کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

کاشفی

محفلین
دامنِ رحمت اگر آیا ہمارے ہاتھ میں
پھول ہوجائیں گے دوزخ کے شرارے ہاتھ میں

پوچھتے ہو کس سے؟ جو چاہو کرو، مختار ہو
دل تمہارے ہاتھ میں ہے یا ہمارے ہاتھ میں

(امیر مینائی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
حسن دلبر کا خواب میں دیکھا
نورِ حق تھا، حجاب میں دیکھا

خود فنا ہو کے ذات میں ملنا
یہ تماشا حباب میں دیکھا
(ولی دکنی)
 

کاشفی

محفلین
دل جُدا، مال جدا، جان جدا لیتے ہیں
اپنے سب کام بگڑ کر وہ بنا لیتے ہیں

مجلسِ وعظ میں جب بیٹھتے ہیں ہم مے کش
دخترِ رز کو بھی پہلو میں بٹھا لیتے ہیں

دھیان میں لاکے ترا سلسلہء زلف دراز
ہم شبِ ہجر کو کچھ اور بڑھا لیتے ہیں؟

ایک بوسے کے عوض مانگتے ہیں دل کیا خوب
جی میں سوچیں تو وہ کیا دیتے ہیں کیا لیتے ہیں؟

اپنی محفل سے اُٹھاتے ہیں عبث ہم کو حضور
چُپ کے بیٹھے ہیں الگ، آپ کا کیا لیتے ہیں؟

(امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
ہو ا ہے اور نہ ہوویگا کوئی پیدا خدائی میں
وفا میں کوئی مجھ سا اور تم سا بے وفائی میں

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
اب کے دل لے لوں تو پھر اُس بتِ قاتل کو نہ دوں
جان دوں مال دوں ایمان دوں پر دل کو نہ دوں

چار ٹکڑے کرو دل کے ، کہ نہیں ہو سکتا
لب کو دوں رُخ کو نہ دوں، زلف کو دوں تل کو نہ دوں

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
حق نے تجھ کو اک زبان دی اور دیئے ہیں کان دو
اس کے یہ معنی ، کہے اک اور سنے انسان دو

(ذوق)
..............
کہے ایک جب سن لے انسان دو
کہ حق نے زبان ایک دی کان دو

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
نہیں ہچکی پہ ہچکی شام سے اک دم ٹھہرتی ہے
ترے بیمارِ غم کو موت شاید یاد کرتی ہے

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
خوشی اس کی، اگر دل میں نہ اک دم بھی خوشی ٹھہری
کروں کیا میرے غم خانے کی قسمت ہی یہی ٹھہری

نہ ذکرِ حور ہم چھیڑیں، نہ لیں نام آپ غیروں کا
یہی شرطِ محبت بس ہماری آپ کی ٹھہری

نہ دفتر کھول تو اے نامہ بر اتنا بتا مجھ کو
گیا تھا جس غرض سے تو وہاں ، وہ بات بھی ٹھہری

قیامت بھی اُسی دن احسن اپنا سر اُٹھائے گی
ہماری سانس جس دن چلتے چلتے اک گھڑی ٹھہری

(احسن مارہروی شاگردخاص استاد بلبل ہند فصیح الملک جناب حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ )
 
Top