پاکستان عام انتخابات 2018ء ٭ تبصرے، صورتحال، نتائج

جاسم محمد

محفلین
ہہاہاہا پارلیمانی کمیٹی-
اچھا کتنے ممبران نے شرکت فرمائی؟ اور کتنے نے حق اور مخالف میں ووٹ دیا؟
225 ممبران نے شرکت کی۔ نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کےممبران تھے۔ ووٹنگ کی تفصیلات تا حال موصول نہیں ہوئیں
 

جاسم محمد

محفلین
پارٹی کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔ تصویر سے تعداد کم لگ رہی ہے۔
Dj6ShsAXsAABaXN.jpg:large
 
کیا پاکستان میں ووٹرز کا ڈیٹا پبلک یا سیاسی پارٹیوں کو میسر ہے؟

اس ایپ کا تذکرہ میں الیکشن ڈے پر کیا تھا-
جس پر قرۃالعین اعوان نے بتایا کہ یہ ایپ انکے پاس بھی ہے جماعتِ اسلامی کی طرف سے- تاہم ان پر بھی شئیر کرنے پر پابندی ہے-

اس سے یہ کہا جا سکتا ہے ڈیٹا صرف پی ٹی آئی کے پاس نہ تھا بلکہ جماعتِ اسلامی کے پاس بھی تھا-
اور عوام کے لئے یوں دستیاب ہے 8300 پر آئی ڈی کارڈ نمبر میسج کریں تو تفصیلات آ جاتی ہیں پولنگ بوتھ وغیرہ کی-
 
اس ایپ کا تذکرہ میں الیکشن ڈے پر کیا تھا-
جس پر قرۃالعین اعوان نے بتایا کہ یہ ایپ انکے پاس بھی ہے جماعتِ اسلامی کی طرف سے- تاہم ان پر بھی شئیر کرنے پر پابندی ہے-

اس سے یہ کہا جا سکتا ہے ڈیٹا صرف پی ٹی آئی کے پاس نہ تھا بلکہ جماعتِ اسلامی کے پاس بھی تھا-
اور عوام کے لئے یوں دستیاب ہے 8300 پر آئی ڈی کارڈ نمبر میسج کریں تو تفصیلات آ جاتی ہیں پولنگ بوتھ وغیرہ کی-
جماعت کی ایپ غالباً صرف کراچی کے لیے تھی، اور وہ فراہم کردہ ووٹر لسٹ سے ڈیٹا انٹری کر کے بنائی گئی تھی۔
جبکہ پی ٹی آئی کی ایپ مکمل ڈیٹا پر تھی۔
 
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔

ہاں یہ اہم سوال کہ بقول شخصے کہ الیکشن سے پہلے تک نادرا چئیرمین بھی ن لیگ سے ملا ہوا تھا اور متوقع سازش وغیرہ کر رہا تھا تو پی ٹی آئی کے پاس ڈیٹا کہاں سے آیا؟
یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ پی ٹی آئی پر موجود معلومات 8300 پر میسج سے موصول ہونے والی معلومات سے زیادہ تھیں-
 

زیک

مسافر
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
ہمارے ہاں یہ ڈیٹا مل جاتا ہے

order voter registration lists and files

پارٹیاں ہر ریاست سے ووٹر فائل اور کمرشل ڈیٹا لے کر اپنا ڈیٹابیس بناتی ہیں اور پھر اس میں الیکشن کمپین کا ڈیٹا بھی شامل ہوتا جاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی کے پاس ڈیٹا کہاں سے آیا؟
رائیٹر اخبار کی خبر کے مطابق پبلک ریکارڈ میں موجود ووٹر لسٹوں کا ڈیٹا استعمال کیا گیا تھا

For the national election PTI focused on 150 constituencies it felt it had the best chance of winning. Party workers said they used scanning software to digitize publicly-available electoral voter lists to create the database.
By typing in a voter’s identity card number into the app, PTI workers could see details such as family home address, who else lived in the same household, and where they needed to vote.
 

عباس اعوان

محفلین
کیا پاکستان میں ووٹرز کا ڈیٹا پبلک یا سیاسی پارٹیوں کو میسر ہے؟
اس ایپ کا تذکرہ میں الیکشن ڈے پر کیا تھا-
جس پر قرۃالعین اعوان نے بتایا کہ یہ ایپ انکے پاس بھی ہے جماعتِ اسلامی کی طرف سے- تاہم ان پر بھی شئیر کرنے پر پابندی ہے-
اس سے یہ کہا جا سکتا ہے ڈیٹا صرف پی ٹی آئی کے پاس نہ تھا بلکہ جماعتِ اسلامی کے پاس بھی تھا-
اور عوام کے لئے یوں دستیاب ہے 8300 پر آئی ڈی کارڈ نمبر میسج کریں تو تفصیلات آ جاتی ہیں پولنگ بوتھ وغیرہ کی-
جماعت کی ایپ غالباً صرف کراچی کے لیے تھی، اور وہ فراہم کردہ ووٹر لسٹ سے ڈیٹا انٹری کر کے بنائی گئی تھی۔
جبکہ پی ٹی آئی کی ایپ مکمل ڈیٹا پر تھی۔
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
ہاں یہ اہم سوال کہ بقول شخصے کہ الیکشن سے پہلے تک نادرا چئیرمین بھی ن لیگ سے ملا ہوا تھا اور متوقع سازش وغیرہ کر رہا تھا تو پی ٹی آئی کے پاس ڈیٹا کہاں سے آیا؟
یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ پی ٹی آئی پر موجود معلومات 8300 پر میسج سے موصول ہونے والی معلومات سے زیادہ تھیں-
یہ وہی ووٹرز لسٹ ڈیٹا ہے جو تمام جماعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ووٹر کی پرچی بنائی جاتی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے اس کا بہت محدود استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے اس کا بہتر استعمال کیا اور مثبت نتائج پائے۔
پی ٹی آئی نے اس سسٹم کا استعمال غالباً 2015 میں بھی کیا تھا۔
 
یہ وہی ووٹرز لسٹ ڈیٹا ہے جو تمام جماعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ووٹر کی پرچی بنائی جاتی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے اس کا بہت محدود استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے اس کا بہتر استعمال کیا اور مثبت نتائج پائے۔
پی ٹی آئی نے اس سسٹم کا استعمال غالباً 2015 میں بھی کیا تھا۔

اتنے بڑے ڈیٹا کی دو ہفتے میں اینٹری کرنا مجھے تو انتہائی مشکل معلوم پڑتا ہے لیکن عین ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو-
 
Top