مگر مجھے کسی انساں سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔۔ اختر عبدالرزاق

مغزل

محفلین
[font="urdu_umad_nastaliq"]
غزل

ابھی تو گردشِ دوراں سے بات کرنی ہے
پھر اس کے بعد دل و جاں سے بات کرنی ہے

تم اپنے شہر کی ساون رتوں سے بات کرو
مجھے تو ابرِ گریزاں سے بات کرنی ہے

نکلنا ایک تحّیر سے ہے مجھے پہلے
پھر ایک دیدہِ حیراں سے بات کرنی ہے

کسی نے پھول مجھے بے حساب بھیجے ہیں
سو مجھ کو تنگیِ داماں سے بات کرنی ہے

یقیں کی منزلِ آس۔۔۔اں تمھیں مبارک ہو
مجھے تو آخری امکاں سے بات کرنی ہے

تم اپنے آپ کو بے شک خدا سمجھتے رہو
مگر مجھے کسی انساں سے بات کرنی ہے

جنوں میں قیس سے کچھ کم نہیں ہوں میں اختر
مجھے بھی اپنے گریب۔۔۔۔اں سے بات کرنی ہے

اختر عبدالرزاق
[/font]
 

محمداحمد

لائبریرین
نکلنا ایک تحّیر سے ہے مجھے پہلے
پھر ایک دیدہِ حیراں سے بات کرنی ہے

کسی نے پھول مجھے بے حساب بھیجے ہیں
سو مجھ کو تنگیِ داماں سے بات کرنی ہے

یقیں کی منزلِ آساں تمھیں مبارک ہو
مجھے تو آخری امکاں سے بات کرنی ہے

مغل بھائی
آداب

اختر عبدالزاق صاحب کی بہت عمدہ غزل پیش کی ہے۔ سن تو چکا ہی ہوں اُن سے - پڑھ کربھی بہت لطف آیا۔

خوش رہیے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے جناب کیا بات ہے بہت خوب

تم اپنے آپ کو بے شک خدا سمجھتے رہو
مگر مجھے کسی انساں سے بات کرنی ہے

آج کل تو آدمیوں کا دور چل رہا ہے یہاں انسان ملنا بہت مشکل ہے
 

مغزل

محفلین
محمد احمد، فرخ صاحب اور خرم شہزاد خرم صاحب
بہت بہت شکریہ آپ کیجانب سے پسندیدگی کا اظہار اختر صاحب تک پہنچادیا گیا ہے
شکریہ قبول کیجئے ۔
والسلام
 

جیا راؤ

محفلین
تم اپنے شہر کی ساون رتوں سے بات کرو
مجھے تو ابرِ گریزاں سے بات کرنی ہے

بہت خوب !
بہت اچھی غزل ہے، شئیر کرنے کا شکریہ:)
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ فرحت جی ۔۔ آپ کا شکریہ سر آنکھوں پر
اور صاحبِ کلام کو آپ کا اظہارِ‌پسندیدگی پنہچا دیا گیا ہے۔
شکریہ قبول کیجئے۔
 
Top