داغ ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم
جب آنکھ کھُلی تو سو گئے ہم

پیری میں جواں ہوگئے ہم
جب صبح ہوئی تو سوگئے ہم

راحت سے عدم میں ہوگئے ہم
منزل پہ پہنچ کے سو گئے ہم

اُس بزم میں دل نے ساتھ چھوڑا
ایک آئے وہاں سے دو گئے ہم

کافر کہیں ہم کو یا مسلماں
اب ہو گئے جس کے ہوگئے ہم

جب زلف کی بو سُنگھائی تم نے
دیوانے تمہارے ہو گئے ہم

اب روئے گا ہم کو اک زمانہ
اگلوں کو جہاں میں ر و گئے ہم

محفل سے تری ملا یہ ہم کو
دل اپنی گرہ سے کھو گئے ہم

دل لینے کی تم کو آرزو تھی
اب جان سے اپنی لو گئے ہم

کل آئے جو وہ کہیں سے اے داغ
آج اُن کے سلام کو گئے ہم
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ بہت خوب۔

کافر کہیں ہم کو یا مسلماں
اب ہو گئے جس کے ہوگئے ہم

واہ واہ واہ۔

شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔
 
Top