ابن انشا یہ بچہ کس کا بچہ ہے

نیرنگ خیال

لائبریرین

یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا بیٹھا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے
نا اس کا جی بہلانے کو
کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے
نا اس کی جیب میں دھیلا ہے
نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے
نا اس کے امی ابو ہیں
نا اس کی آپا خالہ ہے

یہ سارے جگ میں تنہا ہے
یہ بچہ کس کا بچہ ہے

یہ صحرا کیسا صحرا ہے
نہ اس صحرا میں بادل ہے
نا اس صحرا میں برکھا ہے
نا اس صحرا میں بالی ہے
نا اس صحرا میں خوشہ ہے
نا اس صحرا میں سبزہ ہے
نا اس صحرا میں سایا ہے

یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے
یہ صحرا موت کا صحرا ہے

یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے
یہ بچہ کب سے بیٹھا ہے
یہ بچہ کِیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے

اِس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں
کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے
کہیں بادل گِھر گِھر آتے ہیں
کہیں چشمہ ہے، کہیں دریا ہے
کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں
کہیں محفل ہے، کہیں میلا ہے
کہیں کپڑوں کے بازار سجے
یہ ریشم ہے، یہ دیبا ہے
کہیں غلے کے انبار لگے
سب گیہوں دھان مہیا ہے
کہیں دولت کے صندوق بھرے
ہاں تانبا، سونا، روپا ہے
تم جو مانگو سو حاضر ہے
تم جو مانگو سو ملتا ہے

اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں
یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے؟
یہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں؟
یہ کس دنیا کا حصہ ہے؟

ہم جس آدم کے بیٹے ہیں
یہ اس آدم کا بیٹا ہے
یہ آدم ایک ہی آدم ہے
وہ گورا ہے یا کالا ہے
یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے
یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے
سب اِک داتا کے بندے ہیں
سب بندوں کا اِک داتا ہے
کچھ پورب پچھم فرق نہیں
اِس دھرتی پر حق سب کا ہے

یہ تنہا بچہ بیچارہ
یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے

اِس بچے کی کہیں بھوک مِٹے
(کیا مشکل ہے، ہو سکتا ہے)
اِس بچے کو کہیں دُودھ ملے
(ہاں دُودھ یہاں بہتیرا ہے)
اِس بچے کا کوئی تن ڈھانکے
(کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے؟)
اِس بچے کو کوئی گود میں لے
(انسان جو اب تک زندہ ہے)

پھر دیکھیے کیسا بچہ ہے
یہ کِتنا پیارا بچہ ہے!

اِس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
ہر چیز سب کا ساجھا ہے
جو بڑھتا ہے، جو اُگتا ہے
وہ دانا ہے، یا میوہ ہے
جو کپڑا ہے، جو کمبل ہے
جو چاندی ہے ، جو سونا ہے
وہ سارا ہے اِس بچے کا
جو تیرا ہے، جو میرا ہے

یہ بچہ کس کا بچہ ہے؟
یہ بچہ سب کا بچہ ہے!

(15 ستمبر 1974)​
 

نایاب

لائبریرین
اشتراکیت کے پس منظر میں کہی ابن انشاء کی اک بہترین نظم
انتالیس سال گزرجانے کے بعد بھی یہ بچہ وہیں بیٹھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ خیال بھائی شراکت پر
 

محمداحمد

لائبریرین
ابھی چیک کیا تو پتہ چلا کہ یہ نظم پہلے سے یہاں موجود ہے۔ کوئی بھی کلام ارسال کرنے سے پہلے یہ اطمینان ضرور کر لیا کریں کہ کہیں یہ کلام پہلے سے تو موجود نہیں ہے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
اِس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں

فکر و عمل کے لئے مہمیز کا کام کرنے والا ایک بہت ہی عمدہ انتخاب۔ شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ حضرت جی! :)
اللہ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اس بات کو سمجھ سکیں کہ اللہ ہمیں جو کچھ بھی دیتا ہے وہ صرف ہمارا ہی نہیں بلکہ اس پر سب کا حق ہے اور دوسروں کی ضرورتوں اور خوشیوں کا خیال رکھ کر ہی ہم اس دنیا کو صحیح معنوں میں جنتِ ارضی بناسکتے ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اشتراکیت کے پس منظر میں کہی ابن انشاء کی اک بہترین نظم
انتالیس سال گزرجانے کے بعد بھی یہ بچہ وہیں بیٹھا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت شکریہ خیال بھائی شراکت پر
بالکل نایاب بھائی متفق :)

ابھی چیک کیا تو پتہ چلا کہ یہ نظم پہلے سے یہاں موجود ہے۔ کوئی بھی کلام ارسال کرنے سے پہلے یہ اطمینان ضرور کر لیا کریں کہ کہیں یہ کلام پہلے سے تو موجود نہیں ہے۔
میں نے تلاش کیا تھا۔۔۔ دو بار۔۔۔ نہ ملنے پر شائع کی۔۔۔۔ :(

تلاش کرنے پر یہ پیغام ملتا ہے
"تلاش مکمل نہ ہو سکی کیوں کہ تلاش کے الفاظ کافی چھوٹے، کافی بڑے یا بہت عمومی تھے"

جبکہ تلاش کرنے کے خانے میں میں نے یہ لکھا تھا۔۔۔

"یہ بچہ کس کا بچہ ہے"

اِس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب کا ہے، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں

فکر و عمل کے لئے مہمیز کا کام کرنے والا ایک بہت ہی عمدہ انتخاب۔ شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ حضرت جی! :)
اللہ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم اس بات کو سمجھ سکیں کہ اللہ ہمیں جو کچھ بھی دیتا ہے وہ صرف ہمارا ہی نہیں بلکہ اس پر سب کا حق ہے اور دوسروں کی ضرورتوں اور خوشیوں کا خیال رکھ کر ہی ہم اس دنیا کو صحیح معنوں میں جنتِ ارضی بناسکتے ہیں۔
یہ بات درست ہے عاطف صاب۔۔۔۔۔ :)

شکراً۔۔۔ :)
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
میں نے تلاش کیا تھا۔۔۔ دو بار۔۔۔ نہ ملنے پر شائع کی۔۔۔ ۔ :(

تلاش کرنے پر یہ پیغام ملتا ہے
"تلاش مکمل نہ ہو سکی کیوں کہ تلاش کے الفاظ کافی چھوٹے، کافی بڑے یا بہت عمومی تھے"

جبکہ تلاش کرنے کے خانے میں میں نے یہ لکھا تھا۔۔۔

"یہ بچہ کس کا بچہ ہے"

ایسا ہوتا ہے کبھی کبھی۔

اگر مشہور شاعر کا ہو تو "پری فکس" کے سہارے دیکھ لیا کریں ۔ جیسے ابنِ انشاء کے تین صفحات ہیں۔ گوگل تلاش پر بھی مل سکتا ہے اور گوگل پر ایڈوانس سرچ سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایسا ہوتا ہے کبھی کبھی۔

اگر مشہور شاعر کا ہو تو "پری فکس" کے سہارے دیکھ لیا کریں ۔ جیسے ابنِ انشاء کے تین صفحات ہیں۔ گوگل تلاش پر بھی مل سکتا ہے اور گوگل پر ایڈوانس سرچ سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔
اتنا کشٹ کون اٹھائے۔۔۔ منتظمین ضم کر دیں گے۔۔۔ :p
 
Top