نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

اسد

محفلین
تحریک انصاف حکومت نے علما کرام سے مشاورت کے بعد رمضان کریم میں نماز و تراویح کیلئے لائحہ عمل جاری کر دیا ہے۔
94038209_10157479919679527_3266642277254037504_o.jpg
تحریک انصاف حکومت نے کہا:
8 ) مسجد اور امام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لییے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔
پاکستان میں عام دکانوں پر موجود اشیا سے کلورین کا محلول کیسے بنتا ہے؟؟؟
پچھلے مہینے میں نے مارکٹ سے ربنگ الکحل غائب ہونے کے بعد انٹرنیٹ پر ڈھونڈا کہ سرفس ڈس‌انفیکٹنٹ کیسے بنایا جائے۔ پتا چلا کہ 'بلیچ' پانی میں ملا کر ڈس‌انفیکٹنٹ بنایا جا سکتا ہے جسے دستانے پہن کر استعمال کرنا ہو گا۔ میں مارکٹ میں گیا کہ دیکھوں کہ ایسا کون سا بلیچ ہے جس میں اصل بلیچ یعنی سوڈیم ہائپوکلورائٹ موجود ہو۔ پانچ چھ دکانوں بشمو‌ل دو بڑے کیش اینڈ کیری سٹورز پر بیس بائیس بلیچ دیکھے، صرف دو تین پر اجزا تحریر تھے اور وہ پانی اور ہائڈرو کلورک ایسڈ کا محلول تھے۔

بہرحال روبن کا لانڈری بلیچ خریدا کہ شاید فارماسوٹیکل کمپنی نے بلیچ میں بلیچ ڈالا ہو۔ اب آدھا لیٹر محلول تیار کرتا ہوں اور باہر کے فرش، باہر جانے والے جوتوں اور سودا لانے والے بیگ پر سپرے کرتا ہوں اور سودے کے پیکٹ یا پلاسٹک کی تھیلیوں پر کپڑے سے لگاتا ہوں۔ مسجد کا فرش دھونے کے لیے کلورین کا محلول کس مقدار میں درکار ہو گا اور اس پر لاگت کیا آئے گی؟

بلیچ میں تیزابی اشیا شامل کرنے سے کلورین گیس پیدا ہوتی ہے. سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں کلورین جانا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ اور بعض حالات میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اصل بلیچ (سوڈیم ہائپوکلورائٹ) میں جعلی بلیچ (ہائڈرو کلورک ایسڈ) شامل کیا جائے تو کلورین گیس خارج ہو گی۔ پھر کیا ہو گا؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
دوسرے لفظوں میں زیادہ تر مساجد زمینوں پر ناجائز قبضہ کرکے بنائی جاتی ہیں۔
ایک سوال: کیا زمین پر ناجائز قبضہ کرکے بنائے جانے والی مساجد میں ادا کی جانے والی نمازیں بارگاہ الٰہی میں قبول ہوتی ہیں یا واپس نمازیوں کے منہ پر ماری جاتی ہیں؟
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
اس میں نمازی کا کیا قصور؟ جبکہ وہ لاعلم ہے کہ یہ مسجد کس زمین پر بنائی گئی ہے۔

عبادت کی قبولیت کا اختیار اللہ سبحانہ و تعالٰی کو ہے۔
 
ایک سوال: کیا زمین پر ناجائز قبضہ کرکے بنائے جانے والی مساجد میں ادا کی جانے والی نمازیں بارگاہ الٰہی میں قبول ہوتی ہیں یا واپس نمازیوں کے منہ پر ماری جاتی ہیں؟
عبادات کے بارگاہِ ایزدی میں قبول و منظور ہونے یا عابد کے منہ پر مارنے کا اختیار کلی طور پر مالکِ دوجہاں کے پاس ہے، اور اس بارے میں انسان صرف کوشش ( خشوع و خضوع) کرسکتا ہے اور ربِ کریم سے دعا کرسکتا ہے کہ وہ اس کی ٹوٹی پھوٹی عبادت کو قبول و منظور فرمائے۔
 

محمد سعد

محفلین
سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں کلورین جانا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ اور بعض حالات میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
مزید یہ کہ جب سامنا بھی پھیپھڑوں کے مرض کی وبا سے ہو تو پھیپھڑوں کو پہلے سے نقصان پہنچا لینا اپنی جگہ مسائل پیدا کرے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور زیادہ تر کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔
ہر جائز طور پر خریدی گئی زمین کا لینڈ ریکارڈ بطور ثبوت موجود ہوتا ہے۔ کیا زیادہ ترمساجد ایسا ثبوت فراہم کر سکتی ہیں؟ اسلام آباد میں واقع معروف لال مسجد تک یہ ثبوت فراہم نہ کر سکی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر جائز طور پر خریدی گئی زمین کا لینڈ ریکارڈ بطور ثبوت موجود ہوتا ہے۔ کیا زیادہ ترمساجد ایسا ثبوت فراہم کر سکتی ہیں؟ اسلام آباد میں واقع معروف لال مسجد تک یہ ثبوت فراہم نہ کر سکی۔
آپ کو یہ پڑھنا چاہیے
universal and existential quantifiers
 

La Alma

لائبریرین
آج کل جہاں باقی لوگوں کو ریلیف پیکج فراہم کیا جا رہا ہے، وہاں اگر مساجد کے لیے بھی کچھ ایسا انتظام ہو جائے تو شاید ایک بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے
بجا! ویسے حکومت کے پاس اگر وسائل محدود ہیں تو اپنی مدد آپ کے تحت بھی بہت سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں جتنی کثیر تعداد میں مساجد موجود ہیں، اگر غور کیا جائے تو موجودہ ہنگامی حالات میں یہ کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ ان سے عوامی بہبود کے کئی کام لیے جا سکتے ہیں۔ اگر ہرمسجد کو وقتی طور پر ایک فلاحی ادارے کا درجہ دے دیا جائے، اور لوگ اپنی خیرات، فنڈز، زکوٰۃ، اور صدقات وغیرہ اپنے اپنے علاقے کی مساجد میں ہی جمع کروائیں۔ اور پھر یہیں سے آگے مستحقین تک ترسیل ہو، تو نہ صرف لاک ڈاؤن کے عرصے کو بڑھانا ممکن ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ یہ رقم اصل مستحقین تک ہی پہنچے گی۔ کیونکہ اہل علاقہ و محلہ ایک دوسرے کو زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ کون حقدار ہے اور کون نہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں، چاہے وہ سیلاب ہو، زلزلہ ہو یا کوئی اور قدرتی آفت، لوگوں نے ہمیشہ دل کھول کر عطیات دئیے ہیں۔
اگر خدانخوستہ ملک میں وباء کسی طور شدت بھی اختیار کر جاتی ہے۔ تو انہی مساجد کی صورت میں ہمارے پاس بنے بنائے قرنطینہ سنٹر موجود ہیں۔ ہر رمضان لاکھوں کی تعداد میں لوگ بالکل الگ تھلگ، مساجد میں اعتکاف بیٹھتے ہیں جو کہ قرنطینہ کی ہی ایک شکل ہے۔لہذا ایسے انتظامات کرنے کی اہلیت بھی ہمارے ہاں پہلے سے ہی موجود ہے-
باجماعت نمازیں اور دیگر اجتماعات تو مساجد میں ہوتے رہے ہیں اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ اگر وقتی پابندی لگتی بھی ہے تو کوئی حرج کی بات نہیں۔بلکہ لوگوں کے عین مفاد میں ہے۔ فی الحال حکومت کی اولین ذمہ داری یہی ہونی چاہیے کہ عوام کی سلامتی اور تحفظ کو کیسے یقینی بنانا جائے۔
 
اور زیادہ ترکا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

بالکل درست ان زیادہ تر جائیدادوں کا جہاں مساجد تعمیر کی جاتی ہیں خریداری کا کوئی ریکارڈ نہیں ملے گا۔ مثال کے طور پر مسجد اگر کے پی کے کسی دوردراز علاقہ میں بنائی جانی ہے اس کی چندا رسید بک سے یہاں کراچی میں بھی جو چندا وصول کررہے ہوتے ہیں اگر وہ انتہائی ایمانداری سے چندا جمع کررہے ہوں تب بھی ان کی روٹی روزی تو اسی چندا سے چل رہی ہوتی ہے او وہ ساٹھ فیصد تک ہوسکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
بجا! ویسے حکومت کے پاس اگر وسائل محدود ہیں تو اپنی مدد آپ کے تحت بھی بہت سے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ پاکستان میں جتنی کثیر تعداد میں مساجد موجود ہیں، اگر غور کیا جائے تو موجودہ ہنگامی حالات میں یہ کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ ان سے عوامی بہبود کے کئی کام لیے جا سکتے ہیں۔ اگر ہرمسجد کو وقتی طور پر ایک فلاحی ادارے کا درجہ دے دیا جائے، اور لوگ اپنی خیرات، فنڈز، زکوٰۃ، اور صدقات وغیرہ اپنے اپنے علاقے کی مساجد میں ہی جمع کروائیں۔ اور پھر یہیں سے آگے مستحقین تک ترسیل ہو، تو نہ صرف لاک ڈاؤن کے عرصے کو بڑھانا ممکن ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ یہ رقم اصل مستحقین تک ہی پہنچے گی۔ کیونکہ اہل علاقہ و محلہ ایک دوسرے کو زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ کون حقدار ہے اور کون نہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں، چاہے وہ سیلاب ہو، زلزلہ ہو یا کوئی اور قدرتی آفت، لوگوں نے ہمیشہ دل کھول کر عطیات دئیے ہیں۔
اگر خدانخوستہ ملک میں وباء کسی طور شدت بھی اختیار کر جاتی ہے۔ تو انہی مساجد کی صورت میں ہمارے پاس بنے بنائے قرنطینہ سنٹر موجود ہیں۔ ہر رمضان لاکھوں کی تعداد میں لوگ بالکل الگ تھلگ، مساجد میں اعتکاف بیٹھتے ہیں جو کہ قرنطینہ کی ہی ایک شکل ہے۔لہذا ایسے انتظامات کرنے کی اہلیت بھی ہمارے ہاں پہلے سے ہی موجود ہے-
بہت اچھی تجاویز ہیں۔ حکومتی نمائندگان تک پہنچا دیتا ہوں۔ جزاک اللہ
 

سروش

محفلین
پاکستان میں نہیں۔ ہارپک 10X میں ہائڈرو کلورک ایسڈ ہی ہے۔
میں پاکستانی ریکٹ اینڈ کولمین والے ہارپک کی بات کر رہا ہوں۔
rxgzCRhC

view

دیگر آپ کے سوال کا جواب میرے چھوٹے بھائی جو کہ کیمیکل انجینئر ہے اس سے لے کر دے رہا ہوں
so when you will add bleach in to them obviously chlorine gas as well as vapors of acid will also emit out. In Pakistan it is enriched with salt Lahore Namak you can add in to water and used as disinfectant solution. the photo that you sent to me in which ingredients are sodium hypo chlorite and SLS, Ammonia and NAOH so these are the ingredients which are very costly. there is a difference of hypo chlroite and hydrochloride for virus killing you need ISopropyl Alcohol (Namely Methanol 90%) you can buy commercial grade of Methanol it will be cheap as compare to laboratory grade so if you want to wash masjid floor just in 02 Gallon of water bucket just add 500 mg lahore namak, add 1/2 cup of ammonia liquid and i cup isopropyl alcohol. the best practice to increase floor neatness you can just add one tea spoon of SLS (in bazar it is namely available Kala Tail which come with open surf). these materail eaisly available in whole sale shops near site factory and are cost effective. to spray yourself and other things that you bring in the home just spray 90% Isopropyl Alcohol. if you spray bleaching water that will irritate your skin and makes hole into your clothes especially color stuff. plz make a solution of ISO prophyl Alcohol (Methanol) in water to reduce concentration in a spray bottle. Suggestion: To clean floors always use water along with solution with pressurized air in order to cover maximum area and no huge quantity will utilize to clean the surface. That will become cost effective and powerful cleaning solution to kill germs.
 
آخری تدوین:
بھائی کیا ایک مجھے ہی یہ نظر آتا ہے کہ خادم رضوی ، الیاس قادری اور جماعت اسلامی دوسرے ملاء، عشر اور زکواۃ کا کیا رونا رو رہے ہیں؟
ذرا یہ دیکھئے۔ ایک مثال، جب میں ملاء کہتا ہوں تو وہ مسجد کا معصوم مولوی نہیں بلکہ ملاء نیٹ ورک کے یہ ملاء جو چھوٹے چھوٹے بچوں کا برین واش کررہے ہیں۔ ان کی دعائیں دیکھیں یو ٹٰوب پر اور اس دعا کے لئے انڈائرکٹ ٹیکسیشن دیکھیں : دو کروڑ روز کا خرچہ ، اپنے منہہ سے، ڈاؤن لوڈ کرکے محفوظ کیجئے اور شئیر کیجئے ، اس سے پہلے کہ یہ ویڈیو غائب ہو جائے، یہ ہے وہ ملاء نیٹ ورک ، جو کہ حکومت کے اندر حکومت ہے۔ سارا ٹیکس ، یعنی زکواۃ اور مال، فطرے، صدقے، عشر تو یہ لوگ کھا جاتے ہیں؟

 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
Officials of the capital administration and police said restriction on the Friday congregations was observed in the city largely. Large gatherings (over 150) were observed at 15pc of the mosques.

Likewise, gathering of 100 to 150 was seen in 20pc mosques while 50 to 100 gathered in 35pc of the mosques.

Another case registered against Lal Masjid cleric - Pakistan - DAWN.COM


یعنی اسلام آباد کی دو تہائی سے زیادہ مساجد میں جمعہ کی نماز میں پچاس سے زیادہ لوگ تھے
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی اسلام آباد کی دو تہائی سے زیادہ مساجد میں جمعہ کی نماز میں پچاس سے زیادہ لوگ تھے
جس ملک میں علما کرام خود کو ریاست و حکومت سے بالا سمجھتے ہیں اور جہاں کی عوام ریاستی رٹ کو چیلنج کرنا اپنا نصب العین مانتی ہو۔ وہاں یہی کچھ ہی ہونا ہے۔
 
Top