کیا ہے اور اس کے باوجود مظلوم بن بیٹھے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہندوستان کی پارلیمان نے ایسا فیصلہ نہیں دیا ،
ہندوستان کی پارلیمان پہلے ہی مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہیں۔ یہ صرف شروعات ہیں۔ جس خطرناک ڈگر پر وہ چل پڑے ہیں مسلم مساجد کے خلاف بھی ایک دن قانون سازی کریں گے۔ آپ تب تک قادیانیوں کے خلاف چورن بیچیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہندوستان کی پارلیمان پہلے ہی مسلم اقلیت کے خلاف تین طلاق بل، کشمیر الحاق بل، شہریت بل لا چکی ہیں۔ یہ صرف شروعات ہیں۔ جس خطرناک ڈگر پر وہ چل پڑے ہیں مسلم مساجد کے خلاف بھی ایک دن قانون سازی کریں گے۔ آپ تب تک قادیانیوں کے خلاف چورن بیچیں۔
1# ابتدا کس نے کی تھی
اگر یہ چیزیں اتنی اہم ہیں تو آپ اس دھاگے میں قادیانیوں کا چورن کیوں بیچ رہے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
1# ابتدا کس نے کی تھی
اگر یہ چیزیں اتنی اہم ہیں تو آپ اس دھاگے میں قادیانیوں کا چورن کیوں بیچ رہے ہیں؟
قادیانیوں کی مثال صرف دونوں ممالک میں اکثریت کا اقلیتوں پر جبر دکھانے کیلئے دی تھی۔ آپ لوگ اسے روایتی عقائد کی جنگ کی طرف لے گئے۔ اگر بطور مسلم اکثریت آپ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو صحیح سمجھتے ہیں۔ تو بطور ہندو اکثریت بھارت میں بھی مسلم اقلیت کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو درست سمجھیں۔ دوہرا معیار اختیار نہ کریں
 

الف نظامی

لائبریرین
قادیانیوں کی مثال صرف دونوں ممالک میں اکثریت کا اقلیتوں پر جبر دکھانے کیلئے دی تھی۔ آپ لوگ اسے روایتی عقائد کی جنگ کی طرف لے گئے۔ اگر بطور مسلم اکثریت آپ پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو صحیح سمجھتے ہیں۔ تو بطور ہندو اکثریت بھارت میں بھی مسلم اقلیت کے خلاف قانون سازی و اقدامات کو درست سمجھیں۔ دوہرا معیار اختیار نہ کریں
جعل سازی سے متعلقہ سوال#1
کیا ہندوستان کے مسلمان خود کو ہندو کہتے ہیں یا ان کے مذہبی ٹائٹلز استعمال کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
جعل سازی سے متعلقہ سوال#1
کیا ہندوستان کے مسلمان خود کو ہندو کہتے ہیں یا ان کے مذہبی ٹائٹلز استعمال کرتے ہیں؟
یہ سوال عقائد سے متعلق ہے اور موضوع بحث نہیں۔
موضوع بحث اکثریت کا اقلیتوں کے خلاف اپنی عددی برتری کی بنیاد پر قانون سازی کرنا ہے
 
Top