میری ڈائری میں درج ایک غزل

غدیر زھرا

لائبریرین
حیرتیں آشکار کر لوں کیا​
رات کو رازدار کر لوں کیا​
گر برہنہ ہوں اُس کی نظروں میں​
پیرہن تار تار کر لوں کیا​
اب تو سورج ہے سر پہ آن ٹھہرا​
اپنے سائے پہ وار کر لوں کیا​
آج اک غم بھی دستیاب نہیں​
آج خود کو شکار کر لوں کیا​
آسمان عاق کر چکا مجھ کو​
خاک پہ انحصار کر لوں کیا​
موت پھر گھات میں نکل آئی​
عشق کو پہرہ دار کر لوں کیا​
تُو اگر ذات کا تسلسل ہے​
میں تجھے حصہ دار کر لوں کیا​
خامشی بات کرنا چاہتی ہے​
اے دلِ سوگوار کر لوں کیا​
تیرا دیدار بس ترا دیدار​
ایک بس ایک بار کر لوں کیا​
نوٹ : معذرت شاعر کا نام میرے علم میں نہیں - اگر احباب میں سے کسی کے علم میں ہو تو برائے کرم آگاہ کریں :)
شوکت پرویز
 

عمراعظم

محفلین
تُو اگر ذات کا تسلسل ہے
میں تجھے حصہ دار کر لوں کیا
واہ ! زبر دست ۔ ہمیشہ خوش رہیں۔آمین
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت خوب غزل شریک محفل کی ہے سسٹر غدیر۔۔۔ بہت ہی خوصورت اشعار ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دو مصرعے وزن سے نکل گئے ہیں
اب تو سورج ہے سر پہ آن ٹھہرا​
آسمان عاق کر چکا مجھ کو​

یہ شاید اس طرح ہوں:
اب تو سورج ہے سر پہ آ ٹھہرا​
اور​
آسماں عاق کر چکا مجھ کو​
 

غدیر زھرا

لائبریرین
بہت خوب غزل شریک محفل کی ہے سسٹر غدیر۔۔۔ بہت ہی خوصورت اشعار ہیں۔۔۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
یہ دو مصرعے وزن سے نکل گئے ہیں


یہ شاید اس طرح ہوں:
اب تو سورج ہے سر پہ آ ٹھہرا​
اور​
آسماں عاق کر چکا مجھ کو​
پتا نہیں بھیا میری غزل ہوتی تو میں کہتی میں درستی کر دیتی ہوں :p خیر شاید ایسے ہی ہو :) میرے پاس تو جیسے لکھی تھی میں نے ویسے ہی شئیر کی :) آپ کی بات بھی درست ہے :) یہ بات میں نے بھی نوٹ کی تھی :)
 
Top