پاکستان : عام انتخابات 2018 (الیکشن)

شاہد شاہ

محفلین
ن لیگی منحرف اراکین کا جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان
476141_4816369_updates.jpg

مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان کردیا، جبکہ 7 لیگی اراکین اسمبلی نے مستعفی ہونےکا اعلان کیا، ان میں قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلی کے2 اراکین شامل ہیں۔
مستعفی ہونے والے لیگی اراکین میں طاہر اقبال، رانا محمد قاسم، باسط بخاری، سردار دریشک، چوہدری سمیع اللہ، سلیم اللہ چوہدری اور طاہر بشیر چیمہ شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم بلخ شیریں مزاری پنجاب صوبہ محاذ کے چیئرمین اور نصراللہ دریشک نائب ہوں گے جب خسرو بختیار کو صدر اور باسط بخاری کو سینئر نائب صدر مقرر کیا گیا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر مملکت خسرو بختیار نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اور کہا کہ یہاں بیٹھے تمام اراکین قومی اسمبلی اپنے نشستیں چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا ون پوائنٹ ایجنڈا جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کا قیام ہے۔
476141_5968676_updates.jpg

خسرو بختیار نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب میں ترقی نہیں ہو رہی، وہاں غربت کی شرح 51 فیصد ہے جبکہ پچھلے 30 برس سے جنوبی پنجاب کے عوام غربت اور جہالت کا شکار رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہمارا دوسرا گھر ہے،ہم یہاں نفرتیں پھیلانےکے لیے نہیں آئے اور جو نیا صوبہ آئے گا اس میں جو رقم راجن پور کے لیے رکھی جائے گی وہ ملتان میں خرچ نہیں ہوگی۔
سابق وزیر مملکت نے بتایا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے سرپرست سابق وزیراعظم بلخ شیرمزاری ہوں گے۔
ن لیگ چھوڑنے والے طاہر اقبال کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے سیاستدان اور عوام اپنا صوبہ چاہتے ہیں، جبکہ رانا قاسم نے بتایا کہ محرومیاں بڑھ جائیں تو فیڈریشن کمزور ہوتی ہے۔
قومی خبریں - ن لیگی منحرف اراکین کا جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان - Latest News | Daily Jang

دو ناموں کا حسین امتزاج

دو ناموں کا حسین امتزاج
پتا نہیں اوپر والا درست ہے یا نیچے والا؟ :thinking:
صوبہ محاذ کے سرپرست سابق وزیراعظم بلخ شیرمزاری ہوں گے

پتا نہیں اوپر والا درست ہے یا نیچے والا؟ :thinking:
ماشاء اللہ۔ آپ روزانہ کی اپڈیٹ دیں گے؟

بہت جلدی الیکشن اپڈیٹس کھول لیں بھائی۔ الیکشن کا شیڈول تو آ لینے دیں۔

ن لیگی منحرف اراکین کا جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان
476141_4816369_updates.jpg

مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان کردیا، جبکہ 7 لیگی اراکین اسمبلی نے مستعفی ہونےکا اعلان کیا، ان میں قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلی کے2 اراکین شامل ہیں۔
مستعفی ہونے والے لیگی اراکین میں طاہر اقبال، رانا محمد قاسم، باسط بخاری، سردار دریشک، چوہدری سمیع اللہ، سلیم اللہ چوہدری اور طاہر بشیر چیمہ شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم بلخ شیریں مزاری پنجاب صوبہ محاذ کے چیئرمین اور نصراللہ دریشک نائب ہوں گے جب خسرو بختیار کو صدر اور باسط بخاری کو سینئر نائب صدر مقرر کیا گیا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر مملکت خسرو بختیار نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اور کہا کہ یہاں بیٹھے تمام اراکین قومی اسمبلی اپنے نشستیں چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا ون پوائنٹ ایجنڈا جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کا قیام ہے۔
476141_5968676_updates.jpg

خسرو بختیار نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب میں ترقی نہیں ہو رہی، وہاں غربت کی شرح 51 فیصد ہے جبکہ پچھلے 30 برس سے جنوبی پنجاب کے عوام غربت اور جہالت کا شکار رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہمارا دوسرا گھر ہے،ہم یہاں نفرتیں پھیلانےکے لیے نہیں آئے اور جو نیا صوبہ آئے گا اس میں جو رقم راجن پور کے لیے رکھی جائے گی وہ ملتان میں خرچ نہیں ہوگی۔
سابق وزیر مملکت نے بتایا کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے سرپرست سابق وزیراعظم بلخ شیرمزاری ہوں گے۔
ن لیگ چھوڑنے والے طاہر اقبال کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے سیاستدان اور عوام اپنا صوبہ چاہتے ہیں، جبکہ رانا قاسم نے بتایا کہ محرومیاں بڑھ جائیں تو فیڈریشن کمزور ہوتی ہے۔
قومی خبریں - ن لیگی منحرف اراکین کا جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے قیام کا اعلان - Latest News | Daily Jang
الیکشن اپڈیٹس؟؟
یہ تو سیاسی لطائف ۔ حصہ دوئم بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

ماشاء اللہ۔ آپ روزانہ کی اپڈیٹ دیں گے؟
جنگ /جیو گروپ سے ہونے والی کسی بھی ٹائپو کی غلطی کا ادارہ ذمہ دار نہیں ہے۔

بہت جلدی الیکشن اپڈیٹس کھول لیں بھائی۔
کیوں ،کیا اس سے الیکشن کو نظر لگ جائے گی؟

کیوں ،کیا اس سے الیکشن کو نظر لگ جائے گی؟
لگ بھی سکتی ہے۔

میں اور زیک پاکستان سے کافی دور ہیں۔ کم از کم ہماری نظر لگنےکا امکان موجود نہیں ہے ۔

میں اور زیک پاکستان سے کافی دور ہیں۔ کم از کم ہماری نظر لگنےکا امکان موجود نہیں ہے ۔
زیک صاحب کا اس میں کیا مذکور؟

یہ تو سیاسی لطائف ۔ حصہ دوئم بنتا دکھائی دے رہا ہے۔
زیک صاحب کا اس میں کیا مذکور؟
میرا خیال تھا سنجیدہ لڑی بنے گی مگر زیک بھائی نے پہلی ہی خبر میں سے لطیفے نکال لئے :)

جنگ /جیو گروپ سے ہونے والی کسی بھی ٹائپو کی غلطی کا ادارہ ذمہ دار نہیں ہے۔
آپ اس بات کے تو ذمہ دار ہیں کہ پاکستانی سیاست اور سیاستدانوں کے بارے میں کچھ علم رکھتے ہوں

میں اور زیک پاکستان سے کافی دور ہیں۔ کم از کم ہماری نظر لگنےکا امکان موجود نہیں ہے ۔
ایسی ہی باتوں سے شک ہوتا ہے

زیک صاحب کا اس میں کیا مذکور؟
متفق و غیر متفق

اول الذکر آپ کے مراسلے سے اور آخر الذکر “صاحب” سے

آپ اس بات کے تو ذمہ دار ہیں کہ پاکستانی سیاست اور سیاستدانوں کے بارے میں کچھ علم رکھتے ہوں
بلخ شیر مزاری کو میں نے سُرخ زدہ اسلئے کیا تھا کہ موصوف اسوقت کم و بیش 90 سال کے تو ہوں گے۔ اس عمر میں ایک نئے سیاسی محاذ کی قیادت کرنا کافی مضحکہ خیز لگا۔

الیکشن 2018 سر پر ہے۔ اس ضمن میں یہاں روزانہ کی بنیادوں پر اپڈیٹس مہیا کئے جائیں گے۔
پاکستانی تو آپ ہیں نہیں "شاہ" صاحب، اور عنوان اور آپ کے پہلے مراسلے سے کہیں علم نہیں ہو رہا کہ جو الیکشن آپ کے سر پر ہیں وہ سویڈن ناروے ڈنمارک وغیرہ کے ہیں یا پاکستان انڈیا بنگلہ دیش وغیرہ کے! :)

پاکستانی تو آپ ہیں نہیں "شاہ" صاحب، اور عنوان اور آپ کے پہلے مراسلے سے کہیں علم نہیں ہو رہا کہ جو الیکشن آپ کے سر پر ہیں وہ سویڈن ناروے ڈنمارک وغیرہ کے ہیں یا پاکستان انڈیا بنگلہ دیش وغیرہ کے! :)
یہ ان کے آفاقی ہونے کی علامت ہے۔
2018 میں ہونے والے تمام انتخابات یہاں زیرِ بحث لائے جا سکتے ہیں۔

اس پارٹی کا نام پہلی دفعہ پڑھا ہے۔
جمعیت علما اسلام فنکشنل
 

فرقان احمد

محفلین
فی الوقت تو اصل مقابلہ نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین ہے۔ تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی انتخابات کے بعد اتحاد بنا لیں تو ان کی حکومت بن سکتی ہے۔تاہم، یہ حکومت شاید زیادہ دیر چل نہ پائے گی۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو مسلم لیگ ہی راس آتی ہے؛ اس کے علاوہ کوئی پارٹی شاید ہی دل جمعی کے ساتھ ان کا ساتھ دے سکے۔ اسٹیبلشمنٹ کی تمنا یہی ہو گی کہ ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آ جائے؛ اس طرح ان کو من مانی کے زیادہ مواقع میسر آ جاتے ہیں۔
 

یاز

محفلین
فی الوقت تو اصل مقابلہ نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین ہے۔ تحریکِ انصاف اور پیپلز پارٹی انتخابات کے بعد اتحاد بنا لیں تو ان کی حکومت بن سکتی ہے۔تاہم، یہ حکومت شاید زیادہ دیر چل نہ پائے گی۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو مسلم لیگ ہی راس آتی ہے؛ اس کے علاوہ کوئی پارٹی شاید ہی دل جمعی کے ساتھ ان کا ساتھ دے سکے۔ اسٹیبلشمنٹ کی تمنا یہی ہو گی کہ ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آ جائے؛ اس طرح ان کو من مانی کے زیادہ مواقع میسر آ جاتے ہیں۔
ایک وقت تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مرغِ باد نما جماعتِ اسلامی ہوا کرتی تھی۔ شاید اب بھی ایسا ہی ہو۔
 
ایک وقت تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مرغِ باد نما جماعتِ اسلامی ہوا کرتی تھی۔ شاید اب بھی ایسا ہی ہو۔
اب جماعت اسلامی مشکل ہے، نہ ان کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور نہ جماعت میں دم خم ایسا رہا ہے۔ تحریک انصاف ہی آئیڈیل سمجھئیے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اب جماعت اسلامی مشکل ہے، نہ ان کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور نہ جماعت میں دم خم ایسا رہا ہے۔ تحریک انصاف ہی آئیڈیل سمجھئیے۔
مائنس عمران خان ہو جائے تو چلے گی بلکہ بھاگے دوڑے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کو مقبول رہنما درکار نہیں ہے۔ :)
 

یاز

محفلین
اب جماعت اسلامی مشکل ہے، نہ ان کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور نہ جماعت میں دم خم ایسا رہا ہے۔ تحریک انصاف ہی آئیڈیل سمجھئیے۔
ہمیں لگتا ہے کہ اب بھی جماعت اسلامی کا ہما اسی گروپ کے سر بیٹھے گا، جس کو حکومت میں لانا مقصود ہو گا۔
اور تعلقات اور دم خم تو عرصہ دراز سے یونہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے اس لڑی میں رائے شماری مفید ہو سکتی تھی تاہم شاہد شاہ صاحب نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو پارٹی بنا کر رائے شماری کے عمل کو غیر سنجیدہ بنا دیا ہے۔
ضرورت سے زیادہ سنجیدہ بنا دیا ہے
 

یاز

محفلین
ویسے اس لڑی میں رائے شماری مفید ہو سکتی تھی تاہم شاہد شاہ صاحب نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو پارٹی بنا کر رائے شماری کے عمل کو غیر سنجیدہ بنا دیا ہے۔
ضرورت سے زیادہ سنجیدہ بنا دیا ہے
یا تمام "حقیقی" فریقین کو شامل از فہرست کر دیا ہے۔
 
مائنس عمران خان ہو جائے تو چلے گی بلکہ بھاگے دوڑے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کو مقبول رہنما درکار نہیں ہے۔ :)
پاکستان میں مقبول رہنما کے بغیر الیکشن کوئی سیاسی جماعت نہیں جیت سکتی کیونکہ قوم شخصیت پرست ہے، کسی سیاسی جماعت کو الیکشن جتوانے کے لئے کسی لیڈر کو آگے رکھنا پڑے گا، الیکشن کے بعد عمران کو مائنس کر دیا جائے تو الگ بات ہے ۔ اگر عمران نے پیشکش کی شرائط پر حامی نہ بھری، ویسے سینیٹ الیکشن سے لگ رہا ہے کہ عمران اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتے میں کسی حد تک بھی جاسکتا ہے۔
ہمیں لگتا ہے کہ اب بھی جماعت اسلامی کا ہما اسی گروپ کے سر بیٹھے گا، جس کو حکومت میں لانا مقصود ہو گا۔
اور تعلقات اور دم خم تو عرصہ دراز سے یونہی ہے۔
جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتہ تو کر لے گی، پروفیسر منور حسن کی جگہ سراج الحق کا انتخاب اسی بات کی دلیل ہے مگر جماعت مسلسل زوال پذیر ہے پہلے کی طرح کام کی رہی نہیں کم تنخواہ پر آفر ہو سکتی ہے۔
 
Top