محمد وارث

لائبریرین
میر تقی میر سے لکھنو میں کسی نے پوچھا۔ "کیوں حضرت آج کل شاعر کون کون ہے۔"

میر صاحب نے کہا۔ "ایک تو سودا ہے اور دوسرا یہ خاکسار، اور پھر کچھ تامل سے بولے، آدھے خواجہ میر درد۔"

اس شخص نے کہا، "حضرت، اور میر سوز؟"

میر صاحب نے چیں بہ چیں ہو کر کہا۔ "میر سوز بھی شاعر ہیں؟"

اس نے کہا۔ "آخر بادشاہ آصف الدولہ کے استاد ہیں۔"

کہا۔ "خیر اگر یہ بات ہے تو پونے تین سہی۔"
 

مغزل

محفلین
میں نے جمع کردیا ہے، مزید کی تلاش ہے ، انشا اللہ بہت جلد یہ کتاب شائع ہوگی
 

sani moradabadi

محفلین
میہرے خیال میں تو خواجہ میر درد سودا سے بڑے شاعر ہیں جہاں تک غزل کا تعلق ہے۔ قصیدے سے مجھے کوئی دلچسبی نہیں ہے۔
در اصل غزل اور قصیدہ ایک ہی ماں کی اولاد ہیں
اور میر درد غزل میں اتنا آگے نہیں جا پائے جتنا کہ سودا قصیدے میں آگے چلے گئے
 

محمد وارث

لائبریرین
در اصل غزل اور قصیدہ ایک ہی ماں کی اولاد ہیں
قصیدہ اور غزل ایک ہی ماں کی اولاد نہیں بلکہ غزل، قصیدے کی اولاد ہے۔ غزل قصیدے کے تشبیب کے اشعار ہوتے تھے جو اتنے دلچسپ ہوتے تھے کہ خود علیحدہ سے اپنی شناخت بن گئے اور غزل کہلوائے۔
 

sani moradabadi

محفلین
قصیدہ اور غزل ایک ہی ماں کی اولاد نہیں بلکہ غزل، قصیدے کی اولاد ہے۔ غزل قصیدے کے تشبیب کے اشعار ہوتے تھے جو اتنے دلچسپ ہوتے تھے کہ خود علیحدہ سے اپنی شناخت بن گئے اور غزل کہلوائے۔
ایک ماں کی اولاد میں نے اس لیے کہا تھا کیوں کہ دونوں کی زبان شعری ہے اور دونوں الگ الگ صنف سخن ہیں

یہ میں جانتا ہوں کہ غزل قصیدے سے نکلی ہے(کاش حضور نے میرے دوسرے مراسلہ پر بھی غور کیا ہوتا)
میں نے اشارہ دیا تھا

تھوڑی اور وضاحت کر دیتا ہوں

عربی قصائد سے غزل فارسی زبان میں ایجاد ہوئی ہے
تقریبا 1300 سال قبل
 
Top