غم

شمشاد

لائبریرین
تنہائی اوڑھ لی ہے، کبھی غم بچھا لیا
مشکل سے زندگی نے کوئی راستہ لیا
(رام ریاض)
 

عیشل

محفلین
پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
دونوں کو ہی امجد ہم نے بچتے دیکھا کم
ہنس پڑتا ہے بہت زیادہ غم میں بھی انسان
بہت خوشی سے بھی تو آنکھیں ہو جاتی ہیں نم
 

شمشاد

لائبریرین
ہم ترے غم میں اگر اشک بہانے لگ جائیں
دربدر آگ پھرے شہر ٹھکانے لگ جائیں
(رام ریاض)
 

عیشل

محفلین
فضائیں سوچ رہی ہیں کہ ابن ِ آدم نے
خرد گنوا کے جنوں آزما کے کیا پایا
وہی شکست ِ تمنا وہی غم ِ ایّام
نگارِ زیست نے سب کچھ لٹا کے کیا پایا
 

شمشاد

لائبریرین
سکھاتے نالہء شب گیر کو در اندازی
غمِ فراق کا اس چرخ کو عدو کرتے
(خواجہ حیدر علی آتش)
 

عیشل

محفلین
گئی یک بیک جو ہوا پلٹ،نہیں دل کو میرے قرار ہے
کروں غمِ ستم کا میں کیا بیاں میرا غم سے سینہ فگار ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھلا دیے غم دنیا نے عشق کے آداب
کسی کے ناز اٹھانے کی فرصتیں بھی گئیں
(سحر انصاری)
 

تیشہ

محفلین
اداسیوں کے عذابوں سے پیار رکھتی ہوں
نفس نفس میں شب ِانتظار رکھتی ہوں

یہ دیکھ کتنی منور ہے میری تنہائی
چراغ، بام مثرہ پر ہزار رکھتی ہوں

نہ چاند ہے نہ ستارہ نہ کوئی جُگنو ہے
نصیب میں کئی شب ہائے تار رکھتی ہوں

کہاں سے آئے گا نیلے سمندروں کا نشہ
میں اپنی آنکھ میں غم '' کا خمار رکھتی ہوں
 

تیشہ

محفلین
جوعمرگزاری ہے بڑی دھج سے گزاری
اب کوئی خوشی ہے نہ کوئی غم کہ چلا میں

یہ دل کا تپکنا کہ ٹھہرتا ہی نہیں ہے
یارو کوئی نشتر کوئی مرہم کہ چلا میں

اے دوست فراز ایک دیا ہے تیرے در کا
کیا جانئے کہہ دے وہ کسی دم کہ چلا میں ،
 
Top