کاشفی

محفلین
غزل
(جوش ملیح آبادی)

ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
آفریں اے نگاہِ عالم تاب

آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب

کیا قیامت تھی صبر کی تلقین
اور بھی رُوح ہوگئی بیتاب

بارے اُٹھے تو ناصحِ مشفق!
ہاں کدھر ہے صراحیء مئے ناب

ہاں اثر اب ہوا محبت کا
ہم سے آنے لگا ہے اُن کو حجاب

شب جو بیٹھے وہ میرے پہلو میں
مُسکرانے لگی شبِ مہتاب

جوش ، کھِلتی تھی جن سے دل کی کلی
کیسے وہ لوگ ہوگئے نایاب

(جوش ملیح آبادی)
 
Top