کھیل ہی کھیل میں “غیرمنقوط“الفاظ لکھیئے

شمشاد

لائبریرین
عالم عالم حمد، صحرا صحرا درود، اللہ صمد ودود، اور رسولِ کردگار، سر گروہ رُسُل، محمد محمود، اور آلہ الاطہار کو؛ اور سو لاکھ سلام ہر سحر و مسا اُس ماہ مصرِ اسلام، مدار المہام سرکارِ ملک علام، امامِ ہمام، اسد اللہ کو، کہ مع (۱) عساکر و اعلام مدام معرکہ آرا رہا۔ اس حد کو علم کس کا، اور کس کا حوصلہ کہ مرحلہ گرد اُس راہ کا ہو! اللہُم صلی علا (۲) محمد و آلہ، و عُلُوہ و کمالہ!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
حلال کماؤ اور کھاؤ حرام سے کوسوں دور رہو۔ ماہ صوم ہے ۔ اس واسطے ہر گاہ مالک کے آگے دعاؤں کا اہم کام رکھو کہ وہ ہماری مراد مکمل کرے اور موعودہ اکرام سے ہم کو عطا کرے۔ اگر کوئی سوال کرے ، سو اسے اس کی کہی ہوئی مراد اس طرح لوٹاؤ کہ وہ اللہ کو مسرور کرے۔
 

سید رافع

محفلین
سرور کسی لمس سے کسی آہ سے۔ دکھ کسی درد سے کسی دوری سے۔ دوا کسی سردی سے کسی گرمی سے۔

حل طلب مسائل، گرد آلود کمہار، سوکھی صراحی کُل کا کُل گاؤں اسی طرح ماہ و سال کی کھائی کی طرف گر رہا ہے۔ وہ کمہار اک گاہگ کی طرح، اک موسی کی طور سے آمد کی گرد کی مہک محسوس کر رہا ہے۔ آو آو سارے گاؤں والوں آو، کمہار نے صدا دی۔ آو اور اس موسی کی مہک سے مہکا لو روحوں کو۔
 
حل طلب مسائل، گرد آلود کمہار، سوکھی صراحی کُل کا کُل گاؤں اسی طرح ماہ و سال کی کھائی کی طرف گر رہا ہے۔ وہ کمہار اک گاہگ کی طرح، اک موسی کی طور سے آمد کی گرد کی مہک محسوس کر رہا ہے۔ آو آو سارے گاؤں والوں آو، کمہار نے صدا دی۔ آو اور اس موسی کی مہک سے مہکا لو روحوں کو۔

والو
 

سید رافع

محفلین

سرور کسی لمس سے کسی آہ سے۔ دکھ کسی درد سے کسی دوری سے۔ دوا کسی سردی سے کسی گرمی سے۔

حل سے دور مسائل، گرد آلود کمہار، سوکھی صراحی کُل کا کُل گاؤں اسی طرح ماہ و سال کی دلدل کی سی کھائی سے گر رہا ہے۔ وہ کمہار اک گاہگ کی طرح، اک موسی کی طور سے آمد کی گرد کی مہک محسوس کر رہا ہے۔ آو آو سارے گاؤں والوں آو، کمہار کی صدا آئی۔ آو اور اس موسی کی مہک سے مہکا لو روحوں کو۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ اللہ وہ رسولِ امم مولود ﷺہوا کہ اس کے لئے لوگ صد ہا سال دعا گو رہے۔اہلِ عالم کی مرادوں کی سحر ہوئی،دلوں کی کلی کھلی ، گم راہوں کو ہادی ملا، گلے کو راعی ملا،۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ٹوٹے دلوں کو سہارا ملا، اہلِ درد کو درماں ملا، گم راہ حاکموں کے محل گرے، سال ہا سال کی دہکی ہوئی وہ آگ مٹ کے رہی کہ لاکھوں لوگ اس کو الہ کر کے سر ٹکائے رہے اور رُودِ ساوہ، ماءِ رواں سے محروم ہوا۔
 

سیما علی

لائبریرین
اول سرور دل کو ہو ، اس دم وہ کام کر
ہر اہل دل ہو محو ، وہ مدح امام کر

حاصل صلہ کلام کا دارالسلام کر
کر اس محل کو طور وہ اس دم کلام کر

مرزا دبیر
 

سیما علی

لائبریرین
ادراک سے ماورائے گماں
وہ وریٰ الوریٰ کوئی اُس سا کہاں

وہ عطائے الہ ، سائر لا مکاں
ہادی ، کل وہی مرسلِ مرسلاں
 
Top