عبیداللہ علیم کوئی دھُن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں ۔ عبیداللہ علیم

فرخ منظور

لائبریرین
کوئی دھُن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں
درد سینے میں اٹھے شور مچائے جاؤں

خواب بن کر تُو برستا رہے شبنم شبنم
اور بس میں اسی موسم میں نہائے جاؤں

تیرے ہی رنگ اُترتے چلے جائیں مجھ میں
خود کو لکھوں تری تصویر بنائے جاؤں

جس کو ملنا نہیں پھر اس سے محبّت کیسی
سوچتا جاؤں مگر دل میں بسائے جاؤں

تُو اب اس کی ہوئی جس پہ مجھے پیار آتا ہے
زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں

یہی چہرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے
ہر نئے حرف میں جاں اپنی سمائے جاؤں

جان تو چیز ہے کیا رشتہء جاں سے آگے
کوئی آواز دییے جائے میں آئے جاؤں

شاید اس راہ پہ کچھ اور بھی راہی آئیں
دھوپ میں چلتا رہوں سائے بچھائے جاؤں

اہل ِ دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے
بزم میں آ ہی گیا ہوں تو سنائے جاؤں




از عبیداللہ علیم
1972 ء
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کوئی دھُن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں​
درد سینے میں اٹھے شور مچائے جاؤں​
خواب بن کر تُو برستا رہے شبنم شبنم​
اور بس میں اسی موسم میں نہائے جاؤں​
تیرے ہی رنگ اُترتے چلے جائیں مجھ میں​
خود کو لکھوں تری تصویر بنائے جاؤں​
جس کو ملنا نہیں پھر اس سے محبّت کیسی​
سوچتا جاؤں مگر دل میں بسائے جاؤں​
تُو اب اس کی ہوئی جس پہ مجھے پیار آتا ہے​
زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں​
یہی چہرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے​
ہر نئے حرف میں جاں اپنی سمائے جاؤں​
جان تو چیز ہے کیا رشتہء جاں سے آگے​
کوئی آواز دیے جائے میں آئے جاؤں​
شاید اس راہ پہ کچھ اور بھی راہی آئیں​
دھوپ میں چلتا رہوں سائے بچھائے جاؤں​
اہل ِ دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے​
بزم میں آ ہی گیا ہوں تو سنائے جاؤں​
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی دھُن ہو میں ترے گیت ہی گائے جاؤں
درد سینے میں اٹھے شور مچائے جاؤں

خواب بن کر تُو برستا رہے شبنم شبنم
اور بس میں اسی موسم میں نہائے جاؤں

تیرے ہی رنگ اُترتے چلے جائیں مجھ میں
خود کو لکھوں تری تصویر بنائے جاؤں

جس کو ملنا نہیں پھر اس سے محبّت کیسی
سوچتا جاؤں مگر دل میں بسائے جاؤں

تُو اب اس کی ہوئی جس پہ مجھے پیار آتا ہے
زندگی آ تجھے سینے سے لگائے جاؤں

یہی چہرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے
ہر نئے حرف میں جاں اپنی سمائے جاؤں

جان تو چیز ہے کیا رشتہء جاں سے آگے
کوئی آواز دییے جائے میں آئے جاؤں

شاید اس راہ پہ کچھ اور بھی راہی آئیں
دھوپ میں چلتا رہوں سائے بچھائے جاؤں

اہل ِ دل ہوں گے تو سمجھیں گے سخن کو میرے
بزم میں آ ہی گیا ہوں تو سنائے جاؤں


از عبیداللہ علیم

1972 ء
فرخ منظور بھائی یہ کلام عبید اللہ علیم کا تو نہیں۔ اس کے خالق تو اختر حسین جعفری ہیں۔
 
Top