غم

عیشل

محفلین
ہمیں لاحق جو اک بے نام سا غم ہے،عجب غم ہے
تبسّم زیر لب ہے آنکھ پُرنم ہے،عجب غم ہے
بظاہر روشنی ہے،زندگی ہے،دلنوازی ہے
درونِ خانہ ء دل شورِ ماتم ہے،عجب غم ہے​
 

محمد وارث

لائبریرین
متاعِ لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
کہ خونِ دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
زباں پہ مہر لگی ہے تو کیا کہ رکھ دی ہے
ہر ایک حلقۂ زنجیر میں زباں میں نے


(فیض)
 

محمد وارث

لائبریرین
کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینے میں غمِ منزل نہ بن جائے


عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہِ کامل نہ بن جائے


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
لُطف سو گواری میں
غم کی آبیاری میں
ہم ملے محّبت کی
پہلی برف باری میں
گھر سے کون نکلے گا
اِتنی سنگ باری میں
اِک سکون شامل ہے
دل کی بے قراری میں
عُمر ساری گُزری ہے
کِتنی سو گواری میں
اِک فریب لگتا ہے
اس کی اِنکساری میں
(نوشی گیلانی)​
 

عیشل

محفلین
مدّتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں
اب تیری یاد کے حوالے ہیں
آخر شب کے ڈوبتے تارو
ہم بھی کروٹ بدلنے والے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی سینہ زور نہیں ہوا‘ مرے دل کے غم کا معاملہ
کوئی گہرا درد نہیں ملا ابھی ایسے چرکے لگے نہیں
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
اکیلا خود کو جب محسوس کرتا ہوں کسی لمحے
کسی امید کا چہرہ کوئی غم ڈھونڈ لیتا ہوں
(اعتبار ساجد)
 

عیشل

محفلین
تُو جب سے بے درد ہوا ہے
دل کا غنچہ زرد ہوا ہے
رشتے ناتے سب تھے اپنے
غم بھی گھر کا فرد ہوا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
دنیا میں ترے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں
(اعتبار ساجد)
 

عیشل

محفلین
میرے غم کا ساتھی میرے بخت کا ستارا
تیری آرزو نے لوٹا تیری جستجو نے مارا
میں بساطِ زندگی پر غم ِ آرزو کی بازی
کبھی انکی شہہ پہ جیتا،کبھی دل کی شہہ پہ ہارا
 

محمد وارث

لائبریرین
اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانیٔ دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے


اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے


(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
پوچھتے ہو کیا میرا شغلِ شامِ تنہائی؟
ملتی ہی نہیں فرصت اشکِ غم بہانے سے
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ تک پہنچا غم کا ہر دریا پلٹ گیا
شانے پہ میرے ہاتھ تمھارا تھا اور بس
(شبنم رحمن)
 

حجاب

محفلین
غم کے سنجوگ اچھے لگتے ہیں
مستقل روگ اچھے لگتے ہیں
کوئی وعدہ نہ کر وفا کہ مجھے
بے وفا لوگ اچھے لگتے ہیں۔۔
 
Top