نسخ کی حمایت میں۔۔۔

محمد امین

لائبریرین
آج ہی ابو کی کتابوں میں سے ڈاکٹر سید عبد اللہ کی "ولی سے اقبال تک" پڑھنے کے لئے لایا تو وہ بھی نسخ میں ہے. جبکہ تمام عنوانات نستعلیق میں ہیں.

اشاعت 1966

20160516_221800_HDR-01_zpslfna2t63.jpeg

1966 کی اشاعت ہے تو عنوانات تو کتابت شدہ ہیں جبکہ یہ نسخ ٹائپ رائٹر والا فونٹ لگ رہا ہے۔۔ اب مجھے نہیں پتا کہ یہ کمپوز کس طرح کیا جاتا تھا۔۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ظ
الفاظ کے بیچ میں خالی جگہ نہ ہونے کے حوالے سے عرض کروں گا کہ کل کمال ابدالی صاحب کا مضمون پڑھنے کے بعد میں نے محفل میں لکھی جانے والی نستعلیق پر غور کیا تو اس میں ہر لفظ کے درمیان خالی جگہ پائی۔ جب خود مراسلہ ٹائپ کر رہا تھا تو نوٹ کیا کہ اسپیس دیتے ہی اس لفظ اور اگلے شروع ہونے والے لفظ میں اتنا فاصلہ پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں جدا نظر آنے لگے۔ یعنی پورے متن کے الفاظ جدا جدا نظر آئے۔ آپ احباب کی اس حوالے سے کیا رائے ہے۔
میں نے یہ مضمون پورا پڑھا ہے۔اور جو مثالیں دی گئی ہیں انھیں ورڈ میں جمیل نوری نستعلیق میں ٹائپ کر کے دیکھا ہے نتیجہ یہ ہے
چپخ (چپخ ) چنچ(چنچ)
نیچ(نیچ) ینچ(ینچ)
چچچ(چچچ) چہچ(چہچ) چیچ(چیچ)
سکنج سکنجب سکنجبین(سکنجبین) سَکَنْجْبِیْن(سَکَنْجْبِیْن)
سٹیٹسٹکس(سٹیٹسٹکس) کھٹمٹھا(کھٹمٹھا) منجھیلی(منجھیلی) میتھیمیٹکس(میتھیمیٹکس) کیلستھینکس(کیلستھینکس)
سنیچر سَنِیْچَرْ (سنیچر سَنِیْچَرْ)
پنجتن پَنْجْتَنْ (پنجتن پَنْجْتَنْ)
نخچیر نَخْچِیْرْ (نخچیر نَخْچِیْرْ)
جھنجھلاہٹ جُھنْجھْلَاہَٹ(جھنجھلاہٹ جُھنْجھْلَاہَٹ)

وہ چوراسی سال کا تھا
وہ چور اسی سال کا تھا
دوسروں کی کہانی
دو سروں کی کہانی
جمالو ہار گیا
جما لوہار گیا

اس میں جو بھی مسائل نظر آ رہے ہیں ہمیں ان کا حل سوچنا چاہیےاور اس لحاظ سے مصنف کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ اس نے اس طرف توجہ دلائی​
 

ابو ہاشم

محفلین
چپخ (چپخ ) چنچ(چنچ)
نیچ(نیچ) ینچ(ینچ)​
چچچ(چچچ) چہچ(چہچ) چیچ(چیچ)
میں نظر آنے والے مسئلہ تو نقطوں کو زیادہ مناسب انداز سے لگانے سے حل ہو جائے گا
 

ابو ہاشم

محفلین
سکنج سکنجب سکنجبین(سکنجبین)
سٹیٹسٹکس(سٹیٹسٹکس) کھٹمٹھا(کھٹمٹھا) منجھیلی(منجھیلی)
میتھیمیٹکس(میتھیمیٹکس) کیلستھینکس(کیلستھینکس)
یہ الفاظ ورڈ میں پورے نظر نہیں آتے بلکہ ان کا شروع والا حصہ بہت اوپر جا کر اپنے سے اوپر والی لائن کے نیچے غائب ہو جاتا ہے
اس کا حل تلاش کرنا بہرحال ایک چیلنج ہے​
 

ابو ہاشم

محفلین
مضمون نگار نے اس تقابل میں ایک تفریق اگر جان بوجھ کر کی ہے تو ادبی بد دیانتی ہے اور اگر جان بوجھ کر نہیں ہے تو پھر سہونہیں خطا ہے۔

مضمون نگار نے نستعلیق کی مثالیں لکھتے ہوئے اُن پر اعراب نہیں لگائے جب کہ تنقیص کرتے ہوئے نسخ کی مثالوں پر اعراب لگا دیے تا کہ فرق زیادہ واضح اور نمایاں ہو۔ اگر نستعلق پر بھی اعراب لگا کر یہ جملے لکھے جائیں تو اس قدر تنقیص نہ ہو۔ مثال کے طور پر

وہ چور اسّی سال کا تھا۔
دو سروں کی کہانی
دو سَروں کی کہانی
دو سُروں کی کہانی
جُمّا لوہار گیا۔

یعنی اگر مناسب اعراب نستعلیق میں بھی لگائے جائیں تو بات واضح ہو جاتی ہے۔بجا کہ مضمون نگار نے اس سے پہلے اعراب پر بھی بحث کی ہے لیکن جس بات پر تان توڑنی تھی اُس میں اتنی بڑی ڈنڈی مارنے کی آخر کیا ضرورت تھی؟
لیکن عام طور پر یہ اعراب نہیں لگائے جاتے
 

ابو ہاشم

محفلین
دلچسپ رہی ہے بحث۔ لیکن میں کمال ابدالی سے متفق نہیں پاتا۔ نسخ سے زیادہ ان کی حمایت رسم الخط کی تبدیلی کی سمت لگ رہی ہے۔
رہا سوال یائے معروف اور مجہول کا تو، تو ہمارے رحمت یوسف زئی صاحب اپنے مشین ٹرانسلیشن پروجیکٹ میں ’مےل‘ لکھنا پسند کر رہے ہیں، اسے ’میل‘ سے جدا کرنے کے لئے۔
البتہ جہاں تک فانٹ فیس کا سوال ہے، وہاں مجھے بھی کیریکٹر بیسڈ فانٹ ہی پسند ہیں۔ arifkarim نے جس طرح نستعلیق نما فانٹ کا حوالہ دیا ہے، اس سے اور فارسی اوپن فانٹ (شاید، اس کا پورا نام بھول رہا ہوں) لا علم رہ کر میں نے ہی ’نسق‘ فانٹ بنایا تھا، جسے نسق اور پھر نقش کا نام دیا تھا، اور اسی کو ’سمت‘ میں اپلائی کیا تھا۔ علوی میں نسبتاً کم اور جمیل میں زیادہ جوڑوں کی پرابلمس ہیں۔ چاہے وہ فانٹ کی ہوں یا رینڈرنگ انجن کی ۔
سر! رحمت صاحب کی مشین ٹرانسلیشن میں یائے مجہول اور یائے لین میں فرق کیسے ہوگا۔ مثلاً زبر کے بغیر مے لا اور مے لا میں کوئی فرق نہ ہوگا۔
راقم نے ان مسائل کے حل کے لیے 'لمبی اردو حرکات کے واضح اظہار کے لیے ایک سکیم' تجویز کی ہے
 

ابو ہاشم

محفلین
حل یہی ہے کہ لائن یعنی سطر کو بہت اونچا کر دیا جائے۔
اگر ایسا ہو جائے کہ جہاں کوئی لفظ اوپر کی جانب اپنی سطر باہر نکل رہا ہو تو اس سے اوپر والی سطر میں جو لفظ وہ ذرا دائیں بائیں ہو جائے اور اس طرح دونوں سطروں کا متن نظر آتا رہے تو کیا ہی بات ہے
یا پھر اس ترسیمے کی کرسیاں خود کار طریقے سے اپنی ہی سطر میں ایڈجسٹ ہو جائیں
 

عباس اعوان

محفلین
آج ڈاکٹر کمال ابدالی صاحب سے فون پر گفتگو ہوئی۔ دوران گفتگو انھوں نے اس لڑی کا حوالہ دیا اور بتایا کہ اس لڑی کے حوالے میں شامل مضمون کا تازہ نسخہ اس ربط پر دستیاب ہے۔ (ہم نے اولین مراسلہ بھی مدون کر دیا ہے۔) :) :) :)
ڈاکٹر کمال ابدالی صاحب سے میک او ایس پر اردو کے حوالے سے ای میل پر بات چیت رہی۔ صاحبِ علم اور نفیس انسان ہیں۔
 
Top