غزل

محمد وارث

لائبریرین
یہ غزل کس کی ھے اس مطلعے کو پڑھ کر دیکھو
چاند کی چودھویں تاریخ ھے اُوپر دیکھو


(ڈاکٹر بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی آگ پوری جلی نہیں‘ ابھی شعلے اونچے اٹھے نہیں
سو کہاں کا ہوں میں غزل سرا مرے خال و خد بھی بنے نہیں
(اعتبار ساجد)
 

شمشاد

لائبریرین
غم چھیڑتا ہے سازِ رگِ جاں کبھی کبھی
ہوتی ہے کائنات غزل خواں کبھی کبھی
(قابل اجمیری)
 

محمد وارث

لائبریرین
جس کی جانب سے زمانہ ہوا، نامہ نہ پیام
یہ غزل بھی ہے اسی زود فراموش کے نام

سَو حوالوں سے تجھے یاد کروں جانِ فراز
جانِ جاں، جانِ جہاں، جانِ سخن، جانِ کلام
 

محمد وارث

لائبریرین
کوئی پھول، دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا
وہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا


(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
بھلا بتاؤ ہے واسطہ کیا، اُسے مری کشتِ شاعری سے
جو شعر بھی گل بدن نہیں ہے، غزل جو عنبر فشاں نہیں ہے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
شامِ وعدہ سہی، دکھ زیادہ سہی، پھر بھی دیکھو فراز
آج شب اس کی فرقت میں کہہ لو غزل، کل اسے دیکھنا
 

شمشاد

لائبریرین
دل کے لٹنے کا فسانہ تو کوئی بات نہیں
بات کچھ اور ہے سرور جو غزل خواں نہ ہوا
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
پھول سا کچھ کلام اور سہی
اِک غزل اس کے نام اور سہی

کرسیوں کو سنائیے غزلیں
قتل کی ایک شام اور سہی

(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
غزل سرورکی کیا دنیا کو رہ رہ کر رلائے گی
طبیعت دیکھئے پھر زمزمہ پرداز ہوتی ہے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
غزل سرورکی کیا دنیا کو رہ رہ کر رلائے گی
طبیعت دیکھئے پھر زمزمہ پرداز ہوتی ہے
(سرور)
 
Top