نسخ کی حمایت میں۔۔۔

arifkarim

معطل
رومن اردو کےاستعمال کے محدود ہونے کی وجہ اس " رومن "انداز کی مقبولیت نہیں بلکہ اردو کیبورڈ اور ٹائپنگ میں مہارت کی کمی کہی جا سکتی ہے( اور اسی نوعیت کے دوسرے ممکنہ اسباب بھی )۔ اور ہاں ، یہ بات ماضی قریب اور حال دونوں پر صادق آتی ہے۔
ایک اہم مسئلہ رومن کیساتھ یہ بھی ہے کہ اسے لکھنے کے طریقے مختلف ہیں اور اس وجہ سے پڑھنے میں بہت دشواری ہوتی ہے
 

سعادت

تکنیکی معاون
[…] بی بی سی اردو پر استعمال ہونے والا اردو نسخ ایشیا ٹائپ فونٹ تو بھلا لگتا ہے-
بی‌بی‌سی اردو پر اردو نسخ ایشیا ٹائپ کا استعمال تو پہلے ہوا کرتا تھا۔ آج کل نسیم بطور ویب فونٹ استعمال ہوتا ہے۔ (یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اردو نسخ ایشیا ٹائپ والا ربط ابھی تک فعال ہے۔ :) )
[…] ایران میں چھاپے خانے کی آمد کے بعد مشینی ٹائپ سے جو اشاعت ہوئی اُس کو وہاں کے لوگوں نے کیسے قبول کیا۔ پھر جب لیتھوگرافی نے یہ سہولت مہیا کی کہ خطاطوں اور کاتبوں کے ہاتھ سے لکھی ہوئی نستعلیق کو چھاپا جاسکے، تب بھی ایران میں نسخ کیوں چھایا رہا- اب جب کہ کمپیوٹر کے ذریعے سے نستعلیق باآسانی کمپوز ہو جاتی ہے، پھر بھی ایران میں اخبارات، رسائل، اور بیشتر کتابوں میں نستعلیق by and large صرف سُرخیوں تک کیوں محدود ہے؟
نسیم کے خالق، ٹائٹس نیمتھ، نے ۲۰۱۳ میں اپنا پی‌ایچ‌ڈی مقالہ بعنوان ’مشینی دور میں عربی ٹائپ سازی: عربی ٹائپ پر ٹیکنالوجی کے اثرات، ۱۹۰۸ تا ۱۹۹۳‘ لکھا تھا۔ اس مقالے میں ایک پورا باب فارسی ٹائپوگرافی کے موضوع پر ہے، اور اس میں آپ کےکچھ سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔ اور نہ صرف فارسی نسخ ٹائپوگرافی، بلکہ نوری نستعلیق اور (میرا پسندیدہ) لائنوٹائپ شیراز فونٹس کی ڈویلپمنٹ کے بارے میں بھی اس مقالے کے متعلقہ حصے بہت دلچسپ ہیں۔

(اس مقالے کی ویب پر دستیابی کے بارے میں فارسی ٹائپوگرافی گروپ کی ایک پوسٹ کے ذریعے علم ہوا تھا، البتہ اُس پوسٹ کے کچھ ہی دنوں کے بعد نجانے کیوں اس مقالے کو ہٹا لیا گیا۔ اگر آپ یا دیگر احباب اسے پڑھنا چاہیں تو مجھ سے ذاتی پیغام میں رابطہ کر سکتے ہیں۔ :) )
 
آخری تدوین:

عدنان عمر

محفلین
جاری ہیں۔ اُنھوں نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا ہے کہ لفظ کے بیچ میں آنے والے یائے معروف میں ’ی‘ کے نیچے کھڑا زیر لگا دیا ہے، مثلاً لفظ ریٖت (بروزن جیت)۔ جبکہ واؤ معروف کو واؤ مجہول یا واؤ لین سے ممتاز کرنے کے لیے اس کے اوپر اُلٹا پیش لگا دیا ہے مثلاً چوٗڑی (بروزن نوری)۔ یوں ’ریت‘ اور ’ریٖت‘ اور ’چوڑی‘ اور ’چوٗڑی‘ کے تلفظ کا فرق بالکل واضح ہوگیا۔ راقم الحروف نے
کسی وجہ سے عکس مراسلے میں شامل نہیں ہو سکا ہے- کیا آپ دوبارہ کوشش کر سکتے ہیں؟
کل آفس جا کر دوبارہ تصویر منسلک کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں نے تصویر اٹیچ کرنے کی کوشش کی تو لوکل ڈرائیو سے فائل سرچ کر کے اٹیچ کرنے کا آپشن نہیں ملا۔ پھر گوگل ڈرائیو سے لنک شیئر کرنا چاہا تو آپ نے بتایا کہ عکس شامل نہ ہو سکا۔ اس حوالے سے رہنمائی درکار ہے۔
 

طالب سحر

محفلین
بی‌بی‌سی اردو پر اردو نسخ ایشیا ٹائپ کا استعمال تو پہلے ہوا کرتا تھا۔ آج کل نسیم بطور ویب فونٹ استعمال ہوتا ہے۔ (یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اردو نسخ ایشیا ٹائپ والا ربط ابھی تک فعال ہے۔ :) )

آپ درست کہ رہے ہیں- مجھ سے فانٹ کے نام میں یقیناً غلطی ہوئی ہے- پرانے فانٹ کا نام میں نے قلمزد کر دیا ہے-

سیم کے خالق، ٹائٹس نیمتھ، نے ۲۰۱۳ میں اپنا پی‌ایچ‌ڈی مقالہ بعنوان ’مشینی دور میں عربی ٹائپ سازی: عربی ٹائپ پر ٹیکنالوجی کے اثرات، ۱۹۰۸ تا ۱۹۹۳‘ لکھا تھا۔ اس مقالے میں ایک پورا باب فارسی ٹائپوگرافی کے موضوع پر ہے، اور اس میں آپ کےکچھ سوالوں کے جوابات موجود ہیں۔ اور نہ صرف فارسی نسخ ٹائپوگرافی، بلکہ نوری نستعلیق اور (میرا پسندیدہ) لائنوٹائپ شیراز فونٹس کی ڈویلپمنٹ کے بارے میں بھی اس مقالے کے متعلقہ حصے بہت دلچسپ ہیں۔

(اس مقالے کی ویب پر دستیابی کے بارے میں فارسی ٹائپوگرافی گروپ کی ایک پوسٹ کے ذریعے علم ہوا تھا، البتہ اُس پوسٹ کے کچھ ہی دنوں کے بعد نجانے کیوں اس مقالے کو ہٹا لیا گیا۔ اگر آپ یا دیگر احباب اسے پڑھنا چاہیں تو مجھ سے ذاتی پیغام میں رابطہ کر سکتے ہیں۔ :) )

آپ کی پیشکش کا شکریہ- نیمتھ کا مقالہ بہت دلچسپ ہو گا- آپ سے رابطہ کروں گا-
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
ارے بھائی چھوڑیں رسم الخط اور خطاطی کی بحثوں کو۔ ایسی زبان کی کتابت کی خوبصورتی پر کیا بحث کرنی جسے کوئی استعمال ہی نہیں کرنا چاہتا؟ مذاق کرتے ہو آپ سب لوگ۔ :talktohand:
 

طالب سحر

محفلین
ابھی تک کون اوپر جا رہا ہے۔۔۔نسخ کے حمایت کنندگان یا مخالفین؟

یاز، یہ آپ نے کیسا سوال پوچھا لیا! آپ تو محفل کے پرانے رکن ہیں- ابھی تو نستعلیق بمقابلہ نسخ کے موضوع کے اردگرد جتنے بھی موضوعات ہیں، اُن پر سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے ;) لیکن ہمیشہ کی طرح گفتگو ہے دلچسپ-
 

محمد سعد

محفلین
حیرت کی بات یہ ہے کہ آج ہمارے پاس نستعلیق کے تمام مسائل کو حل کر لینے کی ٹیکنالوجی دستیاب ہے تب بھی ہم ایک پورے ثقافتی ورثے کو دریابرد کر دینے کے درپے ہیں کہ نہیں جی عربی رسم الخط، نسخ اور نستعلیق کے تکنیکی مسائل ہم حل نہیں کر سکتے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ آیا یہ چیز واقعی کسی مشکل تکنیکی مسئلے کی نشاندہی کرتی ہے یا اردو کے کروڑوں "ورثاء" کی کاہلی کی۔
 

طالب سحر

محفلین
ارے بھائی چھوڑیں رسم الخط اور خطاطی کی بحثوں کو۔ ایسی زبان کی کتابت کی خوبصورتی پر کیا بحث کرنی جسے کوئی استعمال ہی نہیں کرنا چاہتا؟ مذاق کرتے ہو آپ سب لوگ۔ :talktohand:

ہو سکتا ہے آپ درست کہہ رہے ہوں۔ اب یہ فرض کیجئے کہ کسی وجہ سے کچھ لوگ اردو کی کتابت اردو کے روایتی رسم الخط میں کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اُن کو نسخ کا مشورہ دیں گے یا نستعلیق کا؟
 

یاز

محفلین
یاز، یہ آپ نے کیسا سوال پوچھا لیا! آپ تو محفل کے پرانے رکن ہیں- ابھی تو نستعلیق بمقابلہ نسخ کے موضوع کے اردگرد جتنے بھی موضوعات ہیں، اُن پر سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے ;) لیکن ہمیشہ کی طرح گفتگو ہے دلچسپ-
جی بالکل، مباحثہ تو ہم بھی دیکھا کئے۔ اچھے دلائل چل رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی۔دراصل مجھے فونٹس کے بارے میں زیادہ آگاہی یا دلچسپی نہیں رہی۔ میرے خیال سے زیادہ اہم چیز مواد ہے۔
تو بس اسی واسطے پوچھا کہ ابھی تک کا کیا نتیجہ چل رہا ہے نسخ کی حمایت یا مخالفت میں۔
ہن بندہ مذاق وی نہ کرے :cool:
 

محمد سعد

محفلین
ہو سکتا ہے آپ درست کہہ رہے ہوں۔ اب یہ فرض کیجئے کہ کسی وجہ سے کچھ لوگ اردو کی کتابت اردو کے روایتی رسم الخط میں کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اُن کو نسخ کا مشورہ دیں گے یا نستعلیق کا؟
جس میں بھی کر لیں، نہ لکھنے یا رومن میں لکھنے سے تو ہزار درجے بہتر ہی ہو گا۔ ;)
اور اگر موضوع میری دلچسپی کا ہو تو بے شک تاہوما میں لکھا ہو، میں تو پڑھوں گا۔
 

طالب سحر

محفلین
جس میں بھی کر لیں، نہ لکھنے یا رومن میں لکھنے سے تو ہزار درجے بہتر ہی ہو گا۔ ;)
اور اگر موضوع میری دلچسپی کا ہو تو بے شک تاہوما میں لکھا ہو، میں تو پڑھوں گا۔
نہ لکھنے یا رومن (یا دیوناگری) میں لکھنے کا option تو ہے ہی نہیں کیونکہ مجھ سمیت محفل کی اکثریت اردو متن فارسی-عربی رسم الخط میں لکھتی ہے- لڑی کے پہلے مراسلے میں بات اردو زبان کے فارسی-عربی رسم الخط کے دو بڑے اسلوب -- نستعلیق اور نسخ -- کی گئی ہے، اور زیرِ بحث ہے کمال ابدالی کا مضمون جس میں (شروع کی ڈھائی صفحوں کے بعد) نستعلیق کے مسائل بیان کئے گئے ہیں اور نسخ کی حمایت کی گئی ہے- نستعلیق کی جمالیات کے دوست دشمن سبھی قائل (اور، شاعرانہ بیانیے میں، گھائل :) ) ہیں۔ نستعلیق کا حمایتی ہونے کے باوجود میرا یہ کہنا ہے کہ بعض نسخ میں لکھا ہوا متن بھی بھلا لگتا ہے- اب جمالیات کو ایک طرف کیجئے کہ زبان اور تحریر کا primary مقصد تو درست ابلاغ ہے۔ کمال ابدالی کا یہ کہنا ہے کہ نستعلیق میں لکھے ہوئے متن کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے، اور نسخ میں آسان- ویسے تو پورا مضمون پڑھنا گفتگو کے لئے فائدہ مند ہو گا، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی گذارنے والوں کے لئے چیدہ چیدہ اقتباسات پیش کروں گا۔ پہلا اقتباس:
Kamal_Abdali_zpslslnfgu4.jpg
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
کل آفس جا کر دوبارہ تصویر منسلک کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں نے تصویر اٹیچ کرنے کی کوشش کی تو لوکل ڈرائیو سے فائل سرچ کر کے اٹیچ کرنے کا آپشن نہیں ملا۔ پھر گوگل ڈرائیو سے لنک شیئر کرنا چاہا تو آپ نے بتایا کہ عکس شامل نہ ہو سکا۔ اس حوالے سے رہنمائی درکار ہے۔

ڈراپ باکس استعمال کرنے کا ہدایت نامہ arifkarim نے یہاں پوسٹ کیا تھا- اور یہ بھی:
 

عدنان عمر

محفلین
نہ لکھنے یا رومن (یا دیوناگری) میں لکھنے کا تو option ہے ہی نہیں- ویسے مجھ سمیت محفل کی اکثریت فارسی-عربی رسم الخط میں لکھتی ہے- لڑی کے پہلے مراسلے میں بات اردو زبان کے فارسی-عربی رسم الخط کے دو بڑے اسلوب -- نستعلیق اور نسخ -- کی گئی ہے، اور زیرِ بحث ہے کمال ابدالی کا مضمون جس میں (شروع کی ڈھائی صفحوں کے بعد) نستعلیق کے مسائل بیان کئے گئے ہیں اور نسخ کی حمایت کی گئی ہے- نستعلیق کی جمالیات کے دوست دشمن سبھی قائل (اور، شاعرانہ بیانیے میں، گھائل :) ) ہیں۔ نستعلیق کا حمایتی ہونے کے باوجود میرا یہ کہنا ہے کہ بعض نسخ میں لکھا ہوا متن بھی بھلا لگتا ہے- اب جمالیات کو ایک طرف کیجئے کہ زبان اور تحریر کا primary مقصد تو درست ابلاغ ہے۔ کمال ابدالی کا یہ کہنا ہے کہ نستعلیق میں لکھے ہوئے متن کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے، اور نسخ میں آسان- ویسے تو پورا مضمون پڑھنا گفتگو کے لئے فائدہ مند ہو گا، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی گذارنے والوں کے لئے چیدہ چیدہ اقتباسات پیش کروں گا۔ پہلا اقتباس:
Kamal_Abdali_zpslslnfgu4.jpg
الفاظ کے بیچ میں خالی جگہ نہ ہونے کے حوالے سے عرض کروں گا کہ کل کمال ابدالی صاحب کا مضمون پڑھنے کے بعد میں نے محفل میں لکھی جانے والی نستعلیق پر غور کیا تو اس میں ہر لفظ کے درمیان خالی جگہ پائی۔ جب خود مراسلہ ٹائپ کر رہا تھا تو نوٹ کیا کہ اسپیس دیتے ہی اس لفظ اور اگلے شروع ہونے والے لفظ میں اتنا فاصلہ پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں جدا نظر آنے لگے۔ یعنی پورے متن کے الفاظ جدا جدا نظر آئے۔ آپ احباب کی اس حوالے سے کیا رائے ہے۔
 
Top