ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ 2012

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
پاکستان کی جیت پر کرک نامہ پر ابو شامل کا تبصرہ آپ بھی پڑھیں


ناصر جمشید کی عمدہ بلے بازی،محمد حفیظ کی آل راؤنڈ کارکردگی اور سعید اجمل کی بروقت اچھی باؤلنگ نے پاکستان کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں اپنے پہلے مقابلے میں سرخرو کر دیا۔ نیوزی لینڈ 178 رنز کے ہدف کے تعاقب میں مقابلے کو سنسنی خیز مرحلے تک تو لے آیا، جب عمر گل کی جانب سے پھینکے گئے 19 ویں اوور کی پہلی تینوں گیندوں پر کپتان روز ٹیلر کے چوکوں نے دونوں ٹیموں کے خیموں میں ہلچل پیدا کر دی لیکن لانگ آن سے عمر اکمل کی خوبصورت تھرو اور وکٹ کیپر کامران اکمل کی پھرتی نے روز ٹیلر کی بروقت روانگی کا اہتمام کر کے میچ بچا لیا۔ اور سعید اجمل نے آخری اوور میں، جب نیوزی لینڈ کو 19 رنز درکار تھے، صرف 5 رنز دیے اور 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ بھی کر کے پاکستان کی 13 رنز سے فتح کو ممکن بنایا۔

میچ کا فیصلہ کن لمحہ، 19 ویں اوور میں روز ٹیلر کا رن آؤٹ (تصویر: AFP)
نیوزی لینڈ نے 178 رنز کے بڑے ہدف کا تعاقب بہت دھیمے انداز میں کیا لیکن ان کی پیشرفت کا سب سے مثبت عنصر وکٹ نہ گنوانا تھا۔ ابتدائی پاور پلے میں اسکور کو 47 رنز پر پہنچانے کے بعد محمد حفیظ نے شاہد آفریدی کو متعارف کروایا۔ اوور کی چوتھی گیند پر عمدگی سے کھیلتے ہوئے راب نکول نے شاہد کی اندر آتی ہوئی گیند کو کٹ کرنے کی بھیانک غلطی کی اور اپنی واپسی کا سامان اپنے ہاتھوں پیدا کر ڈالا۔ گیند تیزی سے گھسی اور ان کی آف اسٹمپ کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔ راب نکول 28 گیندوں پر ایک چھکے اور 3 چوکوں کے ساتھ33 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یوں بالآخر 53 رنز پر نیوزی لینڈ کو پہلی وکٹ گنوانا پڑی۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ کے سب سے خطرناک کھلاڑی برینڈن میک کولم میدان میں آئے۔ جن کی گزشتہ میچ میں ریکارڈ ساز سنچری نے بنگلہ دیشی باؤلرز کا بھرکس نکال دیا تھا۔ ان سے ابتداء ہی میں ایک غلطی سرزد ہوئی جس کا خمیازہ دوسرے اینڈ پر کھڑے کین ولیم سن کو بھگتنا پڑا۔ محمد حفیظ کی ایک گیند کو شارٹ لانگ لیگ کی جانب کھیل کر رن نہ لینے کے ارادہ کیا جبکہ ولیم سن کریز سے عزم مصمم کے ساتھ کافی آگے آ چکے تھے۔ واپسی کا اشارہ پا کر وہ اپنی کریز کی جانب پلٹے لیکن فیلڈر کی تھرو سے قبل نہ پہنچ پائے۔ ان کی اننگز 15 رنز پر تمام ہوئی۔
یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گرنے کے بعد چند اوورز تک بلیک کیپس نے محتاط رویہ اختیار کیا۔ لیکن نیوزی لینڈ نے حیران کن فیصلہ کیا۔ بجائے کپتان روز ٹیلر کے انہوں نے غیر متوقع طور پر ڈینیل ویٹوری کو بھیجا، یہاں تک کہ ان کے پویلین لوٹنے کے بعد بھی جب میک کولم کو کسی منجھے ہوئے بلے باز کے ساتھ کی بہت سخت ضرورت جیکب اورم کو میدان میں اتارا گیا اور یہی وہ فیصلہ تھا جس نے آخری مرحلے پر نیوزی لینڈ کو پریشانی سے دوچار کیا۔
بہرحال، میک کولم کو روکنا پاکستان کی اولین ترجیح دی اور اس میں ابتداء میں تو ناکام دکھائی دیا کیونکہ 12 ویں اوور میں سعید اجمل کو متعارف کروانے کے بعد ان کا دو چوکوں کے ساتھ استقبال کیا اور پھر پاکستان کے سب سے کم رنز دینے والے باؤلر محمد حفیظ کی گیند کو بھی لانگ آن پر طویل فضائی سفر کروایا۔
پاکستان کے لیے ترپ کا پتہ سعید اجمل تھے اور پہلے اوور میں دو چوکے کھانے کے بعد ان کا واپس آنا ضروری تھا اور انہوں نے اپنے دوسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر ویٹوری کو واپسی کا راستہ بھی دکھایا۔ ویٹوری کی جانب سے صرف 18 رنز کے لیے 16گیندوں کا استعمال ظاہر کرتا تھا کہ ان کو پہلے بھیجنے کا فیصلہ غلط تھا لیکن اس کے باوجود ٹیلر نے عقل نہ پکڑی اور جیکب اورم کو میدان میں بھیجا۔ اگر وہ خود میدان میں آتے تو میک کولم کو دوسرے اینڈ سے بہت اچھا ساتھ میسر آتا۔ اسی دوران 16 ویں اوور کی پہلی گیند پر عمر گل کی ایک گیند پر میک کولم کے بولڈ ہونے نے نیوزی لینڈ کی آدھی امیدیں ختم کر دیں۔ وہ گل کے ایک یارکر کو اپنی دانست میں روک کر رن دوڑ رہے تھے لیکن گیند ان کے پیر سے لگنے کے بعد وکٹوں میں جا لگی اور بیلز گرگئیں۔ عمر گل نے دن کی قیمتی ترین وکٹ حاصل کر لی۔ میک کولم 31 گیندوں پر 32 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔ اورم، جنہیں خاص مقصد کے لیے اوپر بھیجا گیا تھے، نے اسی اوور میں عمر گل کو 2 مسلسل چوکے لگا کر "رنگ میں بھنگ" ڈالا۔ البتہ وہ زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر پائے اور سعید اجمل کااوور ان کے لیے واپسی کا پروانہ ثابت ہوا۔ ٹپہ پڑنے کے بعدسیدھا ہو کر تیزی سے اندر آنے والی گیند کو مارنے کی کوشش کا نتیجہ درمیانی اسٹمپ گرنے کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے 7 گیندوں پر 11 رنز بنائے۔

سعید اجمل نے 4 اوورز میں صرف 30 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں (تصویر: AFP)
اب نیوزی لینڈ کی امید کی آخری بلکہ "کلّم کلّی" کرن یعنی کپتان روز ٹیلر میدان میں آئے۔ 'دیر آید درست آید' کے مصداق انہوں نے سعید اجمل کے اس اوور کا اختتام ایک زبردست چھکے کے ساتھ کیا جو براہ راست تماشائیوں میں جا گرا جبکہ سہیل تنویر کی جانب سے پھینکے گئے اٹھارہویں اوور کی ابتدا ہی فرینکلن کے ایک چھکے اور ایک چوکے کی صورت میں ہوئی۔ درکار رن اوسط یکدم نیچے کی جانب آ رہا اور پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ وکٹیں گرائے۔ بالآخر پانچویں گیند پر فرینکلن ڈیپ مڈوکٹ پر کیچ دے بیٹھے۔ سہیل تنویر کی جان میں جان آئی جنہوں نے اپنے محض تین اوورز میں 33 رنز کھائے۔
لیکن یہ عمر گل کی جانب سے پھینکے گئے 19 ویں اوور کی ابتدائی تین گیندیں تھیں، جن کے نتیجے میں پاکستانی شائقین کو پہلی بار ایسا لگا کہ میچ ہاتھوں سے نکل چکا۔ پہلی گیند یارکر پھینکنے کی کوشش میں مکمل طور پر بلے کے نیچے آئی اور ڈرائیو کھیلنے کی کوشش کرنے والے روز ٹیلر کے بلے کا اوپری کنارہ لیتی ہوئی تھرڈ مین باؤنڈری سے باہر نکل گئی۔ دوسری گیند پر روز ٹیلر نے ایک خوبصورت کور ڈرائیو کھیلا۔ گیند پلک جھپکتے میں ڈیپ کور باؤنڈری پر تھی۔ عمر گل کے ہاتھ پیر پھولے اور اگلی گیند لیگ سائیڈ پر فل ٹاس پھینک دی، اس گیند نے بھی باؤنڈری لائن کی سیر کی۔ کپتان اور تمام سینئر کھلاڑی سر جھٹکتے ہوئے نظر آئے اور عمر گل غلطی سے زبان لٹکاتے ہوئے۔
اس مرحلے پر اللہ بھلا کرے چوتھی گیند پر عمر اکمل کے لانگ آن سے ایک خوبصورت تھرو اور کامران اکمل کی پھرتی کا کہ دوسرا رن لینے کی کوشش میں روز ٹیلر رن آؤٹ ہو گئے ورنہ ٹیلر تو میچ کو اعصاب شکن مرحلے میں لے ہی آئے تھے۔ انہوں نے صرف 11 گیندوں پر 26 رنز بنا کر پاکستان کو ورلڈ کپ 2011ء کے گروپ میچ کی یاد تازہ کروائی البتہ اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکے۔
آخری اوور سعید اجمل کو دیا گیا جنہوں نے تمام تر خطروں کا منہ موڑتے ہوئے پاکستان کی فتح کو ممکن بنایا۔ انہوں نے 4 اوورز میں 30 رنز دیے اور 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ سہیل تنویر، عمر گل اور شاہد آفریدی کو بھی ملی۔ اگر باؤلنگ میں محمد حفیظ کی تعریف نہ کی جائے تو یہ بڑی زیادتی ہوگی۔ انہوں نے 4 اوورز پھینکے اور صرف 15 رنز دیے۔ نیوزی لینڈ کی اننگز 164 تک محدود رہی اور اس کے 9 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔
قبل ازیں قسمت کے بل بوتے پر ناصرجمشید اور محمد حفیظ کی باریوں نے پاکستان کے اسکور کو آگے بڑھانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ٹاس جیت میدان میں اترنے والے محمد حفیظ نے پہلے ہی اوور میں، جب وہ صفر پر کھیل رہے تھے، سلپ میں حریف کپتان روز ٹیلر کے چھوڑے گئے کیچ سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور بعد ازاں 43 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔ پہلے ہی اوور میں قسمت کے دھنی ثابت ہونے والے حفیظ نے پھر دوسرے اوور میں ڈینیل ویٹوری کو چھکا رسید کر کے حریف کپتان کو کف افسوس ملنے پر مجبور کر دیا۔
دوسرے اینڈ پر عمران نذیر گزشتہ کئی میچز کے مقابلے میں زیادہ بہتر کھیلتے نظر آئے۔ انہوں نے کائل ملز کے دوسرے اوور میں انہیں دو کرارے چوکے رسید کیے اور ساؤتھی کے ہاتھوں میدان بدر ہونے سے قبل تین مزید چوکے جڑ کر اپنے اسکور کو 25 تک پہنچایا۔ انہوں نے صرف 16 گیندوں کا سامنا کیا اور مجموعی طور پر پانچ چوکے لگائے۔ ساؤتھی کو بھی انہوں نے کور پر ایک خوبصورت چوکا لگایا لیکن اگلی گیند بہت تیزی سے واپس گیند باز کی جانب چلی گئی جنہوں نے پلک جھپکنے سے بھی پہلے اسے دبوچ لیا اور ایک عمدہ کیچ سے عمران نذیر کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ پاکستان پاور پلے میں بالآخر اپنی پہلی وکٹ سے محروم ہو گیا۔
اس موقع پر ناصر جمشید میدان میں آئے، جن کی باری کو پاکستانی اننگز کی انگوٹھی میں نگینے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ ناتھن میک کولم کو پہلے ہی اوور میں ایکسٹرا کور پر ایک کرارا چھکا رسید کرنے کے بعد ناصر کا بلا ایسا کھلا کہ دوسرے اینڈ پر حفیظ کی اننگ بجھ گئی۔ انہوں نے اس کے بعد اگلے اوور میں ایڈم ملنے کی آخری گیند کو بھی فائن لیگ پر ایک چھکے کی راہ دکھائی۔ رن اوسط 9 سے اوپر چلا گیا اور اس حالت میں نیوزی لینڈ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے ایک ہی اوور میں حفیظ اور جمشید نے ایک، ایک چھکا لگایا۔ اننگز نصف مرحلے تک پہنچی تو اسکور بورڈ پر 92 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔ پاکستان کو زبردست پلیٹ فارم مل چکا تھا جس پر وہ اک ناقابل عبور مجموعہ اکٹھا کر سکتا تھا۔

ناصر جمشید کے 56 رنز پاکستان کی جانب سے بہترین اسکور رہے، انہوں نے محض 35 گیندیں کھیلیں (تصویر: AFP)
اس حالت میں ناصر جمشید کو ایڈم ملنے کی گیند پر زندگی ملی جب انہوں نے 11 ویں اوور کی پانچویں گیند کو پل کیا اور ڈیپ اسکوائر لیگ پر کھڑے راب نکول نے ایک آسان کیچ تو چھوڑا ہی، ساتھ ساتھ گیند ان کے ہاتھ سے اچھل کر رسی کے اُس پار بھی جا گری۔ اُس خوش قسمتی سے قبل ناصر کا اسکور محض 34 رنز تھا۔
ناصر جمشید اور محمد حفیظ کے درمیان 76 رنز کی عمدہ رفاقت کا اختتام 14 ویں اوور میں محمد حفیظ کی وکٹ کے نقصان کے ساتھ ہوا جو گیند کو آف سائیڈ کی جانب نکالنے کی کوشش میں آف اسٹمپ اڑوا بیٹھے۔ انہوں نے 38 گیندوں پر 43 رنز بنائے لیکن پاکستان کی اننگز کو ابھی بڑے دھچکے سہنا تھے۔ اگلے اوور میں کامران اکمل صرف 3 رنز بنانے کے بعد کور پر کیچ دے بیٹھے۔ اس مرتبہ نکول نے کوئی غلطی نہیں کی۔ محض چند گیندوں بعد ناصر جمشید کی صورت میں پاکستان کی قیمتی ترین وکٹ گر گئی ۔ ویٹوری کی ایک گیند کو لانگ آن باؤنڈری سے باہر پھینکنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ناتھن میک کولم نے بہت تیزی سے آ کر جست لگا کر کیچ تھام لیا۔ محض 35 گیندوں پر کھیلی گئی اس باری میں ناصر جمشید نے 4 مرتبہ چھکے اور دو مرتبہ چوکے کے لیے گیند کو سیر کرائی اور 56 رنز بنائے۔
عمر اکمل نے 17 ویں اوور کا آغاز ملنے کو لگاتار دو چوکے لگا کر کیا لیکن 18 ویں اوور میں ساؤتھی کی جانب سے صرف 3 رنز دینا پاکستان کو بہت مہنگا پڑ سکتا تھا لیکن عمر اکمل نے 19 ویں اوور میں اورم کو ایک چوکا اور ایک چھکا رسید کر کے حساب چکتا کر دیا۔ گو کہ وہ اگلی گیند پر آؤٹ بھی ہوئے لیکن اس کے بعد آنے والے شاہد آفریدی کے تین چوکوں نے اسکور کو 177 تک پہنچانے میں مدد دی۔ عمر اکمل 15 گیندوں پر 23 اور شاہد آفریدی 6 گیندوں پر 12 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی اور جیکب اورم نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ البتہ دیگر باؤلرز کی طرح اورم مہنگے ثابت ہوئے۔ ویٹوری نے سب سے سستی باؤلنگ کی جنہوں نے 4 اوورز میں صرف 23 رنز اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ ایک وکٹ جیمز فرینکلن کو ملی۔
ناصر جمشید کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
نیوزی لینڈ کے لیے گروپ مرحلہ تو مکمل ہوا جس میں انہوں نے ایک فتح حاصل کی اور ایک میں شکست کھائی جبکہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان گروپ کا آخری مقابلہ ابھی باقی ہے۔ یہ مقابلہ 25 ستمبر بروز منگل پالی کیلے کے اسی میدان میں ہوگا۔
پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، نواں ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ
23 ستمبر 2012ء
بمقام: پالی کیلے انٹریشنل اسٹیڈیم، پالی کیلے، سری لنکا
نتیجہ: پاکستان 13 رنز سے فتح یاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: ناصر جمشید (پاکستان)
pakistan.png
رنزگیندیںچوکےچھکے
محمد حفیظ ب فرینکلن 43 38 2 2
عمران نذیر ک و ب ساؤتھی 25 16 5 0
ناصر جمشید ک ناتھن میک کولم ب ویٹوری 56 35 2 4
کامران اکمل ک نکول ب اورم 3 3 0 0
عمر اکمل ک ناتھن میک کولم ب اورم 23 15 3 1
شعیب ملک ناٹ آؤٹ 9 7 1 0
شاہد آفریدی ک ولیم سن ب ساؤتھی 12 6 2 0
فاضل رنز ل ب 2، و 4 6
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 177
نیوزی لینڈ (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
کائل ملز 4 0 35 0
ڈینیل ویٹوری 4 0 23 1
ٹم ساؤتھی 4 0 31 2
جیکب اورم 4 0 44 2
ناتھن میک کولم 2 0 23 0
ایڈم ملنے 1 0 12 0
جیمز فرینکلن 1 0 7 1
newzealand.png
ہدف: 178 رنزرنزگیندیںچوکےچھکے
راب نکول ب آفریدی 33 28 3 1
کین ولیم سن رن آؤٹ 15 13 2 0
برینڈن میک کولم ب عمر گل 32 31 4 1
ڈینیل ویٹوری ک ناصر ب سعید اجمل 18 16 1 0
جیکب اورم ب سعید اجمل 11 7 2 0
روز ٹیلر رن آؤٹ (عمر اکمل/کامران اکمل) 26 11 3 1
جیمز فرینکلن ک ناصر ب سہیل 13 6 1 1
ناتھن میک کولم ک شعیب ب سعید اجمل 5 4 1 0
ٹم ساؤتھی ک گل ب سعید اجمل 1 3 0 0
کائل ملز ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
ایڈم ملنے ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
فاضل رنز ل ب 5، و 5 10
مجموعہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 164
پاکستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
محمد حفیظ 4 0 15 0
سہیل تنویر 3 0 33 1
عمر گل 4 0 39 1
یاسر عرفات 1 0 12 0
شاہد آفریدی 4 0 30 1
سعید اجمل 4 0 30 4
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
پاکستان کے میچ کو ختم ہوئے کافی دیر ہوگی ہے اس کے بعد انڈیا اور انگلینڈ کا میچ بھی ہوگیا پھر آپ نے مبارک دی تو اس لیے پوچھا تھا

جی خرم بھائی، دراصل مجھے دوسرے میچ کا نہیں معلوم تھا، میں صرف آخری حصہ دیکھا تھا پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کا۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ لیں جی انگلینڈ اور انڈیا کے میچ کا تبصرہ بھی کرک نامہ پر شائع ہو گیا ہے۔
ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کی عالمی چیمپئن ٹیموں کے معرکے کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا اب تک کا سب سے بڑا مقابلہ سمجھا جا رہا تھا لیکن اسپن گیند بازوں کے خلاف انگلش بلے بازوں کی نااہلی نے اسے مکمل طور پر یکطرفہ میچ بنا دیا۔ 171 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلستان اپنی تاریخ کے کم ترین اسکور 80 پر ڈھیر ہو گیا اور سپر 8 مرحلے سے قبل 90 رنز کی شکست کے ذریعے بھارت کے حوصلوں کو بلند کر گیا۔ دفاعی چیمپئن انگلستان نے جس ناقص کھیل کا مظاہرہ گیند بازی سے کیا، اس سے کہیں زیادہ بری صورتحال بلے بازی میں رہی بلکہ اسے اگر حالیہ تاریخ میں ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کی بدترین کارکردگی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

ہربھجن سنگھ بین الاقوامی کرکٹ میں دھماکے دار انداز میں واپس آئے اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)
کولمبو کو پریماداسا اسٹیڈیم کی وکٹ اسپنرز کے لیے کس قدر مددگار تھی، اس کا معمولی سا اندازہ انگلش باؤلرز کی کارکردگی سے ہوتا ہے۔ چار تیز باؤلرز اور ایک اسپنر کے ساتھ میدان میں اترنے والے انگلستان کے چاروں تیز گیند بازوں کو 4،4 اوورز میں 33، 45، 36 اور 35 رنز پڑے جبکہ واحد اسپنر گریم سوان نے 4 اوورز میں صرف 17 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔
اب صورتحال اسی سے واضح ہو جاتی ہے کیونکہ بھارت کو تجربہ کار ہربھجن سنگھ اور نوجوان اسپنر پیوش چاؤلہ کی مدد حاصل تھی جنہوں نے عرفان پٹھان کی جانب سے ایلکس ہیلز اور گزشتہ میچ کے ہیرو لیوک رائٹ کی وکٹ کھسکانے کے بعد انگلش مڈل اور لوئر آرڈر پر ایسے ہاتھ صاف کیا جیسا کہ رواں سال کے اوائل میں سعید اجمل اور عبد الرحمٰن نے متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں کیا تھا۔ پہلی کامیابیاں تو عرفان پٹھان کے ہاتھ ہی لگیں جنہوں نے سب سے پہلے ایلکس ہیلز کو اولین اوور میں کلین بولڈ کیا اور اگلے اوور میں لیوک رائٹ کے ہاتھوں چھکا کھانے کے بعد انہیں وکٹوں کے سامنا دھر لیا۔
18 رنز پر دو وکٹیں گنوانے کے بعد کیزویٹر کے بازو کچھ کھلے جنہوں نے نوجوان اشوک ڈنڈا کا چھکے اور چوکے سے 'سواگت' کیا، اور پھر عرفان پٹھان کو ایک ہی اوور میں دو چوکے رسید کیے۔ یہاں تک کہ اسپنرز میدان میں آئے، جنہوں نے میچ کو مکمل طور پر یکطرفہ بنا دیا۔ اسپنرز نے سب سے پہلے مرد بحران ایون مورگن کو زد پر لیا جو صرف 2 رنز بنانے کے بعد ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں بولڈ ہونے والے پہلے بلے باز بنے۔ اس کے بعد اگلے اوور میں جانی بیئرسٹو پیوش کی گگلی کو نہ سمجھ پائے اور کلین بولڈ ہوئے۔ کیزویٹر 35 رنز بنانے کے بعد پیوش کے اگلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کوہلی کو کیچ تھما گئے۔ اس وکٹ میڈن اوور کے نتیجے میں میچ کا فیصلہ ہو ہی چکا تھا کیونکہ انگلستان نصف منزل سے قبل ہی اپنی آدھی وکٹیں گنوا چکا تھا۔ پھر اس پر طرہ بڑھتا ہوا درکار رن اوسط۔
بہرحال، بھارتی اسپنرز نے نہ رکنے کی ٹھان رکھی تھی اور وہ یکے بعد دیگرے وکٹوں کی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے۔ 10 ویں اوور کی آخری گیند ٹم بریسنن کی ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں واپسی کا پروانہ ثابت ہوئی۔ وہ صرف ایک رن بنا کر ڈیپ اسکوائر پر گمبھیر کو کیچ تھما کر پویلین سدھارے۔ جوس بٹلر بارہویں اوور کی پہلی گیند پر ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہونے والے دوسرے بلے باز بنے۔ وہ 11 رنز کے ساتھ دہرے ہندسے میں پہنچنے والے دوسرے انگلش بیٹسمین تھے۔ اسی اوور میں ہربھجن نے گریم سوان کو آگے بڑھ کر کھیلنے کی سزا دی اور وکٹ کیپر مہندر سنگھ دھونی نے وکٹوں کو بکھیر دیا۔ یہ ہیلز کے بعد صفر پر آؤٹ ہونے والے دوسرے انگلش بیٹسمین تھے۔
اسپنر کو ہٹایا گیا، لیکن انگلستان کے لیے کوئی جائے قرار نہ تھی۔ اشوک ڈنڈا کی گیند کو پل کرتے ہوئے کپتان اسٹورٹ براڈ بھی میدان سے باہر اپنے ساتھیوں سے جا ملے۔ فن اور ڈرنباخ نے اسی اوور میں تین چوکے لگا کر انگلستان کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کے کم ترین اسکور 68 رنز سے آگے پہنچایا لیکن وہ ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کے کم ترین اسکور 88 تک نہ پہنچ پائے اور 15 ویں اوور میں فن کے رن آؤٹ کے ساتھ انگلش اننگز کا قصہ تمام ہو گیا۔
اتنی بری طرح تو افغانستان جیسی ٹیم بھی بھارت کے خلاف نہ لڑکھڑائی تھی۔ پھر بھارت کی باؤلنگ، جسے اب تک بہت ہلکا سمجھا جا رہا تھا، کے خلاف ایسی ناقص کارکردگی کی توقع انگلستان سے نہ تھی۔ گو کہ وہ سپر 8 مرحلے میں پہنچ چکا ہے لیکن اس اہم مرحلے سے قبل ایسی کراری شکست اس کے حوصلوں کے لیے زہر قاتل ثابت ہوگی۔
بھارت کی جانب سے ہربھجن سنگھ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اک طویل عرصے کے بعد قومی ٹیم میں واپسی کی راہ پانے والے ہربھجن نے 4 اوورز میں 2 میڈن پھینکے اور صرف 12 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دو، دو وکٹیں عرفان پٹھان اور پیوش چاؤلہ کو ملیں۔ چاؤلہ نے 4 اوورز میں صرف 13 رنز دیے۔ ایک وکٹ اشوک ڈنڈا نے حاصل کی۔

روہیت شرما 55 رنز کے ساتھ بھارت کے سب سے نمایاں بلے باز رہے (تصویر: Getty Images)
قبل ازیں 20 اوور تک جان لڑانے کے بعد بھی انگلستان کے 'مشہور عالم' گیند باز محض 4 بھارتی بلے بازوں کو آؤٹ کر سکے ۔ حالانکہ ٹاس بھی انگلستان نے جیتا اور بھارت کو بلے بازی کی دعوت دی لیکن روہیت شرما کے 33 گیندوں پر 55 اور گوتم گمبھیر کے 45 اور اِن فارم ویراٹ کوہلی کے 40 رنز کی بدولت بھارت نے اسکور بورڈ پر 170 رنز جمع کر ہی لیے۔
کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ابتدائی اوور میں فیلڈنگ کی پابندیوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے عرفان پٹھان کو بحیثیت اوپنر بھیجا اور پہلے ہی اوور میں اسٹیون فن کی گیندوں پر دو مرتبہ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے جبکہ دوسرے اوور میں گوتم گمبھیر کی جانب سے دو چوکے لگائے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر جیڈ ڈرنباخ کی گیند ان کے پیڈ سے لگی، صدا بلند ہوئی اور اپیل مسترد کر دی گئی۔ یہاں تک کہ تیسرے اوور میں کٹ پر ایک چوکا لگانے کے بعد ان کی اننگز تمام ہوئی۔ وہ فن کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ ان فارم کوہلی میدان میں آئے اور آتے ہی چوکے سے اپنی آمد کا اعلان کیا۔ ہر اوور میں کم از کم ایک چوکے کے ساتھ بھارت نے 6 اوورز کا پاور پلے تمام کیا جس میں 52 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔
وکٹ اسپنرز کے لیے مددگارثابت ہو رہی تھی جس کا اندازہ اوپر پیش کیے گئے گریم سوان کے اعداد و شمار سے ہی ہوجاتا ہے۔ان کے ایک ہی اوور میں وکٹ کیپر کیزویٹر نے اسٹمپ کا ایک موقع گنوایا، پھر کوہلی کو ڈیپ مڈوکٹ پر کیچ آؤٹ کروایا اور آخری گیند پر امپائر علیم ڈار کے ناقص فیصلے کی وجہ سے گمبھیر کو ایک زندگی بھی عطا کی۔ اس اوور کے ساتھ لگتا تھاکہ انگلستان مقابلے میں واپس آ سکتا ہے کیونکہ بھارت کا رن اوسط مستقل نیچے کی جانب آ رہا تھا لیکن یہ روہیت شرما تھے جنہوں نے گمبھیر کی روانگی کے بعد اننگز کودھکا دیا۔ گمبھیر 38 گیندوں پر 45 رنز بنانے کے بعد وکٹوں کو پیچھے کیچ دے گئے۔
اننگز کے حتمی مرحلے کا آغاز ہوا۔ جس میں روہیت اور دھونی نے حریف بلے بازوں کو خوب دھویا۔ براڈ نے 17 ویں اوور میں 13، ڈرنباخ نے 18 ویں اوور میں 11 اور آخری میں 17 رنز کھائے جبکہ 19 ویں اوور میں ٹم بریسنن کو 10 رنز پڑے۔ یوں آخری 4 اوورز میں بھارت نے 51 رنز حاصل کیے جس میں بڑا حصہ روہیت شرما کا تھا جنہوں نے آخری اوور کی پہلی گیندپر ڈرنباخ کو ایک زبردست چھکا بھی لگایا۔ اسی اوور میں مہندر سنگھ دھونی کی اننگز ایک عجیب و غریب کیچ کے ذریعے تمام ہوئی۔ جوس بٹلر نے دھونی کے ایک شاٹ کو لانگ آن پر اس طرح کیچ کیا کہ وہ باؤنڈری سے باہر گرنے والے تھے لیکن انہوں نے حاضر دماغی کا ثبوت دیتے ہوئے گرنے سے قبل گیند کو قریبی کھڑے ایلکس ہیلز کی جانب پھینک دیا جنہوں نے با آسانی تھام کر دھونی کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ روہیت شرما 33 گیندوں پر ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 55 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔
انگلش بلے بازوں کو پڑنے والی 'مار' کی کچھ داستان تو اوپر بیان ہو چکی ہے کہ کس طرح چاروں تیز باؤلر رنز کا بہاؤ روکنے میں بری طرح ناکام رہے تاہم دو وکٹیں فن اور ایک ڈرنباخ کو ملی۔
ہربھجن سنگھ کو عمدہ گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس مقابلے کے ساتھ ہی گروپ 'اے' کے میچز تمام ہوئے۔ بھارت دونوں مقابلوں میں فتوحات کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ انگلستان افغانستان کے خلاف جیت کے بل بوتے پر سپر 8 میں پہنچ گیا ہے۔
بھارت بمقابلہ انگلستان
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، 10 واں ٹی ٹوئنٹی الاقوامی مقابلہ
23 ستمبر 2012ء
بمقام: راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا​
نتیجہ: بھارت 90 رنز سے فتح یاب​
میچ کے بہترین کھلاڑی: ہربھجن سنگھ (بھارت)​
india.png
رنزگیندیںچوکےچھکے
گوتم گمبھیر ک کیزویٹر ب فن 45 38 5 0
عرفان پٹھان ب فن 8 8 1 0
ویراٹ کوہلی ک بیئرسٹو ب سوان 40 32 6 0
روہیت شرما ناٹ آؤٹ 55 33 5 1
مہندر سنگھ دھونی ک ہیلز ب ڈرنباخ 9 8 1 0
سریش رینا ناٹ آؤٹ 1 1 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 3، و 8 12
مجموعہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 170

انگلستان (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
اسٹیون فن 4 0 33 2
جیڈ ڈرنباخ 4 0 45 1
اسٹورٹ براڈ 4 0 36 0
ٹم بریسنن 4 0 35 0
گریم سوان 4 0 17 1

england.png
ہدف: 171 رنزرنزگیندیںچوکےچھکے
کرگ کیزویٹر ک کوہلی ب چاؤلہ 35 25 4 2
ایلکس ہیلز ب عرفان 0 2 0 0
لیوک رائٹ ایل بی ڈبلیو ب عرفان 6 4 0 1
ایون مورگن ب ہربھجن 2 6 0 0
جانی بیئرسٹو ب چاؤلہ 1 8 0 0
جوس بٹلر ب ہربھجن 11 12 1 0
ٹم بریسنن ک گمبھیر ب ہربھجن 1 8 0 0
اسٹورٹ براڈ ک گمبھیر ب ڈنڈا 3 3 0 0
گریم سوان اسٹمپ دھونی ب ہربھجن 0 3 0 0
اسٹیون فن ناٹ آؤٹ 8 10 1 0
جیڈ ڈرنباخ رن آؤٹ 12 7 2 0
فاضل رنز و 1 1
مجموعہ 14.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 80

بھارت (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
عرفان پٹھان 3 0 17 2
لکشمی پتھی بالاجی 1 0 10 0
اشوک ڈنڈا 2 0 26 1
ہربھجن سنگھ 4 2 12 4
پیوش چاؤلہ 4 1 13 2
یووراج سنگھ 0.4 0 2 0
 

شمشاد

لائبریرین
میچ شروع ہونے میں 18 منٹ باقی ہیں۔

ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر ائر لینڈ کو کھیلنے کی دعوت دی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ائر لینڈ کی ٹیم کا کپتان ریکارڈ بنانے میں مصروف ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف بھی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو گیا تھا۔ اب بھی اس نے یہی حرکت کی ہے۔
 
Top