محمد بلال اعظم

لائبریرین
آج حسیب نذیر گِل بھائی سے بات ہو رہی تھی، انہوں نے ایک swedish proverb بھیجی تھی۔ جس پہ بات چلتے چلتے محبت اور عشق تک جا پہنچی۔
حسیب بھائی نے محبت اور عشق میں فرق پوچھا تھا تو میں نے سوچا کہ ان خالص، پاکیزہ اور ہوس سے بالاتر جذبوں کی تعریف بھلا کیونکر ممکن ہو سکتی ہے۔ ہر انسان ان کی تعریف اپنے حساب سے کرتا ہے، کوئی جامع تعریف تو ان کی نہیں ہو سکتی ہے۔
البتہ ان میں ایک فرق ضرور ہے جو میرے نزدیک تو صرف یہ ہے کہ
محبت آپ کسی سے بھی، کہیں بھی کر سکتے ہو، یہ بار بار بھی ہو سکتی ہے لیکن عشق صرف ایک بار ہی ہوتا ہے اور ایک ہی ہستی سے ہوتا ہے، اب وہ چاہے مجازی ہو یا حقیقی۔ عشق میں دوئی کا عنصر نہیں ہوتا۔
عشق تو اس کیفیت کا نام ہے، جسے امیر خسرو نے بہت خوبصورت سے بیان کیا ہے کہ

من تو شُدم تو من شُدی، من تن شُدم تو جاں شُدی
تا کس نہ گوید بعد ازیں، من دیگرم تو دیگری

میں تُو بن گیا ہوں اور تُو میں بن گیا ہے، میں تن ہوں اور تو جان ہے۔ پس اس کے بعد کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں اور ہوں اور تو اور ہے۔

فی الوقت اتنا ہی سہی، باقی باتیں بعد میں۔
آپ کیا کہتے ہیں اس خوبصورت ترین موضوع پہ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

نایاب

لائبریرین
محبت " م" سے ہے ۔ مطلب مفاد کو ہمراہ رکھتی ہے
عشق " ع " سے ہے ۔ عجز علم کو ساتھ رکھتا ہے ۔
محبت " جسم و روح " کی پیاس ہے ۔
عشق صرف " روح " کی معراج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت میں " دوئی " کے احساس میں " انا " کی راہ پر چلتی ہے ۔خود کو مضبوط کرتی ہے ۔
عشق " انا " کی راہ چھوڑ " عجز " پر قائم ہوتا ہے ۔ مٹاتا ہے خود کو " ایک " ہوتا ہے ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
اب بھلا بتاؤنیرنگ مجھے ٹیگ کیا اس دھاگے میں جو مجھے پتا ہوتا ان معاملوں کا تو میرا گھربسا ہوتا اور
چارپانچ بچے ہوتے :) ستانے کی بھی حد ہوتی معصوموں کو
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کی بہت سی اقسام ہیں جیسے اللہ تعالٰی سے محبت، انبیاء کرام سے محبت رکھنا، والدین سے، بہنوں بھائیوں سے، بیوی بچوں سے، استاد اور شاگرد سے محبت رکھنا، وطن سے محبت رکھنا، الغرض اس میں کئی ایک شامل ہو سکتے ہیں اور عشق کا تو محفل کے مُنے نے بتا ہی دیا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یعنی کہ ۔۔۔ گویا کہ ۔۔۔ ۔ میں بھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ارے میرے معصوم بھائی میں تو " جاہل " ہوں ۔ آپ سب میرے " اساتذہ " ہیں ۔ بلاشک
نایاب بھائی آپکی محبت آڑے آگئی۔۔۔ ورنہ اس مراسلے پر تو کوئی دس بارہ کراس بنتے ہیں۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب بھلا بتاؤنیرنگ مجھے ٹیگ کیا اس دھاگے میں جو مجھے پتا ہوتا ان معاملوں کا تو میرا گھربسا ہوتا اور
چارپانچ بچے ہوتے :) ستانے کی بھی حد ہوتی معصوموں کو
زبیر بھائی اصل میں جٹ سمجھا ہے کہ ہمارے بھی اسکی عمر میں اس کے والے ہی کرتوت تھے :evil:
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی آپکی محبت آڑے آگئی۔۔۔ ورنہ اس مراسلے پر تو کوئی دس بارہ کراس بنتے ہیں۔ :)
محترم نیرنگ بھائی آپ کی محبت پر آپ ہی کے دستخط سے چرایا یہ شعر آپ کے نام
بچھڑ کر ڈار سے بَن بَن پھرا وہ
ہرن کو اپنی کستوری سزا تھی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
محبت ایک دئرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
ہنستی مسکراتی رہیں سدا میری بہنا
بہت خوب " تفریق عشق و محبت "
 

الشفاء

لائبریرین
فرق کو چھوڑیں جی۔۔۔ بس شعر دیکھیں۔ واہ۔۔۔

من تو شُدم تو من شُدی، من تن شُدم تو جاں شُدی​
تا کس نہ گوید بعد ازیں، من دیگرم تو دیگری​

میں تُو بن گیا ہوں اور تُو میں بن گیا ہے، میں تن ہوں اور تو جان ہے۔ پس اس کے بعد کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں اور ہوں اور تو اور ہے۔​
 

شمشاد

لائبریرین
محبت ایک دائرہ کار میں محدود رہتی ہے ابتدا سے اختتام تک کہیں نہ کہیں پابندِ سلاسل نظر آتی ہے
جب کہ عشق بحرِ بے کنار ہے۔۔۔ اسے مجبور ہونا نہیں آتا ۔۔ فنا کے سفر پر گامزن رہنا ہی اس کی زندگی ہے۔۔۔ ۔کانچ کی سیڑھی کی مانند کہ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیں۔۔۔ ۔یہاں قدم بہکا وہاں عشق اپنے مقام سے ہٹ گیا۔۔۔ ۔
سنبھال سنبھلا کر رکھنا پڑتا ہے عشق کو۔۔۔ ۔عشق میں رہ گزر دشوار ترین لیکن پاؤں کے چھالوں کا گننا ممنوع۔۔۔ ۔شکایت کرنا اس کی حدت کو کم کردیتا ہے۔۔۔ ۔ہر پل رہنے والی تپش کی مانند یہ دل کا احاطہ کیئے رکھتا ہے۔۔۔
محبت مانگتی ہے۔۔۔ اور عشق تو صرف دیتا ہے۔۔۔ ۔۔
بہت خوب شراکت۔
 
Top