ذوق کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا ۔ ذوق

فاتح

لائبریرین
دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا​
سن لیجیو کہ عرش کا ایوان بہہ گیا​
بل بے گدازِ عشق کہ خوں ہو کے دل کے ساتھ​
سینے سے تیرے تیر کا پیکان بہہ گیا​
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
ہے موجِ بحرِ عشق وہ طوفاں کہ الحفیظ​
بے چارہ مشتِ خاک تھا انسان بہہ گیا​
دریائے اشک میں دمِ تحریر حالِ دل​
کشتی کی طرح میرا قلم دان بہہ گیا​
یہ روئے پھوٹ پھوٹ کے پاؤں کے آبلے​
نالہ سا ایک سوئے بیابان بہہ گیا​
تھا تو بہا میں بیش پر اس لب کے سامنے​
سب مول تیرا لعلِ بدخشان بہہ گیا​
کشتی سوارِ عمر ہوں، بحرِ فنا میں جسم​
جس دم بہا کے لے گیا طوفان بہہ گیا​
تھا ذوقؔ پہلے دہلی میں پنجاب کا سا حسن​
پر اب وہ پانی کہتے ہیں ملتان بہہ گیا *
* آبِ حیات میں محمد حسین آزاد نے مقطع اس شکل میں لکھا ہے:​
پنجاب میں بھی وہ نہ رہی آب و تابِ حسن​
اے ذوقؔ پانی اب تو وہ ملتان بہہ گیا​
محمد ابراہیم ذوقؔ​
 

کاشفی

محفلین
اللہ رب العزت ذوق رحمتہ اللہ علیہ کی مغفرت فرمائے۔۔آمین۔
بہت خوب کہہ گئے ہیں۔۔
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
بیشک پینے پلانے سے ایمان نہیں بہتا ہے۔۔لیکن اگر سامنے دریا ہو یا سمندر ہو تو پینے کے بعد بندہ ضرور بہہ جاتا ہے۔۔
 

فاتح

لائبریرین
اللہ رب العزت ذوق رحمتہ اللہ علیہ کی مغفرت فرمائے۔۔آمین۔
بہت خوب کہہ گئے ہیں۔۔
آمین!​
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
بیشک پینے پلانے سے ایمان نہیں بہتا ہے۔۔لیکن اگر سامنے دریا ہو یا سمندر ہو تو پینے کے بعد بندہ ضرور بہہ جاتا ہے۔۔
ہاہاہاہاہاہا
 

رانا

محفلین
ہے موجِ بحرِ عشق وہ طوفاں کہ الحفیظ
بے چارہ مشتِ خاک تھا انسان بہہ گیا
لاجواب غزل ہے۔ بہت شکریہ فاتح بھائی۔​
 

نایاب

لائبریرین
"بد ذوق" کو مشکل میں ڈال دینے والی ذوق کی غزل
ہے موجِ بحرِ عشق وہ طوفاں کہ الحفیظ
بے چارہ مشتِ خاک تھا انسان بہہ گیا
 
آپ بازی لے گئے محترم
اس غزل کی تلاش میں تھا اور ارادہ تھا کہ شریک محفل کروں گا
مگر یہ آپ پہلے ہی شریک محفل کر چکے تھے
خوشی ہوئی کہ ہم جیسے کم فہم اور کم علم کی اور آپ کی پسند ملتی ہے
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
دیوانِ ذوق حاضر ہے
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/دیوانِ-ذوق.65011/
موازنہ کر لیں :)
 

یوسف-2

محفلین
زاہد شراب پینے سے کافر ہوا میں کیوں
کیا ڈیڑھ چلو پانی میں ایمان بہہ گیا
شرعاً پہلا مصرع درست ہے کہ اگر کوئی مسلمان شراب پی لے یا زنا کر لے یا کوئی اور گناہ کبیرہ کرلے تو وہ فاسق و فاجر تو ہوتا ہے لیکن کافر نہیں ہوجاتا۔
البتہ دوسرا مصرعہ ایک حدیث سے متصادم ہے ۔ حدیث میں آتا ہے کہ: ”لایزنی الزانی حین یزنی وہو موٴمن“ (زناکرنے والازناکرتے وقت ایمان سے ہاتھ دھولیتاہے۔)
گویا زانی جس وقت زنا کر رہا ہوتا ہے، شرابی جس وقت شراب پی رہا ہوتا ہے تو اُس وقت وقتی طور پر وہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ اور شاعرانہ انداز میں کہا جاسکتا ہے کہ وقتِ شراب نوشی، ہر چسکی پر شرابی کا ایمان بہہ رہا ہوتا ہے۔ :grin:
عن عائشة رضی اللّٰہ تعالیٰ عنھا: أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یقول: یاعائشة!إیّاک ومحقَّرات الذنوب، فإن لھا من اللّٰہ طالبًا۔ رواہ النسائی وابن ماجہ۔ یعنی”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا: اے عائشہ !چھوٹے گناہوں سے بھی بچا کرو۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی بھی با ز پرس ہوگی“۔
 

سید زبیر

محفلین
فاتح بھائی !بہت عمدہ کلام شریک محفل کیا ہے ، شکریہ
یہ روئے پھوٹ پھوٹ کے پاؤں کے آبلے
نالہ سا ایک سوئے بیابان بہہ گیا
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوبصورت کلام جناب کا ذوق کا ہر صاحب ذوق کے لیئے

تھا ذوقؔ پہلے دہلی میں پنجاب کا سا حسن​
پر اب وہ پانی کہتے ہیں ملتان بہہ گیا *
 
Top