ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کردینے والا لطیفہ

کاشفی

محفلین
ایک نوجوان نے حضرت قبلہ قطبِ عالم، حاملِ علمِ لدنّی، صاحبِ اسرارِ کن، ابدالِ بے بدل، تجلّیِ حق کے نگہبان، قلندرِ عصر، شہنشاہِ ہفت اقلیم سے پوچھا:
’’پیسہ دنیا میں رہ جائے گا تو لوگ اس کے پیچھے زندگی کیوں لٹاتے ہیں....؟؟
اور
فانی چیزوں کو حاصل کرنے کے لیے دوستوں کو دشمن کیوں سمجھتے ہیں....؟؟‘‘
قلندرِ زمانہ نے دونوں سوالوں کو غور سے سنا۔۔۔ پھر انہوں نے جیب سے ایک ماچس کی ڈبّی نکالی، کچھ دیر توقف کے بعد ڈبّی میں سے دو تیلیاں نکالیں۔۔۔ کافی دیر تک تیلیوں کو استغراق کے عالم میں دیکھتے رہے۔۔۔ پھر ان میں سے ایک تیلی ڈبّی میں واپس رکھ دی اور ایک تیلی کو توڑ کر اس کے دو حصے کردیے۔۔۔ ۔ پھر اگلا حصہ پھینک دیا۔۔۔ ۔ اور
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
پچھلے حصے کو کان میں پھیرتے ہوئے بولے: ’’مینوں کی پتہ!‘‘
واہ بہت خوب۔۔بہت پہنچے ہوئے قلندرِ زمانہ تھے۔۔کان سے سوچ کر جواب دیتے تھے۔۔
 

x boy

محفلین
10369141_459763144169268_2088724489757977403_n.png
 
آدمی: "ڈاکٹر صاحب میرے بیٹے نے چابی نگل لی ہے۔"
ڈاکٹر: "کب....؟"
آدمی: "جی تین مہینے پہلے۔"
ڈاکڑ: (غصے اور حیرانی سے) "پاگل انسان تو اب تک کیا کرتے رہے ہو؟!"
آدمی: "وہ جی ہم ڈپلیکیٹ چابی کا استعمال کرتے رہے ہیں۔"
 
ریسٹورینٹ کے اندر ایک ٹرک ڈرائیور اکیلا بیٹھا صبح کے ناشتے میں سری پائے، چھولے نان ، حلوہ پوری اور میٹھی لسی سے لطف اندوز ہورہا تھا کہ تین موٹر سائیکل سوار شہری بابو اندر آگئے۔ اور آکر اس سے اٹھکیلیاں کرنے لگ گئے۔ ایک نے سری پائے کا پیالہ اٹھایا اور منہ سے لگا لیا، دوسرے نے لسی پی کر الٹے ہاتھ سے خیالی مونچھ صاف کی۔ تیسرے نے حلوے کو ایک پوری کے اوپر ڈالا اور اس کو لپیٹ کر کھالیا۔۔ ٹرک ڈرائیور یہ سب کچھ دیکھتا رہا لیکن کچھ نہ بولا. اس نے آرام سے اٹھ کر کاؤنٹر پہ جا کے پیسے ادا کیے اور باہر چلا گیا۔
کچھ دیر بعد ویٹر ان تین لڑکوں کیلیے چائے کے مگ دینے میز پر گیا تو انہوں نے ویٹر سے کہا: "دیکھنے میں تو وہ بہت جی دار لگ رہا تھا لیکن آگے سے کچھ بولا ہی نہیں۔ بس ایویں سا کوئی مرد ہے، مزہ نہیں آیا۔"
ویٹر بولا: "ڈرائیور بھی وہ بس ایویں سا ہے۔ ابھی اس نے اپنا ٹرک ریورس کیا اور سیدھا تین موٹر سائیکلوں کے اوپر جا چڑھا اور انھیں چورا چورا کرکے چلا گیا۔"
 

کیا بات ہے ۔ اب مسلمان مجاہدین عورتوں اور بچوں اور مسافروں پر حملہ آور ہونے لگے ہیں۔ کراچی اور پشاور ایرپورٹ پر حملے اس لطیفے کی اعلی ترین مثالیں ہیں۔ لاہور کی بچوں کی مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں کی خون میں لتھڑی ہوئی چپلیں اور جوتیاں آج تک آنکھوں میں ہیں ، کراچی میں ہونے والے دھماکے سے اڑ کر دیواروں پر چپکے ہوئے گوشت کے لوتھڑے کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ معصوم لوگوں کا قتل مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اور اس پر ہنسنا ان صاحب کو ہی زیب دیتا ہے۔ وہ بھی کیا دن تھے کہ ملا دار العلوم سے نکلتا تھا اور قاضی، گورنر ، مفتی لگ جاتا تھا۔ ملا یہ آج تک نہیں بھولا ۔ اب بھی کبھی مجاہد کے نام پر تو کبھی جہاد کے نام پر اور کبھی شریعت کے نام پر ملا کی شرارت آج تک جاری ہے کہ کسی طرح ملا کو نشاۃ ثانیہ مل جائے، پھر حکومت ملاء کے ہاتھ میں ہو اور پھر وہی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں جاہے اس میں معصوم بچوں اور عورتوں کی جان ہی کیوں نا جائے۔
 
کیا بات ہے ۔ اب مسلمان مجاہدین عورتوں اور بچوں اور مسافروں پر حملہ آور ہونے لگے ہیں۔ کراچی اور پشاور ایرپورٹ پر حملے اس لطیفے کی اعلی ترین مثالیں ہیں۔ لاہور کی بچوں کی مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں کی خون میں لتھڑی ہوئی چپلیں اور جوتیاں آج تک آنکھوں میں ہیں ، کراچی میں ہونے والے دھماکے سے اڑ کر دیواروں پر چپکے ہوئے گوشت کے لوتھڑے کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ معصوم لوگوں کا قتل مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اور اس پر ہنسنا ان صاحب کو ہی زیب دیتا ہے۔ وہ بھی کیا دن تھے کہ ملا دار العلوم سے نکلتا تھا اور قاضی، گورنر ، مفتی لگ جاتا تھا۔ ملا یہ آج تک نہیں بھولا ۔ اب بھی کبھی مجاہد کے نام پر تو کبھی جہاد کے نام پر اور کبھی شریعت کے نام پر ملا کی شرارت آج تک جاری ہے کہ کسی طرح ملا کو نشاۃ ثانیہ مل جائے، پھر حکومت ملاء کے ہاتھ میں ہو اور پھر وہی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں جاہے اس میں معصوم بچوں اور عورتوں کی جان ہی کیوں نا جائے۔
یہ لطیفوں کی لڑی ہے۔
 

ع عائشہ

محفلین
ڈاکٹرپاگل سے:
"تم پاگل کیسےہوئے"

پاگل:
میں نے ایک بیوہ سے شادی کی
اس کی ایک بیٹی تھی جس سے میرے باپ نے شادی کرلی
اس طرح میرا باپ میرا داماد بن گیا اور میری سوتیلی بیٹی میری ماں بن گئی
میرے ایک بیٹا پیدا ہوا تو میری سوتیلی بیٹی اس کی بہن بھی لگی لیکن میری ماں ہونے کی وجہ سے میرے بیٹے کی دادی بھی لگی
میرا باپ میرے بیٹے کا دادا بھی بن گیا اور بہنوئی بھی
میرے باپ کے گھر میری سوتیلی بیٹی سے ایک بیٹا پیدا ہوا تو وہ میرا بھائی ہوا لیکن میں اسکی نانی کا شوہر تھا اس لیے وہ میرا پوتا بھی لگا
اسی طرح میرا بیٹا اپنی دادی کا بھائی بھی بنا اور میں اپنے بیٹے کا بھانجا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ڈاکٹر:
اُٹھ کسے پاگل دیا پترا، مینوں وی پاگل کرنا ای ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

ع عائشہ

محفلین
Once upon a time 1
ہاتھی جنگل سے شہر کی طرف بھاگا جارہا تھا
ایک چیتے نے پوچھا تو ہاتھی بولا:
جنگل کے بادشاہ شیر نے فیصلہ کیا ہے کہ جنگل کے سارے زرافے مار دو
چیتا:
تو تم تو ہاتھی ہو
ہاتھی:
ہاں مجھے بھی پتا ہے، لیکن شیر نے گدھے کی ڈیوٹی لگائی ہے زرافے مارنے کی
"لیکن گدھا تو گدھا ہوتا ہے ناں"
 

شمشاد خان

محفلین
بیوی نے خاوند کو ایس ایم ایس کیا، "دفتر سے واپسی پر فلاں فلاں سبزی لیتے آنا۔ اور ہاں سارہ سلام کہہ رہی ہے۔"
خاوند کا فوری جواب آیا، "کون سارہ؟"
بیوی نے لکھا، "کوئی نہیں، ایسے ہی لکھا تھا، مقصد یہ تھا کہ تم نے ایس ایم ایس پڑھ لیا۔"
خاوند نے لکھا، "میں بھی کہوں کہ سارہ تو میرے ساتھ ہے، یہ کون سی سارہ ہے؟"
بیوی نے فوراً جواب میں لکھا، "کون سی سارہ، کہاں ہو تم؟ دفتر میں نہیں ہو کیا؟"
خاوند کا جواب، "نہیں میں دفتر میں نہیں ہوں، بازار میں ہوں۔"
بیوی نے لکھا، "کہاں ہو بازار میں؟ ادھر ہی رکو، میں آ رہی ہوں۔"
پندرہ منٹ بعد بیوی نے لکھا، "بازار میں کہاں ہو، میں بازار میں ہوں۔"
خاوند نے جواب دیا، "میں دفتر میں ہوں، اب جب بازار آ ہی گئی ہو تو واپسی پر سبزی لیتی جانا۔ آئی وڈی سارہ دی سگی۔"
 

شمشاد خان

محفلین
ایک بوڑھا آدمی جنگل میں سے گزر رہا تھا کہ ایک شیر سامنے آ گیا اور بولا، "ہاہاہا، اچھا شکار ہاتھ لگا ہے۔ میں تمہیں کھا جاؤں گا۔"
بوڑھا آدمی گھگیانے لگا اور کہنے لگا، "اے جنگل کے بادشاہ، میں بوڑھا آدمی ہوں، مجھے کھا کر تمہیں کیا مزہ آئے گا۔ میرا خون بھی ٹھنڈا ہے۔ یہاں ابھی تھوڑی دیر بعد ایک جوان آدمی گزرے گا، تم اس کو کھا لینا، جوانی کی وجہ سے اس کا خون بھی گرم ہو گا۔"
شیر بولا، "نہیں آج میرا دل کولڈ ڈرنک پینے کو کر رہا ہے۔"
 

شمشاد خان

محفلین
ایک خان صاحب مرغا پکا کر ایک مولوی صاحب کے پاس لے گئے اور انہیں کھانے کے لیے پیش کیا۔

مولوی صاحب جب سب کھا کر لمبی ڈکار لے چکے، تو خان صاحب بولے "اصل میں یہ مرغا مر گیا تھا، تو میں نے سوچا کہ اس کو پھینکنے کی بجائے کیوں نہ پکا کر آپ کو کھلا دوں۔"

اب مولوی صاحب کو ایکدم غصہ چڑھ گیا اور بولے "او نامراد، تم نے مجھے مردار کھلا دیا۔ تو کبھی نہیں بخشا جائے گا، تو سیدھا جہنم میں جائے گا۔ تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا کہ یہ مرا ہوا مرغا تھا۔ مرا ہوا مردار ہوتا ہے، حرام ہوتا ہے۔"

خان صاحب کو بھی غصہ چڑھ گیا، بولے "واہ مولوی صاحب واہ، جسے آپ (ذبح کر کے) ماریں، وہ حلال ہے، اور جسے اللہ مار دے وہ حرام۔ کیا کہنے ہیں آپ کے۔"
 
آخری تدوین:
جسے آپ (ذبح کر کے) ماریں، وہ ہلال ہے، اور جسے اللہ مار دے وہ حرام۔ کیا کہنے ہیں آپ کے۔"
میرا بچہ مذاق میں بھی کسی مذہبی شعار کا اس طرح ذکر نہیں کرتے جسے مذاق اڑانا کہا جا سکے۔ برائے مہربانی ذرا خیال رکھیں
 

شمشاد خان

محفلین
انکل جی مجھے پورا ادراک ہے کہ مذہبی شعار کا مذاق بالکل نہیں اڑانا چاہیے۔ اور یہ مذاق بالکل بھی نہیں ہے۔
بحث لمبی ہو جائے گی اور میں بحث میں پڑنا نہیں چاہتا، خاص کر مذہب کے معاملے میں۔
 
انکل جی مجھے پورا ادراک ہے کہ مذہبی شعار کا مذاق بالکل نہیں اڑانا چاہیے۔ اور یہ مذاق بالکل بھی نہیں ہے۔
بحث لمبی ہو جائے گی اور میں بحث میں پڑنا نہیں چاہتا، خاص کر مذہب کے معاملے میں۔

اگر آپ کے پاس اس بات کی بھی دلیل ہے توپھر آپ کو پورا حق ہے جو مرضی چاہیں کریں۔ آپ پھر یقیناً مفتی صاحب ہیں اور ہم تو ہیں ہی جاہل ہم تو لمبی کیا چھوٹی سی بحث بھی نہیں چاہتے۔ فتووں سے بہت ڈرتے ہیں ہم
 
Top