شفیق خلش ::::::کہو تو ہم سے کہ آخر ہمارے کون ہو تم ::::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


Shafiq_Khalish-_Small.jpg
غزل
کہو تو ہم سے کہ آخر ہمارے کون ہو تم
دل و دماغ ہیں تابع تمھارے، کون ہو تم


جو آکے بیٹھ گئے ہو مکین و مالک سا
دل و جگر میں محبت اُتارے کون ہو تم

خیال و خواب میں خوش کن جمالِ خُوب لیے
بسے ہو زیست کے بن کر سہارے کون ہو تم

تمھاری ذات سے منسُوب و منسلک سے رہیں
اُمید و بِیم کے سارے اِشارے کون ہو تم

خرام ِناز سے پیدا کرو ہو حدّتِ طبع
نظر نظر سے ملاکر شرارے، کون ہو تم

پڑے جو تم پہ نظر سرسری بھی، جم جائے
غضب کےخود میں لئے ہو نظارے کون ہو تم

تم اجنبی ہو اگر اک، تو آشنا کیوں ہو
ہزار بار میں صدقے تمھارے، کون ہو تم

وہ در پہ دیکھ کے پُوچھیں ہیں روز ہم سےخلشؔ
پڑے ہو کیوں یہاں بن کر بچارے ،کون ہو تم
.
شفیق خلشؔ

 
Top