ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک پرانی نظم احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے ۔ یہ نظم میرے عمومی رنگ سے بہت مختلف ہے ۔ اس طرز کا کلام ایک خاص دور اور کیفیت کا کلام ہوتا ہے کہ جسے عبور کئے برسوں گزرگئے ۔ میں اس طرح کا اپنا اکثر کلام رد کرچکا ہوں لیکن یہ نظم کسی طرح بچ بچا کر آپ تک پہنچ رہی ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں تو اپنی رائے عطا کیجئے گا ۔


وہیں تو عشق رہتا ہے

٭٭٭

جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں غم گیت گاتے ہیں ، جہاں ہر درد ہنستا ہے
وہیں ہے گھر محبت کا ، وہیں تو عشق رہتا ہے
جہاں حدِ نظر تک نیلگوں گہرے سمندر کے
سنہری ساحلوں پر دھوپ کوئی نام لکھتی ہے
ہوا کی موج بکھرے بادلوں سے رنگ لے لے کر
شفق کی زرد تختی پر گلابی شام لکھتی ہے
جہاں اقرار وپیماں کے گھنے شیشم تلے سورج
نئے اک دن کی خاطر تیرگی کے وار سہتا ہے
جہاں اک آس کی خوشبو میں لپٹا یاس کا سایہ
کسی کی نظم لکھتا ہے ، کسی کے شعر کہتا ہے

اداسی جب کبھی دل پر کمندیں ڈال دیتی ہے
تھکن جب دھڑکنوں میں نا امیدی گھول دیتی ہے
تو اُس لمحے دبے پاؤں کسی احساس کا پیکر
قریب آکر بجھی آنکھوں پہ رکھ کر ہاتھ پیچھے سے
دبی سرگوشیوں کے نرمگیں لہجے میں کہتا ہے
" یہ غم میری امانت ہے ، تم اِس سے ہار مت جانا
تمہیں میری قسم دیکھو کبھی اُس پار مت جانا
جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں کوئی نہیں بستا ، جہاں کوئی نہیں رہتا"

پلٹ کر دیکھئے اُس پل تو کوئی بھی نہیں ہوتا
بس اک موہوم سی آہٹ اور اک مانوس سی خوشبو
فضا میں جیسے بکھری ہو ، ہوا جیسے مہکتی ہو
تبسم کی چنبیلی اور ترنم کے گلابوں سے
ڈھکے ٹیلوں کے دامن میں ، ذرا سی دور خوابوں سے
منقش جھلملاتی یاد کی پگھلی ہوئی چاندی
کا اک آئینہ بہتا ہے
وہیں تو گھر ہمارا ہے ، وہیں تو عشق رہتا ہے
وہیں تو عشق رہتا ہے

٭٭٭

ظہیؔر احمد ۔ ۔۔۔۔۔ ۲۰۰۱








 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
واہ ظہیر بھائی !!! آپ کا جو متین اور نفیس تغزل اب تک ہمیں میسر آیا تھا اس کی روشنی میں یہ تو "کسی قدر" سمجھ میں آتا ہے کہ آپ نے کیوں یہ کلام اب تک پردۂ حکمت کے پیچھے رکھا :) ، البتہ یہ زیادتی کی کہ اس نوع کے کلام ہی کو مردود کر دیا ۔ یہ تو آپ کے افکار اور ان کے مراحل کے بدلتے آئینوں کے عکس کی ایک متنوع رنگوں میں ڈھلتی دستاویز ہی ہو جاتا اور یوں ہر مرحلے کے قاریوں کو سیراب کرتا ۔ اور ہمیں بھی کہیں اپنی یاد داشتوں کے صفحات پلٹنے کا موقع دیتا تو کہیں زندگی کے گزرے نقوش اور ماضی کے دریچوں پر دستک دے کر دور حاضر کی ان مہیب مصروفیتوں سے پناہ ہی دے دیا کرتا ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
" یہ غم میری امانت ہے ، تم اِس سے ہار مت جانا
تمہیں میری قسم دیکھو کبھی اُس پار مت جانا
جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں کوئی نہیں بستا ، جہاں کوئی نہیں رہتا"

کس دنیا کی باتیں ۔ ۔ واہ واہ ۔ ۔ بہت عمدہ ۔ ۔ ماشااللہ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب، مجھے تو اس نظم میں محترم امجد اسلام امجد صاحب کی نظموں کی جھلک دکھائی دینے لگی :)
بہت شکریہ عبدالرؤف بھائی ! بہت نوازش!
امجد اسلام امجد کی اکثر نظمیں بھی مفاعیلن کی تکرار سے بنتی ہیں ۔ آپ کے تاثر کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہو ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ظہیر بھائی !!! آپ کا جو متین اور نفیس تغزل اب تک ہمیں میسر آیا تھا اس کی روشنی میں یہ تو "کسی قدر" سمجھ میں آتا ہے کہ آپ نے کیوں یہ کلام اب تک پردۂ حکمت کے پیچھے رکھا :) ، البتہ یہ زیادتی کی کہ اس نوع کے کلام ہی کو مردود کر دیا ۔ یہ تو آپ کے افکار اور ان کے مراحل کے بدلتے آئینوں کے عکس کی ایک متنوع رنگوں میں ڈھلتی دستاویز ہی ہو جاتا اور یوں ہر مرحلے کے قاریوں کو سیراب کرتا ۔ اور ہمیں بھی کہیں اپنی یاد داشتوں کے صفحات پلٹنے کا موقع دیتا تو کہیں زندگی کے گزرے نقوش اور ماضی کے دریچوں پر دستک دے کر دور حاضر کی ان مہیب مصروفیتوں سے پناہ ہی دے دیا کرتا ۔
آداب ، عاطف بھائی ! مجھے خوشی ہے کہ نظم آپ کو پسند آئی ۔:)
عاطف بھائی ، آپ کاکہنا بالکل بجا ہے اور انتہائی معقول بات ہے ۔ بس میں شروع ہی سے اپنی شاعری کے بارے میں کچھ تردد کا شکار رہا ہوں ۔ ابتدائی دور کے کچھ مشاعرے اور محفلیں وغیرہ ایک دیرپا تلخ ذائقہ مجھ میں چھوڑگئیں ۔ پانچ سال پہلے اردو محفل کی رکنیت اختیار کی توجھجکتے جھجکتے یہاں کلام لگانا شروع کیا ورنہ اس سے پہلے شعر خوانی قریبی حلقۂ احباب تک محدود تھی۔ آپ لوگوں کی طرف سے اس قدر پذیرائی اور محبتیں ملیں کہ اب بلا جھجک کلام لگاتا ہوں ۔ :D
ان محبتوں پر شکرگزار ہوں ۔ اللہ کریم آپ کو سلامت رکھے ۔
کس طرح اتنی محبت اب نبھاؤں میں ظہیؔر
اتنا قرضِ دوستی آخر ادا کیسے کروں
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
" یہ غم میری امانت ہے ، تم اِس سے ہار مت جانا
تمہیں میری قسم دیکھو کبھی اُس پار مت جانا
جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں کوئی نہیں بستا ، جہاں کوئی نہیں رہتا"

کس دنیا کی باتیں ۔ ۔ واہ واہ ۔ ۔ بہت عمدہ ۔ ۔ ماشااللہ :)
بہت شکریہ ! نوازش! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا عمدہ اور کسی چشمے کے بہاؤ جیسے نظم ہے۔

احساسات سے بھرپور نظم
بہت خوب ظہیر بھائی۔
آداب ، آداب ! محبت ہے آپ کی تابش بھائی ! بہت عزت افزائی کرتے ہیں ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے!
بس یہ کچھ رومانوی سی پرانی نظم ہے ۔ کسی زمانے میں ایسا کچھ لکھا کرتا تھا ۔ اب تو میرا خیال ہے کہ میں "میچور" ہو گیا ہوں ۔ :D
 
ایک پرانی نظم احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے ۔ یہ نظم میرے عمومی رنگ سے بہت مختلف ہے ۔ اس طرز کا کلام ایک خاص دور اور کیفیت کا کلام ہوتا ہے کہ جسے عبور کئے برسوں گزرگئے ۔ میں اس طرح کا اپنا اکثر کلام رد کرچکا ہوں لیکن یہ نظم کسی طرح بچ بچا کر آپ تک پہنچ رہی ہے ۔ اگر مناسب سمجھیں تو اپنی رائے عطا کیجئے گا ۔


وہیں تو عشق رہتا ہے

٭٭٭

جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں غم گیت گاتے ہیں ، جہاں ہر درد ہنستا ہے
وہیں ہے گھر محبت کا ، وہیں تو عشق رہتا ہے
جہاں حدِ نظر تک نیلگوں گہرے سمندر کے
سنہری ساحلوں پر دھوپ کوئی نام لکھتی ہے
ہوا کی موج بکھرے بادلوں سے رنگ لے لے کر
شفق کی زرد تختی پر گلابی شام لکھتی ہے
جہاں اقرار وپیماں کے گھنے شیشم تلے سورج
نئے اک دن کی خاطر تیرگی کے وار سہتا ہے
جہاں اک آس کی خوشبو میں لپٹا یاس کا سایہ
کسی کی نظم لکھتا ہے ، کسی کے شعر کہتا ہے

اداسی جب کبھی دل پر کمندیں ڈال دیتی ہے
تھکن جب دھڑکنوں میں نا امیدی گھول دیتی ہے
تو اُس لمحے دبے پاؤں کسی احساس کا پیکر
قریب آکر بجھی آنکھوں پہ رکھ کر ہاتھ پیچھے سے
دبی سرگوشیوں کے نرمگیں لہجے میں کہتا ہے
" یہ غم میری امانت ہے ، تم اِس سے ہار مت جانا
تمہیں میری قسم دیکھو کبھی اُس پار مت جانا
جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں
جہاں کوئی نہیں بستا ، جہاں کوئی نہیں رہتا"

پلٹ کر دیکھئے اُس پل تو کوئی بھی نہیں ہوتا
بس اک موہوم سی آہٹ اور اک مانوس سی خوشبو
فضا میں جیسے بکھری ہو ، ہوا جیسے مہکتی ہو
تبسم کی چنبیلی اور ترنم کے گلابوں سے
ڈھکے ٹیلوں کے دامن میں ، ذرا سی دور خوابوں سے
منقش جھلملاتی یاد کی پگھلی ہوئی چاندی
کا اک آئینہ بہتا ہے
وہیں تو گھر ہمارا ہے ، وہیں تو عشق رہتا ہے
وہیں تو عشق رہتا ہے

٭٭٭

ظہیؔر احمد ۔ ۔۔۔۔۔ ۲۰۰۱








خوبصورت خوبصورت!!!

کیا بات ہے صاحب۔
 
آداب ، آداب ! محبت ہے آپ کی تابش بھائی ! بہت عزت افزائی کرتے ہیں ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے!
بس یہ کچھ رومانوی سی پرانی نظم ہے ۔ کسی زمانے میں ایسا کچھ لکھا کرتا تھا ۔ اب تو میرا خیال ہے کہ میں "میچور" ہو گیا ہوں ۔ :D
جتنی عمر آپ کی یہ نظم لکھتے وقت تھی، اب میری ہے۔ مگر میں جلدی بوڑھا ہو گیا ہوں۔ :p
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب!
انداز ہی سے لگ رہا ہے کہ یہ اس غزل سے بھی پہلے کی نظم ہوگی۔ :)
:):):)

عبید بھائی ، اس طرح کا جو وقتی اور جذباتاتاتاتی نوعیت کا کلام تھا وہ تو بیشتر ترک کرچکا ۔ :) ایک آدھ چیزیں ہیں کہ بس پھینکنے کو دل نہیں کرتا کہ دوستوں کی محفلوں میں کئی دفعہ سناچکا ہوں ، یادیں وابستہ ہیں ۔ اپنے محمداحمد بھائی کو یہ پسند آئی تھی تو سوچا شاید آپ لوگوں کو بھی پسند آئے ۔ اس لئے یہاں پوسٹ کردی ۔
یہ انیس بیس سا ل پرانی ہے ۔ جس غزل کا حوالہ آپ نے دیا وہ شاید ۲۰۰۹ کی ہے ۔ سو آپ کا اندازہ بالکل درست ہے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
Top