"سیکولر" لفظ کی آڑ میں جتنا ہمارے سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے نام پر اپنی روٹیاں سیکیں اور ان کا استحصال کیا ہے! شاید کسی اور نےنہیں!!
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر چھاپے جائیں گے!! مذہب وسیکولرزم کے نئے قصیدے گائے اور من گھڑت قصے بیان کئے جائیں گے!!
ڈرایا دھمکایا جائے گا، خون خرابے سے تر منظر دکھائے جائیں گے!! اپنے آپ کو پاک صاف ثابت کرنے کی ریس لگے گی!
کسی کو سچر کمیٹی کی رپورٹ یاد آئے گی، توکسی کو مشرا کمیشن ،کسی کو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ،تو کسی کو مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریاں،کوئی بابری مسجد کا رونا روئے گا تو کوئی مالیگاوں ،حیدر آباد اور دہلی کے بم دھماکوں کا۔تو کوئی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو اقتدار میں آتےہی ریزرویشن کی بوری کھول دینے کا لالچ دے گا!!
سب سے ہٹ کر ایک دلربا موسیقی بی جے پی، بجرنگ دل اور آر۔ایس۔ایس کو چھوڑ کر سب بجائیں گےوہ ہے گجرات کے فسادات کا !!
تمام ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے، نہ جانے کس چارے سے مچھلی پھنس جائے!! اور مچھلی کو بھی پتا ہے کہ اسے پھنسنا ہی۔ہے!!
اور کوئی راستہ بھی تو نہیں!!
اور "بالی وڈ " فلموں کی طرح ایک بار پھر ان پارٹیوں کی " ہیپی انڈنگ " ہو جائے گی!!
کیا کیجیے گا؟
کچھ کیجیے گا ؟ تو بتائیے نا!
یا
یا پھر ۔۔۔
بانسری والے بانسری بجاتے رہیں گے۔ اور بانسری کی دھن میں اپنا آپا بھول چکے چوہے یکے بعد دیگرےدریا میں کودتے چلے جائیں گے۔
یا پھر صیاد یونہی دام بچھاتا رہے گا اور پرندے آآ کر پھنستے رہیں گے۔
سیاسی پارٹیوں کی اپنی اپنی بساط بچھتی رہیں گی اور مچھلیاں یوں ہی پھنستی رہیں گی!!


جنابابن سعیدصاحب
جناب شوکت پرویزصاحب
جنابالف عینصاحب
جناب فارقلیط رحمانیصاحب
جناب عبدالحسیبصاحب
جناب اشرف علی بستویصاحب
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
:AOA: واہ محمد علم اللہ صاحب اِصلاحی !
کیاخوب سوال اُٹھایا ہے آپ نے۔عوام بیچاری تو اسی مخمصہ میں مبتلا رہتی ہے کیا کریں کیا نہ کریں؟اور
انتخابات سونامی کی طرح آتے ہیں اور سر سے گزر جاتے ہیں۔تب جا کے کہیں کسی کسی کو اپنے ووٹ کے
غلط استعمال کا اندازہ ہوتا ہے۔ اور دست بہ دہن سے ہی فرصت نہ پا سکنے والے بہت سے لوگ تو اس سے بھی محروم رہتے ہیں۔
پاکستان والوں کا تو پتا نہیں۔ ہندوستا نی مسلمانوں کا توکوئی لیڈر ہے نہ سربراہ۔کوئی راہنما ہے نہ گائڈ۔
برصغیر کی جمہوریت جس کے بارے میں علامہ اقبال آج سے نصف صدی قبل فرما چکے ہیں:
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کر تے ہیں تولا نہیں کرتے
جمہوریت نہیں ایک گورکھ دھندا ہے۔ جس کا ہر انڈا گندا ہے۔ جدھر دیکھو غنڈے، بد معاش، قاتل، نادہندگان
جرائم پیشہ لوگوں کو سیٹیں الاٹ نہیں کی جاتیں بلکہ باقاعدہ فروخت کی جاتی ہیں۔
اب تو Event Management کے تحت ایک نیا بزنس شروع ہوا ہے Election Management
اور اس بزنس کے ارباب حل و عقد سام، دام، دنڈ، بھید الغرض ہر طرح سے الکشن جتانے کا کاروبار کرتے ہیں۔
عوام بیچاری کیا کرے۔ ہاں ! کچھ دیوانے کچھ فرزانے آپ ہی کی طرح کبھی بلاگنگ کے ذریعہ، کبھی ہینڈ بلز کے
ذریعہ، کبھی فیس بک کے ذریعہ، کبھی ایس۔ایم۔ایس کے ذریعہ کبھی دو چار اجلاس کر کے اپنی سی کوشش تو ضرور کرتے ہیں۔
لیکن ان کی کوششوں کو بھی اکثر کچل دیا جاتا ہے۔یا تو وہ ہمت ہار جاتے ہیں۔ یا اُن کی اپنی ہمت جواب دے جاتی ہے۔
یا وہ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہنا تو بہت کچھ ہے۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
:AOA: واہ محمد علم اللہ صاحب اِصلاحی !
کیاخوب سوال اُٹھایا ہے آپ نے۔عوام بیچاری تو اسی مخمصہ میں مبتلا رہتی ہے کیا کریں کیا نہ کریں؟اور
انتخابات سونامی کی طرح آتے ہیں اور سر سے گزر جاتے ہیں۔تب جا کے کہیں کسی کسی کو اپنے ووٹ کے
غلط استعمال کا اندازہ ہوتا ہے۔ اور دست بہ دہن سے ہی فرصت نہ پا سکنے والے بہت سے لوگ تو اس سے بھی محروم رہتے ہیں۔
پاکستان والوں کا تو پتا نہیں۔ ہندوستا نی مسلمانوں کا توکوئی لیڈر ہے نہ سربراہ۔کوئی راہنما ہے نہ گائڈ۔
برصغیر کی جمہوریت جس کے بارے میں علامہ اقبال آج سے نصف صدی قبل فرما چکے ہیں:
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کر تے ہیں تولا نہیں کرتے
جمہوریت نہیں ایک گورکھ دھندا ہے۔ جس کا ہر انڈا گندا ہے۔ جدھر دیکھو غنڈے، بد معاش، قاتل، نادہندگان
جرائم پیشہ لوگوں کو سیٹیں الاٹ نہیں کی جاتیں بلکہ باقاعدہ فروخت کی جاتی ہیں۔
اب تو Event Management کے تحت ایک نیا بزنس شروع ہوا ہے Election Management
اور اس بزنس کے ارباب حل و عقد سام، دام، دنڈ، بھید الغرض ہر طرح سے الکشن جتانے کا کاروبار کرتے ہیں۔
عوام بیچاری کیا کرے۔ ہاں ! کچھ دیوانے کچھ فرزانے آپ ہی کی طرح کبھی بلاگنگ کے ذریعہ، کبھی ہینڈ بلز کے
ذریعہ، کبھی فیس بک کے ذریعہ، کبھی ایس۔ایم۔ایس کے ذریعہ کبھی دو چار اجلاس کر کے اپنی سی کوشش تو ضرور کرتے ہیں۔
لیکن ان کی کوششوں کو بھی اکثر کچل دیا جاتا ہے۔یا تو وہ ہمت ہار جاتے ہیں۔ یا اُن کی اپنی ہمت جواب دے جاتی ہے۔
یا وہ بھی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔کہنا تو بہت کچھ ہے۔لیکن۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

واعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
شکریہ بھائی جان
سچ میں میں آپ ہی کے تبصرے کا انتظار کر رہا تھا۔طبیعت خوش ہوئی ۔بہت زیادہ ۔
جلد ہی پھر کچھ لکھوں گا انشا ئ اللہ
آپ لوگوں کی حوصلہ افزائی ہمارے لئے سرمایہ ہے :)
 

عبدالحسیب

محفلین
"سیکولر" لفظ کی آڑ میں جتنا ہمارے سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے نام پر اپنی روٹیاں سیکیں اور ان کا استحصال کیا ہے! شاید کسی اور نےنہیں!!
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر چھاپے جائیں گے!! مذہب وسیکولرزم کے نئے قصیدے گائے اور من گھڑت قصے بیان کئے جائیں گے!!
ڈرایا دھمکایا جائے گا، خون خرابے سے تر منظر دکھائے جائیں گے!! اپنے آپ کو پاک صاف ثابت کرنے کی ریس لگے گی!
کسی کو سچر کمیٹی کی رپورٹ یاد آئے گی، توکسی کو مشرا کمیشن ،کسی کو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ،تو کسی کو مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریاں،کوئی بابری مسجد کا رونا روئے گا تو کوئی مالیگاوں ،حیدر آباد اور دہلی کے بم دھماکوں کا۔تو کوئی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو اقتدار میں آتےہی ریزرویشن کی بوری کھول دینے کا لالچ دے گا!!
سب سے ہٹ کر ایک دلربا موسیقی بی جے پی، بجرنگ دل اور آر۔ایس۔ایس کو چھوڑ کر سب بجائیں گےوہ ہے گجرات کے فسادات کا !!
تمام ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے، نہ جانے کس چارے سے مچھلی پھنس جائے!! اور مچھلی کو بھی پتا ہے کہ اسے پھنسنا ہی۔ہے!!
اور کوئی راستہ بھی تو نہیں!!
اور "بالی وڈ " فلموں کی طرح ایک بار پھر ان پارٹیوں کی " ہیپی انڈنگ " ہو جائے گی!!
کیا کیجیے گا؟
کچھ کیجیے گا ؟ تو بتائیے نا!
یا
یا پھر ۔۔۔
بانسری والے بانسری بجاتے رہیں گے۔ اور بانسری کی دھن میں اپنا آپا بھول چکے چوہے یکے بعد دیگرےدریا میں کودتے چلے جائیں گے۔
یا پھر صیاد یونہی دام بچھاتا رہے گا اور پرندے آآ کر پھنستے رہیں گے۔
سیاسی پارٹیوں کی اپنی اپنی بساط بچھتی رہیں گی اور مچھلیاں یوں ہی پھنستی رہیں گی!!


جنابابن سعیدصاحب
جناب شوکت پرویزصاحب
جنابالف عینصاحب
جناب فارقلیط رحمانیصاحب
جناب عبدالحسیبصاحب
جناب اشرف علی بستویصاحب

بہت خوب تصویر کھینچی ہے محمدعلم اللہ اصلاحی بھائی ۔۔۔ سوال خود ہی جواب دے گئے۔
فارقلیط رحمانی بھائی نے کیا خوب شعر پیش کیا علامہ کا
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں​
بندوں کو گنا کر تے ہیں تولا نہیں کرتے​

علامہ نے ایک اور جگہ کچھ یوں کیا تھا۔۔
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرا روشن ،اندرون چنگیز سے تاریک تر

آج جمہوریتِ ہند کا موازنہ چنگیزی سے کرنا ، چنگیز کے لیے کسی گالی سے کم نہیں۔ تہلکہ نیوز کی سینئر صحافی ، رانا ایوب صاحبہ نے ایک بہترین تحقیق کی ہے 2014 انتخابات کے تعلق سے۔ تہلکہ نیوز کی ویب سائٹ پر وہ مضمون موجود ہے۔ دیکھیں کہ آنے والے انتخابات گزشتہ سے کس لیے مختلف ہیں۔
 
بہت خوب تصویر کھینچی ہے محمدعلم اللہ اصلاحی بھائی ۔۔۔ سوال خود ہی جواب دے گئے۔
فارقلیط رحمانی بھائی نے کیا خوب شعر پیش کیا علامہ کا


علامہ نے ایک اور جگہ کچھ یوں کیا تھا۔۔
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرا روشن ،اندرون چنگیز سے تاریک تر

آج جمہوریتِ ہند کا موازنہ چنگیزی سے کرنا ، چنگیز کے لیے کسی گالی سے کم نہیں۔ تہلکہ نیوز کی سینئر صحافی ، رانا ایوب صاحبہ نے ایک بہترین تحقیق کی ہے 2014 انتخابات کے تعلق سے۔ تہلکہ نیوز کی ویب سائٹ پر وہ مضمون موجود ہے۔ دیکھیں کہ آنے والے انتخابات گزشتہ سے کس لیے مختلف ہیں۔

جناب عبدالحسیب صاحب
لنک دیجئے مضمون کا رانا ایوب صاحبہ کا مضمون تلاش کے باوجود نہیں مل سکا ۔عنوان کیا تھا ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب لکھا ہے۔

آپ کو تو ابھی سال بھر انتظار کرنا ہے، جبکہ ہمارے ہاں تو سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں۔
 
Top