شفیق خلش ::::کب گیا آپ سے دھوکہ دینا:::: Shafiq.Khalish

طارق شاہ

محفلین
غزل
کب گیا آپ سے دھوکہ دینا
سب کو اُمّید کا تحفہ دینا

چاند دینا، نہ سِتارہ دینا
شَبْ بَہرطَور ہی تِیرَہ دینا

سَبقَت اِفْلاس سے قائِم وہ نہیں
ہے اَہَم پیار سے پَیسہ دینا

در بَدر ہونا وہ کافی ہے ہَمَیں
اب کوئی اور نہ نقشہ دینا

ماسِوا یار کے، جانے نہ کوئی
دلِ بے خوف کو خدشہ دینا

کم خَلِش پیار میں ناکامی کی
پِھر زمانے کو بھی چہرہ دینا

ہے خیال اُن کا خَلِشؔ! عُمرْ میں اِِس
جَل بُجھے چوب کو شُعلہ دینا

شفیق خَلِشؔ
 

ارشد رشید

محفلین
طارق شاہ صاحب - اتنے نا پختہ کلام کو آپ نے اپنے پسندیدہ کلام کی حیثیت سے پیش کیا ہے - مجھے حیرت ہے

کب گیا آپ سے دھوکہ دینا
سب کو اُمّید کا تحفہ دینا
== دونوں مصرعوں میں زمانی مطابقت ہی نہیں -

چاند دینا، نہ سِتارہ دینا
شَبْ بَہرطَور ہی تِیرَہ دینا
== بہر طور کا م طلب ہوتا ہے ہر طور ہی سے - اس کے بعد ایک اور ہی لگا دینا یہ بتاتا ہے کہ شاعر کو بہر طور کا مطلب ہی نہیں پتا -

سَبقَت اِفْلاس سے قائِم وہ نہیں
ہے اَہَم پیار سے پَیسہ دینا
== سبقتِ افلاس کوئ اصطلاح نہیں ہے - یعنی افلاس کی سبقت - آپ نے کب سنا کہ فلاں فلاں سے افلاس میں سبقت لے گیا ؟

در بَدر ہونا وہ کافی ہے ہَمَیں
اب کوئی اور نہ نقشہ دینا
== پہلے مصرعے کا وہ محض بھرتی کا ہے -
ماسِوا یار کے، جانے نہ کوئی
دلِ بے خوف کو خدشہ دینا
== دونوں مصرعوں میں کوئ ربط نہیں
کم خَلِش پیار میں ناکامی کی
پِھر زمانے کو بھی چہرہ دینا
== پہلا مصرعہ تو مکمل ہیں نہیں اس پہ دوسرا مصرعہ چسپاں نہیں ہوتا
ہے خیال اُن کا خَلِشؔ! عُمرْ میں اِِس
جَل بُجھے چوب کو شُعلہ دینا
اور پہلے مصرعے کا آخر کا - اس - صاف بتا رہا ہے کہ شاعر کو ابھی زبان پہ گرفت ہی نہیں -
 
طارق شاہ صاحب - اتنے نا پختہ کلام کو آپ نے اپنے پسندیدہ کلام کی حیثیت سے پیش کیا ہے - مجھے حیرت ہے
محترم و مکرم جناب رشید صاحب !
بہت بہت دنوں کے بعد آپ کی تحریرپڑھ کر بہت زیادہ خوشی ہوئی ۔اور آپ نے مندرجہ بالا پیش کش پر جو اعتراضات اٹھائے ہیں بالکل بجا ہیں ۔ ذرا اِن دواشعار کا عامیانہ پن بھی ملاحظہ فرمائیں:
در بَدر ہونا وہ کافی ہے ہَمَیں
اب کوئی اور نہ نقشہ دینا
نقشہ دینا :موصوف نے جھانسا دینے اور بات بنانے کے معنوں میں بالکل ایسے ہی استعمال کیا ہے جیسے ہم گلی محلے کے لڑکو ں کی آپس کی بات چیت میں سنتے ہیں ۔نقشہ جمانا اور نقشہ ہی بدل دینا تو ہم نے اہلِ اردو سے سن رکھا ہے مگر نقشہ دینا بھی کیا کھلنڈرے دوستوں کی بولیوں کا سکہ رائج الوقت نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کم خَلِش پیار میں ناکامی کی
پِھر زمانے کو بھی چہرہ دینا
چہرہ دینا :منہ دکھانے کے معنوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب کوئی بتائے ایسی گراں قدر محفل میں ایسی ادنی درجہ کی چیزیں ، اُردُو کے طلبااور زبان و بیان کے شائقین کو کہاں لے جائیں گی۔
 
آخری تدوین:

ارشد رشید

محفلین
محترم و مکرم جناب رشید صاحب !
بہت بہت دنوں کے بعد آپ کی تحریرپڑھ کر بہت زیادہ خوشی ہوئی ۔اور آپ نے مندرجہ بالا پیش کش پر جو اعتراضات اٹھائے ہیں بالکل بجا ہیں ۔ ذرا اِن دواشعار کا عامیانہ پن بھی ملاحظہ فرمائیں:
در بَدر ہونا وہ کافی ہے ہَمَیں
اب کوئی اور نہ نقشہ دینا
نقشہ دینا :موصوف نے جھانسا دینے اور بات بنانے کے معنوں میں بالکل ایسے ہی استعمال کیا ہے جیسے ہم گلی محلے کے لڑکو ں کی آپس کی بات چیت میں سنتے ہیں ۔نقشہ جمانا اور نقشہ ہی بدل دینا تو ہم نے اہلِ اردو سے سن رکھا ہے نقشہ دینا بھی کھلنڈرے دوستوں کی محفلوں کا سکہ رائج الوقت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کم خَلِش پیار میں ناکامی کی
پِھر زمانے کو بھی چہرہ دینا
چہرہ دینا :منہ دکھانے کے معنوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب کوئی بتائے ایسی گراں قدر محفل میں ایسے ادنی درجہ کی چیزیں ، اُردُو کے طلبا کو کس طرف لے جائیں گی۔
متفق
 
میرا مشاہدہ یہ رہا ہے کہ شفیق خلش صاحب کا کل کلام اس محفل میں طارق شاہ صاحب نے ہی پوسٹ کر رکھا ہے ۔۔۔
بہت سال قبل سرور راز صاحب کی اردو انجمن میں شفیق صاحب کی شاعری پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا ۔۔۔ وہاں بھی کوئی طارق صاحب ہی، غالبا طارق دیسی ان کی آئی ڈی تھی، پوسٹ کیا کرتے تھے۔
کہیں شفیق خلش خود طارق صاحب کا قلمی نام تو نہیں؟ :)
 
Top