سولھویں سالگرہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو!

میں نے وہ نام نہیں پڑھے، تدوین سے قبل کچھ لوگوں نے پڑھے ہونگے، تدوین کے بعد اب کوئی بھی ان کو نہیں دیکھ سکتا، سو یہاں کے "مہا کسوٹیوں" کو بلائیے اور کسوٹی کھیلیے کہ وسیم صاحب نے کس کس"ہستی" کا ذکر شریف کیا تھا۔ :)
یہ راز ہے راز ہی رہنے دیں :)

 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ان دنوں انٹرنیٹ پر یونیکوڈ نیا نیا تھا۔ Internationalization اور localization کوئی آسان کام نہ تھا کہ سافٹویر میں اس سب کی سپورٹ کم کم ہی تھی اور جو تھی وہ بھی جگاڑ سٹائل۔
ان مسائل سے نمٹتے ہوئے کچھ اردو بلاگرز میں بات چیت شروع ہوئی اور اپنی مدد آپ کے تحت کچھ ریسورسز اردو کے لئے بنانے کا سوچا گیا۔ ایک وکی جس پر تکنیکی معلومات اکٹھی ہوں۔ ایک بلاگ جس پر اردو کمپیوٹنگ وغیرہ سے متعلق پوسٹس ہوں۔ اور پھر اردو سیارہ جو اردو بلاگز کا aggregator تھا اور اردو بلاگرز کو اکٹھا کرنے اور انہیں بڑی audience دینے میں مددگار ہو سکتا تھا۔

جب یہ سب ہوا تو سوچا کہ اسے ایک ڈومین پر اکٹھا کر دیا جائے۔ یوں اردوویب کا آغاز ہوا۔
بات یہ نہیں کہ ماضی حال سے بہتر تھا۔ ماضی کے اور مسائل تھے اور ان چیلنجز کو لے کر ہم نے اردوویب کو کھڑا کیا تھا۔ اب ہم اس دور سے نکل چکے ہیں اور انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اتنے سالوں میں بہت بدل گیا ہے۔ اب ہمیں یعنی تمام محفلین کو سوچنا ہے کہ اردو محفل کا وژن کیا ہے۔ ہم محفل سے کیا چاہتے ہیں؟ اس کا فوکس کن چیزوں پر ہونا چاہیئے؟
میری ذاتی رائے میں اردو محفل کا وژن وہی رہنا چاہئے جو روزِ اول تھا اور اردو ویب کی تخلیق کا باعث بنا اور جس کا پس منظر آپ نے اپنے مراسلہ میں مختصراً بیان کیا ۔ یعنی ان تمام تکنیکی معلومات اور وسائل کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا کہ جو ڈیجیٹل عہد میں اردو کی ترقی اور ترویج میں مدد گار بن سکیں ۔ بیشک اردو ویب نے اس سلسلے میں ایک تاریخی اور معرکۃ الآرا کردار ادا کیا ہے ۔ اگرچہ انٹرنیٹ پر اردو لکھنے اور شائع کرنے کے بنیادی مسائل حل ہوچکے ہیں ، بہت سارے تکنیکی وسائل ایجاد کیے جاچکے ہیں لیکن مشن ابھی مکمل نہیں ہوا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس مقام پرٹھہر جانے یا آہستہ ہوجانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔ تکنیکی ترقی کو اس منزل تک لے جانے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں اس وقت انگریزی زبان کھڑی ہے ۔ کم از کم ترقی کا خواب یہی ہونا چاہیئے کہ ہر وہ کام جو انگریزی زبان میں ممکن ہے اردو میں بھی کیا جاسکے۔ چند ٹولز جو بطور مثال اس وقت ذہن میں آرہے ہیں وہ یہ ہیں:
- قابلِ اعتماد اردو او سی آر سافٹ ویئر ( تاکہ نادر و نایاب کتب کو زندہ کیا جاسکے ۔ اردو زبان کی ترقی کے لئے ان کتب کی عام دستیابی بہت اہم ہے) ۔
- اسپیچ ٹو ٹیکسٹ سافٹ ویئر۔ یہ پروگرام دفتروں ، ہسپتالوں اور کاروباری اداروں وغیرہ میں اردو کی ترویج میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
- اردو کی تصویری لغت ( تاکہ برصغیر کا معدوم ہوتا ہوا تہذیبی ورثہ آئندہ نسلوں کے لئےمحفوظ کیا جاسکے)۔
- انٹرنیٹ پر اردو عام ہونے کی وجہ سے املا اور گرامر کے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ اردو کے مستقبل کے لئے خوش آئند نہیں ہیں ۔ نئی نسل ان اغلاط سے بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ چنانچہ اردو اسپیل چیکر اور گرامر چیکر پروگراموں کی تیاری اور ان کو ویبگاہ پر فعال بنانے کے طریقۂ کار پر کام کرنا بھی ضروری ہے ۔

ان تکنیکی وسائل کے علاوہ اردو کی لسانی ترقی اور تہذیب پر توجہ دینا بھی بہت ضروری ہے تاکہ اردو میں انگریزی کے روز افزوں دخل کی روک تھام کی جاسکے ۔ میرا یہ مراسلہ اس کی ایک زندہ مثال ہے کہ اس میں کوئی بھی جملہ انگریزی لفظ کے کے بغیر مکمل نہیں ۔ یہ کام اردو دانوں اور لسانیات میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کا ہے ۔ویسے تو یہ کام جامعات یاحکومتی اداروں کا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس طرف توجہ کم ہے ۔ مشاہدہ یہی بتاتا ہے کہ اس طرح کے کام کچھ محبانِ اردو تعلیمی اداروں اور سرکاری دفتروں کی مدد کے بغیر ہی انجام دیتے آئے ہیں ۔ اس کام کے لئے ضروری ہے کہ اردو محفل کے عمومی ماحول کو ان سنجیدہ کاموں کے لئے سازگار بنایا جائے تاکہ اہلِ علم اس طرف کا رخ کریں اور اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں ۔ یہ ازحد ضروری ہے کہ اردو محفل کا عمومی ماحول فیس بک اور دیگر سماجی پلیٹ فارمز سے الگ رکھا جائے ہے ۔ بے کار سیاسی لڑیوں اور بے مقصد دھاگوں کی بھرمار سے اراکین متنفر ہوجاتے ہیں اور آنا بند کردیتے ہیں ۔ ایسے میں کوئی سنجیدہ پراجیکٹ کس طرح جاری رکھا جاسکتا ہے ۔ پچھلے ایک دو سالوں سے ٹرولنگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ اس کی روک تھام ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں میری چند تجاویز یہ ہیں ۔ اراکین کے نام صرف اردو میں ہونے چاہئیں ۔ رکنیت اختیار کرنے والے پر لازم ہو کہ سب سے پہلے وہ تعارف کا دھاگا شروع کرے اور اس میں وہ اپنا اصل نام ضرور بتائے ۔ تعارف کے دھاگے میں انتظامیہ ایک مختصر سوالنامہ بصورت چیک باکس شامل کرسکتی ہے جس میں رکن اپنی دلچسپیوں کے زمرے چیک مارک کرے ۔ یہ پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے کہ سال چھ مہینے میں کم ازکم کم ایک مراسلہ کرنا ضروری ہے ورنہ رکنیت غیر فعال ہوجائے گی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اس کے علاوہ ایسا کوئی نظام بھی وضع کرنا چاہیئے کہ کھیل کود ، سیاست اور گپ شپ کے دھاگے خود بخود نیچے چلے جائیں اور مفید و کارآمد دھاگے اوپر رہیں ۔ یقین جانیے میں نے اپنے کئی دوستوں کو رکنیت اختیار کرنے کے لئے کہا لیکن وہ شروع کے دو صفحات کے عنوانات دیکھ کر ہی بھاگ گئے اور کہنے لگے کہ اگر یہاں بھی یہی کچھ ہے تو پھر فیس بک میں کیا برائی ہے ۔ نجانے اور کتنے لوگ اسی طرح دیکھ کر بھاگ جاتے ہوں گے ۔

اور بھی بہت سی باتیں ذہن میں آرہی ہیں لیکن اس وقت بہت رات ہوگئی ہے یہاں ۔ ہوسکتا ہے کہ مندرجہ بالا نکات پر گفتگو آگے بڑھے اور مزید کچھ لکھنا کا موقع ملے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ماشاءاللہ بہت اچھی تجاویز ہیں
اس کے علاوہ ایسا کوئی نظام بھی وضع کرنا چاہیئے کہ کھیل کود ، سیاست اور گپ شپ کے دھاگے خود بخود نیچے چلے جائیں اور مفید و کارآمد دھاگے اوپر رہیں
یہ بات واقعی نئے آنے والوں کو تو کیا پرانے لوگوں کو بھی سنجیدہ مضامین پڑھنے کے لیے مشکل کا سبب بنتی ہے، منتظمین نے بھی یقیناً ان باتوں پر ضرور سوچا ہو گا ایک میری حقیر سی رائے ہے اگر اس طرح ہو جائے تو میرا خیال ہے کہ کچھ حد تک مسائل ضرور حل ہو سکتے ہیں وہ یہ کہ زمروں کی درجہ بندی کر کے دو کالمز میں تقسیم کر دیا جائے سنجیدہ موضوعات ایک کالم میں ہر وقت سر ورق موجود رہیں گے اور دوسرے کالم میں کھیل کود اور سیاست وغیرہ کے زمرے بھی
 

فاخر رضا

محفلین
میری ذاتی رائے میں اردو محفل کا وژن وہی رہنا چاہئے جو روزِ اول تھا اور اردو ویب کی تخلیق کا باعث بنا اور جس کا پس منظر آپ نے اپنے مراسلہ میں مختصراً بیان کیا ۔ یعنی ان تمام تکنیکی معلومات اور وسائل کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا کہ جو ڈیجیٹل عہد میں اردو کی ترقی اور ترویج میں مدد گار بن سکیں ۔ بیشک اردو ویب نے اس سلسلے میں ایک تاریخی اور معرکۃ الآرا کردار ادا کیا ہے ۔ اگرچہ انٹرنیٹ پر اردو لکھنے اور شائع کرنے کے بنیادی مسائل حل ہوچکے ہیں ، بہت سارے تکنیکی وسائل ایجاد کیے جاچکے ہیں لیکن مشن ابھی مکمل نہیں ہوا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس مقام پرٹھہر جانے یا آہستہ ہوجانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔ تکنیکی ترقی کو اس منزل تک لے جانے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں اس وقت انگریزی زبان کھڑی ہے ۔ کم از کم ترقی کا خواب یہی ہونا چاہیئے کہ ہر وہ کام جو انگریزی زبان میں ممکن ہے اردو میں بھی کیا جاسکے۔ چند ٹولز جو بطور مثال اس وقت ذہن میں آرہے ہیں وہ یہ ہیں:
- قابلِ اعتماد اردو او سی آر سافٹ ویئر ( تاکہ نادر و نایاب کتب کو زندہ کیا جاسکے ۔ اردو زبان کی ترقی کے لئے ان کتب کی عام دستیابی بہت اہم ہے) ۔
- اسپیچ ٹو ٹیکسٹ سافٹ ویئر۔ یہ پروگرام دفتروں ، ہسپتالوں اور کاروباری اداروں وغیرہ میں اردو کی ترویج میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
- اردو کی تصویری لغت ( تاکہ برصغیر کا معدوم ہوتا ہوا تہذیبی ورثہ آئندہ نسلوں کے لئےمحفوظ کیا جاسکے)۔
- انٹرنیٹ پر اردو عام ہونے کی وجہ سے املا اور گرامر کے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ اردو کے مستقبل کے لئے خوش آئند نہیں ہیں ۔ نئی نسل ان اغلاط سے بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ چنانچہ اردو اسپیل چیکر اور گرامر چیکر پروگراموں کی تیاری اور ان کو ویبگاہ پر فعال بنانے کے طریقۂ کار پر کام کرنا بھی ضروری ہے ۔

ان تکنیکی وسائل کے علاوہ اردو کی لسانی ترقی اور تہذیب پر توجہ دینا بھی بہت ضروری ہے تاکہ اردو میں انگریزی کے روز افزوں دخل کی روک تھام کی جاسکے ۔ میرا یہ مراسلہ اس کی ایک زندہ مثال ہے کہ اس میں کوئی بھی جملہ انگریزی لفظ کے کے بغیر مکمل نہیں ۔ یہ کام اردو دانوں اور لسانیات میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کا ہے ۔ویسے تو یہ کام جامعات یاحکومتی اداروں کا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس طرف توجہ کم ہے ۔ مشاہدہ یہی بتاتا ہے کہ اس طرح کے کام کچھ محبانِ اردو تعلیمی اداروں اور سرکاری دفتروں کی مدد کے بغیر ہی انجام دیتے آئے ہیں ۔ اس کام کے لئے ضروری ہے کہ اردو محفل کے عمومی ماحول کو ان سنجیدہ کاموں کے لئے سازگار بنایا جائے تاکہ اہلِ علم اس طرف کا رخ کریں اور اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں ۔ یہ ازحد ضروری ہے کہ اردو محفل کا عمومی ماحول فیس بک اور دیگر سماجی پلیٹ فارمز سے الگ رکھا جائے ہے ۔ بے کار سیاسی لڑیوں اور بے مقصد دھاگوں کی بھرمار سے اراکین متنفر ہوجاتے ہیں اور آنا بند کردیتے ہیں ۔ ایسے میں کوئی سنجیدہ پراجیکٹ کس طرح جاری رکھا جاسکتا ہے ۔ پچھلے ایک دو سالوں سے ٹرولنگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ اس کی روک تھام ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں میری چند تجاویز یہ ہیں ۔ اراکین کے نام صرف اردو میں ہونے چاہئیں ۔ رکنیت اختیار کرنے والے پر لازم ہو کہ سب سے پہلے وہ تعارف کا دھاگا شروع کرے اور اس میں وہ اپنا اصل نام ضرور بتائے ۔ تعارف کے دھاگے میں انتظامیہ ایک مختصر سوالنامہ بصورت چیک باکس شامل کرسکتی ہے جس میں رکن اپنی دلچسپیوں کے زمرے چیک مارک کرے ۔ یہ پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے کہ سال چھ مہینے میں کم ازکم کم ایک مراسلہ کرنا ضروری ہے ورنہ رکنیت غیر فعال ہوجائے گی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اس کے علاوہ ایسا کوئی نظام بھی وضع کرنا چاہیئے کہ کھیل کود ، سیاست اور گپ شپ کے دھاگے خود بخود نیچے چلے جائیں اور مفید و کارآمد دھاگے اوپر رہیں ۔ یقین جانیے میں نے اپنے کئی دوستوں کو رکنیت اختیار کرنے کے لئے کہا لیکن وہ شروع کے دو صفحات کے عنوانات دیکھ کر ہی بھاگ گئے اور کہنے لگے کہ اگر یہاں بھی یہی کچھ ہے تو پھر فیس بک میں کیا برائی ہے ۔ نجانے اور کتنے لوگ اسی طرح دیکھ کر بھاگ جاتے ہوں گے ۔

اور بھی بہت سی باتیں ذہن میں آرہی ہیں لیکن اس وقت بہت رات ہوگئی ہے یہاں ۔ ہوسکتا ہے کہ مندرجہ بالا نکات پر گفتگو آگے بڑھے اور مزید کچھ لکھنا کا موقع ملے۔
میں ان تمام باتوں سے متفق ہوں
کل ہی سنا کہ انگلش بہت اہم مضمون ہے کیونکہ فیل ہونے کے لئے بھی ایک مضمون ہونا چاہیے. یقین کیجیے یہی حال اب اردو کا ہے. مجھے بچپن میں اردو آسان اور انگلش مشکل لگتی تھی مگر اب بچوں کا معاملہ بالکل الٹا ہے.
باقاعدہ انہیں اردو سکھانا پڑ رہی ہے تو احساس ہوتا ہے کہ ہمارے دادا مرحوم کا ہم پر کیا احسان ہے.
ایک بات آپ کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اردو کمپوزنگ سوفٹویر اب تک کوئی بھی مائکروسافٹ ورڈ کی طرح کا نہیں ہے.
مجھے انپیج بہت پسند ہے مگر اس کی محدودیت کا سب کو اندازہ ہے. ایسے اردو سوفٹویر کی ضرورت ہے جس میں وہ تمام کام ہوسکیں جو ورڈ میں ہوتے ہیں.
اردو لکھنے کے لئے جب بھی ورڈ استعمال کیا بہت زیادہ دقت ہوئی
 

فاخر رضا

محفلین
اردو محفل فورم پر ہمیں پہلی دس لڑیاں نظر آتی ہیں ان میں سے پہلی پانچ کم از کم اردو تیکنیکی ترویج کے لیے مخصوص کردیجیے. باقی پانچ میں الم غلم اور ٹرولنگ ہوتی رہے
 
ایسے اردو سوفٹویر کی ضرورت ہے جس میں وہ تمام کام ہوسکیں جو ورڈ میں ہوتے ہیں.
ورڈ میں اردو سمیت لگ بھگ تمام بڑی زبانیں لکھنے کی سہولت تو‌ موجود ہے۔ اگر اس سے بہتر ٹائپ سیٹنگ کی ضرورت ہو تو XeTeX استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ورڈ ایسا پروگرام بنا لینا چند لوگوں کے بس کی تو بات نہیں ہے۔ اگر اس میں بہتری درکار ہو تو مائکروسوفٹ سے رابطہ کرنا ہی سود مند ہوگا۔

یہی معاملہ او سی آر اور ٹی ٹی ایس کے ساتھ ہے۔ اول الذکر تو صرف ٹائپ کیے ہوئے متن پر ہی زیادہ کارآمد ہوگا اور ہر خط کے لیے اس کی آموزش کا اہتممام از سرِ نو کرنا ہوگا۔ یہ کام تو صرف گوگل اور فیسبک کے بس کا ہے۔ انھی کے او سی آر اور ٹی ٹی ایس اینجنز پر نظر رکھنی چاہیے اور وہ تھوڑی بہت مدد جو اوپن سورس منصوبات میں فردِ واحد کر سکتا ہے وہ کرنی چاہیے۔
 
میری ذاتی رائے میں اردو محفل کا وژن وہی رہنا چاہئے جو روزِ اول تھا اور اردو ویب کی تخلیق کا باعث بنا اور جس کا پس منظر آپ نے اپنے مراسلہ میں مختصراً بیان کیا ۔ یعنی ان تمام تکنیکی معلومات اور وسائل کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا کہ جو ڈیجیٹل عہد میں اردو کی ترقی اور ترویج میں مدد گار بن سکیں ۔ بیشک اردو ویب نے اس سلسلے میں ایک تاریخی اور معرکۃ الآرا کردار ادا کیا ہے ۔ اگرچہ انٹرنیٹ پر اردو لکھنے اور شائع کرنے کے بنیادی مسائل حل ہوچکے ہیں ، بہت سارے تکنیکی وسائل ایجاد کیے جاچکے ہیں لیکن مشن ابھی مکمل نہیں ہوا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس مقام پرٹھہر جانے یا آہستہ ہوجانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیئے۔ تکنیکی ترقی کو اس منزل تک لے جانے کی کوشش کرنی چاہیئے کہ جہاں اس وقت انگریزی زبان کھڑی ہے ۔ کم از کم ترقی کا خواب یہی ہونا چاہیئے کہ ہر وہ کام جو انگریزی زبان میں ممکن ہے اردو میں بھی کیا جاسکے۔ چند ٹولز جو بطور مثال اس وقت ذہن میں آرہے ہیں وہ یہ ہیں:
- قابلِ اعتماد اردو او سی آر سافٹ ویئر ( تاکہ نادر و نایاب کتب کو زندہ کیا جاسکے ۔ اردو زبان کی ترقی کے لئے ان کتب کی عام دستیابی بہت اہم ہے) ۔
- اسپیچ ٹو ٹیکسٹ سافٹ ویئر۔ یہ پروگرام دفتروں ، ہسپتالوں اور کاروباری اداروں وغیرہ میں اردو کی ترویج میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
- اردو کی تصویری لغت ( تاکہ برصغیر کا معدوم ہوتا ہوا تہذیبی ورثہ آئندہ نسلوں کے لئےمحفوظ کیا جاسکے)۔
- انٹرنیٹ پر اردو عام ہونے کی وجہ سے املا اور گرامر کے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ اردو کے مستقبل کے لئے خوش آئند نہیں ہیں ۔ نئی نسل ان اغلاط سے بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ چنانچہ اردو اسپیل چیکر اور گرامر چیکر پروگراموں کی تیاری اور ان کو ویبگاہ پر فعال بنانے کے طریقۂ کار پر کام کرنا بھی ضروری ہے ۔

ان تکنیکی وسائل کے علاوہ اردو کی لسانی ترقی اور تہذیب پر توجہ دینا بھی بہت ضروری ہے تاکہ اردو میں انگریزی کے روز افزوں دخل کی روک تھام کی جاسکے ۔ میرا یہ مراسلہ اس کی ایک زندہ مثال ہے کہ اس میں کوئی بھی جملہ انگریزی لفظ کے کے بغیر مکمل نہیں ۔ یہ کام اردو دانوں اور لسانیات میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کا ہے ۔ویسے تو یہ کام جامعات یاحکومتی اداروں کا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس طرف توجہ کم ہے ۔ مشاہدہ یہی بتاتا ہے کہ اس طرح کے کام کچھ محبانِ اردو تعلیمی اداروں اور سرکاری دفتروں کی مدد کے بغیر ہی انجام دیتے آئے ہیں ۔ اس کام کے لئے ضروری ہے کہ اردو محفل کے عمومی ماحول کو ان سنجیدہ کاموں کے لئے سازگار بنایا جائے تاکہ اہلِ علم اس طرف کا رخ کریں اور اپنے حصے کی شمع جلاتے جائیں ۔ یہ ازحد ضروری ہے کہ اردو محفل کا عمومی ماحول فیس بک اور دیگر سماجی پلیٹ فارمز سے الگ رکھا جائے ہے ۔ بے کار سیاسی لڑیوں اور بے مقصد دھاگوں کی بھرمار سے اراکین متنفر ہوجاتے ہیں اور آنا بند کردیتے ہیں ۔ ایسے میں کوئی سنجیدہ پراجیکٹ کس طرح جاری رکھا جاسکتا ہے ۔ پچھلے ایک دو سالوں سے ٹرولنگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ اس کی روک تھام ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں میری چند تجاویز یہ ہیں ۔ اراکین کے نام صرف اردو میں ہونے چاہئیں ۔ رکنیت اختیار کرنے والے پر لازم ہو کہ سب سے پہلے وہ تعارف کا دھاگا شروع کرے اور اس میں وہ اپنا اصل نام ضرور بتائے ۔ تعارف کے دھاگے میں انتظامیہ ایک مختصر سوالنامہ بصورت چیک باکس شامل کرسکتی ہے جس میں رکن اپنی دلچسپیوں کے زمرے چیک مارک کرے ۔ یہ پابندی بھی لگائی جاسکتی ہے کہ سال چھ مہینے میں کم ازکم کم ایک مراسلہ کرنا ضروری ہے ورنہ رکنیت غیر فعال ہوجائے گی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اس کے علاوہ ایسا کوئی نظام بھی وضع کرنا چاہیئے کہ کھیل کود ، سیاست اور گپ شپ کے دھاگے خود بخود نیچے چلے جائیں اور مفید و کارآمد دھاگے اوپر رہیں ۔ یقین جانیے میں نے اپنے کئی دوستوں کو رکنیت اختیار کرنے کے لئے کہا لیکن وہ شروع کے دو صفحات کے عنوانات دیکھ کر ہی بھاگ گئے اور کہنے لگے کہ اگر یہاں بھی یہی کچھ ہے تو پھر فیس بک میں کیا برائی ہے ۔ نجانے اور کتنے لوگ اسی طرح دیکھ کر بھاگ جاتے ہوں گے ۔

اور بھی بہت سی باتیں ذہن میں آرہی ہیں لیکن اس وقت بہت رات ہوگئی ہے یہاں ۔ ہوسکتا ہے کہ مندرجہ بالا نکات پر گفتگو آگے بڑھے اور مزید کچھ لکھنا کا موقع ملے۔
درخواست : جو بھی اردو محفل کی پالیسی یا پرائیویسی میں تبدیلی کی جائے ایک پرائیویسی پالیسی کے صفحہ پر لکھ دیا جائے
 

نبیل

تکنیکی معاون
یقین جانیے میں نے اپنے کئی دوستوں کو رکنیت اختیار کرنے کے لئے کہا لیکن وہ شروع کے دو صفحات کے عنوانات دیکھ کر ہی بھاگ گئے اور کہنے لگے کہ اگر یہاں بھی یہی کچھ ہے تو پھر فیس بک میں کیا برائی ہے ۔

ظہیر بھائی، یہ جان کر واقعی افسوس ہوا، لیکن میں اس بات کو سمجھ سکتا ہوں۔
جہاں تک ٹرولنگ اور سپیمنگ کا تعلق ہے تو موجودہ سیٹ اپ میں بھی اس کا علاج کسی حد تک ممکن ہے۔ اگر مجھے درست یاد ہے تو فورم ایڈمن نئے مراسلوں کی لسٹ کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ زمرہ جات پر موڈریشن نافذ کی جا سکتی ہے، یعنی کہ صرف مدیر کے اپروول کے بعد ہی مراسلہ شائع ہو سکے، جیسا کہ مذہبی زمرہ جات میں کیا گیا ہے۔ لیکن اس کے بعد انتظامیہ کا فعال رہنا بھی ضروری ہے۔ ورنہ لوگ موڈریشن سے بچنے کے لیے اپنے مراسلات غیر متعلقہ زمرہ جات میں پھیلانے شروع کر دیتے ہیں۔ باقی میرے خیال میں ایک سنجیدہ علمی اور تحقیقی پلیٹ فارم کے لیے محفل فورم کو ری بوٹ کرنا ضروری ہے۔ اس کا منصوبہ تو ہم عرصہ دراز سے بنا رہے ہیں، لیکن اس پر عملدرآمد کی نوبت نہیں آ رہی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
تجاویز سے کیا ہونا ہے۔ پرانے زمانے میں پنڈ میں چوپال ہوتی تھی کوئی بھی جا کر بیٹھ جاتا تھا اور شامل گفتگو ہو جاتا تھا۔ اب زمانہ بدل گیا ہے، اپنی بیٹھک میں چند لوگ بلا کر چوپال سجا لیتے ہیں۔ نئے آنے والے پنڈ میں درخت کے نیچے بیٹھ کر مکھیاں مارتے رہتے ہیں( اور سمجھتے ہیں ہم بھی ہیں پانچ سواروں میں) :unsure::rolleyes:

اگر کوئی لب کشائی کرنے کی جسارت کرے تو اسے پنڈ کا ماحول خراب کرنے کے جرم میں کھڈے لائین لگا دیتے ہیں۔ پھر ایک دوسرے کو کہتے پھرتے ہیں

ہن او گلاں نئی ریاں :LOL:
مکھی مارنا بھی اک "فن " ہے
ایویں ای "تیس مار خان " وی نئیں لبدا
پر ہن لب لیا اے
کتھے اے؟
ڈھونڈو اسکو ...
جانے نہ پائے:)
 
میری (غیر مقبول) رائے یہ ہے کہ اردو کی لسانی ترویج میں حائل ایک بڑی رکاوٹ اہل اردو کا تکنیکی اصطلاحات اور جدید ایجادات کے ناموں کے اردو ترجمے پر اصرار ہے ۔۔۔ جو کبھی کبھار تو مضحکہ خیز حد تک عجیب ہوتا ہے ۔۔۔ آئے دن فیس بک ’’محبانِ اردو‘‘ کی جانب سے چھوڑے گئے اس قسم کے شگوفے دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں ۔۔۔ کل ہی کوئی صاحب اصرار فرما رہے تھے کہ سڑکوں پر لگی کیٹ آئیز کو راہ افشاں کہنا چاہیے اور اسٹریٹ لائٹس کو قندیلِ راہ! ۔۔۔ شکر ہے کہ کیٹ آئیز کو عیونِ گربہ کہنے کو نہیں کہا! :)
پیٹرول پمپ کے بارے میں ان کی رائے یہ ہے کہ اس کو ایندھن فروش کہنا چاہیے! جیسے کہ پیٹرول پمپس دلی یا دکن میں ایجاد ہوئے تھے!

میرے خیال میں اردو میں سائنسی اور تکنیکی کام تب تک مشکلات کا شکار رہے گا جب تک ہم تکنیکی اصطلاحات کے مضحکہ خیز ترجموں کے پیچھے بھاگتے رہیں گے۔ یہاں اس قسم کے معاملات میں ترجمے کے بجائے ’’ٹرانسلٹریشن‘‘ کی روش اپنائی جائے تو اردو میں تحقیق کام کرنا زیادہ آسان ہو سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:

علی وقار

محفلین
میری (غیر مقبول) رائے یہ ہے کہ اردو کی لسانی ترویج میں حائل ایک بڑی رکاوٹ اہل اردو کا تکنیکی اصطلاحات اور جدید ایجادات کے ناموں کے اردو ترجمے پر اصرار ہے ۔۔۔ جو کبھی کبھار تو مضحکہ خیز حد تک عجیب ہوتا ہے ۔۔۔ آئے دن فیس بک ’’محبانِ اردو‘‘ کی جانب سے چھوڑے گئے اس قسم کے شگوفے دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں ۔۔۔ کل ہی کوئی صاحب اصرار فرما رہے تھے کہ سڑکوں پر لگی کیٹ آئیز کو راہ افشاں کہنا چاہیے اور اسٹریٹ لائٹس کو قندیلِ راہ! ۔۔۔ شکر ہے کہ کیٹ آئیز کو عیونِ گربہ کہنے کو نہیں کہا! :)
پیٹرول پمپ کے بارے میں ان کی رائے یہ ہے کہ اس کو ایندھن فروش کہنا چاہیے! جیسے کہ پیٹرول پمپس دلی کا دکن میں ایجاد ہوئے تھے!

میرے خیال میں اردو میں سائنسی اور تکنیکی کام تب تک مشکلات کا شکار رہے گا جب تک ہم تکنیکی اصطلاحات کے مضحکہ خیز ترجموں کے پیچھے بھاگتے رہیں گے۔ یہاں اس قسم کے معاملات میں ترجمے کے بجائے ’’ٹرانسلٹریشن‘‘ کی روش اپنائی جائے تو اردو میں تحقیق کام کرنا زیادہ آسان ہو سکتا ہے۔
متفق۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
محفل فورم کو ری بوٹ کرنا ضروری ہے۔ اس کا منصوبہ تو ہم عرصہ دراز سے بنا رہے ہیں، لیکن اس پر عملدرآمد کی نوبت نہیں آ رہی۔
نبیل بھائی !
ریبوٹ کی سرگرمی کی ونڈو کا متوقع ڈاؤن ٹائم کتنا ہو گا اور یہ اتنا دشوار کیوں ہے ۔کیا اس کے لیے منصوبہ بندی اتنی دشوار ہے یا کسی اور خطرے کا امکان ہے ؟ اب تک کا حالیہ اپٹائم کتنا ہے ؟کیا یہ دشواری کچھ نئے فیچرز کو اینیبل کرنے کی وجہ سے ہے ؟
 

علی وقار

محفلین
اردو محفل مجھے ہمیشہ ایک رنگ برنگے میگزین کی طرح لگتی ہے جس میں قریب قریب ہر موضوع پر دلچسپ معلومات مل جاتی ہیں اور اس کی یہی رنگینی اور نیرنگی اسے دیگر پلیٹ فارمز سے ممیز و ممتاز کرتی ہے۔ اس کا یہ رنگ روپ اب بھی نہایت دلکش اور سحر انگیز ہے۔ اسے برقرار رکھنا چاہیے تاہم سیاسی و مذہبی ابحاث کم سے کم ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل بھائی !
ریبوٹ کی سرگرمی کی ونڈو کا متوقع ڈاؤن ٹائم کتنا ہو گا اور یہ اتنا دشوار کیوں ہے ۔کیا اس کے لیے منصوبہ بندی اتنی دشوار ہے یا کسی اور خطرے کا امکان ہے ؟ اب تک کا حالیہ اپٹائم کتنا ہے ؟کیا یہ دشواری کچھ نئے فیچرز کو اینیبل کرنے کی وجہ سے ہے ؟

منصوبہ بندی میں ایک بڑی دشواری وقت کی عدم دستیابی ہے۔ جہاں تک فورم کو نئے سوفٹویر ورژن پر منتقل کرنا یا بالکل نئی فورم سیٹ اپ کرنے کا تعلق ہے تو اس میں تکنیکی رکاوٹ زیادہ نہیں ہوتی۔ لیکن فورم محض ایک سوفٹویر پلیٹ فارم ہی نہیں ہوتا۔ اصل چیلنج فورم کی فعال انتظامیہ کا انتخاب ہی ہے۔ ہر سال فورم کی سالگرہ کے موقعے پرتجاویز دینے والے تو بہت ہوتے ہیں، لیکن عملی تعاون کرنے کے لیے شاذ ہی کوئی نظر آتا ہے۔ موڈریٹرز کی فعالیت بھی نظر نہیں آتی۔
جہاں تک فورم کو ری بوٹ کرنے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں فورم پر متعدد بار گفتگو ہو چکی ہے۔ موجودہ فورم کو زین فورو کے نئے ورژن پر منتقل کرنا سیکیورٹی کے نکتہ نظر سے ضروری ہے ورنہ نئے ورژن میں عام یوزرز کے لیے کوئی خاص نئے فیچرز نہیں ہیں۔ زیادہ بہتری ایڈمن بیک اینڈ اور ڈیویلپمنٹ پوائنٹ آف ویو سے آئی ہے۔ فورم کا اپنا ڈیٹا آسانی سے مائیگریٹ ہو جاتا ہے، لیکن فورم پر بہت سے ایڈآن استعمال ہو رہے ہیں جو کہ نئے ورژن کے ساتھ کمپیٹبل نہیں ہیں۔ اب یہی کیا جا سکتا ہے کہ متبادل ایڈآن کی دستیابی کا انتظار کیا جائے یا پھر ان فیچرز سے ہاتھ دھو لیا جائے۔
دوسرا سنیریو بالکل مختلف فورم سوفٹویر (ڈسکورس) پر مبنی موضوعاتی فورمز کی بنیاد رکھنا ہے۔ ڈسکورس زین فورو کی نسبت قدرے پیچیدہ سسٹم ہے، لیکن اسے انسٹال کرنا بذات خود بہت مشکل نہیں ہے۔ البتہ فی الوقت اس کا اچھا اردو ترجمہ دستیاب نہیں ہے۔ کچھ وقت انویسٹ کرکے اس مسئلے کا حل بھی نکالا جا سکتا ہے۔ اصل مسئلہ وہی کمیونٹی مؤثر کمیونٹی منیجمنٹ کا ہی ہے۔
 
میری (غیر مقبول) رائے یہ ہے کہ اردو کی لسانی ترویج میں حائل ایک بڑی رکاوٹ اہل اردو کا تکنیکی اصطلاحات اور جدید ایجادات کے ناموں کے اردو ترجمے پر اصرار ہے ۔۔۔ جو کبھی کبھار تو مضحکہ خیز حد تک عجیب ہوتا ہے ۔۔۔ آئے دن فیس بک ’’محبانِ اردو‘‘ کی جانب سے چھوڑے گئے اس قسم کے شگوفے دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں ۔۔۔ کل ہی کوئی صاحب اصرار فرما رہے تھے کہ سڑکوں پر لگی کیٹ آئیز کو راہ افشاں کہنا چاہیے اور اسٹریٹ لائٹس کو قندیلِ راہ! ۔۔۔ شکر ہے کہ کیٹ آئیز کو عیونِ گربہ کہنے کو نہیں کہا! :)
پیٹرول پمپ کے بارے میں ان کی رائے یہ ہے کہ اس کو ایندھن فروش کہنا چاہیے! جیسے کہ پیٹرول پمپس دلی یا دکن میں ایجاد ہوئے تھے!

میرے خیال میں اردو میں سائنسی اور تکنیکی کام تب تک مشکلات کا شکار رہے گا جب تک ہم تکنیکی اصطلاحات کے مضحکہ خیز ترجموں کے پیچھے بھاگتے رہیں گے۔ یہاں اس قسم کے معاملات میں ترجمے کے بجائے ’’ٹرانسلٹریشن‘‘ کی روش اپنائی جائے تو اردو میں تحقیق کام کرنا زیادہ آسان ہو سکتا ہے۔
لاطینی سے عربی رسم الخط میں ٹرینزلٹریشن کا معیار قائم کرنا خاصا مشکل ہے۔ اس سے بہترشاید یہ ہو کہ انگریزی الفاظ کو latin script میں ہی لکھا جائے ۔
 

وسیم

محفلین
میں تو خوش فہمی میں تھا کہ شاید میں بھی ان چار خوش نصیبوں میں ہوں گا، یعنی مجھ پر بھی شک ہوا ہوگا

آپ نے اس لڑی میں....... کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے کیونکہ آپ کو پتہ تھا کہ اس لڑی میں لوگ آئیں گے. ویسے آپ مجھے آئندہ اپنی شروع کردہ لڑیوں میں ٹیگ کیجیے گا
کوئی خالی جگہ بھر دے

فاخر رضا صاحب پہلے تو آداب عرض ہے۔ حضور، عرض یہ ہے کہ ہم تو بہت کم لڑیاں شروع کرتے ہیں۔ البتہ اگر کوئی باقاعدہ موضوع دے تو اس پہ لکھنے کو تیار ہیں۔ خود سے اسی وقت کچھ لکھنے کی جسارت کرتا ہوں جب لکھنے کے سوا چارہ نا رہے۔ اوپر سے نا اندازِ بیاں شوخ نا دل میں اترنے والی بات۔۔۔ سو کان لپیٹے فورم پہ ادھر ادھر گھومتے رہتے ہیں۔

جہاں تک بات رہی کہ مجھے پتہ تھا اس لڑی میں لوگ آئیں گے اس لیے اس لڑی میں لکھا تو میں نے ہر گز اس وجہ سے یہاں مراسلہ نہیں لکھا تھا۔ دراصل زیک کا پورا ابتدائیہ پڑھتے پڑھتے جب میں سمت اور مشورے والی بات تک پہنچا تو میں نے بے اختیار جو محسوس کیا تھا لکھا اور ارسال کر دیا۔

مجھے مراسلہ ارسال کرنے کے بعد خیال آیا کہ ہو سکتا ہے یہ پڑھ کر میں معطل ہی کر دیا جاؤں لیکن پھر میں نے سوچا تو کہ نا واقف آدابِ غلامی ہے ابھی تو چلو زنجیر پہن ہی لیتے ہیں ۔۔۔

اور خالی جگہ آپ ہی حضور بھر دیں۔

جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دی ہے
میں سنگِ راہ ہوں مجھ پہ عنایتیں کیسی
 

وسیم

محفلین
لاطینی سے عربی رسم الخط میں ٹرینزلٹریشن کا معیار قائم کرنا خاصا مشکل ہے۔ اس سے بہترشاید یہ ہو کہ انگریزی الفاظ کو latin script میں ہی لکھا جائے ۔

پھر تو چوں چوں کا مربہ بن جائے گا۔ میرا خیال ہے جیسے کسی بھی زبان کے الفاظ عربی میں داخل کیے جاتے ہیں ویسے ہی عام فہم الفاظ کا چناؤ کر کے انہیں اردو میں داخل کرنا چاہیے۔
ویسے بھی اردو کے اکثر ذخیرہ الفاظ عربی و فارسی سے ہی آئے ہیں تو یہاں بھی ان کی روایت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

کچھ عرصے تو ہم اسی سوچ میں گم رہے کہ آزاد دائرۃ المعارف کیا چیز ہے۔ پھر معلوم ہوا کہ وکیپیڈیا کا اردو نام ہے۔ اگر آسان سی اصطلاح بھی شامل کر لی جاتی تو دقیق اردو بولنے والے بھی خوش ہو جاتے اور ہم نہلے بھی بلے بلے کر اٹھتے۔۔۔
 
Top