کراچی دھماکے کے بعد دنگا فساد کرنے والے کون؟

یہ مہں پہلے ہی شیئر کر چکا ہوں اچھا ہوا کہ آپ نے دوبارہ شئیر کی

وزیراعلیٰ سندھ نے بیان دیا ہے کہ یہ فرقہ وا رانہ تصادم کی سازش تھی تاہم لوگ اس مفروضے سے اتفاق نہیں کرتے، عاشورہ محرم سے پہلے کراچی میں تصادم کی کوئی فضا نہیں تھی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صوبائی وز یر داخلہ جو 27 دسمبر کو نوڈیرو میں ایک ہوائی جہا ز اغواء کرکے پاکستان کو توڑنے کی اپنی قابلیت کا دعویٰ کررہے تھے کراچی میں امن وا مان قائم کرنے کے لئے ان کی یہ صلاحیت اور قابلیت کہاں گئی وہ اپنے فرض منصبی کو ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بم بلاسٹ کرنے والوں اور کئی ارب روپے کی املاک کو نذرآتش کرنے والوں کوبھی نہ صرف پکڑا جائے گا بلکہ ان سے تمام ہرجانہ بھی وصول کیا جائے۔


جب فائر بریگیڈ کے عملے کو مارا جائے گا اور پولیس اور رینجرز نادیدہ قوتوں کے اشارے پر خاموش تماشائی بنی رہیں گی تو بیچارہ ناظم کہاں سے آگ بھجائے گا ؟؟
 

Fari

محفلین
اور مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اسوقت کراچی میں موجود 20 ہزار پولیس / سیکیورٹی افراد نے کونسی سلیمانی ٹوپی پہنی تھی :confused:
 

گرائیں

محفلین
آپ کو تو علم ہونا چاہئے عارف، یہ تو طالبان ہیں۔ ساری دنیا کو پتہ ہے کراچی میں‌دھماکہ طالبان نے کیا تھا، اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ بھی طالبان نے کیا۔

وڈیو میں‌جو کچھ نظر آ رہا ہے وہ سب دھوکہ ہے۔
 

arifkarim

معطل
آپ کو تو علم ہونا چاہئے عارف، یہ تو طالبان ہیں۔ ساری دنیا کو پتہ ہے کراچی میں‌دھماکہ طالبان نے کیا تھا، اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ بھی طالبان نے کیا۔

وڈیو میں‌جو کچھ نظر آ رہا ہے وہ سب دھوکہ ہے۔

کسی خاص گروہ کو الزام دینا ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ آپس میں ملی بھگت کے بغیر اتنی بڑی سازش کا مکمل ہونا ناممکن ہے!
 
میرے چند سوالات
پولیس اور رینجرزکس نادیدہ قوتوں کے اشارے پر خاموش تماشائی بنی رہیں؟؟؟
پولیس اور رینجرز وزیرداخلہ سندھ کے انڈر میں تھیں تو وزیرداخلہ سندھ کیوں اب تک خاموش ہے؟؟؟
سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن کیوں نہیں لیا اب تک ؟؟؟
 

گرائیں

محفلین
کسی خاص گروہ کو الزام دینا ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ آپس میں ملی بھگت کے بغیر اتنی بڑی سازش کا مکمل ہونا ناممکن ہے!


غالبا آپ کی نظر سے محفل کے ارکان کے وہ پیغامات نہیں‌گزرے جن میں‌ اس دھماکے کے بعد طالبان کے بارے میں گُل افشانی کی گئی تھی۔ میں‌نے تو صرف ان کی طرح بات کی ہے۔

:grin::grin:
 

گرائیں

محفلین
میرے چند سوالات
پولیس اور رینجرزکس نادیدہ قوتوں کے اشارے پر خاموش تماشائی بنی رہیں؟؟؟
پولیس اور رینجرز وزیرداخلہ سندھ کے انڈر میں تھیں تو وزیرداخلہ سندھ کیوں اب تک خاموش ہے؟؟؟
سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن کیوں نہیں لیا اب تک ؟؟؟

انگریزی اخبار دی نیوز میں‌وزیر داخلہ سنھ کا بیان شائع ہوا ہے آج۔ ذ را پڑھے لیجئے اگر فرصت ملے تو۔ :grin:
 

الف نظامی

لائبریرین
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کراچی میں گزشتہ روز عاشورہ کے جلوس پربم حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین نے بدھ کو کراچی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے گروپ کے ایک ساتھی نے تحریکِ طالبان کی ہدایت پر ماتمی جلوس کو نشانہ بنایا تھا۔تحریکِ طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے بی بی سی کو ٹیلی فون کرکے کہا کہ طالب کمانڈر عصمت اللہ شاہین نے ہوسکتا ہے یہ ذمہ داری اپنے گروپ کی طرف سے قبول کی ہو لیکن تحریکِ طالبان کی مرکزی قیادت کا اس بیان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کراچی کا حملہ انہوں نے نہیں کیا ہے کیونکہ ان کی تنظیم کا فرقہ وارانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عصمت اللہ شاہین نے ذمہ داری قبول کرتے وقت ان سے کوئی مشاورت نہیں کی تھی ٬ اس سلسلے میں ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان سے باز پرس کی جائے گی جس کے بارے میں آئندہ میڈیا کو تفصیلات فراہم کردی جائیں گی تاہم اعظم طارق نے بار بار پوچھنے پر کوئی واضح جواب نہیں دیا کہ ان کی تنظیم عصمت اللہ شاہین کو اپنا حصہ مانتی ہے یا نہیں۔اس حوالے سے اعظم طارق نے صرف اتنا کہا کہ وہ کسی نہ کسی شکل میں ہمارا حصہ ہے مگر کراچی حملے کے حوالے سے ان کی ذمہ داری لینے کے بیان کو تنظیم قبول نہیں کرتی۔ یاد رہے کہ عصمت اللہ شاہین کا شمار حکومت کی ان مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے جس میں اعظم طارق ، حکیم اللہ محسود، قاری حسین اور تحریکِ طالبان کے دیگر قائدین کے نام درج ہیں۔مبصرین کے خیال میں تحریکِ طالبان کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان سے تنظیم کے اندر یا تو اختلافات ظاہر ہوتے ہیں یا پھر وہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے بعد ملک گیر سطح پر اپنے خلاف پائے جانے والے غم و غصے کو دیکھتے ہوئے منفی اثرات سے بچنے کے لیے اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔


واضح رہے کہ عصمت اللہ شاہین عبداللہ محسود کے قریبی ساتھی تھے تاہم بعد میں انہوں نے بیت اللہ محسودگروپ میں شمولیت اختیار کرلی۔ انہیں جنڈولہ کا امیر مقرر کیا گیا۔ آج کل وہ جنوبی وزیرستان میں جاری فوجی کارروائی کی وجہ سے طالبان کے دیگر کمانڈروں کی طرح روپوش ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے عصمت اللہ نے جنڈولہ میں بائیس قبائلی مشیران کو ہلاک کرنے کی زمہ داری قبول کی تھی۔ عبد اللہ محسود کی جانب سے چینی انجینیئرز کو اغوا کرنے کے بعد حکومت نے مبینہ طور پر اس کارروائی میں ملوث ہونے کے شبے میں انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عصمت اللہ کو تفتیس کے لیے چین بھی بھیجا گیا تھا تاہم بعد میں ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) کراچی میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس میں خودکش حملے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 48 ہو گئی۔ دھماکے اور آتشزدگی کے بعد شہر میں معمولات زندگی بحال ہو گئے۔ کئی مارکیٹیں کھل گئیں‘ بولٹن مارکیٹ میں لگائی گئی آگ پر گزشتہ روز قابو پا لیا گیا۔ پولیس نے جلاﺅ گھیراﺅ کے الزام میں متعدد مقدمات درج کر لئے جبکہ خفیہ کیمروں کی مدد سے نشاندہی کے بعد ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ اور جلاﺅ گھیراﺅ میں ملوث 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ واقعے کی تحقیقات کے لئے سی آئی ڈی‘ خصوصی تحقیقاتی یونٹ او ایف آئی اے کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ اہل سنت علماءنے دھماکے اور بازاروں کو آگ لگانے کے واقعات کی تحقیقات کے لئے دو الگ عدالتی کمشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے‘ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کراچی سٹی گورنمنٹ نے متاثرین کی مدد کے لئے فنڈ قائم کر دیا۔ ادھر کالعدم تحریک طالبان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور دھمکی دی ہے کہ آئندہ دس روز میں اس طرز کے مزید حملے کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان کے کمانڈر عصمت اللہ شاہین نے بی بی سی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں عاشورہ کے جلوس پر خودکش حملہ ان کے گروپ کے ایک ساتھی نے کیا‘ خودکش حملہ آور کا فرضی نام حسنین معاویہ بتایا تاہم اس نے اصلی نام اور عمر بتانے سے انکار کر دیا۔ ان کے بقول خودکش حملہ آور حملے سے ایک روز قبل ہی کراچی پہنچا تھا‘ عصمت اللہ شاہین سے پوچھا گیا کہ طالبان ترجمان اعظم طارق اور قاری حسین کی موجودگی کے باوجود وہ کیوں اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے تو اس کا کہنا تھا کہ چونکہ طالبان قیادت نے حملے کی ذمہ داری ان کے گروپ کو سونپی تھی اسی لئے وہ ذمہ داری قبول کر رہا ہے۔ اے ایف پی سے گفتگو میں عصمت اللہ شاہین نے کہا کہ ناموس صحابہ کی خاطر جلوس کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر آگ بجھانے کی کارروائی بدھ کو بھی جاری رہی جبکہ اس دوران مزید دو عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ دکاندار بدھ کو بھی سڑکوں پر کھڑے ہو کر اپنی تباہ شدہ دکانوں‘ مارکیٹوں اور بلڈنگوں کو دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ تاحال خودکش حملہ آور کی کوئی شناخت نہیں ہو سکی۔ ادھر کراچی میں گزشتہ روز سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سمیت پرائیویٹ گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں کا رش بھی دیکھنے میں آیا۔ سرکاری اور نجی دفاتر میں حاضری معمول کے مطابق رہی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ نے کہا ہے کہ 18 کلو وزنی بارودی جیکٹ استعمال کی گئی۔ ادھر متحدہ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ سانحہ کے پیچھے نادیدہ قوتوں کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومت کو دکانداروں کے نقصانات کا 50فیصد ازالہ کرنے کو کہا ہے اور باقی 50فیصد نقصانات کے ازالے کےلئے متاثرہ تاجروں اور دکانداروں کو طویل المےعاد قرضے دیئے جائیں۔ بابر غوری نے بتایا کہ پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف نے بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس سلسلے میں جلد کراچی کا دورہ کریں گے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ بولٹن مارکیٹ کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ان کے ٹیکس معاف کئے جائیں طالبان کی دہشتگردی کی بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت کرنے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔ ادھر وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا قائم علی شاہ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں 3 دن کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔ اہل سنت جماعتوں کے رہنماو¿ں مفتی منیب الرحمان، شاہ تراب الحق قادری اور حاجی حنیف طیب نے مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے تحقیقاتی کمشن میں تاجروں اور پولیس حکام کو بھی شامل کیا جائے اور یہ کمشن دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔ دریں اثنا پشتون قومی تحریک کے سربراہ رفیق پشتون ایڈووکیٹ نے ناظم سٹی مصطفی کمال کو واقعہ کے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آگ لگانے اور لوٹ مار کرنے والوں کی فوٹیج منظر عام پر لائے۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ فضل کریم نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ چاروں وزرائے اعلی سمیت وزراءکا اجلاس کراچی میں طلب کیا جائے اور تاجروں کے نقصانات کے فوری ازالے کا اعلان کیا جائے۔ شرپسندانہ کارروائی میں کراچی کا ایک گروہ ملوث ہے جس کی اعلی سطحی تحقیقات کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت میں ناکامی پر حکومتی عہدیدار مستعفی ہو جائیں۔ ادھر حکومت نے کراچی میں متاثرہ تاجروں کو فوری طور پر کیبنز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دریں اثنا سنی تحریک نے بھی جمعہ کو پہیہ جام ہڑتنال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ادھر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم جنوری کو پہیہ جام رکھیں گے۔ ادھر میرٹ روڈ‘ ایم اے جناح روڈ چھاڑی لین میں جلنے والی دکانوں کے مالکان تاجروں نے ایوان تجارت کراچی کا گیٹ توڑ دیا اور ایوان تجارت و صنعت کے عہدیداروں کے خلاف نعرہ بازی کی۔
سانحہ کراچی
 
Top