بشیر بدر پرکھنا مت ، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا

ظفری

لائبریرین
پرکھنا مت ، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں ، دیر تک چہرہ نہیں رہتا

بڑے لوگوں سے ملنے میں ، ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں‌ دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا

تمہارا شہر تو بلکل ، نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب ، کوئی ہم سا نہیں رہتا

محبت میں تو‌ خوشبو ہے ، ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی ، تنہا نہیں رہتا



[ame="http://www.divshare.com/download/3759959-5db"]http://www.divshare.com/download/3759959-5db[/ame]​
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ شعر تو بہت پسند آیا

بڑے لوگوں سے ملنے میں ، ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں‌ دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا


بہت شکریہ جناب
 

حسن علوی

محفلین
بہت اعلٰی ظفری بھائی، بہت اعلٰی غزل ایک بہت ہی اعلٰی گائیک کی گائی ہوئی۔ میرے پسندیدہ گائیک ہیں جگجیت سنگھ۔

ایک شعر اس غزل کا آپ نے لکھا:
محبت میں تو‌ خوشبو ہے ، ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی ، تنہا نہیں رہتا


مگر جہاں تک میرا خیال ھے اس میں محبت میں تو خوشبو نہیں بلکہ محبت ایک خوشبو ھے اور شعر کچھ اس طرح سے ھے
محبت ایک خوشبو ہے ، ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی ، تنہا نہیں رہتا

اگر غلط ہوں تو تصحیح فرمایئے گا، شکریہ
 
مکمل غزل

پرکھنا مت ،پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا

بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلے رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا، دریا نہیں رہتا

ہزاروں شعر میرے سو گئے کاغذ کی قبروں میں
عجب ماں ہوں کوئی بچہ میرا زندہ نہیں رہتا

تمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب کوئی ہم سا نہیں رہتا

محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

کوئی بادل ہرے موسم کا پھر اعلان کرتا ہے
خزاں کے باغ میں جب ایک بھی پتہ نہیں رہتا
 
Top