’سی آئی اے ایجنٹس‘ کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار

نبیل

تکنیکی معاون
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں ملک بھر سے متعدد افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

ان پاکستانی اور امریکی شہریوں کے خلاف عملی کارروائی کا آغاز دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کارروائی کے بعد سے شروع کیا گیا ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں مدد دینے والوں میں پاکستانی فوج کے ایک میجر بھی شامل تھے جو اب پاکستانی فوج کی تحویل میں ہیں۔

تاہم پاکستانی فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر بریگیڈئیر عظمت عباس نے پاکستانی فوج سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی اس ضمن میں گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا ’کوئی پاکستانی فوجی زیر حراست نہیں ہے لیکن بعض افراد کو ہم نے تفتیش کی غرض سے تحویل میں لے رکھا ہے جن کے بارے میں ہمیں شبہ ہے کہ یہ لوگ امریکی انٹیلیجنس اداروں کے لیے کام کرتے تھے۔‘

نیو یارک ٹائمز نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکی سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا نے پاکستان میں گزشتہ ہفتے پاکستانی فوجی اور انٹیلیجنس سربراہ کے ساتھ ملاقات میں پاکستان میں سی آئی اے ایجنٹس کی گرفتاری پر اعتراض کیا ہے۔​

مزید پڑھیں: بی بی سی اردو ڈاٹ کام
 

سویدا

محفلین
اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی جنگ بہت جلد شروع ہوا چاہتی ہے - لا فعلہ اللہ - خدا نخواستہ و عوام خواستہ
 
یہ نورا کشتی ہے
نہ پاکستانی فوجی جرنیل نہ پاکستانی سیاسی لیڈرز نہ ہی پاکستانی ایلیٹ نہ ہی کوئی اور صاحب اقتدار امریکہ کے دم بھرنے سے فارغ ہے
کیسی جنگ کونسا اختلاف۔ یہ تو مزید لیٹنے کے بہانے ہیں
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی جنگ بہت جلد شروع ہوا چاہتی ہے - لا فعلہ اللہ - خدا نخواستہ و عوام خواستہ

ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ نہ تو پاکستان کے ساتھ حالت جنگ ميں ہے اور نہ ہی کبھی ايسا ہو گا۔ ہماری جنگ القائدہ کے خلاف ہے، ايک ايسی دہشت گرد تنظيم جس نے زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کرنے کا تہيہ کر رکھا ہے۔ اسامہ بن لادن ہی وہ ليڈر تھا جو القائدہ کی سرپرستی کر رہا تھا۔ اس کی ہلاکت القائدہ کے قدم اکھاڑنے، متزلزل کرنے اور اسے شکست دينے کے ہمارے مصمم ارادے کے ضمن ميں کاميابی کا ايک باب ہے۔ يہ ايک واضح اشارہ ہے کہ اپنے مقاصد کی تکميل تک ہم پيچھے نہيں ہٹيں گے۔

يہ حقیقت بھی پيش نظر رہنی چاہیے کہ ان دہشت گردوں کے خلاف لڑائ ميں ہم تنہا نہيں ہیں۔ ہم اپنی کاوشيں حکومت پاکستان اور پاکستان کی افواج کے باہم تعاون اور اشتراک عمل سے جاری رکھے ہوئے ہيں۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

اسامہ بن لادن نے حلفيہ خود کو امريکہ کا دشمن قرار ديا تھا اور وہ تمام انسانيت کے ليے خطرہ تھا۔ وہ نہ صرف 911 کے واقعے میں ہزاروں معصوموں کے قتل کا ذمہ دار تھا بلکہ اس کی جانب سے دنيا بھر ميں کيے جانے والے حملوں کے نتيجے ميں مسلمانوں سميت کئ مذاہب اور قوميتوں کی عورتیں، بچے اور مرد بھی ہلاک ہوئے۔ وہ امريکہ، پاکستان اور دنيا بھر ميں مزيد ہلاکتوں کا بھی متمنی تھا۔

اسامہ بن لادن کی شکست اور پرتشدد دہشت گردی کا خاتمہ امريکہ اور پاکستان سميت دنيا بھر کے ان تمام انسانوں کے لیے کاميابی ہے جو امن، عزت اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ خطے ميں اپنے اتحاديوں کے تعاون سے ہم جن افراد کا تعاقب کر کے نشانہ بنا رہے ہيں، يہ وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنی زندگياں معصوم لوگوں کی جانوں اور انسانی ترقی کو تباہ کرنے کرنے کے ليے وقف کر رکھی ہيں۔ ان کا خاتمہ بالآخر ايک محفوظ پاکستانی معاشرے کی تشکيل کا سبب ہو گا اور دنيا بھر ميں ان سب کے ليے توقيت کا باعث ہو گا جو تخريب کی بجائے تعمیر کے خواہاں ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

سویدا

محفلین
ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ نہ تو پاکستان کے ساتھ حالت جنگ ميں ہے اور نہ ہی کبھی ايسا ہو گا۔ ہماری جنگ القائدہ کے خلاف ہے، ايک ايسی دہشت گرد تنظيم جس نے زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کرنے کا تہيہ کر رکھا ہے۔ اسامہ بن لادن ہی وہ ليڈر تھا جو القائدہ کی سرپرستی کر رہا تھا۔ اس کی ہلاکت القائدہ کے قدم اکھاڑنے، متزلزل کرنے اور اسے شکست دينے کے ہمارے مصمم ارادے کے ضمن ميں کاميابی کا ايک باب ہے۔ يہ ايک واضح اشارہ ہے کہ اپنے مقاصد کی تکميل تک ہم پيچھے نہيں ہٹيں گے۔

يہ حقیقت بھی پيش نظر رہنی چاہیے کہ ان دہشت گردوں کے خلاف لڑائ ميں ہم تنہا نہيں ہیں۔ ہم اپنی کاوشيں حکومت پاکستان اور پاکستان کی افواج کے باہم تعاون اور اشتراک عمل سے جاری رکھے ہوئے ہيں۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

اسامہ بن لادن نے حلفيہ خود کو امريکہ کا دشمن قرار ديا تھا اور وہ تمام انسانيت کے ليے خطرہ تھا۔ وہ نہ صرف 911 کے واقعے میں ہزاروں معصوموں کے قتل کا ذمہ دار تھا بلکہ اس کی جانب سے دنيا بھر ميں کيے جانے والے حملوں کے نتيجے ميں مسلمانوں سميت کئ مذاہب اور قوميتوں کی عورتیں، بچے اور مرد بھی ہلاک ہوئے۔ وہ امريکہ، پاکستان اور دنيا بھر ميں مزيد ہلاکتوں کا بھی متمنی تھا۔

اسامہ بن لادن کی شکست اور پرتشدد دہشت گردی کا خاتمہ امريکہ اور پاکستان سميت دنيا بھر کے ان تمام انسانوں کے لیے کاميابی ہے جو امن، عزت اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ خطے ميں اپنے اتحاديوں کے تعاون سے ہم جن افراد کا تعاقب کر کے نشانہ بنا رہے ہيں، يہ وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنی زندگياں معصوم لوگوں کی جانوں اور انسانی ترقی کو تباہ کرنے کرنے کے ليے وقف کر رکھی ہيں۔ ان کا خاتمہ بالآخر ايک محفوظ پاکستانی معاشرے کی تشکيل کا سبب ہو گا اور دنيا بھر ميں ان سب کے ليے توقيت کا باعث ہو گا جو تخريب کی بجائے تعمیر کے خواہاں ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

دہشت گردی کے خاتمے سے کسی کو انکار نہیں ہے اصل مسئلہ طریقہ کار سے اختلاف ہے
برادرم فواد !
آپ کا سارا زور دہشت گردی کے خاتمے اور اس کے دلائل پر اس طرح ہوتا ہے جیسے ہم دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں اور آپ ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قائل کرنا چاہ رہے ہیں۔
ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اسامہ بن لادن غلط تھا
القاعدہ اور اس جیسی دیگر تنظیموں کا طریقہ کار غلط تھا
دہشت گردی کا پوری دنیا سے خاتمہ ہونا چاہیے
بات طریقہ کار پر آکر اٹک جاتی ہے
 

حماد

محفلین
یہ میر صادق اور میر جعفر صرف مسلمانوں میں ہی کیوں پیدا ہوتے ہیں ؟
 

وجی

لائبریرین
میرا خیال ہے یہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان ٹسل چل رہی ہے اسی کا نتیجہ ہے
آئی ایس آئی نے ریمنڈ ڈیوس کے کیس پر جو موقف رکھا اس سے سی آئی اے بلکل خوش نہیں تھی
اور پھر اسامہ کا واقعہ ہوتا ہے (جو کہ ہوسکتا ہے جھوٹا ہو ) جس سے آئی ایس آئی کی کافی بدنامی ہوئی
اور اب اسی بات کا بدلہ چل رہا ہے ۔
 

ساجد

محفلین
دو چیزوں کو مد نظر رکھ کر حالات کا جائزہ لیں ۔ پہلی تو یہی جو برادرم نبیل کے مراسلہ میں خبر کے طور پہ ہے ۔ اور یہ فی الواقع حقیقت ہے کہ اب امریکہ اور پاکستان کے درمیاں تعلقات کی نوعیت بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ وجہ یہی ہے کہ "کھیل" جس مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے کھلاڑی اسی کے مطابق چال چل رہے ہیں۔
دوسری خبر آپ لوگوں کو پتہ چلی ہو گی پاکستان کی مالی امدا مشروط کی جا رہی ہے۔ اس میں ضمنی طور پہ پاکستان سے امریکی فوجیوں کا قابل ذکر انخلا بھی شامل کر لیجئیے۔ تو جو تصویر دکھائی دے رہی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ افغانستان کو ایک بار پھر سلگتا چھوڑ کر جانے والا ہے اور اس کو اب ضرورت نہیں ہے کہ وہ کئی بلین ڈالر پاکستان کے حکمرانوں کو دے اور اپنے جاسوسی نیٹ ورک کے لئیے پاکستان میں فوجیوں کے روپ میں سی آئی اے ایجنٹ رکھے۔
پاکستاں میں حالیہ خود کش دھماکوں کی لہر بھی اسی بات کی نشان دہی کر رہی ہے کہ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ داخلی طور پہ الجھا کر رکھا جائے اور پوری کوشش جاری ہے کہ پاک افواج کو شمالی وزیرستان کی دلدل میں پھنسا دیا جائےتا کہ اس کے حمایتی افغان دھڑے پسپا ہوتے امریکیوں کے خلاف بڑی کارروائی نہ کر سکیں۔ اب اگلے مرحلہ میں پاک بھارت کشیدگی بڑھانے کی کوشش کی جائے گی تا کہ جارح کے نکل جانے کے بعد بھی پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئیے امریکی حمایت کے محتاج رہیں اور امریکہ کے افغانستان میں مفادات کو نہ چاہتے ہوئے بھی خود ہی تحفظ فراہم کریں۔
 

dxbgraphics

محفلین
، ايک ايسی دہشت گرد تنظيم جس نے زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کرنے کا تہيہ کر رکھا ہے۔ ۔

يہ ايک واضح اشارہ ہے کہ اپنے مقاصد کی تکميل تک ہم پيچھے نہيں ہٹيں گے۔


www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

جی ہاں القاعدہ نے تہیہ کر رکھا ہے لیکن امریکہ نے عراق افغانستان میں دس لاکھ سے زائد لوگوں کو ہلاک کر کے دکھا دیا ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ اصل دہشت گرد امریکہ ہی ہے

اور آپ کو واضح اشارہ بھی آشکارہ ہوچکا ہے ۔ کہ افغانستان سے انخلا سے پہلے پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنا ۔
 

حماد

محفلین
ظالمان اور القاعدہ امریکہ کی ناجائز اولادیں ہیں .. تینوں ایک سے بڑھ کر ایک دہشت گرد ہیں اور حسب استطاعت انسانیت کا قتل عام جاری رکھے ہووے ہیں .
 

عسکری

معطل
ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ نہ تو پاکستان کے ساتھ حالت جنگ ميں ہے اور نہ ہی کبھی ايسا ہو گا۔ ہماری جنگ القائدہ کے خلاف ہے، ايک ايسی دہشت گرد تنظيم جس نے زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کرنے کا تہيہ کر رکھا ہے۔ اسامہ بن لادن ہی وہ ليڈر تھا جو القائدہ کی سرپرستی کر رہا تھا۔ اس کی ہلاکت القائدہ کے قدم اکھاڑنے، متزلزل کرنے اور اسے شکست دينے کے ہمارے مصمم ارادے کے ضمن ميں کاميابی کا ايک باب ہے۔ يہ ايک واضح اشارہ ہے کہ اپنے مقاصد کی تکميل تک ہم پيچھے نہيں ہٹيں گے۔

يہ حقیقت بھی پيش نظر رہنی چاہیے کہ ان دہشت گردوں کے خلاف لڑائ ميں ہم تنہا نہيں ہیں۔ ہم اپنی کاوشيں حکومت پاکستان اور پاکستان کی افواج کے باہم تعاون اور اشتراک عمل سے جاری رکھے ہوئے ہيں۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

اسامہ بن لادن نے حلفيہ خود کو امريکہ کا دشمن قرار ديا تھا اور وہ تمام انسانيت کے ليے خطرہ تھا۔ وہ نہ صرف 911 کے واقعے میں ہزاروں معصوموں کے قتل کا ذمہ دار تھا بلکہ اس کی جانب سے دنيا بھر ميں کيے جانے والے حملوں کے نتيجے ميں مسلمانوں سميت کئ مذاہب اور قوميتوں کی عورتیں، بچے اور مرد بھی ہلاک ہوئے۔ وہ امريکہ، پاکستان اور دنيا بھر ميں مزيد ہلاکتوں کا بھی متمنی تھا۔

اسامہ بن لادن کی شکست اور پرتشدد دہشت گردی کا خاتمہ امريکہ اور پاکستان سميت دنيا بھر کے ان تمام انسانوں کے لیے کاميابی ہے جو امن، عزت اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ خطے ميں اپنے اتحاديوں کے تعاون سے ہم جن افراد کا تعاقب کر کے نشانہ بنا رہے ہيں، يہ وہ لوگ ہيں جنھوں نے اپنی زندگياں معصوم لوگوں کی جانوں اور انسانی ترقی کو تباہ کرنے کرنے کے ليے وقف کر رکھی ہيں۔ ان کا خاتمہ بالآخر ايک محفوظ پاکستانی معاشرے کی تشکيل کا سبب ہو گا اور دنيا بھر ميں ان سب کے ليے توقيت کا باعث ہو گا جو تخريب کی بجائے تعمیر کے خواہاں ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

دنیا کے کس قانون کے تحت سی آئی ائے نے جاسوسی کے اڈے جاسوسوں کی بھرتیاں اور پاکستان میں جاسوسی کی؟ اگر میرا بس چلے ہر امریکی ایجنٹ کو موقع پر گولی مار دوں ِ تم لوگ بھی طالبان کی طرح ناسور ہو ِ امریکی کاروائیاں اور دہشت گردوں کی کاروائیاں بالکل ایک جیسی ہیں ِ نا وہ دنیا کے کوئی قائدے قانون کو مانتے ہیں نا امریکی ِ اور دونوں پاکستان کے کٹر دشمن ہیں ِ اوپر سے ہمارے نا اہل ڈرپوک جرنیل اور کمی کمینے حکمرانِ
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس تھريڈ پر جو تجزيے اور جس قسم کی آراء پيش کی گئ ہيں، وہ انھی مخصوص خيالات، غلط فہميوں اور مبہم تاثرات کی آئينہ دار ہیں جو بدقسمتی سے اردو کے اکثر فورمز اور بلاگز پر پاک امريکہ تعلقات سے متعلق کسی بھی موضوع کے حوالے سے پڑھنے کو ملتی ہیں۔ دلچسپ امر يہ ہے کہ کچھ رائے دہندگان امريکہ کو تمام تر شر کا موجب قرار ديتے ہيں اور نہ صرف يہ کہ خطے میں دہشت گردی بلکہ حکومتی اداروں، سياست دانوں، ميڈيا اور يہاں تک کہ سول سوسائٹی کی تنظيموں کو بھی امريکہ کے زير اثر سمجھتے ہيں جنھيں امريکہ اپنی مرضی سے ايک خاص رخ پر ڈالنے پر دسترس رکھتا ہے۔ ليکن پھر يہی رائے دہندگان امريکہ کو شکست وريخت کا شکار ايک ايسی سلطنت سے تعبير کرتے ہیں جو خطے میں طالبان کے ہاتھوں شکست اور ہزيمت سے دوچار ہے۔

يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان اسٹريجک اتحادی اور شراکت دار ہيں جو خطے میں القائدہ اور اس سے منسلک دہشت گرد تنظيموں کو اکھاڑنے، انھيں متزلزل کرنے اور شکست دينے کے مشترکہ مقصد کے حصول کے ليے مل کر کام کر رہے ہيں۔ کسی بھی شراکت داری اور طويل المدت تعلق کی روايت کے عين مطابق بہت سے معاملات پر اختلافات اور مشترکہ مقاصد اور اہداف کے حصول کے ضمن ميں طريقہ کار پرمختلف سوچ اور متضاد خيالات يقینی طور پر موجود ہیں۔ يہ اختلافات اکثر و بيشتر کچھ تناؤ اور غلط فہميوں کا بھی موجب بنتے ہيں۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ کسی بھی اعلی حکومتی عہديدار کے ہر بيان، فیصلہ سازی کے عمل کے ہر پہلو اور ہر ملاقات کو سازش کے زاويے سے ديکھا جائے۔ اکثر رائے دہندگان امريکہ اور پاکستان کے حوالے سے کسی بھی اخباری تجزيے اور خبر کو دونوں ممالک کے سرکاری نقطہ نظر اور درست تناظر سے قطع نظر "بليک ميل"، "دھمکی"، "دھوکہ بازی" اور "عياری" جيسے الفاظ کا استعمال کر کے ہميشہ ايک مخصوص پيرائے ميں بيان کرتے ہيں۔

يہ سوچ بھی بالکل غلط ہے کہ امريکہ اور طالبان، پاکستان کے مشترکہ دشمن ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے ہزاروں کی تعداد ميں پاک فوج کے جوان سرحدی علاقوں میں تعنيات کیے ہيں جو ان دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں جو نہ صرف يہ کہ پاکستانی شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں بلکہ سرحد کے پار ان عناصر کے ساتھ منسلک ہيں جو براہراست امريکی اور نيٹو افواج کے خلاف برسرپيکار ہيں۔ يہ سوچ بالکل غير منطقی اور ديوانگی کی حد تک غلط ہے کہ پورے ملک کا سياسی ڈھانچہ، مسلح افواج اور اس کے ساتھ ساتھ سول اور فوجی انتظاميہ پاکستان کے مفادات کے برخلاف امريکہ کا ساتھ دينے پر آمادہ ہو جائيں۔ دنيا ميں کسی بھی حکومت اور فوج کا بنيادی نصب العين اپنے عام شہريوں کی زندگيوں کو تحفظ فراہم کرنا اور ملک کے دوررس قومی مفادات کی حفاظت کو يقينی بنانا ہوتا ہے۔ یقينی طور پر کسی بھی رياست سے يہ توقع نہيں کی جا سکتی کہ وہ ايسے عناصر کے ساتھ تعلقات استوار کرے جو روزانہ اس کے شہريوں اور فوجيوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔ کيا کوئ بھی ايمانداری کے ساتھ يہ دعوی کر سکتا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ان دہشت گردوں کو سياسی قوت قرار دے کر ان کے نظريات زبردستی پاکستان کے عام شہريوں پر مسلط کرنا حب الوطنی کے زمرے ميں آتا ہے؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

dxbgraphics

محفلین
اس تھريڈ پر جو تجزيے اور جس قسم کی آراء پيش کی گئ ہيں، وہ انھی مخصوص خيالات، غلط فہميوں اور مبہم تاثرات کی آئينہ دار ہیں

برادرم فواد صاحب ذرا ان غلط فہمیوں اور مخصوص خیالات کی نشاندہی تو کریں تاکہ ہمیں بھی تو پتہ لگے کہ آپ کے نزدیک کون سی آراٗ اور خیالات درست ہیں
 

عسکری

معطل
تاریخ بتاتی ہے کہ سانپ اور امریکہ پر بھروسہ کرنے والا ہمیشہ ڈسا جاتا ہےِ ۔ امریکہ کے اتحادی ہی ہمیشہ ڈوبتے ہیں دشمن ہمیشہ فائدے میں رہےِ
 

dxbgraphics

محفلین
حکومت نے ہزاروں کی تعداد ميں پاک فوج کے جوان سرحدی علاقوں میں تعنيات کیے ہيں جو ان دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں جو نہ صرف يہ کہ پاکستانی شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall

حکومت نے فوج تو سرحدوں پر تعینات کی ہوئی ہے لیکن پتہ نہیں کیوں وہ پاکستانی قبائلیوں کو ڈرون کے ذریعے ہلاک کرنے والوں کے خلاف کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے۔ فی الحال تو امریکہ پاکستانی شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے اور ہمارے فری میسن اور سی آئی اے کے ایجنٹ حکمران اسمبلی سے منظور شدہ قرارداد کے باوجود بھی ڈرون حملے نہیں رکوا سکتی۔ کیوں کہ




































































اسلام آباد براستہ واشنگٹن
 

طالوت

محفلین
مجاہد اسامہ مجاہدین افغانستان مجاہد صدام و عراق اور بالآخر بدمعاش ریاستیں دہشت گرد ، بدی کے محور ۔ سانپ یا بچھو کو پالیں گے تو وہ ڈسے گا ہی ۔ آج سڑکوں پر "امریکہ کا یار غدار غدار" کے نعرے لگانے والوں کو اس وقت ملحدوں سے اہل کتاب زیادہ بھاتے تھے ، عقل سے عاری یہ فوجی و سویلین طبقہ مستقبل بینی کی صلاحیت سے قطعی محروم تھا اور اب بھی صورتحال ذرا نہیں بدلی ۔ گدھوں کو چھوڑ کر مکھیوں کا "شکار" کر رہے ہیں یہ الو کے پٹھے۔ بجٹ کو ہی دیکھ لیں تو ان کی دور اندیشی کا اندازہ ہو جائے گا ۔ کیسے لوگوں نے کیسے کیسے لوگوں کو چنا ہے۔
تماشہ ابھی باقی ہے۔
 
Top