میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا ۔ قائم چاند پوری

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا
ہنس کے تم بات کرو گے میں بہل جاؤں گا

ہم نشیں، کیجیو تقریب تو شب باشی کی
آج کر نشے کا حیلہ میں مچل جاؤں گا

دل مرے ضعف پہ کیا رحم تُو کھاتا ہے کہ میں
جان سے اب کے بچا ہوں تو سنبھل جاؤں گا

سیر اس کوچے کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں
جا کے بولا کہ بس اب آگے میں جل جاؤں گا

تنگ ہوں میں بھی اب اس جینے سے اے جی، نہ رُکا
جا نکل جا، جو تُو کہتا ہے "نکل جاؤں گا"

شورِ محشر سے ہے پروا مجھے کیا اے واعظ!
جب کہ ہمراہ لیے دل سے خلل جاؤں گا

شوخی سے پہنچے ہے جوں ہند میں طوطی، قائم
آگے سودا کے میں لے کر یہ غزل جاؤں گا

(قائم چاند پوری)
 

کاشفی

محفلین
تنگ ہوں میں بھی اب اس جینے سے اے جی، نہ رُکا
جا نکل جا، جو تُو کہتا ہے "نکل جاؤں گا"

بہت ہی خوب جناب سخنور صاحب۔عمدہ!
 

خوشی

محفلین
سخنور جی بہت خوب

ویسے آپ اس غزل پہ نظر ثانی کر لیں پلیززززززززززززززززز، پلیز برا مت مانیے گا میں بدلہ نہیں لے رہی پلیزززززززززززززز:noxxx:
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور جی بہت خوب

ویسے آپ اس غزل پہ نظر ثانی کر لیں پلیززززززززززززززززز، پلیز برا مت مانیے گا میں بدلہ نہیں لے رہی پلیزززززززززززززز:noxxx:

پسند فرمانے کے لئے بہت شکریہ خوشی صاحبہ۔ میں نے وارث صاحب کے حکم کے مطابق نظرِ ثانی خوشی خوشی کی ہے۔ مطلع کے مصرعِ ثانی میں ایک لفظ غلط ٹائپ ہو گیا تھا۔ اب درست کر دیا ہے۔ ہمیشہ خوش رہیے۔ :)
 
Top