طارق شاہ
محفلین
غزل
کہو تو ہم سے کہ آخر ہمارے کون ہو تم
دل و دماغ ہیں تابع تمھارے، کون ہو تم
جو آکے بیٹھ گئے ہو مکین و مالک سا
دل و جگر میں محبت اُتارے کون ہو تم
خیال و خواب میں خوش کن جمالِ خُوب لیے
بسے ہو زیست کے بن کر سہارے کون ہو تم
تمھاری ذات سے منسُوب و منسلک سے رہیں
اُمید و بِیم کے سارے اِشارے کون ہو تم
خرام ِناز سے پیدا کرو ہو حدّتِ طبع
نظر نظر سے ملاکر شرارے، کون ہو تم
پڑے جو تم پہ نظر سرسری بھی، جم جائے
غضب کےخود میں لئے ہو نظارے کون ہو تم
تم اجنبی ہو اگر اک، تو آشنا کیوں ہو
ہزار بار میں صدقے تمھارے، کون ہو تم
وہ در پہ دیکھ کے پُوچھیں ہیں روز ہم سےخلشؔ
پڑے ہو کیوں یہاں بن کر بچارے ،کون ہو تم
.
شفیق خلشؔ
کہو تو ہم سے کہ آخر ہمارے کون ہو تم
دل و دماغ ہیں تابع تمھارے، کون ہو تم
جو آکے بیٹھ گئے ہو مکین و مالک سا
دل و جگر میں محبت اُتارے کون ہو تم
خیال و خواب میں خوش کن جمالِ خُوب لیے
بسے ہو زیست کے بن کر سہارے کون ہو تم
تمھاری ذات سے منسُوب و منسلک سے رہیں
اُمید و بِیم کے سارے اِشارے کون ہو تم
خرام ِناز سے پیدا کرو ہو حدّتِ طبع
نظر نظر سے ملاکر شرارے، کون ہو تم
پڑے جو تم پہ نظر سرسری بھی، جم جائے
غضب کےخود میں لئے ہو نظارے کون ہو تم
تم اجنبی ہو اگر اک، تو آشنا کیوں ہو
ہزار بار میں صدقے تمھارے، کون ہو تم
وہ در پہ دیکھ کے پُوچھیں ہیں روز ہم سےخلشؔ
پڑے ہو کیوں یہاں بن کر بچارے ،کون ہو تم
.
شفیق خلشؔ