کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

کاشفی

محفلین
رشک سے نام نہیں لیتے کہ سُن لے نہ کوئی
دل ہی دل میں اُسے ہم یاد کیا کرتے ہیں

(ناسخ)
 

کاشفی

محفلین
چُلو ہی سے پلا دے مجھے ساقیا شراب
ہوں ناتواں جام اُٹھایا نہ جائے گا

(امیر مینائی)
------------------
فتنہ نہیں ہوں جس کو اُٹھایا کرے فلک
مجھ سے گرے ہوئے کو اُٹھایا نہ جائے گا

(داغ دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
لاؤں میں اس سے دل میں کدورت محال ہے
یہ لال خاک میں تو ملایا نہ جائے گا

(امیر مینائی)
------------------
دل کیا ملاؤ گے کہ ہمیں ہوگیا یقیں
تم سے تو خاک میں بھی ملایا نہ جائےگا

(داغ دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
کوستا ہوں جو نصیبوں کو تو کہتا ہے وہ شوخ
پھر محبت نہ کرے گا اگر انساں ہوگا

زندگی عشق میں مشکل ہے تو مر جائیں گے
اب سے وہ کام کریں گے کہ جو آساں ہوگا

(داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

فرخ منظور

لائبریرین
نین سے نین جب ملائیے گا
دل کے اندر مرے سمائیے گا
آبروؔ ہجر بیچ مرتا تھا
مکھ دکھا کر اسے جلائیے گا

(شاہ مبارک آبرو دہلوی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
برگِ حنا اوپر لکھو احوالِ دل مرا
شاید کہ جا لگے وہ کسی دل ربا کے ہاتھ
مظہر چھپا کے رکھ دلِ نازک کو اپنے تُو
یہ شیشہ بیچنا ہے کسی میرزا کے ہاتھ
(مظہر علی جانِ جاناں)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں اپنے دل کو غنچۂ تصویر کی طرح
یارب کبھو خوشی سے نہ دیکھا کھِلا ہوا
ہم بے کسی پہ اپنی نہ روویں تو کیا کریں
دل سا رفیق ہائے ہمارا جدا ہوا
ّ(میر عبدالحئی تاباں)
 

فرخ منظور

لائبریرین
پھر بہار آتی ہے دیوانہ کی تدبیر کرو
بے خبر کیا ہو شتابی اسے زنجیر کرو
ہوں مقرّر میں گنہ گار کہ چاہا تم کو
خوبرویاں مجھے من مانتی تعذیر کرو
ّ(میر عبدالحئی تاباں)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہے بڑا کفر ترکِ عشقِ بتاں
اپنا ایمان ہم نہ چھوڑیں گے
دل نہ چھوڑے گا تیرا دامن اور
دل کا دامان ہم نہ چھوڑیں گے
(میر حسن)
 

کاشفی

محفلین
میں جو کہتا ہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمہیں
کس رعونت سے وہ کہتے ہیں کہ ہم حور نہیں

(غالب رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے

(غالب رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
اُن کے دو مجھ سے کبوتر کے جو جوڑے اُڑ گئے
تو یہ بولے کیا کیا ہے ہے نگوڑے اُڑ گئے

(انشا اللہ خان انشا)
 

کاشفی

محفلین
غنچہء گُل کی صبا گود بھری جاتی ہے
اک پری آتی ہے اور ایک پری جاتی ہے

(انشا اللہ خان انشا)
 

کاشفی

محفلین
یہ کیا مذاق فرشتوں کو آج سوجھا ہے
ہجوم حشر میں لے آئے ہیں پلا کے مجھے

تما م عمر کے شکوے مٹائے جاتے ہیں
وہ دیکھتے ہیں دم نزاع مسکرا کے مجھے

(ریاض)
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں نے تو اپنے واسطے کی تھی دعائے وصل
الٹا اثر ہوا وہ رقیبوں سے مِل گیا

ہستی میں ہیں عدم کے مزے عاشقوں کو داغ
قالب میں جان آتے ہی پہلو سے دل گیا
(داغ)
 

کاشفی

محفلین
جھوٹا نکلا قرار تیرا
اب کس کو ہے اعتبار تیرا؟

دل میں سو لاکھ چٹکیاں لیں
دیکھا بس ہم نے پیار تیرا

انشا سے نہ روٹھ، مت خفا ہو
ہے بندہء جاں نثار تیرا

(انشا اللہ خاں انشا)
 

کاشفی

محفلین
کچھ اشارا جو کیا ہم نے ملاقات کے وقت
ٹال کر کہنے لگے دن ہے ابھی، رات کے وقت

گرچہ مے پینے سے، کی توبہ ہے، میں نے ساقی
بھول جاتا ہوں ولے تیری مدارات کے وقت

موسمِ عیش ہے یہ عہدجوانی، انشا
دور ہیں تیرے ابھی زہد و عبادات کے وقت

(انشا اللہ خان انشا رحمتہ اللہ علیہ)
 
Top