کیا عورت اور مرد برابر ہیں؟

محسن حجازی

محفلین
جی ہاں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور ناکام مرد کے پیچھے کئی عورتوں کا!
اور کامیاب مرد کے پیچھے ہاتھ ہونا فطری امر ہے کہ عورت ناکام مرد کے پیچھے نہیں بھاگتی۔۔۔۔
 

ظفر احمد

محفلین
چلو مان لیتے ہیں آپ نے کہا کہ ناکام مرد کے پیچھے کئی عورتوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ پر کبھی یہ سوچا؟ مرد عورتوں کے تعاقب میں زیادہ پڑا رہتا ہے یا عورت۔ اگر مردوں کی تعداد زیادہ ہے تو ثابت ہوا کہ ناکامی کی وجہ خود مرد ہی ہے۔
 

تیشہ

محفلین
برابری

shoiab safdar نے کہا:
ویسے تو عورت مرد سے برابری کے لئے لڑتی رہتی ہے!!!!
ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کسی سے برابری مانگنے والا یہ تسلیم کروانے کے لئے میں تمہارے برابر ہو درست طریقہ یہ ہے کہ ثابت کرو کہ دوسرا تم سے آگے نہیں!!!
مرد عورت سے آگے نکل کے دیکھا دے!!! ہم نے تو کالج کے باہر لڑکوں کو ہی لڑکیوں کے پیچھے دیکھا ہے!!!


:lol:
 

تیشہ

محفلین
دوست نے کہا:
جی خواتین محنت تو بہت کرتی ہیں لیکن ان کو جائز حقوق دینے کا ہی مسئلہ ہے۔
بس انتہاپسندی ہے۔ اسلام پسند انھیں برقعے میں لپیٹ لینا چاہتے ہیں اور مغرب نواز یہ چاہتے ہیں کہ عورت سربازار بے پردہ ہوجائے۔۔شوپیس کی اصطلاح بھی خوب کہی آپ نے۔۔۔
کاش خاتون کا اس کے جائز حقوق دیئے جائیں۔۔۔


:D کوئی بات نہیں دوست بھیا رنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں آج کی عورت کو اگر جائز حقوق نہ ملیں تو وہ لینا جان گئیں ہیں ۔ :lol: :lol:
 

تیشہ

محفلین
تفسیر نے کہا:
:D
ہاں عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

1۔ مسلم خواتین لیڈر، حکمراں اور سپہ سالار تھیں اور انہوں نے جنگیں لڑیں

250 مسلم خواتین لیڈر


2 ۔عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں
اپنی کتاب “Great Acestorors: Women Assertig Rights in Muslim Contexts“ فریدہ شاہد اور آئشہ شاہد میں لکھتیں ہیں کہ عورتوں کے حقوق کی جدوجہد میں ان ملکوں میں موجود نہیں ۔ جنہوں نے اسلام اپنایا ہے۔حقیقت یہ ہے جسطرح دوسرے ممالک کی عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں۔ مسلمان ملکوں کے لیے عورتوں نے بھی اس کام میں اسلام کے شروع دنوں سے بارہوں صدی تک عام اور مشہور عورتوں کے سماجی انصاف اور حقوق میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔

3 ۔محنت کے کام میں برابری

خاص پوانیٹ؛

پاکستان کی 48 فی صد آبادی عورتیں اور52 صد مرد ہیں۔
16 فی صد عورتیں تعلیم یافتہ ہیں اور 35 صد مرد
دیہاتوں میں 61 فی صد عورتیں زراعت میں کام کرتی ہیں اور 79 فی صد مرد
عورتوں پر کی زمہ داری میں کشتکاری کرنا ، بیچنے کے لیےمویشی پالنا ، بچوں کو دیکھ بھال اور گھر کا کام شامل ہے۔

پاکستان کی کاشتکاری میں جنس کا حصہ
کام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عورت ۔۔۔۔۔۔۔ مرد۔۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں
زمین کی تیاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
کھات ڈالنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔XX
کیمیاوی کھاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
نلائی اور ہل چلانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
فصل کاٹنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
چھلکا نکالنا اور چھاٹنا۔۔۔۔۔۔XX ۔۔۔۔۔۔۔X
سوکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
گودام کے تیار کرنا اور کھنا ۔۔X ۔۔۔۔۔۔۔۔۔X

Proceedings of the Workshop on 'Role of Rural Women in Farming Systems Research', Pakistan Agricultural Research
Council, Islamabad


:p
نہیں - عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

یاسمن مرزا اپنی کتاب “ Between Chaddor and the Market لکھتی ہیں کہ پاکستان میں عورتوں کی کام کاج اور کاروبار میں شمولیت میں یکسانیت نہیں ہے۔ ان عورتوں کو showpieces کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی سانولے اور گورے سنگ میں امتیاز برتا جاتا ہے۔یہ کتاب شہری عورتوں کی sociological and statistical study ہے۔


بڑے بھیا یا تو ٹیم اے میں آئیے یا بی میں جائیے ۔ :roll: نوٹ فئیر ، یہ تو لڑانے والی بات ہوئی نا کبھی تھوڑا اے ٹیم کا تو کبھی بی کا ۔
سیدھی طرح اے ٹیم کا لکھئیے :D اب کے بی میں گئے تو میں نے جو دعا دینی تھی نہیں دوں گی ۔ :p :lol: بلکے شادی دفتر سے بھی آؤٹ کردوں گی ۔
پھر بیٹھے رہئیے گا ٹیم بی میں ۔ :p
 

فہیم

لائبریرین
ہووووووووووووووووووووووووو

ویسے میں جانتا ہوں کے میں جس گروپ میں بھی ہوجاؤں اس کی طرف سے بالکل ٪100 درست دلائل دے سکتا ہوں۔
اس لیے اس بات پر بحث فضول ہے۔
 

امن ایمان

محفلین
ہیںںںںںں یہ میرے ذیریں قول پر اتنی دانشورانہ بحث چھڑ گئی۔۔۔ :shock: ۔۔ تفسیر چا ویسے آپ نے لاحاصل بحث چھیڑ دی ہے : ) خیر۔۔۔
آپ سب لوگ پتہ نہیں کیا حساب کتاب لے کر بیٹھ گئے ہیں۔۔۔بات صرف اتنی ہے کہ ایک لڑکی ہونے کے باوجود مجھے وہ عورتیں بری لگتی ہیں جو مردوں کی برابری کا دعوی کرتی ہیں۔۔۔۔جو کہ مردوں کی طرح کام کاج کرنا چاہتی ہیں۔۔جبکہ اس کی ضرورت بھی نہ ہواور اگر کبھی مجبورا انھیں کوئی جاب کرنی پڑ جائے تو اپنی کمائی کا رعب ڈالتی ہیں۔۔۔گھر میں ساس چاہے تنہا مر کھپ جائے خود کسی NGO کے ذیر صدارت بوڑھے لوگوں کی فلاح و بہبود کی پالیسی مرتب کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں۔ خوب بن سنور کر بازار نکلا جاتا ہے اور اگر کوئی راہ چلتا جملہ کس دے تو پھر بھرے بازار میں پٹائی کروانے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔۔۔کیا ہے یہ سب۔۔؟؟؟؟

کبھی سوچیں کہ مغرب کی تقلید میں ہم کہاں سے کہاں نکل گئے ہیں اب تو پاکستانی عورت نہ گھر کی ہے اور نہ گھاٹ کی۔۔۔۔ جہاں مطلب ہوا مذہب کو درمیان میں لے آئے کہ جی اسلام میں بھی تو عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ چلتی اور لڑتی رہی ہیں ۔۔۔لیکن جہاں ان کے سخت باپردہ ہونے پر کسی نے کہا وہاں وہ بحث وہ جگہ ہی چھوڑ دی۔

آپ کو پتہ ہے کہ پاکستانی فوج میں عورتوں کی شمولیت کیوں دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔۔اس لیے کے وہ باعمل مسلمان جو اب بھی جہاد کو ایک مقدس فریضہ سمجھتے ہیں۔۔ان کا دھیان ان فضول لغویات کی طرف لگایا جاسکے۔۔سچ کہوں آج کل کی عورت کو دیکھ کر مجھے خود پر شرمندگی ہوتی ہے ۔۔: (
خیر جناب عورت اور مرد کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔۔نہ قوت ِ فیصلہ میں،نہ قوتِ ارادی میں، نہ طاقت میں، نہ مصائب سے نپٹنے میں، نہ آزادی میں۔۔۔کسی بھی حال میں نہیں۔
 

امن ایمان

محفلین
باجو جی بتائیں ناااااااااااااااااا کیا سوچ کر ہنسی آئی ہے۔۔؟ یقننا میں نے کوئی نان سینس بات کی ہونی ہے جو آپ ہنس رہی ہیں۔ :oops:
 

wahab49

محفلین
مرد اور عورتیں ایک برابر ھیں یا نہیں۔ میں اسکے دونوں جوابات سے اختلاف کرتا ھوں ۔ وجہہ تقصیر درج ھے۔
دونوں کی اپنی اپنی ایک الگ پوزیشن ھے۔ مثلاً گھر میں بچہ بلبلاتا ھے تو اسے صرف ماں چپ کرا سکتی ھے باپ فیل ھے۔ اسی طرح کچھ ایسے مواقعے ھیں جہاں پر عورت پیچھے رہ جاتی ھے۔ لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ کم ھیں۔ بس دونوں ایک الگ الگ تشخص ھیں۔ ان کا موازنہ ناممکن بلکہ سراسر ناممکن ھے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
wahab49 نے کہا:
دونوں کی اپنی اپنی ایک الگ پوزیشن ھے۔ مثلاً گھر میں بچہ بلبلاتا ھے تو اسے صرف ماں چپ کرا سکتی ھے باپ فیل ھے۔ اسی طرح کچھ ایسے مواقعے ھیں جہاں پر عورت پیچھے رہ جاتی ھے۔ لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ کم ھیں۔ بس دونوں ایک الگ الگ تشخص ھیں۔ ان کا موازنہ ناممکن بلکہ سراسر ناممکن ھے۔

یہ آپ کا ذاتی تجربہ یا مشاہدہ ہو سکتا ہے، اسے جنرلائز نہیں کیا جا سکتا۔
 

شعیب صفدر

محفلین
اتنی مذہبی

امن ایمان نے کہا:
ہیںںںںںں یہ میرے ذیریں قول پر اتنی دانشورانہ بحث چھڑ گئی۔۔۔ :shock: ۔۔ تفسیر چا ویسے آپ نے لاحاصل بحث چھیڑ دی ہے : ) خیر۔۔۔
آپ سب لوگ پتہ نہیں کیا حساب کتاب لے کر بیٹھ گئے ہیں۔۔۔بات صرف اتنی ہے کہ ایک لڑکی ہونے کے باوجود مجھے وہ عورتیں بری لگتی ہیں جو مردوں کی برابری کا دعوی کرتی ہیں۔۔۔۔جو کہ مردوں کی طرح کام کاج کرنا چاہتی ہیں۔۔جبکہ اس کی ضرورت بھی نہ ہواور اگر کبھی مجبورا انھیں کوئی جاب کرنی پڑ جائے تو اپنی کمائی کا رعب ڈالتی ہیں۔۔۔گھر میں ساس چاہے تنہا مر کھپ جائے خود کسی NGO کے ذیر صدارت بوڑھے لوگوں کی فلاح و بہبود کی پالیسی مرتب کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں۔ خوب بن سنور کر بازار نکلا جاتا ہے اور اگر کوئی راہ چلتا جملہ کس دے تو پھر بھرے بازار میں پٹائی کروانے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔۔۔کیا ہے یہ سب۔۔؟؟؟؟

کبھی سوچیں کہ مغرب کی تقلید میں ہم کہاں سے کہاں نکل گئے ہیں اب تو پاکستانی عورت نہ گھر کی ہے اور نہ گھاٹ کی۔۔۔۔ جہاں مطلب ہوا مذہب کو درمیان میں لے آئے کہ جی اسلام میں بھی تو عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ چلتی اور لڑتی رہی ہیں ۔۔۔لیکن جہاں ان کے سخت باپردہ ہونے پر کسی نے کہا وہاں وہ بحث وہ جگہ ہی چھوڑ دی۔

آپ کو پتہ ہے کہ پاکستانی فوج میں عورتوں کی شمولیت کیوں دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔۔اس لیے کے وہ باعمل مسلمان جو اب بھی جہاد کو ایک مقدس فریضہ سمجھتے ہیں۔۔ان کا دھیان ان فضول لغویات کی طرف لگایا جاسکے۔۔سچ کہوں آج کل کی عورت کو دیکھ کر مجھے خود پر شرمندگی ہوتی ہے ۔۔: (
خیر جناب عورت اور مرد کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔۔نہ قوت ِ فیصلہ میں،نہ قوتِ ارادی میں، نہ طاقت میں، نہ مصائب سے نپٹنے میں، نہ آزادی میں۔۔۔کسی بھی حال میں نہیں۔
آخری پیراگراف سے اختلاف ہے آپ کے مگر اتنا اسلامی ہونا بھی ٹھیک ہے!!!!!

:idea: باقی وہ یہ والی بات کہ مرد و عورت کو اپنی اپنی فیلڈ میں تو برتری حاصل ہے مگر جب تقابلی جائزہ لیا جائے تو مجموعی طور پر برابر ہوتے ہیں!!!!
 

تفسیر

محفلین
بوچھی نے کہا:
تفسیر نے کہا:
:D
ہاں عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

1۔ مسلم خواتین لیڈر، حکمراں اور سپہ سالار تھیں اور انہوں نے جنگیں لڑیں

250 مسلم خواتین لیڈر


2 ۔عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں
اپنی کتاب “Great Acestorors: Women Assertig Rights in Muslim Contexts“ فریدہ شاہد اور آئشہ شاہد میں لکھتیں ہیں کہ عورتوں کے حقوق کی جدوجہد میں ان ملکوں میں موجود نہیں ۔ جنہوں نے اسلام اپنایا ہے۔حقیقت یہ ہے جسطرح دوسرے ممالک کی عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں۔ مسلمان ملکوں کے لیے عورتوں نے بھی اس کام میں اسلام کے شروع دنوں سے بارہوں صدی تک عام اور مشہور عورتوں کے سماجی انصاف اور حقوق میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔

3 ۔محنت کے کام میں برابری

خاص پوانیٹ؛

پاکستان کی 48 فی صد آبادی عورتیں اور52 صد مرد ہیں۔
16 فی صد عورتیں تعلیم یافتہ ہیں اور 35 صد مرد
دیہاتوں میں 61 فی صد عورتیں زراعت میں کام کرتی ہیں اور 79 فی صد مرد
عورتوں پر کی زمہ داری میں کشتکاری کرنا ، بیچنے کے لیےمویشی پالنا ، بچوں کو دیکھ بھال اور گھر کا کام شامل ہے۔

پاکستان کی کاشتکاری میں جنس کا حصہ
کام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عورت ۔۔۔۔۔۔۔ مرد۔۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں
زمین کی تیاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
کھات ڈالنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔XX
کیمیاوی کھاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
نلائی اور ہل چلانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
فصل کاٹنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
چھلکا نکالنا اور چھاٹنا۔۔۔۔۔۔XX ۔۔۔۔۔۔۔X
سوکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
گودام کے تیار کرنا اور کھنا ۔۔X ۔۔۔۔۔۔۔۔۔X

Proceedings of the Workshop on 'Role of Rural Women in Farming Systems Research', Pakistan Agricultural Research
Council, Islamabad


:p
نہیں - عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

یاسمن مرزا اپنی کتاب “ Between Chaddor and the Market لکھتی ہیں کہ پاکستان میں عورتوں کی کام کاج اور کاروبار میں شمولیت میں یکسانیت نہیں ہے۔ ان عورتوں کو showpieces کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی سانولے اور گورے سنگ میں امتیاز برتا جاتا ہے۔یہ کتاب شہری عورتوں کی sociological and statistical study ہے۔


بڑے بھیا یا تو ٹیم اے میں آئیے یا بی میں جائیے ۔ :roll: نوٹ فئیر ، یہ تو لڑانے والی بات ہوئی نا کبھی تھوڑا اے ٹیم کا تو کبھی بی کا ۔
سیدھی طرح اے ٹیم کا لکھئیے :D اب کے بی میں گئے تو میں نے جو دعا دینی تھی نہیں دوں گی ۔ :p :lol: بلکے شادی دفتر سے بھی آؤٹ کردوں گی ۔
پھر بیٹھے رہئیے گا ٹیم بی میں ۔ :p

پیاری بہن

جب زکریا صاحب نے کہا “ میرے خیال سے کچھ genetic differences کے باوجود مرد اور عورت برابر ہیں“۔

کیا "مرد اور عورت برابر ہیں" سے ان کی مراد لفظی تھی یا حقیقی
" مرد اور عورت برابر ہیں"
" مرد اور عورت برابر ہیں یعنی مرد اور عورت دونوں کو تمام انسانی حقوق حاصل ہیں“

اس لیے یہ گفتگو دونوں پہلو لے سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس گفتگو کے دونوں پہلو پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں ۔ میرے خیال میں

ہاں۔۔۔۔ مرد اور عورت برابر ہیں
او ر
نہیں۔۔۔ عورت کو مرد کے برابر انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں اور ہونے چائیں[/color]

میرے خیال میں جب ہم مرد اور عورت کی برابری کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد “ انسان حقوق“ ہوتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے مرد اور عورت دونوں انسان ہیں اور کیا اس ناطہ سےعورتوں کے تمام حقوق ملنے چاہیں جو مردوں کو حاصل ہیں؟

عورتوں کو ان حقوق میں برابری نہیں ہے۔

عورتیں کو زیادہ غربت ملی
عورتیں کی تعلیم ہر درجہ پر کم ہوئ
عورتیں اور صحت کی زرایع میں کمی
عورتیں پر ظلم و تشدد اور ذیادتی
عورتیں اور اقتصادیات میں کم حصہ ملا
عورتیں اور فیصلہ اور خود اختیاری کی کمی
عورتیں اور ٹیلی ویژن ریڈیو اور اخبارات کا خراب برتاؤ
کم عمر بچیوں کو حقوق نہیں ہیں

عورتیں اور غربت

دنیا کی کل آبادی میں 1.3 Billion مرد اور عورتیں غربت کی زندگی بسر کرتے ہیں۔اس میں سے 70 فی صد عورتیں ہیں ۔
غلام محی الدین ریسریچ فیلو ایٹ دیپارٹمنٹ آفایکنامیکس جی سی یونیورسٹی لاہور ہاکستان۔ اپنی رپورٹ میں
میں لکھتے ہیں کہ پاکستان میں 1998 Census کے مطابق 42 Million عورتیں غربت کی زندگی بسر کررہی ہیں۔

عورت کا سوسائٹی میں مقام

تہذیب اور معاشرے کے لحاظ سے پاکستانی سوسائٹی patriarchal ہے ۔ عورت کا مقام گھر میں ہے اور مرد باہر کی دنیا کا مالک ہے۔ دوسرے الفاظ میں عورت کو ایک Provider and Producer کے رول میں برابریت نہیں حاصل ہےاسلئے عورت کو معاشرہ میں مردوں کے برابر مقام حاصل نہیں ہے۔ اس وجہ سے خاندان لڑکوں تعلیم کے لیے ملک اور ملک سے باہر تعلیم میں فوقیت دی جاتی ہے۔

عورتوں کیا صحت اور تعلیم

عورتوں کا شوشل، اقتصادی اور کلچرل قدر و مقام عورت کو معاشرے میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں overall نیچلا درجہ دیتا ہے۔ عورت پر کنڑول ۔ عورتوں کی جنس سے متلعق بیماریاں کے علاج، مالیت میں خود اختیاری، اور ان کے آنے جانے پر پابندیاں نے ان کے علاج اور معالجہ میں عدم مساوات پیدا کردی ہے۔ یہاں تک کہ گھر میں اچھی غذائت پر پہلا حق مرد کا ہے۔ بچپن میں شادی ، بغیر حد کے بچوں کی پیدائش، اپنے جسم کی دیکھ بال کے فیصلہ پرحق نہ ہونا اور صحت سے متعلق تعلیم کی کمی یہ سب عدم مساوات ہیں۔
تعلیم کے لحاظ سے شہروں میں صرف 28 فی صد اور دیہاتوں میں 12 فی صد عورتوں کو تعلیم کے زرائع موجود ہیں۔

عورتوں کا سیاست میں حصہ

قوانین اور کاغذات ہر عورتوں کو سیاست میں حصہ دینا کا اہتمام موجود ہے۔ لیکن کیوں کہ تہذیب اور معاشرے میں عورت کا مقام پابند ہے۔ اسلئے عورتوں کو قومی صوبائ، اور علاقائ فیصلہ کرنے والی پوزیشن سے دور رکھاجاتا ہے۔

عورت اور ظلم و تشدد

حکومت، خاندان اور معاشرہ کا عورتوں کے خلاف ظلم و تشدد کا استعمال عورتوں کو انسانی حقوق کی جدوجہد سے روکتا ہے۔یہ زندگی، حفاطت، خود داری ، عزت ، عظمت جو ہرانسان کے بنیادی حقوق ہیں ان کو چھین لیتاہے ۔ ظلم و تشدد میں دماغی تکلیف، جان سےمار دینا۔honor-killing اورعورتوں کو خاموش کرنے کے لے rape کا استعمال عام ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور قریبی ملکوں سے اغوا کر کے ہرسال 50 سے لیکر 70 ہزار لڑکیاں مشرق وسطی اور یورپ کو بھیجی جاتی ہیں جہاں ان سے غلامی اور جسم کے بیچنے کے کام لیئے کاتے ہیں

عورتیں اور جائداد

1995 میں پنجاب کے ایک سروے کے مطابق 3.6 فی صد عورتوں کے نام زمین کی ملکیت ہے۔ اور 0.1 فی صد کا زمین پر کنٹرول ہے۔ کیونکہ عورتوں کے پاس ذاتی ملیکت نہیں ۔ بنک اور مالی اردارے عورتوں کو ذاتی قرضے نہیں دیتے۔ اس طرح عورتوں کو مالی سہولتیں آسامی سے مہیا نہیں ہہیں ۔ دیہانوں میں پاکستانی لڑکیاں زیادہ تعداس میں اپنا وقت پانی بھرنے ، لانڈری، کھانا پکانے، اور کھیتوں میں کام کرنے میں گزارتی ہیں۔

year 2003 - Statistics
عورتوں کی آبادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ = 48 فی صد
اوسط عمر مرد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ = 63
اوسط عمر عورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 65
بچہ کی قبل پیدایش دیکھ بھال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 43 فی صد (57 فی صد کو مہیا نہیں ہے)
عورتیں غیر زراعت پیشہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 8 فی صد
عورتیں زراعت پیشہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 21 فی صد
بغیر تنحواہ کے مرد ( فیلمی کا کام ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 16 فی صد
بغیر تنحواہ کے عورت ( فیلمی کا کام ) ۔۔۔۔۔۔۔۔= 50 فی صد
پارلیمنٹ میں عورتیں (year 2004) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 22

ڈاکٹر رخشندہ پروین لکھتی ہیں

The need of the hour is to define, interpret and apply Gender in a purely Pakistani context. Only then we would be able to reduce the disparities and loses in vital areas of national development named as education, economy and health. Converting the gaps into gains in such areas would take us as a nation on the path to development. That development would not be reflected in the stock exchange only but in a society marked by gender harmony, sensitivity and and human dignity

Society for advancement of Community, Health, Education and training
http://sachet.org.pk/home/g_for_gender/gender_in_pakistan.asp


اور ہاں ۔۔۔۔ اس بڑے بھائ کو ہمشہ چھوٹی بہن کی دُعا اور خلوص و محبت چایئے۔ اس میں کمی نا کیجئیے :lol: :cry:[/size]
 

تیشہ

محفلین
امن ایمان نے کہا:
باجو جی بتائیں ناااااااااااااااااا کیا سوچ کر ہنسی آئی ہے۔۔؟ یقننا میں نے کوئی نان سینس بات کی ہونی ہے جو آپ ہنس رہی ہیں۔ :oops:


نہیں امن ۔ ایسی بھی کوئی بات نہیں ۔ مگر آپکہہ کر کیوں اتنی کنفیوز ہورہی ہیں ؟ اب اتنا تو کنفیڈنٹ ہونا ہی چاہئیے کہ اپنی سوچ اظہار خیالات کو بیان کرنے کے بعد بندہ اعتماد سے کہ سکے کہ بھئی میں نے تو سولہ آنے ٹھیک بات کی ہے :D
اس لئے آپ میں اعتماد کی کمی ہے ۔ بولڈ ہونا چاہئیے ۔
میں کچھ کہوں لکھوں تو بعد میں یہ نہیں سوچتی کہیں غلط تو نہیں :lol: :lol:
کیوں کہ میں غلط کہتی ہی نہیں :lol: 8)
 

تیشہ

محفلین
تفسیر نے کہا:
بوچھی نے کہا:
تفسیر نے کہا:
:D
ہاں عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

1۔ مسلم خواتین لیڈر، حکمراں اور سپہ سالار تھیں اور انہوں نے جنگیں لڑیں

250 مسلم خواتین لیڈر


2 ۔عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں
اپنی کتاب “Great Acestorors: Women Assertig Rights in Muslim Contexts“ فریدہ شاہد اور آئشہ شاہد میں لکھتیں ہیں کہ عورتوں کے حقوق کی جدوجہد میں ان ملکوں میں موجود نہیں ۔ جنہوں نے اسلام اپنایا ہے۔حقیقت یہ ہے جسطرح دوسرے ممالک کی عورتوں نے اپنے جائز حقوق کے جنگیں لڑی ہیں۔ مسلمان ملکوں کے لیے عورتوں نے بھی اس کام میں اسلام کے شروع دنوں سے بارہوں صدی تک عام اور مشہور عورتوں کے سماجی انصاف اور حقوق میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔

3 ۔محنت کے کام میں برابری

خاص پوانیٹ؛

پاکستان کی 48 فی صد آبادی عورتیں اور52 صد مرد ہیں۔
16 فی صد عورتیں تعلیم یافتہ ہیں اور 35 صد مرد
دیہاتوں میں 61 فی صد عورتیں زراعت میں کام کرتی ہیں اور 79 فی صد مرد
عورتوں پر کی زمہ داری میں کشتکاری کرنا ، بیچنے کے لیےمویشی پالنا ، بچوں کو دیکھ بھال اور گھر کا کام شامل ہے۔

پاکستان کی کاشتکاری میں جنس کا حصہ
کام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عورت ۔۔۔۔۔۔۔ مرد۔۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں
زمین کی تیاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
کھات ڈالنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔XX
کیمیاوی کھاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
نلائی اور ہل چلانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
فصل کاٹنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
چھلکا نکالنا اور چھاٹنا۔۔۔۔۔۔XX ۔۔۔۔۔۔۔X
سوکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔X
گودام کے تیار کرنا اور کھنا ۔۔X ۔۔۔۔۔۔۔۔۔X

Proceedings of the Workshop on 'Role of Rural Women in Farming Systems Research', Pakistan Agricultural Research
Council, Islamabad


:p
نہیں - عورتیں اور مرد برابر ہیں ۔اسلئے کہ ۔۔۔۔

یاسمن مرزا اپنی کتاب “ Between Chaddor and the Market لکھتی ہیں کہ پاکستان میں عورتوں کی کام کاج اور کاروبار میں شمولیت میں یکسانیت نہیں ہے۔ ان عورتوں کو showpieces کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی سانولے اور گورے سنگ میں امتیاز برتا جاتا ہے۔یہ کتاب شہری عورتوں کی sociological and statistical study ہے۔


بڑے بھیا یا تو ٹیم اے میں آئیے یا بی میں جائیے ۔ :roll: نوٹ فئیر ، یہ تو لڑانے والی بات ہوئی نا کبھی تھوڑا اے ٹیم کا تو کبھی بی کا ۔
سیدھی طرح اے ٹیم کا لکھئیے :D اب کے بی میں گئے تو میں نے جو دعا دینی تھی نہیں دوں گی ۔ :p :lol: بلکے شادی دفتر سے بھی آؤٹ کردوں گی ۔
پھر بیٹھے رہئیے گا ٹیم بی میں ۔ :p

پیاری بہن

جب زکریا صاحب نے کہا “ میرے خیال سے کچھ genetic differences کے باوجود مرد اور عورت برابر ہیں“۔

کیا "مرد اور عورت برابر ہیں" سے ان کی مراد لفظی تھی یا حقیقی
" مرد اور عورت برابر ہیں"
" مرد اور عورت برابر ہیں یعنی مرد اور عورت دونوں کو تمام انسانی حقوق حاصل ہیں“

اس لیے یہ گفتگو دونوں پہلو لے سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس گفتگو کے دونوں پہلو پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں ۔ میرے خیال میں

ہاں۔۔۔۔ مرد اور عورت برابر ہیں
او ر
نہیں۔۔۔ عورت کو مرد کے برابر انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں اور ہونے چائیں[/color]

میرے خیال میں جب ہم مرد اور عورت کی برابری کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد “ انسان حقوق“ ہوتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے مرد اور عورت دونوں انسان ہیں اور کیا اس ناطہ سےعورتوں کے تمام حقوق ملنے چاہیں جو مردوں کو حاصل ہیں؟

عورتوں کو ان حقوق میں برابری نہیں ہے۔

عورتیں کو زیادہ غربت ملی
عورتیں کی تعلیم ہر درجہ پر کم ہوئ
عورتیں اور صحت کی زرایع میں کمی
عورتیں پر ظلم و تشدد اور ذیادتی
عورتیں اور اقتصادیات میں کم حصہ ملا
عورتیں اور فیصلہ اور خود اختیاری کی کمی
عورتیں اور ٹیلی ویژن ریڈیو اور اخبارات کا خراب برتاؤ
کم عمر بچیوں کو حقوق نہیں ہیں

عورتیں اور غربت

دنیا کی کل آبادی میں 1.3 Billion مرد اور عورتیں غربت کی زندگی بسر کرتے ہیں۔اس میں سے 70 فی صد عورتیں ہیں ۔
غلام محی الدین ریسریچ فیلو ایٹ دیپارٹمنٹ آفایکنامیکس جی سی یونیورسٹی لاہور ہاکستان۔ اپنی رپورٹ میں
میں لکھتے ہیں کہ پاکستان میں 1998 Census کے مطابق 42 Million عورتیں غربت کی زندگی بسر کررہی ہیں۔

عورت کا سوسائٹی میں مقام

تہذیب اور معاشرے کے لحاظ سے پاکستانی سوسائٹی patriarchal ہے ۔ عورت کا مقام گھر میں ہے اور مرد باہر کی دنیا کا مالک ہے۔ دوسرے الفاظ میں عورت کو ایک Provider and Producer کے رول میں برابریت نہیں حاصل ہےاسلئے عورت کو معاشرہ میں مردوں کے برابر مقام حاصل نہیں ہے۔ اس وجہ سے خاندان لڑکوں تعلیم کے لیے ملک اور ملک سے باہر تعلیم میں فوقیت دی جاتی ہے۔

عورتوں کیا صحت اور تعلیم

عورتوں کا شوشل، اقتصادی اور کلچرل قدر و مقام عورت کو معاشرے میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں overall نیچلا درجہ دیتا ہے۔ عورت پر کنڑول ۔ عورتوں کی جنس سے متلعق بیماریاں کے علاج، مالیت میں خود اختیاری، اور ان کے آنے جانے پر پابندیاں نے ان کے علاج اور معالجہ میں عدم مساوات پیدا کردی ہے۔ یہاں تک کہ گھر میں اچھی غذائت پر پہلا حق مرد کا ہے۔ بچپن میں شادی ، بغیر حد کے بچوں کی پیدائش، اپنے جسم کی دیکھ بال کے فیصلہ پرحق نہ ہونا اور صحت سے متعلق تعلیم کی کمی یہ سب عدم مساوات ہیں۔
تعلیم کے لحاظ سے شہروں میں صرف 28 فی صد اور دیہاتوں میں 12 فی صد عورتوں کو تعلیم کے زرائع موجود ہیں۔

عورتوں کا سیاست میں حصہ

قوانین اور کاغذات ہر عورتوں کو سیاست میں حصہ دینا کا اہتمام موجود ہے۔ لیکن کیوں کہ تہذیب اور معاشرے میں عورت کا مقام پابند ہے۔ اسلئے عورتوں کو قومی صوبائ، اور علاقائ فیصلہ کرنے والی پوزیشن سے دور رکھاجاتا ہے۔

عورت اور ظلم و تشدد

حکومت، خاندان اور معاشرہ کا عورتوں کے خلاف ظلم و تشدد کا استعمال عورتوں کو انسانی حقوق کی جدوجہد سے روکتا ہے۔یہ زندگی، حفاطت، خود داری ، عزت ، عظمت جو ہرانسان کے بنیادی حقوق ہیں ان کو چھین لیتاہے ۔ ظلم و تشدد میں دماغی تکلیف، جان سےمار دینا۔honor-killing اورعورتوں کو خاموش کرنے کے لے rape کا استعمال عام ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور قریبی ملکوں سے اغوا کر کے ہرسال 50 سے لیکر 70 ہزار لڑکیاں مشرق وسطی اور یورپ کو بھیجی جاتی ہیں جہاں ان سے غلامی اور جسم کے بیچنے کے کام لیئے کاتے ہیں

عورتیں اور جائداد

1995 میں پنجاب کے ایک سروے کے مطابق 3.6 فی صد عورتوں کے نام زمین کی ملکیت ہے۔ اور 0.1 فی صد کا زمین پر کنٹرول ہے۔ کیونکہ عورتوں کے پاس ذاتی ملیکت نہیں ۔ بنک اور مالی اردارے عورتوں کو ذاتی قرضے نہیں دیتے۔ اس طرح عورتوں کو مالی سہولتیں آسامی سے مہیا نہیں ہہیں ۔ دیہانوں میں پاکستانی لڑکیاں زیادہ تعداس میں اپنا وقت پانی بھرنے ، لانڈری، کھانا پکانے، اور کھیتوں میں کام کرنے میں گزارتی ہیں۔

year 2003 - Statistics
عورتوں کی آبادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ = 48 فی صد
اوسط عمر مرد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ = 63
اوسط عمر عورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 65
بچہ کی قبل پیدایش دیکھ بھال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 43 فی صد (57 فی صد کو مہیا نہیں ہے)
عورتیں غیر زراعت پیشہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 8 فی صد
عورتیں زراعت پیشہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 21 فی صد
بغیر تنحواہ کے مرد ( فیلمی کا کام ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 16 فی صد
بغیر تنحواہ کے عورت ( فیلمی کا کام ) ۔۔۔۔۔۔۔۔= 50 فی صد
پارلیمنٹ میں عورتیں (year 2004) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔= 22

ڈاکٹر رخشندہ پروین لکھتی ہیں

The need of the hour is to define, interpret and apply Gender in a purely Pakistani context. Only then we would be able to reduce the disparities and loses in vital areas of national development named as education, economy and health. Converting the gaps into gains in such areas would take us as a nation on the path to development. That development would not be reflected in the stock exchange only but in a society marked by gender harmony, sensitivity and and human dignity

Society for advancement of Community, Health, Education and training
http://sachet.org.pk/home/g_for_gender/gender_in_pakistan.asp


اور ہاں ۔۔۔۔ اس بڑے بھائ کو ہمشہ چھوٹی بہن کی دُعا اور خلوص و محبت چایئے۔ اس میں کمی نا کیجئیے :lol: :cry:[/size]



بڑے بھیا ، جو کچھ بھی ہے میں تو یہی کہوں گی برابر ہیں ۔ :lol:
میں نہیں مانتی اس جاہلانہ سوچ کو کہ عورت کسی سے بھی کمتر ہیں ۔ :? نہیں بھئی
نو وے ۔ :p برابر ہیں ۔ مذہب کو چھوڑ کر دیکھا جائے تو برابر ۔
ہیں۔
 

اجنبی

محفلین
امن ایمان نے کہا:
میرے ذیریں قول پر اتنی دانشورانہ بحث چھڑ گئی۔۔۔۔
محترمہ بوچھی کو معلوم نہیں کس بات پر ہنسی آئی ہے ، مگر مجھے آپ کے “ذیریں قول“ پر مسکرانا پڑا ہے ۔ ویسے محترمہ امن ایمان ! آپ نے خود ہی ایسا موضوع چھیڑا ہے کہ جس کی وجہ سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے ۔

آج میں نے محفل سے چھٹی کی تو فوراً بدتمیز کا پیغام ملا کہ اس نے بھی اس فورم پر کچھ یاوہ گوئی کی ہے جس کا دندان شکن جواب دیا جائے ۔ اب مرد و عورت کی برابری کے بارے میں آپ سب لوگ کہہ سن چکے ہیں تو میرے لیے اب یہی رہ گیا ہے کہ بدتمیز اور بدتمیزی کے متعلق کچھ بیان کردوں ۔۔۔ دراصل بدتمیز اور بدتمیزی حقیقی معنوں میں ایک ہی شخصیت کا نام ہے ۔ لغوی اعتبار سے ان میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے ، مگر محفل پر پائے جانے والے “بدتمیز“ کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ بدتمیز پر بدتمیزی اتنی زیادہ سوار ہو چکی ہے کہ اب کم از کم اس کی سطح پر بدتمیز اور بدتمیزی برابر ہیں ۔ اس کی بدتمیزیت اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ اسے اچھے بھلے “شریف النفس ، نجیب الطرفین“ انسان بھی چوپائے نظر آنے لگے ہیں ۔
 
Top