نظم: ایک مجبور مسلمان کی مناجات ٭ محمد تابش صدیقی

ایک مجبور مسلمان کی مناجات
٭

یا الٰہی! ترے خام بندے ہیں ہم
نفس ہی میں مگن اپنے رہتے ہیں ہم

تیری مخلوق محکوم بنتی رہے
ظلم جابر کا برما میں سہتی رہے

پڑھ کے احوال مغموم ہو جاتے ہیں
پھر سے ہنسنے ہنسانے میں کھو جاتے ہیں

ظلم کو روکنے ہاتھ اٹھتے ہیں کب؟
بس دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے ہیں اب

حکمران اپنے، غفلت میں سوئے ہوئے
اپنی عیاشیوں ہی میں کھوئے ہوئے

ڈور اِن کی ہے اغیار کے ہاتھ میں
خیرِ امت ہے بیمار کے ہاتھ میں

کرب اتنا ہے، الفاظ پاتا نہیں
دل کی رنجش کا اظہار آتا نہیں

اے خدا! بھیج اپنے کرم کا سحاب
بند برما میں ہو اب ستم کا یہ باب

دردِ مظلوم، تابشؔ کے دل میں جگا
بے حسی کے اندھیرے ہٹا، اے خدا!

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
ایک مجبور مسلمان کی مناجات
٭

یا الٰہی! ترے خام بندے ہیں ہم
نفس ہی میں مگن اپنے رہتے ہیں ہم

تیری مخلوق محکوم بنتی رہے
ظلم جابر کا برما میں سہتی رہے

پڑھ کے احوال مغموم ہو جاتے ہیں
پھر سے ہنسنے ہنسانے میں کھو جاتے ہیں

ظلم کو روکنے ہاتھ اٹھتے ہیں کب؟
بس دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے ہیں اب

حکمران اپنے، غفلت میں سوئے ہوئے
اپنی عیاشیوں ہی میں کھوئے ہوئے

ڈور اِن کی ہے اغیار کے ہاتھ میں
خیرِ امت ہے بیمار کے ہاتھ میں

کرب اتنا ہے، الفاظ پاتا نہیں
دل کی رنجش کا اظہار آتا نہیں

اے خدا! بھیج اپنے کرم کا سحاب
ختم برما سے ہو اب ستم کا یہ باب

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
بہت عمدہ الفاظ میں امت کے دکھ درد کا اظہار
 

الشفاء

لائبریرین
34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی یاد نے اس غم کو فزوں تر کر دیا ہے۔:(
انّا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
 
Top