کاشفی

محفلین
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
چٹکیاں لے لے کر ستاتے ہو
اپنی باری کو بھاگ جاتے ہو

دمبدم منہ چڑاتے ہو اچھا
واہ کیا خوب منہ بناتے ہو

ہے بغل میں تمہاری میرا دل
ہاتھ کیا خالی اب دکھاتے ہو

دل میں آوے سو منہ پہ کہہ دیجے
کیا غلاموں سے بربراتے ہو

تھوڑے شہدے مرے ہیں دنیا میں
کیوں غریبوں کی جان کھاتے ہو

رات کی باتیں ہم کو ہیں معلوم
تم یہ باتیں عبث بناتے ہو


مقبروں سے تمہیں بھلا کیا کام
سوتے مردوں کو کیوں جگاتے ہو

آپ جلتا ہے آتشِ غم سے
سوز کی جان کیوں جلاتے ہو

ِ​
 
Top