غم

ہما

محفلین
کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینے میں‌غمِ منزل نہ بن جائے
 

شمشاد

لائبریرین
ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسد
ہم نے یہ مانا کہ دلّی میں رہیں ، کھائیں گے کیا؟
(چچا)
 

ہما

محفلین
غمِ دوراں نے بھی سیکھے غمِ جاناں‌کے چلن
وہی سوچی ہوئی چالیں ، وہی بے ساختہ پن
 

عمر سیف

محفلین
ہجوم ِ رنگ و بو میں سوزِ غم کو بھول جاتا ہوں
چٹکتا ہے کوئی غنچہ تو میں بھی مسکراتا ہوں
وہاں بھی اک تغافل ہے یہاں بھی بے نیازی ہے
وہ مجھ کو آزماتے ہیں میں انکو آزماتا ہوں
 
Top