غزل

شمشاد

لائبریرین
قسم شرافتِ فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمھارا نام نہ لوں گا صبا کہوں گا تمھیں
(جمیل الدین عالی)
 

محمد وارث

لائبریرین
رونے والوں پہ لوگ ہنستے ہیں
یہ مری جاں ہوا ہی کرتا ہے

سیف احباب کچھ کہیں نہ کہیں
تو غزل خواں ہوا ہی کرتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
وہ ماتھے کا مطلع ہو کہ ہونٹوں کے دو مصرعے
بچپن کی غ۔۔زل ہی میری محبوب رہی ہے
(بشیر بدر)
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ زباں کوئی غزل کی، نہ زباں سے باخبر میں
کوئی دلکشا صدا ہو، عجمی ہو یا کہ تازی


اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
دل کے لٹنے کا فسانہ تو کوئی بات نہیں
بات کچھ اور ہے سرور جو غزل خواں نہ ہوا
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
غزلوں نے وہیں زلفوں کے پھیلا دیئے سائے
جن راہوں پہ دیکھا ہے بہت دھوپ کڑی ہے
(بشیر بدر)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ غزل لکھ کر حریفوں پہ اڑا دی میں نے
جم رہی تھی مرے آئینۂ اشعار پہ خاک

ہم نے مدّت سے اُلٹ رکھا ہے کاسہ اپنا
دستِ زردار ترے درہم و دینار پہ خاک

(عرفان صدیقی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہوا ہے رنج و غم سے تنگ تیرا قافیہ سرور
تعجب ہے کہ پھر بھی یہ غزل خوانی نہیں جاتی
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
بیاضِ دل پر غزل کی صورت رقم کیے ہیں
ترے کرم بھی، ترے ستم بھی حساب سارے


یہ سانحہ ہے کہ واعظوں سے الجھ پڑے ہم
یہ واقعہ ہے کہ پی رہے تھے شراب سارے


(فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
کیوں کرے کوئی آرزوئے غزل
کیا کرے کوئی جستجوئے غزل
اب انہیں آئیے سنیں جو ہیں
ناز و انداز و آبروئے غزل
(سرور)

(یہ اشعار سرور عالم راز 'سرور' نے قتیل شفائی کی مدح سرائی میں لکھے تھے)
 
Top