کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

کاشفی

محفلین
دل بچے کس طرح حسینوں سے
مِل کے سب چھین چھان لیتے ہیں

میری ہر بات پر ہیں سو سو عذر
غیر کی خوب مان لیتے ہیں

ہائے کیا دلبری کی ہیں گھاتیں
دم دلاسے میں جان لیتے ہیں

(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کی
بندہ پرور خیر آگے مہربانی آپ کی

لے کے میں اوڑھوں ، بچھاؤں یا لپیٹوں کیا کروں؟
روکھی پھیکی ایسی سوکھی مہربانی آپ کی

دو گلابی لاکے ساقی نے کہا انشا کو رات
زعفرانی میرا حصہ، ارغوانی آپ کی

(انشا اللہ خان انشا رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
لگی ہے مینا کی جھڑی، باغ میں چلو جھولیں
کہ جھولنے کا مزا بھی اسی بہار میں ہے

پھُوہار مینا کی خوش آئند ہے بہت اس وقت
شراب پینے کا موقع اسی پھوہار میں ہے

(انشا اللہ خان انشا رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
تمام رات وہ جاگیں، وہ سوئیں سارے دن
خبر ہی کیا اُنہیں کیونکر کٹے ہمارے دن؟

خدا بچائے قیامت کے ہیں تمہارے دن
یہ پیاری پیاری جوانی ، یہ پیارے پیارے دن

مجھے گزرتی ہے اک اک گھڑی قیامت کی
جو اس طرح سے گزارے تو کیا گزارے دن؟

ہمیشہ تم کو مبارک ہو داغ اور نشاط
پھریں تمہارے بھی جیسے پھرے ہمارے دن

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
سب لوگ جدھر وہ ہیں، اُدھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں

پہلے تو سُنا کرتے تھے عاشق کی مصیبت
اب آنکھ سے وہ آٹھ پہر دیکھ رہے ہیں

میں داغ ہو ں مرتا ہوں، اِدھر دیکھئیے مجھ کو
مُنہ پھیر کے یہ آپ کدھر دیکھ رہے ہیں؟

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ہزار رنج و مصیبت کے دن گزارے ہیں
کبھی جو لڑگئی قسمت تو وارے نیارے ہیں

خدا کی شانِ کریمی کا پوچھنا کیا ہے؟
غضب تو یہ ہے گناہ گار ہم تمہارے ہیں

بُرا نہ جان حسینوں کو مان ، اے واعظ
خدا گواہ یہ بندے خدا کے پیارے ہیں

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
عرصہء حشر میں اللہ کرے گم مجھ کو
اور پھرو ڈھونڈتے گھبرائے ہوئے تم مجھ کو

میں نے اس حال پہ بھی تم کو بہت سمجھایا
ضعف سے گرچہ نہ تھی تاب تکلّم مجھ کو

میں بھی حیراں ہوں اے داغ کہ یہ ہے کیا بات؟
وعدہ وہ کرتے ہیں ، آتا ہے تبسّم مجھ کو

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
دل عبادت سے چُرانا اور جنت کی طلب؟
کام چور، اس کام پر، کس منہ سے اُجرت کی طلب؟

حشر تک دل میں رہی اُس سروقامت کی طلب
یہ طلب ہے اپنی یارب، کس قیامت کی طلب؟

(ذوق)
 

کاشفی

محفلین
جنونِ عشق میں احساس اتنا تیز ہوجاتا
جو چھو جاتی ہوا، دل درد سے لبریز ہوجاتا

یہ ساری لذتیں ہیں میرے شوق نامکمل تک
قیامت تھی یہ پیمانہ اگر لبریز ہوجاتا

نہ رکھا دل کو احساسِ گناہ نے مستقل ورنہ
یہی ظلمت کدہ اک دن تجلی خیز ہوجاتا

(جگر مراد آبادی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
قول آبرو کا تھا کہ نہ جاؤں گا اس گلی
ہو کر کے بے قرار دیکھ آج پھر گیا

بوسہ لبوں کا دینے کہا، کہہ کے پھر گیا
پیالہ بھرا شراب کا افسوس گر گیا!

(شاہ مبارک آبرو دہلوی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
کر لیتے الگ ہم تو دل اس شوخ سے کب کا
گر اور بھی ہوتا کوئی اس طور کی چھب کا

بوسہ کی عوض ہوتے ہیں دشنام سے مسرور
اتنا تو کرم ہم پہ بھی ہے یار کے لب کا

(نظیر اکبر آبادی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
عشق میں عقل و ہوش کھونا تھا
کیجے کیا، اب ہوا جو ہونا تھا

شب کو آ کر وہ پھر گیا ہیہات
کیا اسی رات ہم کو سونا تھا

(نظیر اکبر آبادی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
تمہارے منہ سے بھلائی کی تھی امید حضور
غضب ہے کہتے ہو بے وجہ تم برا مجھ کو

نصیبِ بارِ دگر ہو نہ طولِ عہدِ فراق
بہت جیا مگر اب موت دے خدا مجھ کو

جو ہونی تھی سو ہوئی ہجرِ یار میں نیّر
مگر اُسی نے نہ پوچھا کہ کیا ہوا مجھ کو

(نیّر بدایونی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
گر وہ وعدۂ فردا نہ کرتا
کبھی یوں حشر میں برپا نہ کرتا

تمنائیں ہزاروں عمر تھوڑی
جہاں میں، کیا میں کرتا، کیا نہ کرتا

(واسطی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہی صورت ہے گر آہ و فغاں کی
اڑیں گی دھجیاں خوب آسماں کی

مسیحائی کرو بالیں پہ آ کر
خبر لو اس مریضِ نیم جاں کی

(راجہ بھگوان سہائے کرم)
 

فرخ منظور

لائبریرین
خدا جانے عدم بھی کیا کوئی دلچسپ بستی ہے
کہ جس کو جان دے دے کر بشر آباد کرتے ہیں

چلے آؤ یہاں آراستہ ہے بزمِ مے نوشی
تمہیں کو ہچکیاں لے لے کے شیشے یاد کرتے ہیں

(مظفر علی کوثر)
 
Top